New Age Islam
Thu Apr 17 2025, 08:09 PM

Urdu Section ( 2 Jan 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Are The Muslims Facing the Wrath of God کیا مسلمان اسی طرح خدا کے قہر و غضب میں گرفتار ہیں جس طرح ماضی میں یہودی تھے؟

نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

 28 دسمبر 2023

 ماضی میں یہودیوں کی طرح آج مسلمان بھی قتل عام، مسلم بستیوں میں زندگی اور ترک وطن جیسی مصیبتوں میں گرفتار ہیں

 اہم نکات:

1.      یہودیوں کو فرقہ وارانہ خونریزی، معاصی، خدا کی نافرمانی اور اپنے ہی لوگوں پر ظلم و ستم کی وجہ سے خدا کے قہر و غضب میں مبتلا کیا گیا۔

2.      یہودیوں کو مختلف ممالک سے نک باہر کیا جاتا رہا۔

3.      دشمنوں نے ان کا بے دریغ خون بہایا۔

4.      وہ یہودی بستیوں میں زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔

5.      آج مسلمان بھی ترک وطن پر مجبور ہیں۔

6.      میانمار، فلسطین اور چین کے مسلمان مسلم بستیوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

 ------

 مسلمان اکثر یہودیوں کا ذکر ایک ایسی قوم کے طور پر کرتے ہیں جسے ہر دور میں خدا کے قہر و غضب کا سامنا رہا۔ ان کا قتل عام کیا گیا ہے، وہ اپنا وطن چھوڑنے اور یہودی بستیوں میں رہنے پر مجبور ہوئے کیونکہ انہوں نے گناہوں کا ارتکاب اور خود پر خدا کے احسانات کی ناشکری کی۔ انہیں مسلمان ایک ایسی قوم سمجھتے ہیں جو فسادی ہے، معاشرے میں برائی کو فروغ دیتی ہے اور کمزوروں پر ظلم کرتی ہے۔ قرآن بھی ان کے گناہوں اور ان کی شرانگیزی اور اس کی پاداش میں ان پر مسلط کی گئی سزاؤں پر شاہد ہے۔

 "اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ اپنوں کا خون نہ کرنا اور اپنوں کو اپنی بستیوں سے نہ نکالنا پھر تم نے اس کا اقرار کیا اور تم گواہ ہو- پھر یہ جو تم ہو اپنوں کو قتل کرنے لگے اور اپنے میں سے ایک گروہ کو ان کے وطن سے نکالتے ہو ان پر مدد دیتے ہو (ان کے مخالف کو) گناہ اور زیادتی میں اور اگر وہ قیدی ہو کر تمہارے پاس آئیں تو بدلا دے کر چھڑا لیتے ہو اور ان کا نکالنا تم پر حرام ہے۔‘‘ (البقرہ: 84-85)۔

 یہ آیات ان گناہوں اور شرارتوں کی شاہد ہیں جو یہودیوں نے اپنے ہی لوگوں کے ساتھ کیے تھے۔ یہ آیات بتاتی ہیں کہ یہودیوں نے پرانے زمانے میں اپنے ہی لوگوں کو ان کے گھروں سے نکالا اور ان کا خون بہایا لیکن حالات حاضرہ میں بھی ان کا یہی رویہ ہے۔ انہوں نے فلسطینیوں کو ان کے وطن سے نکلنے پر مجبور کیا اور اب بھی باقی ماندہ لوگوں کو بے دخل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا خون بہا رہے ہیں اور انہیں قید و بند کا مزہ چکھا رہے ہیں۔

 یہودیوں کا ایک اور گناہ یہ بھی تھا کہ وہ کئی کئی فرقوں میں بٹے ہوئے تھے۔ قرآن فرقہ واریت کی مذمت کرتا ہے۔ قرآن یہودیوں کے درمیان فرقہ وارانہ اختلافات کا ذکر ہے۔

 ’’پھر وہ گروہ آپس میں مختلف ہوگئے تو ظالموں کی خرابی ہے ایک درد ناک دن کے عذاب سے۔‘‘ (زخرف:65)

 خدا نے یہودیوں کو دنیا میں طاقت، خوشحالی اور عزت سے سرفراز کیا لیکن وہ خدا کے ناشکرے نکلے۔ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں پر اپنے احسانات درج ذیل الفاظ میں یاد دلائے۔

"اے یعقوب کی اولاد یاد کرو میرا وہ احسان جو میں نے تم پر کیا اور میرا عہد پورا کرو میں تمہارا عہد پورا کروں گا اور خاص میرا ہی ڈر رکھو - اور ایمان لاؤ اس پر جو میں نے اتارا اس کی تصدیق کرتا ہوا جو تمہارے ساتھ ہے اور سب سے پہلے اس کے منکر نہ بنو اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑے دام نہ لو اور مجھی سے ڈرو -ماور حق سے باطل کو نہ ملاؤ اور دیدہ و دانستہ حق نہ چھپاؤ -ماور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو-۔" (البقرہ: 43-40)

 وہ خدا کی حقیقی تعلیمات بھول بیٹھے اور اپنے دین کے کچھ بنیادی اصولوں کو پس پشت ڈال دیا۔ اس کے باوجود ان کا کامل یقین تھا کہ وہ خدا کے منتخب بندے ہیں اور جہنم سے آزاد ہیں اور اگر جہنم میں ڈالے بھی گئے تو ایک قلیل وقفے کے بعد نکال لیے جائیں گے۔ قرآن ان کے اس دعوے کو رد کرتا ہے:

 ’’اور یہودی اور نصرانی بولے کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں تم فرما دو پھر تمہیں کیوں تمہارے گناہوں پر عذاب فرماتا ہے بلکہ تم آدمی ہو اس کی مخلوقات سے جسے چاہے بخشتا ہے اور جسے چاہے سزا دیتا ہے، اور اللہ ہی کے لئے ہے سلطنت آسمانوں اور زمین اور اس کے درمیان کی، اور اسی کی طرف پھرنا ہے۔" (المائدہ: 18)

 اپنے گناہوں، فسادات، خونریزی اور نافرمانیوں کی وجہ سے یہودیوں نے خدا کے قہر و غضب کو دعوت دی۔ قرآن کہتا ہے:

 ’’اور جب تمہارے رب نے حکم سنادیا کہ ضرور قیامت کے دن تک ان پر ایسے کو بھیجتا رہوں گا جو انہیں بری مار چکھائے بیشک تمہارا رب ضرور جلد عذاب والا ہے اور بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ (الاعراف) :167)

 اس آیت کی صداقت و حقانیت ہر دور یا ہر صدی میں یہودیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے عیاں ہوتی رہی۔ انہیں مختلف ممالک سے نکالا جاتا رہا، ان کا قتل عام کیا جاتا رہا اور اپنے گناہوں، نافرمانیوں، خونریزیوں اور فسادات کی سزا کے طور پر وہ یہودی بستیوں میں رہنے پر مجبور کیے جاتے رہے۔

1182 میں فلپ آگسٹس نے انہیں فرانس سے نکالا۔

1290 میں ایڈورڈ اول نے انہیں انگلینڈ سے نکالا۔

 فلپ چہارم نے انہیں 1306 میں دوبارہ فرانس سے نکالا۔

1492 میں اسپین کے اندر بادشاہ فرڈینینڈ اور ملکہ ازابیلا کے حکم پر ان کا قتل عام کیا گیا۔

 دوسری جنگ عظیم کے دوران ہٹلر نے جرمنی میں تقریباً 60 لاکھ یہودیوں کو تہ تیغ یا۔ اس نے انہیں حراستی کیمپوں میں قید کیا اور یہودی بستیوں میں رہنے پر مجبور کیا۔

 اس لیے یہودیوں کو ہر صدی میں اپنے گناہوں کی وجہ سے بے دخلی، قتل عام یا ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

 تاہم مسلمانوں کو یہ احساس نہیں کہ انہوں نے بھی تاریخ کے مختلف ادوار میں غضب الٰہی کو دعوت دی ہے۔ ہلاکو خان نے 13ویں صدی میں بغداد کے اندر لاکھوں مسلمانوں کو تہ تیغ کیا اور خلافت عباسیہ کو خاک میں ملا دیا۔ 21ویں صدی میں بھی مسلمانوں کو دنیا کے مختلف حصوں میں اسی طرح کے ظلم و ستم کا سامنا ہے جن کا قتل عام کیا جا رہا ہے اور جو مسلم بستیوں میں گزر بسر کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ انہوں نے اسی انداز میں گناہ، فساد اور خونریزی کی جس سے یہودیوں کی تاریخ بھری پڑی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو روئے زمین پر بہترین قوم اس لیے کہا کیونکہ ان کے کندھوں پر خدا کے پیغام کی تبلیغ و اشاعت کی ذمہ داری تھی، لیکن انہوں نے فساد برپا کیا، اسلام کے بنیادی اصولوں کو نظر انداز کیا، فرقوں میں بٹ گئے اور ایک دوسرے کا خون بہایا۔

انتہا پسند علماء نے تشدد اور عدم برداشت کو پھیلانے کے لیے اسلامی تعلیمات کا استعمال کیا اور تبلیغ اسلام کے نام پر انتہا پسندی اور دہشت گردی کو فروغ دیا۔ مسلم انتہا پسندوں اور دہشت گردوں نے اپنے ہی لوگوں کو انکے وطن سے نکالا۔ خانہ جنگی کے دوران مشرق وسطیٰ میں فرقہ وارانہ خونریزی کی وجہ سے لاکھوں مسلمان عراق اور شام چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ فلسطین کے 2.2 ملین لوگ مسلم بستیوں میں زندگی گزار رہے ہیں۔ انہیں اسرائیل کے ہاتھوں قتل و خونریزی کا سامنا ہے۔ میانمار کے 1.1 ملین مسلمانوں کو میانمار چھوڑنا پڑا اور بھاشن چار جزیرے کے کھلے جیلوں اور بنگلہ دیش کے کاکس بازار میں پناہ گزین کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہوئے۔

چین میں اتنی ہی تعداد میں مسلمان برسوں سے حراستی کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی دوسرے ممالک میں بھی مسلمان ظلم و ستم اور قتل و غارت گری کی چکی میں پس رہے ہیں۔ حال ہی میں ہالینڈ کے وزیراعظم گیئرٹ وائلڈرز نے مسلمانوں سے کہا کہ وہ یورپ سے نکل جائیں۔ یہ مستقبل میں مسلمانوں کے لیے مزید مشکل وقت کا اشارہ ہے۔ اس لیے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ یہودیوں کے انجام سے سبق سیکھیں اور اپنا اپنا احتساب کریں۔

------------

English Article: Are The Muslims Facing the Wrath of God in The Same Way as The Jews Did in The Past?

 URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/muslims-wrath-god-jews/d/131439

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..