ڈاکٹر خواجہ افتخار
6اکتوبر،2023
ہندوستان کے مسلمان اس
ملک کی دوسری سب سے بڑی قومی وحدت ہیں۔ ان کی حیثیت پورے جسم میں ریڑھ کی ہڈی جیسی
ہے۔ اسی پرسارا جسم کھڑا ہوتاہے اورحرکت کرتاہے۔ اس میں اگر پانی آجائے تو آہستہ
آہستہ جسم میں کمزوری آنی شروع ہوجاتی ہے۔ جوانی میں درد محسوس کم ہوتاہے، کیونکہ
قوت مدافعت زیادہ ہوتی ہے مگر بڑھاپا جوانی سے بڑی حقیقت ہے! سیاست، معاشرت وثقافت
عروج زوال کے گردان کے نام ہیں۔ عروج کو زوال ضرور ہے لیکن ہر زوال کو عروج حاصل
ہو یہ ضروری نہیں!بڑے بڑو ں کے چشم وچراغ کو گل ہوتے ہوئے میری اور آپ کی آنکھ نے
حال ہی میں دیکھا ہے اور دیکھ رہے ہیں۔ افغانستان جیسے مفلوک الحال ملک نے اپنے
وقت کی تین مہاشکتیوں کو شکست فاش کا مزہ چکھا دیا۔ باقی رہنے والی ذات صرف خدائے
وحدہ لاشریک کی ہے۔ بقیہ سب اپنے اپنے کردار ادا کرکے ایک محدود عمر کی مدت میں
تاریخ کے اوراق میں گم ہوتے جاتے ہیں۔ یہ وہ تلخ حقیقت ہے جس سے کسی کو فرار نہیں!
یہ سطور اس ملک کے وزیر
اعظم کے نام ہیں: آج کے قائد آپ ہیں، آپ وطن عزیز کے
منتخب لیڈر ہیں۔ یہ دور آپ کا ہے۔ اس کے فیصلے آپ کی تاریخ رقم کررہے ہیں بقیہ سب
ذیلی ہیں۔آپ 140 کروڑ بھارتیوں کے وزیر اعظم ہیں۔آج مسلمانان ہندجس نفسیاتی کرب سے
گزررہے ہیں اس کو آپ کے علم میں لانا قومی وملی فریضہ سمجھتاہوں۔عام مسلم نفسیات
میں فی الوقت یہ ہے کہ ہر و ہ شئے جو اس کی عزت نفس کو چھبتی ہے اس کے ذمہ داروں
کو بجائے ان پر گرفت قائم کرنے یا ان کی تصحیح کرنے کے وہ اکرامات کی مستحق کیوں
قرار پاتے ہیں؟ یہ وہ پہلا کرب ہے جو مسلم نفسیات کو ستارہا ہے۔
وہ یہ سوچ رہا ہے کہ ہم
نے ایسا کیا کردیا کہ اچانک اپنے ہی وطن عزیز میں ایک وزیر بار بار پاکستان جانے
کو کہے، دوسرا گولی مارو سالوں کو کہے، ایک رکن لوک سبھا میں بھی خاتون حرام زادہ
کہہ دے،ایک رکن لوک سبھامیں ایک مسلم رکن لوک سبھا کو آتنکوادی،ملاّ،کٹوا او رتجھے
تو میں باہر دیکھ لوں گا، کہے۔ او راگلے دن اس کی ایک انجمن میں صدر کی حیثیت سے
تقرری ہو جائے، چینلوں پر آئے دن ہم کو گالیاں،ہمارے مذہب کو نشانہ بنایا جانا،
ہمارا کھانا پینا، ہمارا مسجد وں میں عبادت کرنا، امام، مسجد، مؤذن او رمتولی کی
عزت وآبرو حتیٰ کہ جان پر بات،وہ جن پہ ہماری جان قربان یعنی قرآن کریم اور رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت وحرمت،ان پر کھلے طور پر بدزبانی اور توہین
آمیز،کلاس میں ایک خاتون استاد کے ذریعے ایک مسلم بچے کو دوسرے بچوں سے
پٹوانا،چلتی گاڑی میں چار معصوم مسلم مسافروں کو تعینات پولیس اہلکار کا ہلاک
کرنا، نفرت آمیز تقاریر وبیانات، ”جینو سائڈ“ کی دھمکی ہتھیاروں کی نمائش،گؤ کشی
کے نام پر ہجومی تشدد،تبلیغ اسلام کو آتنک سے جوڑ کر معتوب کرنا پھر حجاب کو لے کر
غلاظت پھیلانا، ہماری تاریخ،تہذیب، تمدن، زبان، رہن سہن و روایات گویا ہمارا وجود
ہی وجودناز بیا معتوب!
یہ آپ کے وژن،آپ کی فکر،
آپ کے قائم کردہ منتر سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کاوشواس او رسب کا پریاس سے تو
قطعی میل نہیں کھاتا۔ آپ نے تو اقلیت یا اکثریت کی اصطلاح کا سابقہ لگ بھگ دس
سالوں میں کبھی استعمال ہی نہیں کیا۔ جب بات کی 140 کروڑ کی،جواسکیم بنائی سب کے
لئے بنائی، جو فائدہ پہنچایا سب کو پہنچایا، مکان سب کے بنوائے،پانچ لاکھ آیوشمان
سب کو دیا، کسان دھن یوجنا سب کسانوں کوملی، پانچ سیر اناج80 کروڑ کو دیا، ہر غریب
کو دیا، بینک کھاتے سب کے کھلے، گیس سب کو ملی اور زچہ بچہ اسکیمیں کیا کیا نہیں
ملا؟۔ مسلمانوں کی اکثریت آپ کی ہر اسکیم میں اپنی آبادی سے بڑھ کر فائدہ اٹھارہی
ہے۔تعلیم کے لیے وظائف جاری، علی گڑھ او رجامعہ کے اقلیتی کرداروں کو نہ چھیڑا
جانا، ہجومی تشدد کرنے والو کی کھلی مذمت اور تبلیغ اسلام و تبلیغی جماعت کو
آتنکووادی سے جوڑ نے کے خلاف مثبت بیان! قومی اقلیتی کمیشن اور قومی کمیشن برائے
اقلیتی تعلیمی ادارہ جات، حج ودرگاہ کمیٹی،وقف املاک کا ڈیجیٹلائزیشن، مقابلہ جاتی
امتحانات میں مسلم بچوں کی کامیابیوں او رحصولیابیوں میں متواتر اضافہ یہ سنہری
تاریخ ہے۔
عام انتخابات 2014 ء میں
انڈیا ٹی وی پرگنتی والے دن دیشمکھ سیفولوجسٹ کے ساتھ امت شاہ تھے۔ انہوں نے 15
فیصد مسلم ووٹ بی جے پی کو ملنے کا برملا ذکر کیا، اشونی کمار بی جے پی کے قومی
ترجمان جو پی آئی ایل ڈالنے کے حوالے سے معروف ہیں انہوں نے میرے ساتھ ایک ٹی وی
مکالمے میں 32 /لوک سبھا سیٹوں کے مسلم حمایت کی وجہ سے بی جے پی کے جیتنے کا خود
تذکرہ کیا۔یہ دونوں حقائق ریکارڈ پر موجود ہیں۔7/ سے 9/ فیصد بی جے پی کے روایتی
مسلم ووٹر ہیں مودی جی! بنارس میں آپ کی جیت میں لاکھوں مسلم ووٹوں کا حصہ بھی
ہے۔کئی قومی نائب صدر، جنرل سکریٹری،قومی ترجمان،وزارت اقلیتی امور کی
کارکردگی،راجیہ سبھا میں بیک وقت تین مسلم اراکین اور وزارت خارجہ کاقلمدان! گؤ
کشی کے نام پر ہجومی تشد د کی مذمت اور تبلیغی جماعت کو کورونا کے حوالے معتوب
کیے جانے پر آپ کا مثبت بیان!
اسلام ایک بین الاقوامی
وحدت ہے۔57 / مسلم ممالک ہیں جن کی مشترکہ جی ڈی پی 27/ فیصد ہے۔روایتی حریف کو
چھوڑ کر سب کے ساتھ دوستی اور گرمجو شی اور دنیا کے ہر فورم پر ان کی ہماری سفارتی
حمایت۔ بنگلہ دیش، افغانستان او رمالدیپ میں کھربوں ڈالر کی امداد، خلیجی ممالک سے
ہم اتنا زرمبادلہ حاصل کررہے ہیں جو ہمارے کل زرمبادلہ کا27 /فیصد ہے۔قومی سے بین
الاقوامی سطح تک اتنا سب کچھ اسلام ومسلمانان کا مثبت و تعمیری کردار پھر یہ گستاخ
اور ان کے کرتوت! آپس کے فاصلے قومی مفاد کو طویل المدت نقصان پہنچاتے ہیں۔مسلم
معاشرہ بیمار ہورہا ہے۔ کل یہ مرض کی شکل اختیار کرجائے گا جو کسی بھی طرح ٹھیک
نہیں!
آپ 140/کروڑ کی بات کررہے
ہیں موہن بھاگوت سب کا ڈی این اے ایک،مسلم کے بنا ہندو تو کا تصور نہیں، لنچنگ
کرنے والا ہندونہیں، بھارت سب کاہے، سب کے عبادت کے طریقے کا پورا آدر سمّان،عقیدہ
کی حساسیت کا اعتراف، جینوسائڈ کی کال او رہر مسجد میں شولنگ تلاش کرنے پر سخت
بازپرس پھر ادھر آپ کا ذاتی عمل و اخلاق، ایک ہاتھ میں قرآن اوردوسرے میں کمپیوٹر
کا منتر، جو ملنے جاتاہے کس گرمجوشی سے آپ ملتے ہیں۔جو ملتا ہے وہ گرویدہ
ہوجاتاہے، دنیا بھر کے مسلم حکمرانوں سے دوستی، کئی اہم مسلم ممالک کا آپ کو اپنے
اعلیٰ ترین سوال ایوارڈ سے نوازنا او رادھر آپ کے اپنے پریوار کے کچھ مسلم ساتھی
دکھی یہ ٹھیک نہیں! آپ سے نہ کہیں تو کس سے کہیں آپ کی حیثیت وطن عزیز میں باپ کی
ہے!
آپ جس مربوط قیادت
وصلاحیت کے متحمل ہیں، معاملات پر جو دسترس آپ کو حاصل ہے، ایسا آج کوئی نہیں جو
آپ کی دسترس سے باہر ہو۔
آپ کی انتخابی کامیابیاں
پولرائزیشن کی مرہون منت نہیں۔ آپ کی قائدانہ صلاحیت وذاتی مقبولیت کی وجہ سے
ہیں۔ہماری کمی یہ رہی کہ آپ کے تمام تعمیری اقدامات کا جواب اس طرح نہ دے سکے
جس طرح دیا جانا چاہئے تھا، تنقیدمیں کسر
نہ چھوڑی او رتعریف میں پورے بخل سے کام لیا۔
2019 ء کے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد منتخب اراکین کے پہلے
اجلاس میں مسلمانان ہند کو بالخصوص مخاطب کرکے سب کا وشواس اپنے سابقہ منتر میں آپ
نے جوڑا، شہریت کے قانون پر آپ کی یقین دہانیاں، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو قومی
تحریک کا گڑھ کہنا اور صوفی کانفرنس میں تاریخی خطاب اتنا وسیع وتعمیری کردار، چند
بھٹکے ہوئے اس کو داغدار کریں اور دشمنوں کو ہماری قومی قیادت کو بے جا گرفت میں لینے
کا موقع مل جائے یہ کوئی غیرت مند بھارتیہ برداشت نہیں کرے گا، مسلمان تو بالکل
نہیں!
مسائل سب روایتی ہیں۔
رزق، عزت، دولت وحشمت مسلمان سب خدا سے مانگتا ہے،آپ سے صرف دلجوئی چاہتاہے۔
دلخراش بند ہونی چاہئے۔آپ جس قیادت اور صلاحیت کے متحمل ہیں اس میں یہ سب ممکن ہے!
آپ وہ کرشمہ کرسکتے ہیں جو کسی دوسرے کے بس میں نہیں! آپ سنگھ او رمسلم رشتوں کو
ایک نیارخ دے دیجئے،آر ایس ایس قیادت بھی آج اس ایشو کے حوالہ سے جتنی سنجیدہ ہے
شاید پہلے کبھی ہی رہی ہو! آج مسلمان ان روایتی حلیفوں سے بے زار ہے جن کو سات
دہائیوں سے وہ غیر مشروط حمایت دیتا رہا۔ آپ کی ذرا سی دلجوئی وہ کرشمے کردے گی جس
کو سمجھنا آسان ہے مشکل نہیں! ذرا نم ہوتو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی!
6 اکتوبر، 2023، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی
-------------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism