New Age Islam
Sun Mar 16 2025, 11:19 AM

Urdu Section ( 12 Sept 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Need to Connect Urdu to Employment اردو کو روزگار سے جوڑنے کی ضرورت

ممتاز عالم مصباحی

10 ستمبر،2023

کسی بھی زبان کو جب تک روزگار سے نہیں جوڑا جائے تب تک وہ زبان صحیح معنوں میں ترقی نہیں کرسکتی۔ واضح رہے کہ روزگار کے مواقع سے مراد اصل عام تعلیم یافتہ افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے تاکہ لوگ اس زبان کی تعلیم و تعلم کی طرف راغب ہوں اور اس طرح وہ زبان فروغ دارتقا ء کی شاہراہ پر گامزن ہو۔ مرکز میں یوپی اے سرکار کے دوران کپل سبل مرکزی برائے فروغ انسانی و سائل نے قومی کونسل کے ماہ نامہ ”اردو دنیا کے بین الاقوامی طرز کے ایڈیشن کا اجڑاء کرتے ہوئے کہا تھا:

اردو زبان کی ہمہ جہت ترقی کے لیے اسے روزگار سے جوڑنا بہت ضروری ہے تاکہ سبھی طالب علموں میں اردو سیکھنے کا شوق وذوق بڑھے اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ یقین دہانی بھی کرائی تھی کہ ان کی وزارت ہر سطح پر اردو کی تعلیم وتدریس کو فروغ دے گی او را س سلسلے میں کہیں پرکوئی کسر نہ چھوڑی جائے گی، لیکن مذکورہ وزارت نے اس باب میں کہا ں تک پیش رفت کی؟ اہل دانش خوب اچھی طرح واقف ہیں۔ خود اردو داں حلقوں میں بھی ان دنوں اردو کو روزگار سے جوڑنے پر گرما گرم بحث ومباحثہ جاری ہے، لیکن عملی طور پر یہاں بھی اقدامات بہت خوش آئند نہیں ہیں۔ ہمیں ان پہلوؤں پر خوب سنجیدگی سے  غور کرنا پڑے گا کہ اردو کو روزگار سے جوڑنے کیلئے ہماری کیا خدمات ہیں؟ اردو زبان سے تعلق رکھنے والے کس حد تک اس سے واقف ہیں؟ او رکیا یہ صرف مسلمانوں کی زبان ہے یا یہ ہماری مشترکہ وراثت ہے؟ اگر اردو ہماری مشترکہ وراثت ہے او رہم اسے حد درجہ محبت کرتے ہیں اور اس بات کے خواہاں ہیں کہ یہ زندہ رہے اور دیگر عالمی زبانوں کی طرح ہمہ جہت ترقی کرے تو اس زبان کو روزگار سے جوڑنے کی سمت میں ہماری کیا تیاریاں ہیں؟اس پہلو پر خوب اچھی طرح غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے اردو میں روزگار کے مواقع کے امکانات کم نہیں ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم مسلم صنعت کاروں اور سرمایہ داروں کی توجہ اس جانب مبذول کرائیں کہ وہ قومی ہم دردی کا لحاظ کرتے ہوئے کتابوں کی صنعت میں (Book Industry) سرمایہ کاری کریں۔

یہ بھی بہت بڑا المیہ ہے کہ آج ہمارے زیادہ تر سرمایہ دار ان پروجیکٹ او رپروڈکٹ میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیتے ہیں، جن میں فوری منافع ہوں اور علم وفنون میں سرمایہ کاری سے گریز کرتے ہیں۔اگر کتابوں کو چند زمروں میں مثلاً نصابی کتب (Text Books)،عام معلومات (General Knowledge) او رمسابقاتی امتحانات (Competitive Exams) پر مشتمل کتابوں وغیرہ میں تقسیم کرکے ان کی دیدہ زیب اشاعت پر خصوصی توجہ دی جائے تو ایک ساتھ کئی فائدے حاصل ہوں گے۔ روزگار کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے، منافع ابھی خوب کمائے جائیں گے اورملک وقوم کی خدمت میں اچھی طرح کی جائے گی۔ سماج او رملک کی تعمیر وترقی میں نصابی کتابوں کا جو کلیدی کردار ہے، اس سے کوئی بھی انصاف پسند انسان انکار نہیں کرسکتا، کیونکہ انہیں کتابوں کے ذریعے انسان جہالت کی تاریکی سے نکل کر علم کی روشنی میں قدم رکھتا ہے، بلکہ دراصل اشاعتی اداروں کی ریڑھ کی ہڈی (Back Bone) متعدد علوم وفنون اور تکنیک پر مشتمل نصابی کتابوں کی اشاعت ہی ہے۔ اگر ہمارے اہل ثروت حضرات اردو زبان میں موجود مختلف مضامین اور تکنیک پر مبنی نصابی کتابوں کی باوقار اشاعت پر ہی خصوصی توجہ دیں تو اس کے ذریعے بہت سو ں کو روزگار فراہم کیا جاسکتا ہے، کیونکہ کتابوں کی صنعت سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور دانشوروں کا ماننا ہے کہ نصابی، فنی اور تکنیکی کتابوں کا بڑا بازار ملک او ربیرون ملک میں موجود ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہندی اور انگریزی کتابوں کی صنعت سے وابستہ اشاعتی اداروں نے اس سلسلے میں منصوبہ بند قدم اٹھایا اور خوب منافع بھی حاصل کیے۔ذرائع کے مطابق ہندوستان میں ہندی اور انگریزی کے دو سو سے زائد بڑے ایجوکیشنل پبلشرز موجود ہیں،جب کہ ان کے مقابلے میں اردو اشاعتی اداروں کی حیثیت بس صفر کی ہے۔ علاوہ ازیں انسائیکلوپیڈیائی اور سائنسی وٹیکنالوجی کتب کے درجنوں انگریزی پبلشرز کے مقابلے میں پورے ہندوستان میں اردو کا ایک ایسا ادارہ بھی نہیں ہے، جس نے اسکول کی سطح پر سائنسی وٹکنالوجی کتابیں شائع کی ہو۔

اس زبان کے نام پر سینکڑوں انجمنیں اور ادارے بنے ہوئے ہیں۔ اس سے وابستہ ارکان اردو کو روزگار سے جوڑنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔ ان اداروں کا سوائے چند پروگراموں کے کوئی قابل قدر کام نظر نہیں آتا۔ ان کے اکثر پروگرام تعریف سے شروع ہوکر چائے پر ختم ہوتے ہیں۔ ان کے تعاون سے اب نہ کوئی نئی کتاب منظر عام پر آتی ہے او رنہ ہی کسی نئے لکھاری کے حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ لکھاری کتابیں اپنی محنت کی کمائی سے چھاپ رہے ہیں۔

جن نئے قلمکاروں کی مالی حالت ٹھیک نہیں کتاب چھاپنے کے لئے ان کی مالی معاونت نہیں ہوتی۔ اس طرف توجہ دی جاتی تو نئے لکھاریوں کے حوصلے بلند ہوتے اور وہ اس زبان کی طرف کھینچے چلے آتے۔ اردو کے قتل میں یہ انجمنیں او ر ادارے بھی ملوث ہیں اور ان کے ہاتھوں پر صاف خون کے دھبے دیکھے جاسکتے ہیں۔ ان انجمنوں اور اداروں میں اردو کی حالت ایک کونے میں پڑی مردہ لاش کی مانند ہے۔ اب اس مردہ لاش پر کوئی بات نہیں کرتا۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ان انجمنوں اور اداروں کا واحد مقصد ایوارڈ کی تقریبات منعقد کرنا رہ گیاہے جو وہ اپنے ہی کسی رکن یا صدر کے نام کرتے ہیں۔ ان کی طرف سے بڑے بڑے دعوے ہورہے ہیں لیکن زمینی سطح پرکوئی قابل قدر کام نہیں ہورہا۔یہ بہت ہی افسوسناک صورت حال ہے، اس لئے ہمیں اردو زبان وادب کو روزگار سے جوڑنے کے لئے شور مچانے کی بجائے اپنا محاسبہ کرنے اور نئی منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔آج ہم کروڑوں کا سرمایہ دیگر بہت سے غیر اہم کاموں میں صرف کرتے ہیں، لیکن اس باوقار صنعت کی طرف توجہ نہیں دیتے۔ یہ حددرجہ تشویش ناک امر ہے۔خدا کرے کہ ہمارے سرمایہ کار اور اہل ثروت حضرات اس جانب توجہ دیں تاکہ اردو زبان وادب کو روزگار سے جوڑنے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔

10 ستمبر،2023، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

----------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/need-connect-urdu-employment/d/130655

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..