New Age Islam
Sat Jul 19 2025, 08:12 PM

Urdu Section ( 7 Jul 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Our Obsession with Blood and Gore Also Contributes to Acts like Beheadings سر قلم کرنے جیسے گھناؤنے جرم کا ارتکاب کرنے میں خون خرابے کی ہماری لت کا بھی کردار ہے

 سمت پال، نیو ایج اسلام

 1 جولائی 2022

 " انتہائی ترقی یافتہ، رومیوں کے سر پر بھی خون خرابے اور ظلم کا جنون سوار تھا۔ دو گلیڈی ایٹروں کااس وقت تک لڑنا جب تک کہ ان میں سے ایک مر نہ جائے اور غلاموں اور مجرموں کو بھوکے شیروں کے آگے پھینکنا یقیناً ایک بہت ہی عمدہ قوم کے حتمی زوال کے کچھ آثار تھے، کیونکہ جب لوگ خون خرابے، قتل و غارتگری اور مار کاٹ کے تماشائی بن جاتے ہیں تو اس قوم کا زوال صاف ہو جاتا ہے۔ انسان زیادہ دیر تک نہ تو ظلم برداشت کر سکتا ہے اور نہ ہی اس پر قائم رہ سکتا ہے۔"

 -سر ایڈورڈ گبن، '(Rise and Fall of Roman Empire) رومن سلطنت کا عروج اور زوال'

 "خون کے پیاسے رومیوں نے اپنی قبریں خود کھودیں۔"

 - پروفیسر بلور لیٹن، '(Last Days of Pompeii) پومپی کے آخری دن' میں مذکورہ بالا بیانات کو خونی ویڈیو کے ساتھ اپنے جنون سے جوڑنا چاہتا ہوں۔ جب کسی نے کنہیا لال کا سر قلم کرنے کی ویڈیو بھیجی تو میں نے اسے فوراً ڈیلیٹ کر دیا اور اس قدر غیر حساس ہونے پر اس کی سرزنش بھی کی۔ لوگ ایسے خون آلود تماشے کیسے دیکھ سکتے ہیں یہ میری سمجھ سے باہر ہے۔ لیکن بات یہی ہے کہ انسان ہمیشہ سے بہت بے حس رہے ہیں۔

 مملکت سعودی عرب اور چند دوسرے مسلم ممالک میں جہاں شریعت اب بھی نافذ ہے، میں نے لوگوں کو ایک مجرم کا سر قلم ہوتے دیکھتے ہوئے دیکھا ہے، وہ بھی شام کی نماز کے فوراً بعد (عام طور پر عصر اور مغرب کے درمیان)۔ مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین (جنہیں جینیاتی طور پر مردوں سے زیادہ حساس مانا جاتا ہے) بھی بیچارے مجرم کے خون آلود سر کو ریت پر لڑھکتے دیکھنا پسند کرتی ہیں۔ یہ خون آلود اور لرزہ خیز نظارہ ان 'نیک' لوگوں کو کس قسم کا لذت دیتا ہے جو ایک آدمی کا سر قلم کیے جانے کے منتظر ہیں، یہ ایک سوال ہے جو مجھے ہمیشہ چبھتا رہتا ہے۔

ماہرین نفسیات اور نیورولوجسٹ کا ماننا ہے کہ اس سے انہیں ایک شہوانی خوشی ملتی ہے۔ بہر کیف، انسان ایک انسان کے قتل کو کیسے دیکھ سکتا ہے؟ یہ انسانی وقار کی توہین ہے، چاہے وہ انسان سخت گیر مجرم ہی کیوں نہ ہو۔ یاد رہے، صرف سعودی اور دیگر ممالک کے مسلمانوں کو ہی اس عجیب و غریب اور حیوانیت پسند رویے کے لیے موردِ الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ تمام انسانوں میں کم و بیش یہ مکروہ صفت پائی جاتی ہے۔ ہم خونی ذیلی انسان ہیں اور نینڈرتھلوں (پتھروں کے دور کے انسانوں) سے بھی بدتر ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ نوجوان، داعش کے غنڈوں کو لوگوں کے سر قلم کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔

 ہماری زندگی اور معاشرے سے حساسیت کی مکمل عدم موجودگی نے ہمیں ان تمام واقعات سے بے نیاز کر دیا ہے۔ نظامی نے صدیوں پہلے فارسی میں لکھا تھا کہ ’’ہر طرف خون دیکھ کر اور اس کی بدبو سے پیار کر کے انسان پھولوں کی خوشبو بھول گئے ہیں۔ ''بالکل سچ ہے۔ اردو کے شاعر فاضل الطاف لکھتے ہیں، "ایک قطرہ خون کا مجھ سے دیکھا نہیں جاتا/لوگ سمندر خون میں ڈبکیاں لگاتے ہیں"۔

 ادے پور میں سر قلم کرنے والے جیسے یہ تمام مجرمین جانتے ہیں کہ اس طرح کی دلخراش ویڈیو لوگوں کو حیران تو کرے گی ہی، اس کے علاوہ، یہ ان کی حیوانی جبلتوں کو بھی اپنی طرف متوجہ کرے گی۔ اس سے انہیں (مجرموں) کو بے بنیاد توثیق کا لطف ملتا ہے اور ان ہزاروں لوگوں سے فتح کا احساس حاصل ہوتا ہے جو اس طرح کی ویڈیو دیکھتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، انہوں نے جو اپ لوڈ کیا ہے اسے دیکھ کر ہم ان بدمعاشوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

 درحقیقت، دو بے عقل مذہبی غنڈوں کی مذمت کرنے سے پہلے، ہمیں اپنے ہی قابل مذمت رویے اور سراسر بے حسی کی مذمت کرنی چاہیے جو اس طرح کے ناقابل تصور ظلم و بربریت کو فروغ دینے کا محرک ہیں۔ ہمیں اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ ہم کہاں جا رہے ہیں؟ کیا ہم بھی ان بے حس اور بے رحم قاتلوں اور دلیر مجرموں کی طرح نہیں ہیں؟ اگر یہ ہمارے اندر اب بھی زندہ ہے تو ہم اپنے ضمیر کے سامنے جوابدہ ہیں۔

 ----

English Article: Our Obsession with Blood and Gore Also Contributes to Acts like Beheadings

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/obsession-blood-gore-beheadings/d/127423

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..