New Age Islam
Tue Apr 22 2025, 02:56 PM

Urdu Section ( 8 Nov 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Should Muslims be Celebrating the Conversion of Andrew Tate? کیا مسلمانوں کو اینڈریو ٹیٹ کے قبول اسلام کا جشن منانا چاہیے؟

 ارشد عالم، نیو ایج اسلام

 26 اکتوبر 2022

 اسلام پسند کنٹرول سے باہر ہو رہے ہیں جبکہ کچھ مسلمان انتہائی پریشان ہیں۔

 اہم نکات:

1.      سوشل میڈیا اسٹار اینڈریو ٹیٹ نے اسلام قبول کرلیا

2.      وہ اپنے زن بیزار خیالات کے لیے جانے جاتے ہیں جنہوں نے آن ریکارڈ کہا ہے کہ عورتیں مردوں کی ملکیت ہیں

3.      کچھ مسلمان خصوصاً خواتین اس کے اسلام قبول کرنے سے پریشان ہیں۔

4.      مغربی اسلام پسند مسلمانوں پر دباؤ بنا رہے ہیں کہ وہ اس نئے بھائی کو گلے لگائیں اور اس کی ماضی کی باتوں کو بھول جائیں۔

5.      وہ امت کو یہ بتا رہے ہیں کہ اسلام کے دوسرے خلیفہ عمر میں بھی مسلمان ہونے سے پہلے بہت سی خامیاں تھیں۔

 -------

 متنازعہ برطانوی نژاد امریکی کِک باکسر اور انٹرنیٹ پر مشہور اینڈریو ٹیٹ دبئی کی ایک مسجد میں نماز ادا کر رہے ہیں۔

 -----

 ٹیٹ اور جارڈن پیٹرسن جیسی مشہور شخصیات مردانگی کے اس بحران کی پیداوار ہیں جس کا مغرب اس وقت سامنا کر رہا ہے۔ ٹرانس موومنٹ جس انداز میں مرد اور عورت کے تعلقات کے زاویہ متعین کر رہا ہے اس سے بہت سے نوجوانوں کو اور خاص طور پر مردوں کو خطرہ محسوس ہو رہا ہے۔

 ----

سوشل میڈیا پر مشہور اینڈریو ٹیٹ نے اسلام قبول کر لیا۔ رومانیہ میں رہائش پذیر، ٹیٹ نوجوانوں کو "جلدی رقم" کمانے اور "میٹرکس سے بچنے" کا طریقہ بتا کر سوشل میڈیا کا ایک سنسنی خیز ہستی بن گئے۔ برسوں سے سابق کِک باکسر خواتین اور متبادل جنسی رجحانات کے حامل افراد کے بارے میں اپنے خیالات کے حوالے سے تنازعات کو جنم دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے ایک مرتبہ انتہذئی گھٹیا بیان یہدیا تھا کہ خواتین مردوں کی 'پراپرٹی' ہیں، اور یہ کہا تھا کہ ہم جنس پرستوں اور ٹرانس جینڈر لوگوں کے ساتھ ان کے 'انسان دشمن' رویے کے لیے سختی سے نمٹا جانا چاہیے۔ وہ پیشین گوئی کرتے ہیں کہ مغربی تہذیب برباد ہو جائے گی کیونکہ یہاں کے لوگ ایسے رجحانات کے خلاف سخت موقف اختیار نہیں کرتے۔ یہاں تک کہ جب وہ مذہباً عیسائی تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ عیسائیت نے وہ تمام اخلاقی بنیادیں کھو دی ہیں جن کی بنیاد پر اسے مذہب کہا جائے کیونکہ اب اس کی کوئی حدود محفوظ نہ رہیں۔ وہ اس بات پر بھی ناراض تھے کہ کیتھولک چرچ کو ہم جنس پرست پادریوں کے ساتھ روادار ہے حالانکہ مقدس صحیفوں میں اس کے خلاف واضح احکامات موجود ہیں۔ عیسائی ہونے کے باوجود، وہ اس بات کی وکالت کرتے رہے ہیں کہ صرف اسلام ہی 'خطرناک نسوانی تحریک' اور 'ٹرانس جینڈر ایجنڈے' کی لہر کو روک سکتا ہے جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ اسے خاندانی نظام کی دھجیاں بکھیرنے کے لیے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ ان کے خیال میں ایک بار جب خاندانی نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گیا تو پھر پورا معاشرہ بکھر جائے گا۔ ان کی رائے میں صرف اسلام کے اندر یہ کہنے کی جرات ہے کہ یہ سب غلط ہے، صرف مسلمان ہی مذہبی حدود کا احترام کرتے ہیں اور اس کی خلاف ورزیوں کو برداشت نہیں کرتے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں اسلام اور مسلمانوں کا احترام کرتا ہوں کیونکہ وہ اپنی خواتین کی حفاظت کرتے ہیں اور اپنے مذہب کی توہین برداشت نہیں کرتے۔ اینڈریو ٹیٹ کی نظر میں مسلمانوں کو عزت دینے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ اپنے مذہب کی عزت کی حفاظت کے لیے مارنے کے لیے بھی تیار ہیں۔

 اس لیے یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ آخر کار انہوں نے اس مذہب کو قبول کر ہی لیا جس کا وہ سب سے زیادہ احترام کرتے ہیں۔ لیکن اس کے مذہب تبدیل کرنے کی وہی وجوہات ہیں جو بہت سے لوگوں کو، جن میں کچھ مسلمان بھی شامل ہیں، پریشان کن ہیں۔ سابق مسلمانوں نے یہ کہنے میں کوئی تاخیر نہیں کی کہ چونکہ اسلام ایک زن بیزار مذہب ہے، اس لیے یہ فطری ہے کہ اینڈریو ٹیٹ جیسے لوگ اس کی طرف مائل ہوں گے۔ وہ قرآن اور ایسی متعدد احادیث کا حوالہ دیتے ہیں جن میں مسلم خواتین کی ثانوی حیثیت اجاگر کی گئی ہے اور دلیل دیتے ہیں کہ ٹیٹ اپنے اس دعوے میں بالکل درست ہیں کہ اسلام سمیت زیادہ تر مذاہب خواتین کے ساتھ محض ذاتی ملکیت جیسا سلوک کرتے ہیں۔

  تاہم، ان کے اسلام قبول کرنے سے بہت سے مسلمان اور خاص طور پر خواتین بھی بے چین ہیں۔ انہوں نے ٹیٹ کے صریح زن بیزاری پر مبنی خیالات کی نشاندہی کی ہے اور پوچھا ہے کہ ایسے شخص کو اسلام میں داخل کرنے سے اسلام کی شبیہ اور اس کی وسیع تر مقبولیت پر کیا اثر پڑتا ہے۔ بعض نے تو یہ بھی کہہ دیا ہے کہ لوگ اپنے مذہب کو صرف اس لیے چھوڑ رہے ہیں کہ اس نے ٹیٹ جیسے لوگوں کے لیے اپنے اندر گنجائش پیدا کر لی ہے اور یہ کہ وہ اپنے ارتداد کی وضاحت کریں گے جب وہ اپنے بنانے والے سے ملیں گے!

 لیکن ان کا اسلام قبول کرنا بہت سے اسلام پسندوں، خاص طور پر مغرب میں رہنے والوں کے لیے خوشی کا باعث ہے۔ ان کا خیال ہے کہ ٹیٹ، اپنے پرستاروں کے ساتھ ملک بھر میں اسلام کو پوری توانائی اور جوش و جذبے کے ساتھ پھیلائیں گے اور نئے جوش و جذبے کے ساتھ دعوت و تبلیغ کا کام کریں گے۔ کچھ مسلم حلقوں کی تنقید کے باوجود، اسلام پسندوں نے مائیک ٹائسن جیسے پہلے کے اسلام قبول کرنے والوں کا حوالہ دے کر ٹیٹ کو قبول کر لیا ہے۔ لیکن پریشان کن بات یہ ہے کہ اسلام پسند یہ دلیل دے رہے ہیں کہ ایک بار جب کوئی شخص اسلام قبول کر لیتا ہے تو اس کے ماضی کے تمام اعمال مٹ جاتے ہیں اور اس کی زندگی ساف و شفاف ہو جاتی ہے۔ وہ اسلام کے دوسرے خلیفہ عمر رضی اللہ عنہ کی مثال دیتے ہیں۔ مسلمان ہونے سے پہلے، ان کا رویہ متشدد تھا اور یہاں تک کہ وہ نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلّم کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ لیکن ایک بار جب انہوں نے اسلام قبول کیا تو نبیﷺ نے اس کے تمام گناہ معاف کر دیے۔ وہ ایک صحابی بن گئے اور لوگوں سے کہا گیا کہ وہ بھول جائیں کہ عمر نے ماضی میں کیا کیا تھا۔ اسی طرح اسلام پسند چاہتے ہیں کہ مسلمان ٹیٹ کو گلے لگا لیں اور بھول جائیں کہ انہوں نے ماضی میں کیا کہا تھا۔ اگر یہ دلیل مان لی جائے تو فرض کریں کہ اگر بلقیس بانو کے ساتھ ظلم و بربریت کرنے والے مجرمین اسلام قبول کر لیتے ہیں تو مسلمانوں کو ان سب کو معاف کر دینا چاہیے اور انہوں نے ماضی میں جو کچھ بھی کیا اسے بھول جانا چاہیے۔

 اور یہ اسلام پسند دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ نے کیا کیا، آپ نے کتنے لوگوں کو نقصان پہنچایا، ایک بار جب آپ مسلمان ہو جائیں گے، یہ سب باتیں بھُلا دیں جائیں گیں۔ کیا اینڈریو ٹیٹ جیسے لوگوں کے لیے کوئی بہتر سودا ہو سکتا ہے؟ ان کے زن بیزار نظریات کی وجہ سے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارموں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ کمپنیاں اشتہاری معاہدوں سے دستبردار ہو رہی ہیں۔ مسلمان ہونے کی وجہ سے ان کے نئے پیروکاروں میں اضافی ہوگا اور اس سے سوشل میڈیا کمپنیوں پر دباؤ بنے گا کہ وہ ان کے لیے اپنے دروازے دوبارہ کھولیں۔ یہ شاندار حکمت عملی ہے؛ جس کے تحٹ ٹیٹ ایک مکمل مذہب سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اب وقت ہی بتائے گا کہ آیا وہ حقیقی طور پر اسلام سے محبت کرتے ہیں یا نہیں، لیکن ابھی تک تو ایسا ہی لگتا ہے کہ ٹیٹ کو دوسرے راستے کی بجائے اس تبدیلی مذہب سے زیادہ فائدہ ہو رہا ہے۔ اور صرف ٹیٹ ہی کیوں؟

  ٹیٹ اور جارڈن پیٹرسن جیسی مشہور شخصیات مردانگی کے اس بحران کی پیداوار ہیں جس کا مغرب اس وقت سامنا کر رہا ہے۔ ٹرانس موومنٹ جس انداز میں مرد اور عورت کے تعلقات کے زاویہ متعین کر رہا ہے اس سے بہت سے نوجوانوں کو اور خاص طور پر مردوں کو خطرہ محسوس ہو رہا ہے۔ لیکن اس سے نمٹنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس کے اثرات کے بارے میں کھلی اور سمجھدارانہ بحث کی جائے بجائے اس کے کہ زن بیزار رویہ اختیار کر لیا جائے اور جو بھی مذہب اس قسم کے نظریات سے سب سے زیادہ نفرت کا اظہار کرے اس کے پیچھے چلا جائے۔ مسلمانوں کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ کیا اس طرح کی تبدیلی مذہب کا جشن منا کر وہ خوشی سے اپنے مذہب کی منفی تصویر پیش کر رہے ہیں۔

 English Article: Should Muslims be Celebrating the Conversion of Andrew Tate?

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/muslims-celebrating-conversion-andrew-tate/d/128357

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..