New Age Islam
Mon May 12 2025, 08:09 PM

Urdu Section ( 29 Jul 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Why Are Muslims Compelled To Migrate? مسلمان ہجرت پر مجبور کیوں

نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر

29 جولائی 2022

انسانی تاریخ میں ہجرت ایک مستقل باب ہے۔ انسان قدیم زمانے سے ہی مختلف زمینی و آسمانی اسباب کی بنا پر ہجرت کرتا رہا ہے , کبھی انفرادی طور پر تو کبھی اجتماعی طور پر۔ قبائلی دور میں جب زندگی کے وسائل محدود تھے تو قبائل رزق کی تلاش میں اجتماعی طور پر ہجرت کرتے تھے اور کسی ندی کے کنارے بس جاتے تھے۔ قبائلی جنگوں کی وجہ سے بھی قبائل ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کرجاتے تھے۔ کبھی کبھی لوگ کسی ظالم بادشاہ کے ظلم سے بچنے کے لئے بھی اپنا وطن چھوڑ کر کسی پرامن جگہ چلے جاتے تھے اور بس جاتے تھے۔ قدرتی آفات, یا قحط کی وجہ سے بھی لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ,ہوتے تھے۔ تاریخ میں اجتماعی ہجرتوں کےلا تعداد قصے محفوظ ہیں۔

جدید دور میں جب ممالک کی سرحدیں متعین کردی گئیں اور قومی ریاست کا تصور ایک تسلیم شدہ حقیقت بن گیا تو قومیں اپنی سرحدوں کے اندر محفوظ زندگی گذارنے لگیں۔ اب کسی فرد یا گروہ کے لئے اپنی قومی ریاست سے نکلنا یا کسی دوسری قومی ریاست میں داخل ہونا اختیاری نہیں رہ گیا بلکہ اس کے لئے دو قومی ریاستوں کی اجازت لازمی ہوگئی ۔ انسان اب اپنی ریاست کے اندر ہی رہ کر اپنے روزگار کے وسائل اور اپنی تعلیمی, معاشی اور سماجی ترقی کے مواقع تلاش کرتا ہے اور اپنے مسائل کے حل کیلئے اپنی حکومت سے رجوع کرتا ہے۔

اس طرح انسان نے مہذب دور میں آکر قبائلی دور کی پریشانیوں, مصیبتوں اور عدم تحفظ سے نجات حاصل کر لی ہے۔ قبائلی دور میں انسانوں کی عزت جان ومال محفوظ نہیں ہوتی تھی۔ کوئی بھی طاقتور قبیلہ کسی کمزور قبیلے پر حملی کرکے اس کے اسباب اور عورتوں کو لوٹ لیتا تھا اور مردوں کو غلام بنا لیتا تھا۔ جدید مہذب معاشرے میں قومی ریاستوں کے افراد اب اس مصیبت سے محفوظ ہیں کیونکہ ریاست اب اپنے شہریوں کی بیرونی حملوں سے حفاظت کرتی ہے۔

لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جدید عالمی معاشرے میں انسان ہجرت کرنے پر مجبور نہیں ہے۔ جدید دور میں قبائل تو نہیں ہیں مگر قبائلی ذہنیت نے انسانوں کا پیچھا پوری طرح سے نہیں چھوڑا ہے۔ علم و,تہذیب کی ترقی کے باوجود انسان پوری طرح قبائلی ذہنیت سے آزاد نہیں ہو سکاہے۔ آج قوم پرستی نے قبائلیت کا لبادہ اوڑھ لیا ہے اور قوم پرستی کے نام پر نسل برتری کے نام پر یا لسانی قوم پرستی کے نام پر انسانوں نے ایک دوسرےکے خلاف تشدد کرکے اور ایک دوسرے پر اپنی نظریاتی برتری ثابت کرنے کے نام پر قوموں کو ہجرت کرنے پر مجبور کیا ہے۔ اس طرح کی قبائلی قوم۔پرستی کم و بیش دنیا کے ہر خطے میں نمایاں ہے لیکن اس کا زیادہ اثر مسلم ممالک میں دیکھا جاتا ہے۔ آج بیشتر مسلم ممالک میں اسی قبائلی ذہنیت کاپرتشدد مظاہرہ ہورہا ہے اور اس کے نتیجے میں مسلمان اجتماعی طور پر ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔ مسلمان کہیں مسلک کے نام پر, کہیں زبان کے نام پر, کہیں نسلی اور ثقافتی شناخت کے نام پر اور کہیں طرز حکومت کے نام پر ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہی نہیں ہیں بلکہ ایک دوسرے کی عزت وآبرا اور جان کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ قبل اسلام سے پہلے وہ جس قبائلی ذہنیت میں مبتلا تھے آج بھی وہ اسی قبائلی ذہنیت میں مبتلا ہیں فرق صرف یہ ہے کہ اس قبائلی ذہنیت نے صرف خوب صورت نظریات کا لبادہ اوڑھ لیا ہے۔

آج اسی نسلی, لسانی, اور مسلکی قوم پرستی کی وجہ سے مسلمان لاکھوں کی تعداد میں ہجرت کرنے اور اجنبی خطوں میں افلاس, عدم تحفظ اور ذلت کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔ 1971 میں بنگلہ دیش میں لسانی قوم پرستی کے نام پر مسلمانوں نے ایک دوسرے کا خون بہایا, لاکھوں لوگوں کی جان گئی, لاکھوں عورتوں کی مسلمانوں نے ہی آبروریزی کی اور لاکھوں مسلمان آج بھی مہاجر بن کر بنگلہ دیش کے مہاجر کیمپوں میں بے بسی کی زندگی گذار رہے ہیں۔ 2014 میں شام میں مسلکی خانہ جنگی شروع ہوئی جو آج بھی جاری ہے۔ صرف ایک مخصوص طرز,حکومت قائم کرنے کے نام پر تشدد کا بازار گرم کیا گیا , مسجدیں, مزارات, عبادت گاہیں اور رہائشی عمارتیں تباہ کردی گئیں لاکھوں مسلمانوں کا مسلمانوں ہی کے ہاتھوں قتل ہوا, لاکھوں مسلم عورتوں کی مسلمانوں نے ہی عصمت دری کی انہیں لونڈی بنا کر ان کی خرید و فروخت کی گئی اور انہیں اذیتیں دی گئیں۔ اس قتل وغارت گری سے جان بچا کر لاکھوں مسلمان اپنے وطن سے بھاگ کر دوسرے ممالک میں پناہ گزیں ہوئے اور آج بھی وہ اپنے ملک واپس آنے کی حالت میں نہیں ہیں۔ شہر کا شہر خالی ہوچکا ہے اور مکانوں میں بھوت بستے ہیں۔

آفغانستان میں بیس برسوں کی خانہ جنگی کے دوران لاکھوں مسلمان ہجرت کرکے پاکستان, ایران اور ترکی کے علاوہ یوروپی ممالک میں پناہ گزیں ہوئے۔پاکستان میں بارہ لاکھ افغان پناہ گزیں 2021 سے قبل آباد تھے۔ 2021 میں افغانستان میں طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد مزید 2 لاکھ افغان وہاں سے ہجرت کرکے پاکستان چلے آئے کیونکہ وہ طالبان کی حکومت میں خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتے۔ اس طرح پاکستان میں اب 15 لاکھ افغان مہاجرین پناہ گزیں ہیں جو اب بھی اپنے وطن واپس جانا نہیں چاہتے۔ یہ ایک المیہ ہے کہ مسلمان خود مسلمانوں کی حکومت میں خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتے۔ اگست 2021 میں طالبان میں برسراقتدار آنے کے بعد افغان وہاں سے ایسے بھاگ رہے تھے جیسے وہاں مسلمانوں کی حکومت نہیں آئی ہے دجال آگیا ہے۔ 2014 میں بھی شام اور عراق میں ابوبکر بغدادی کی نام نہاد خلافت قائم ہونے کے بعد وہاں سے مسلمان ایسے بھاگ رہے تھے جیسے مسلمانوں کی حکومت نہ قائم ہوئی ہو دجال آگیا ہو۔

حال ہی میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ صرف ایک سال کے دوران ایشیا پیسیفک خطے میں ایک لاکھ 38 ہزار پناہ گزینوں کا اضافہ ہواہے۔ اگر پوری دنیا میں صرف مسلم مہاجرین کی تعداد کا اندازہ لگائیں تو یہ تعداد 30 لاکھ سے زیادہ ہوتی ہے۔ یہ وہ مسلمان ہیں جو,مسلکی لسانی یا نسلی تشدد کے نتیجے میں اجاڑے گئے ہیں اور ان کی تباہی کے ذمہ دار مسلمانوں کا مسلکی, نظریاتی اور نسلی عدم برداشت اور متشدد طرز,عمل ہے۔ ان مہاجرین کے علاوہ ایسے لاکھوں مسلمان ہیں جو اپنے ہی ملک میں اجڑ گئے ہیں اور اپنے گھر کو چھوڑکر ملک کے دوسرے حصے میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔ ایسے افراد کی تعداد میں بھی گزشتہ ایک سال میں اضافہ ہوا ہے۔ یعنی مسلم ممالک میں حالت سدھرنے کی بجائے مزید خراب ہوئے ہیں۔ 2021 کے آخر تک دنیا میں 44 لاکھ اندرونی طور پر مہاجر تھے۔ صرف افغانستان میں اندرونی طور پر پناہ گزیں افراد کی تعداد 35 لاکھ ہے۔ یہ افراد فاقہ کشی, بے روزگاری, تعلیمی سہولیات کے فقدان, طبی سہولیات کی عدم دستیابی اور عدم تحفظ کے شکار ہیں اور ان کا مستقبل اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے۔ یہ مسلمانوں کا المیہ ہے کہ انہوں نے مسلمانوں کی تعلیمی, سائینسی اور اقتصادی ترقی کے منصوبوں پر عمل درآمد کرنے کی بجائے صرف کسی سیاسی نظرئے کو نافذ کرنے کو ہی اپنی زندگی کا مقصد بنایا جس کے نتیجے میں تباہی, ذلت اور پسپائی کے سوا کچھ ہاتھ نہ آیا۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/muslims-compelled-migrate/d/127598

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..