New Age Islam
Sun Feb 16 2025, 02:24 AM

Urdu Section ( 23 Apr 2020, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Why Only Ten Reka'ats Taraweeh in Harmain Sharifain This Year? امسال مسجدحرام ومسجدنبوی میں صرف10رکعت نمازتراویح کیوں؟


ڈاکٹرمحمدنجیب قاسمی سنبھلی

مسجدحرام ومسجدنبوی انتظامیہ کےسربراہ اعلیٰ شیخ عبدالرحمن السدیس کےاعلان کےمطابق کوروناوبائی مرض سےبچاؤکےلئےامسال ماہ ِرمضان میں مسجدنبوی ومسجدحرام کےمتعلق چندتبدیلیاں کی جارہی ہیں۔ دوسرےخلیفہ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کےزمانہ میں صحابہ کرام کی اتفاق رائےسےباقاعدہ شروع ہوئی بجماعت بیس رکعت نمازتراویح اورتین رکعت وترکےبجائےامسال دس رکعت نمازتراویح اورتین رکعت وتراداکئےجائیں گے،پہلےامام تراویح کی چھ رکعت اوردوسرےامام چاررکعت اورتین وتراداکریں گے،وترکی تیسری رکعت میں قنوت یعنی دعامختصرہوگی۔ البتہ رمضان کےآخری عشرہ یعنی اکیسویں شب سےآدھی رات کےبعدتہجدکی نماز جماعت کےساتھ اداکی جائےگی۔ اورختم قرآن تراویح اورتہجدمیں ملاکر29ویں شب کی نمازتہجدمیں ہوگا۔ امسال مسجدحرام ومسجدنبوی میں افطارکاانتظام نہیں کیا جائے گا، دونوں مساجد میں ہرسال لاکھوں اللہ کےمہمان افطارکیاکرتےتھے۔ نیزمسجدحرام ومسجدنبوی میں حضوراکرمﷺ کی ایک اہم سنت اعتکاف ادانہیں کیاجائےگا۔ اوررمضان میں بھی عمرہ کی ادائیگی پرپابندی جاری رہےگی۔

مسجدحرام ومسجدنبوی میں،اسی طرح اسلام کی پہلی مسجد ”مسجدقبا“ میں پابندی کے ساتھ20رکعت نمازتراویح ہوتی چلی آرہی ہیں۔ سعودی حکومت نےبھی دوسرے خلیفہ کے عہدسے جاری سلسلہ کو باقی رکھا اور اسکی شکل یہ ہوتی تھی کہ نماز عشا کے بعد پہلے امام دو دو رکعت کر کے10 رکعت نماز تراویح پڑھاتےتھے،پھردوسرےامام دو دو رکعت کر کے10 رکعت نماز تراویح اورتین رکعت وترپڑھاتےتھے۔ کبھی کبھی ایک ہی امام مکمل20رکعت بھی پڑھاتےتھے۔ ہرسال اہتمام کے ساتھ 29ویں شب کو نماز تراویح میں ختم قرآن ہوتاتھا۔ وترکی تیسری رکعت میں عربی زبان میں لمبی دعائیں بھی ہوتی تھی۔ رمضان کے آخری عشرہ یعنی 21ویں شب سے نماز تراویح کی تو 20رکعات ویسے ہی اداہوتی تھیں ،البتہ آدھی رات کےبعدنمازتہجدکی دو دو رکعت کرکےدس رکعت جماعت کےساتھاداکی جاتی تھیں۔ نمازتہجدکےبعدجماعت کےساتھ تین رکعت وتراداکئےجاتےتھے۔ یعنی آخری عشرہ میں20 + 10 + 3 = 33رکعت بجماعت اداہوتی تھیں۔ نمازتراویح کی بیس رکعت میں 29 ویں شب میں قرآن ختم ہوتاتھاجب کہ نمازتہجد میں پڑھا جانے والا قرآن نماز تراویح سے الگ ہوتا تھا جس میں مجموعی طورپرکم وبیش 15پارےپڑھےجاتےتھے۔

سعودی عرب کے نامور عالم،مسجدنبوی کےمشہورمدرس اورمدینہ منورہ کے (سابق) قاضی شیخ عطیہ محمد سالمؒ (متوفی1999) نےنمازتراویح کی چودہ سوسالہ تاریخ پرعربی زبان میں ایک مستقل کتاب (التراویح اکثرمنال فعام فی المسجدالنبوی) لکھی ہے ،جس میں انہوں تاریخی شواہدکی روشنی میں تحریر کیا ہےکہ مسجدنبوی میں پورےچودہ سوسالہ دورمیں بیس رکعت سےکم تراویح ادا نہیں کی گئیں۔ مسجدحرام میں بھی بیس رکعت نماز تراویح ہی ہوتی چلی آرہی ہیں۔ تراویح پڑھنے کی اگر چہ بہ تفضیلت احادیث میں وارد ہوئی ہے،لیکن فرض نہ ہونےکی وجہ سے تراویح کی تعداد رکعت میں یقینا گنجائش ہے، یعنی بیس رکعت پڑھناضروری نہیں ہے۔

لیکن میں امام حر م مکی شیخ عبدالرحمن السدیس کا مکمل احترام کرتے ہوئے نمازِ تراویح کی دس رکعت کی تعیین پر اعتراض درج کرتا ہوں کیونکہ حرمین میں تراویح کی دس رکعت کی تعیین کے لئے شرعی دلیل درکار ہےجوموجود نہیں ہے۔ کورونا وبائی مرض سے بچاؤ کے لئے عمرہ پر پابندی اور پنچ وقتہ نماز کے ساتھ نماز تراویح میں عام لوگوں کو اجازت نہ دے کر صرف چند افراد کو مسجد حرام ومسجدنبوی میں نماز پڑھنے کی اجازت دینے کی گنجائش مل سکتی ہے،لیکن نماز تراویح کے لئے دس رکعت کو منتخب کرنےکی بات سمجھ سے بالا تر ہے۔ حالانکہ ضرورت تھی کہ آخری عشرہ میں نماز تہجد کی جماعت کے اہتمام کے بجائے 1400 سال سے جاری حرمین میں نماز تراویح کی بیس رکعت کا اہتمام کیا جاتا کیونکہ آخری عشرہ میں نماز تہجد کی جماعت کا اہتمام آلسعودکی حکومت کےدوران شروع ہواہے ۔ خلفاءراشدین،خلافت بنوامیہ،خلافت بنوعباسی اورخلافت عثمانیہ میں ایک مرتبہ بھی رمضان کےآخری عشرہ کی ہررات کو نماز تہجدکی جماعت کا اہتمام نہیں کیا گیا۔ حضوراکرمﷺکےقول وعمل اورصحابہ کرام کےعمل سےیہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ پورے سال پڑھی جانے والی نماز تہجد اصل میں انفرادی نماز ہے، لیکن نفل ہونے کی وجہ سے نماز تہجد کو جماعت کے ساتھ ادا کرنے کی گنجائش تو ہے، لیکن وقت کی تعیین کےساتھ جماعت کےساتھ نماز تہجد کا اہتمام کرنا صحابہ کرام، تابعین اور تبع تابعین کےعمل کےخلاف ہے۔ حضوراکرمﷺاورصحابہ کرام کےنقش قدم پرچل کرنماز تہجدکا گھرمیں انفرادی طور پر ہی پڑھنا زیادہ افضل ہے۔

اگردس رکعت تراویح کے بجائے آٹھ رکعت تراویح کا فیصلہ کیا جا تا تو پھر بھی بات سمجھ میں آتی کہ امت مسلمہ کی ایک جماعت کی رائے کو سامنےرکھ کرفیصلہ کیا گیا ہے۔ اگرچہ جمہور علماء وفقہاء وچاروں ائمہ نےبیس رکعت تراویح کی رائےکو اختیار کیا ہے۔ اسلئے میں مسجد حرام و مسجد نبوی انتظامیہ کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس اور سعودی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنے فیصلہ پر غور کر کے دونوں حرم میں صحابہ کرام کے مشورہ سے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانہ سے چلی آرہی بیس رکعت تراویح کا ہی پورے رمضان میں اہتمام کیا جائے اور آخری عشرہ کی نماز تہجد کی جماعت کو ختم کردیا جائے، کیونکہ دنیا میں کورونا وبائی مرض کی موجودگی کے دوران جب حرمین میں چند افراد دس رکعت نماز ادا کرسکتے ہیں تو بیس رکعت کیوں نہیں؟ دوسری بات عرض ہےکہ نماز تراویح اور نماز تہجد دونوں نمازیں الگ الگ وقت میں پڑھنے پر وبائی مرض کے پھیلنے کے خدشات زیادہ ہیں ۔ اسلئے نماز عشا کے فوراً بعد بیس رکعت نماز تراویح پڑھی جائے، آخری عشرہ میں نماز تہجد ادانہ کی جائے۔ دوسری درخواست یہ ہےکہ حضور اکرم ﷺ 2 ہجری میں روزہ کی فرضیت کےبعدسےوفات تک ہمیشہ رمضان میں اعتکاف فرمایاکرتےتھے۔ صحابہ کرام، تابعین اور تبع تابعین اور بڑے بڑے محدثین، مفسرین اور فقہاء بھی حضور اکرم ﷺ کی اس سنت پر اہتمام سے عمل کرتے تھے، لہذا حرمین میں اعتکاف کو بالکل ختم نہ کیا جائے بلکہ جس طرح گنتی کے چند افراد نماز پنچوقتہ اور نماز تراویح پڑھیں گے اسی طرح چند افراد سماجی فیصلہ کو باقی رکھتے ہوئے اعتکاف بھی کریں تاکہ حرمین میں حضور اکرم ﷺکی یہ اہم سنت فوت نہ ہو۔ آخرمیں عرض ہے کہ  1400سالہ اسلامی تاریخ میں متعدد مرتبہ وبائی امراض پھیلے،حتی کہ حجازمقدس میں بعض بیماریوں سے ہزاروں افراد انتقال فرما گئے، لیکن کبھی بھی اس نوعیت کے فیصلے نہیں ہوئے کیونکہ ہمیں وبائی مرض سے بچاؤ کے لئے تدابیر تو اختیار کرنی ہے،لیکن ہرمسلمان کا یہ ایمان وعقیدہ ہے کہ مشیت الٰہی کے بغیر نہ مرض آسکتا ہے، نہ موت۔ حسبنااللہ ونعمال وکیل۔

URLhttps://www.newageislam.com/urdu-section/only-ten-reka-ats-taraweeh/d/121646


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism



Loading..

Loading..