راشد سمناکے، نیو ایج
اسلام
08 اپریل 2020
مسلم اکثریت اس الزام پر
جتنا بھی احتجاج کر لے کہ جس چیز کو وہ اپنا مذہب قرار دیتے ہیں اور اسلام کا نام
دیتے ہیں، وہ اپنے تمام اغراض و مقاصد کے ساتھ ایک خدا اور ایک انسان کو شریک
مانتے ہیں جو کہ ان کے مذہب کی دو اہم ہستیاں ہیں۔
شواھد
اگر یہ مان لیا جائے کہ
اسلام کا واحد ماخذ صحیفہ قرآن ہے، تو ضروری ہے کہ اس ماخذ سے رجوع کیا جائے تاکہ
مذکورہ الزام کی توثیق ہو یا تردید ہو۔
عربی میں انسانوں کا
بنایا ‘‘مذہبی اعلان لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ’’، جیسا کہ سعودی عرب کے
جھنڈے پر دکھایا گیا ہے، مسلم ممالک میں ہونے والے قتل عام کی بدولت دنیا بھر میں
مشہور ہے۔ اس اعلان کو ایمان کی روشنی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور ایمان
والوں کے لیے مذہب کی تبلیغ کے لیے جمع ہونے کا ایک معیار بھی ہے۔
قرآن
اس میں شک نہیں کہ اللہ
کی "وحدانیت" کو جملے کے پہلے حصے 'لا الہ الا اللہ' میں بہترین انداز
میں پیش کیا گیا ہے، جیسا کہ قرآن (مثلا، سورہ 112) میں بارہا اللہ -احد- کا کوئی
شریک ٹھہرانے سے مسلمانوں کو منع کیا گیا ہے۔ یہ اللہ کسی بھی شریک سے پاک ہے اور
یہ پوری انسانیت کے لئے توحید کا ایک مضبوط پیغام ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ یہی
پیغام تمام سابقہ نبیوں/رسولوں کو، خواہ ان کا نام لیا گیا ہو یا نہ لیا گیا ہو،
اپنی مادری زبانوں میں تبلیغ کرنے کے لیے دیا گیا تھا۔ اس لیے رسولوں کی اس جماعت
کی قبولیت، بنی نوع انسان کے اتحاد کے لیے ایمان کا ایک اہم اصول ہے، جیسا کہ کتاب
کے شروع میں بیان کیا گیا ہے۔
تضاد
لیکن مشترکہ جملوں کا
دوسرا حصہ 'محمد رسول اللہ'، یعنی محمد، ایک انسان/بشر کو خدا کے ساتھ جوڑنا کتاب
کے حکم سے متصادم ہے۔ مندرجہ ذیل اقتباسات قرآن سے بعینہ نقل کیے گئے ہیں:
6|162|تم فرماؤ بیشک میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور
میرا مرنا سب اللہ کے لیے ہے جو رب سارے جہان کا۔
6|163اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے یہی حکم ہوا ہے اور میں سب سے
پہلا مسلمان ہوں۔
6|164|تم فرماؤ کیا اللہ کے سوا اور رب چاہوں حالانکہ وہ ہر چیز کا
رب ہے اور جو کوئی کچھ کمائے وہ اسی کے ذمہ ہے، اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان
دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی پھر تمہیں اپنے رب کی طرف پھرنا ہے وہ تمہیں بتادے گا
جس میں اختلاف کرتے تھے۔
مندرجہ بالا آیات میں سے
پہلی آیت میں ایک حکم ہے (کہو) اور اس کا تعلق حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ہے جو
کہ ایک برگزیدہ رسول ہیں؛ اس دعوے کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ آنے والے تمام رسولوں کو
ایک ہی پیغام دیا گیا تھا اور وہ تمام رسولوں کی ایک جماعت کے طور پر قرآن کی آیت
4-2 کے مطابق مذہب کا حصہ ہیں۔ اس سے بنیادی طور پر کتاب میں بیان کردہ انسانیت کے
اتحاد کی تائید ہوتی ہے۔
دوسری آیت اسی طرح ایک
حکم (کہو) ہے اور اس میں رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ ذاتی طور پر خدا
کے رسول کی حیثیت سے ایمان کے اعلان پر زور دیا گیا ہے۔
اور آخری آیت میں تاکید
کے ساتھ آخری رسول کو (امر) حکم دیا گیا ہے کہ خدائے بزرگ و برتر کے ساتھ کسی کو
شریک نہ کریں۔
لیکن پھر بھی بڑے پیمانے
پر مسلمان بالکل ایسا ہی کرتے ہیں اور محمد ایک انسان کو خدا کے ساتھ جوڑتے ہیں۔
اور اس طرح انسانیت کو
'ان اور ہم' میں تقسیم کرنے کے لیے مذہبی رسومات انجام دیتے ہیں۔
لہٰذا، جیسا کہ اوپر بیان
کیا گیا مذکورہ اعلان 'لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ' خدا کی وحدانیت کی نفی
کرتا ہے اور محمد ایک انسان کو خدا کے مقام پر رکھتا ہے۔ یہ ہے مسلمانوں کا
اعلانیہ دوہرا پن!
جب اس مخمصے کے بارے میں
آگاہ کیا جاتا ہے تو مسلمان غصے میں یہ کہہ اٹھتے ہیں کہ دوسرا حصہ صرف قرآن کے
مطابق محمد کے خدا کے رسول ہونے کی تصدیق ہے۔
جی ہاں، واقعی ایسا ہی
ہے!
لیکن قرآن کی آیت 5 ،4-2
کے مطابق جہاں ایمان کی تعریف بیان کی گئی ہے، یہ اثبات نامکمل ہے، لہٰذا اس کی
نفی، بلکہ کتاب کے حکم کی تردید ہے۔ قرآن کے کچھ حصے کو قبول کرنا اور کچھ کو رد
کرنا کفر اور اللہ کے پیغام کا انکار ہے، کتاب یہی کہتی ہے۔
قرآن کی آیت 5 ،4-2 واضح
کرتی ہیں کہ عقیدے کی تکمیل کیا ہے:
2|4|اور وہ کہ ایمان لائیں اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اترا اور
جو تم سے پہلے اترا اور آخرت پر یقین رکھیں،
2|5|وہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی مراد کو
پہنچنے والے۔
جہاں تک اس بات کی تصدیق
کرنے کا تعلق ہے کہ محمد اللہ کے رسول ہیں، ہاں واقعی کتاب چار جگہوں پر ایسا کرتی
ہے۔ تاہم یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ ان جگہوں پر محمد رسول اللہ کے ساتھ لا
الہ الا اللہ - ایک بار بھی نہیں ملتا ہے۔
اگر ایسا ہوتا بھی تو یہ
پہلے غیر منطقی ہوتا اور ثانیا بے وقوفی بھی ہوتی۔ اس بات پر زور دینے کے بعد کہ
خدا کا کوئی شریک نہیں ہے کسی کو جوڑنا اور پھر اسی شخص کو جوڑنا جو لاشریک لہ کا
پیغام لے کر آیا تھا، یکسر بے معنی ہے۔
لا نے تمام احتمالات اور
امکانات کا دروازہ بند کر دیا، الا نے اللہ/خدا کے لئے استثناء کیا اور کسی کے لئے
نہیں - یہاں تک کہ خدا کے رسول کے لیے بھی نہیں۔ قرآن سے اس کو ثابت کرنے کے لیے
کسی کو ایتھنیائی فلسفی یا دماغی سرجن ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ سوال ضرور ہونا چاہیے
کہ یہ تضاد کیسے اور کیوں ہوا اور اس کا فائدہ کس کو ہوا؟
کیسے اور کیوں:
ایسا لگتا ہے کہ کافر
انسانی فطرت اب بھی پوری ایمانداری کے ساتھ، کسی ان دیکھے اور اچھوت خدا کو قبول
نہیں کر سکتی جس کے ساتھ کوئی مادی چیز جڑی ہوئی نہ ہو۔ اس کمزوری کا پورا فائدہ
چند چالاک، شمن پرست اور کاروباری حضرات اٹھاتے ہیں۔
مسلمانوں کے مذہبی
معمولات کا ایک جائزہ؛ اور کتاب کے برعکس مسلمانوں میں بھی بہت سے مذاہب کا ہونا،
اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جسے اسلام کہا جاتا ہے وہ صرف نام کا ہے، اور دنیا کے
دیگر مذاہب سے مختلف نہیں۔ مسلمانوں نے بھی گرجا گھروں، عبادت گاہوں، قابل احترام
شخصیات، علماء کی درجہ بندی اور مختلف عقائد کا اہتمام کیا ہے جو ان کو دیے گئے
اصل صحیفے کے کافی عرصے بعد تیار ہوا۔
تمام مذاہب میں کسی نہ
کسی قسم کے شخصی فرقے موجود ہیں۔ مسلمان بھی خدا کا تصور عرب سے تعلق رکھنے والی
ہستی محمد کے بغیر نہیں کر سکتے۔ ان کے نام پر جلدوں کی جلدیں مشکوک و غیر مستند
کتب کی اہمیت مزید اس کا ثبوت ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ محمد رسول
اللہ - ایک عرب تھے، جزیرہ نما عرب میں پیدا ہوئے، ان کی جائے پیدائش بھی اتنی ہی
اہم اور مشہور ہے۔ مذاہب کے مقدس مراکز کے طور پر کسی خاص خطے کے ساتھ یہ تعین بہت
سے دوسرے مذاہب کے ساتھ بھی عام ہے۔ یہ صورت حال کیوں ہے؟ جہالت، عوام کی معصومیت
اور چند لوگوں کی چالاکیوں کا جواب ہونا چاہیے۔
کتاب کی تعلیم کے اس تضاد
سے کس کو فائدہ ہوا؟
جو فوائد حاصل ہوئے، اور
صدیوں سے حاصل ہو رہے ہیں، وہ واضح طور پر اس ملک کے لیے ہیں جو کہ رسول محمد کی
جائے پیدائش ہے۔ رسول عربی، قرآن عربی میں، لہٰذا زبان بھی مقدس علامت ہے اور کتاب
بھی۔ عربی مذہب کے برانڈ کو 'بیچنے' کرنے کے لیے اس سے زیادہ کیا کہا جا سکتا ہے؟
لیکن کوئی عرب کے
کاروباریوں سے آگے نہیں جا سکتا۔ اگرچہ رسول وہیں پیدا ہوئے تھے، لیکن آج ان کا
گھر اور یہاں تک کہ وہ مقام تاریخ سے غائب ہے۔ اس طرح کے زیادہ تر تاریخی آثار کو
کتاب کے خلاف، ترقی کے لیے اور ظاہری طور پر جاہل مسلمانوں کو ان کی تعظیم سے
روکنے کے لیے تباہ کر دیا گیا ہے۔ منافقت کا راج ہے؛ رسول اللہ کا مقبرہ مدینہ میں
دوسرے حرم کے طور پر محفوظ ہے تاکہ عقیدت مندوں کو لاکھوں کی تعداد میں وہاں آنے
کی ترغیب دی جائے۔
اس کے علاوہ معبود اللہ
کے لئے ایک کھڑکی کے بغیر مکعب گھر، مکہ میں فخر اور تقدس کے ساتھ کھڑا ہے: ایک
ٹھوس شبیہ، جاہلوں اور معصوموں کے لیے ایک بت ہے جو اس کے گرد بے معنی طور پر
دوڑتے ہیں اور پتھروں کو گلے لگاتے اور چومتے ہیں۔
کتاب کہتی ہے کہ
"معمولی فائدہ" حاصل کرنے کے لیے مذکورہ بالا تمام مارکیٹنگ برانڈز کی
ماں ہے۔ حالانکہ رب کائنات اس کا بھی خالق رَب الْعَالَمِیْن ہے جیسا کہ قرآن میں
ہے، لیکن وہ اس زمینی تاریک گھر، بیت اللہ میں قید ہے جہاں ایک اور سیاہ پتھر اس
کی دیوار میں نصب ہے، اور بہت سی دوسری جھوٹی شبیہیں صحن میں گڑگڑا رہی ہیں، اس
جگہ کو شبیہوں کا مندر اور شہر مکہ کو مسلمانوں کے لیے مقدس ترین ویٹیکن سیٹی بنا
دیا ہے۔
مسلمان کائنات کے واحد
خالق کو غلط جگہ پر تلاش کرتے رہے ہیں۔
اقبال نے کہا:
یہ دور اپنے براہیم کی
تلاش میں ہے۔
صنم کدا ہے جہاں، لا الہ
الا اللہ
فوائد اربوں میں ہیں اور
صدیوں سے ہو رہا ہے، ایک ملک اور اس کے شاہی خاندان کے لیے جو ان دونوں حرموں کے
متولی ہیں؛ قوم مسلم کی قیمت پر؛ جو کہ زیادہ تر غریب، سادہ لوح اور ناخواندہ ہیں
کیونکہ یہ علاقائی فوائد حاصل کرنے کے لیے قرآنی تعلیمات کی بنیاد پر گمراہ کیے جا
رہے ہیں۔
الفاظ سخت ہو سکتے ہیں،
لیکن بدقسمتی سے ان میں کچھ حقیقت ہے۔
تو دھیان رکھیں:
6|161| ان کا معاملہ صرف خدا کے ساتھ ہے اور وہی ان کے کاموں کا
حساب لے گا۔
شاید وہ کافی عرصے سے
انہیں ان کی حرکتوں کا بدلہ دے رہا ہے، ذرا اس نام نہاد مسلم قوم کی بکھری ہوئی
حالت کو دیکھیں۔
English Article: Muslim Majority Has Adopted Dualism: A Supreme Being
and A Human Being Associate for Their Religion
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism