New Age Islam
Mon May 12 2025, 05:38 PM

Urdu Section ( 9 Nov 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Prophet Jesus Occupies a Revered Position in Islam اسلام میں عیسیٰ علیہ السلام کا مقام

 معین قاضی، نیو ایج اسلام

 8 نومبر 2023

جہاں اسلام اور عیسائیت کے درمیان اختلافات ہیں وہیں مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان کافی مشابہتیں بھی پائی جاتی ہیں۔ مسلمان اور پہلے کے عیسائی - یسوع مسیح کے یہودی پیروکار - یسوع مسیح کو اللہ نہیں بلکہ ایک نبی اور انسانی مسیحا مانتے تھے اور یہ کہ نجات ایمان اور اعمال صالحہ سے حاصل ہوتی ہے، نہ کہ صرف ایمان سے، جیسا کہ بعد میں عیسائی اس پر زور دینے لگے۔ ملت ابراہیمی سے ہونے کے علاوہ جو کہ اسلام اور عیسائیت کے درمیان ایک وراثت مشترکہ ہے، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اسلام میں ایک معزز و مکرم مقام مقام حاصل ہے۔ لیکن عیسائی، شاید اس لیے وہ خود کو عیسائی کہتے ہیں اور عیسائیت میں یقین رکھتے ہیں تاکہ یسوع مسیح پر اجارہ داری کا دعویٰ کر سکیں۔ لہٰذا، ان میں سے بہت سے لوگوں کے لیے یہ جاننا بہت بڑی حیرت کی بات ہو سکتی ہے کہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مذہب، اسلام بھی یسوع مسیح کو اپنا نبی مانتا ہے۔

اسلام میں عیسیٰ علیہ السلام کو، جن کا ذکر قرآن میں جابجا وارد ہے، اللہ کا نبی مانا گیا ہے۔ فرق بس اتنا ہے کہ اسلام میں انہیں خدا نہیں مانا گیا، جیسا کہ عیسائیت میں ہے۔ دوسرے لفظوں میں، اسلام میں یسوع مسیح کو خدا کا جز یا خدا کا بیٹا یا خدا کا اوتار نہیں مانا گیا ہے۔

File Photo

------

 قرآن میں، خدا نے عیسائیوں سے براہ راست کلام فرماتے ہوئے کہا:

 "اے کتاب والو! اپنے دین میں زیادتی نہ کرو اور اللہ پر نہ کہو مگر سچ مسیح عیسیٰ مریم کا بیٹا ا لله کا رسول ہی ہے اور اس کا ایک کلمہ کہ مریم کی طرف بھیجا اور اس کے یہاں کی ایک روح تو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور تین نہ کہو باز رہو اپنے بھلے کو اللہ تو ایک ہی خدا ہے پاکی اُسے اس سے کہ اس کے کوئی بچہ ہو اسی کا مال ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ کافی کارساز۔" (قرآن 4:171)

 اسلام موسیٰ اور عیسیٰ کی اخلاقی و معنوی تعلیمات کو قبول کرتا ہے۔ ایمانداری، شائستگی، مساوات اور وقار، یہ وہ تعلیمات ہیں جنہیں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ ان دونوں مذاہب کی بنیادی تعلیم، جو ان کی مقدس کتابوں میں پر زور انداز میں وارد ہوئی، رواداری اور دوسروں کے ساتھ ایسا سلوک کرنا ہے، جیسا ہم خود اپنے لیے چاہتے ہیں۔ تمام نبیوں کی طرح، یسوع مسیح نے بھی اپنی زندگی اور تعلیمات سے لوگوں کے لیے ایک نمونہ عمل فراہم کیا ہے۔ ان کی امن، ہمدردی، محبت اور نرمی کی روایت کو پہلے سے کہیں زیادہ آج زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔

 اسلام کا خصوصی پیغام دو جہتوں پر مشتمل ہے۔ یہ ماقبل کے انبیاء کے پیغامات کی تکمیل کرتا ہے — اور ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ مسلمان یہودیوں کے نبیوں مثلا اسحاق اور یرمیاہ کو نبی مانتے ہیں، جنہیں عیسائی بھی اپنا نبی مانتے ہیں — یسوع مسیح کے بارے میں نسطوریوں اور یعقوبیوں کے درمیان نزاع کو ختم کرتے ہوئے: اسلام نے یہ عقیدہ پیش کیا کہ مسیح روح اللہ ہیں، نہ کہ خود اللہ، کیونکہ خدا "نے نہ تو کسی کو جنا ہے اور نہ اسے کسی نے جنا۔ اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسر ہے" (قرآن 4-112:1)

 یسوع مسیح انبیاء و رسل کے گروہ کے ہی ایک فرد ہیں، جو لوگوں کو ایک خدا کی عبادت کی دعوت دینے کے لیے مبعوث کیے گئے تھے۔ اور وہ خاص طور پر بنی اسرائیل کے لیے مبعوث کیے گئے تھے جو اس زمانے میں راہ خدا سے بھٹکے ہوئے تھے۔ یسوع نے فرمایا:

"اور تصدیق کرتا آیا ہوں اپنے سے پہلے کتاب توریت کی اور اس لئے کہ حلال کروں تمہارے لئے کچھ وہ چیزیں جو تم پر حرام تھیں اور میں تمہارے پاس پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لایا ہوں، تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو، بیشک میرا تمہارا سب کا رب اللہ ہے تو اسی کو پوجو یہ ہے سیدھا راستہ"۔ (قرآن 51-3:50)

 یسوع مسیح نے کسی نئے مذہب کی تبلیغ نہیں کی۔ وہی دین جو تمام انبیاء کا دین تھا، ان کا بھی دین تھا اور اسی دین کی طرف انہوں نے لوگوں کو بلایا۔ وہ تورات کی حقیقی تعلیمات پر یقین رکھتے تھے، جو ان کے زمانے میں صحیح و سالم موجود تھیں۔ انجیل جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی وہ ایک مستند وحی تھی، لیکن ہمیں معلوم کہ عہد نامہ جدید، جسے عیسائی مانتے ہیں، عیسیٰ علیہ السلام کے جانے کے بعد لکھا گیا تھا۔

 خدا نے ایسی کوئی کتاب نازل نہیں کی جو پچھلی کتابوں کو رد کردے۔ بلکہ ہر ایک نے ماقبل کی تصدیق اور تائید کی۔ خدا کا ہر رسول اس دنیا میں شاہد، مبلغ، بشیر اور نذیر بنا کر بھیجا گیا۔

 قرآن پرزور انداز میں یہ حقیقت بیان کرتا ہے کہ اللہ کے نبیوں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں گزرا خواہ وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں مبعوث ہوا ہو، جس نے اپنے ماقبل کا انکار کیا ہو۔ اس کے برعکس، ہر نبی نے اپنے پیشروؤں کے پیغام کی تصدیق کی اور اس مشن کو فروغ دینے کی کوشش کی، جو ان کی مقدس میراث تھی۔

 قرآن اس بات کو رد کرتا ہے کہ عیسیٰ اللہ ہیں۔ پھر بھی، عہد نامہ جدید کے مقابلے میں قرآن عیسی علیہ السلام کے بغیر باپ کے پیدائش کے واقعے کو زیادہ اہمیت دیتا ہے، اور اسے تمام انسانوں میں روح کی پیدائش کی شاندار علامت کے طور پر پیش کرتا ہے (قرآن 29-19:17؛ 21:91)۔ قرآن بتاتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کو دھوکہ دیکر صلیب پر چڑھا دیا گیا۔ اسلامی روایت کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مصلوب نہیں کیا گیا؛ بلکہ ان کے مشابہ ایک دوسرے شخص کو مصلوب کیا گیا۔ مسلمانوں کا ماننا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کی موت نہیں ہوئی بلکہ اللہ نے انہیں جسم و جسمانیات کے ساتھ آسمان پر اٹھا لیا، جہاں سے وہ انصاف کی بحالی اور المسیح الدجال ("جھوٹے مسیحا") کا خاتمہ کرنے کے لیے قیامت سے پہلے دوبارہ زمین پر واپس آئیں گے۔

 حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت مریم علیہا السلام کے بطن سے پیدا ہوئے اور ان کا ذکر قرآن میں تقریباً سو مرتبہ آیا ہے۔ عیسی علیہ السلام کا ذکر ان کے نام کے ساتھ قرآن کی 25 مختلف آیات میں اور چھ مرتبہ "مسیح" کے لفظ کے ساتھ آیا ہے۔ انہیں قرآن میں"پیغمبر" اور "نبی" بھی کہا گیا ہے، لیکن شاید سب سے بڑھ کر انہیں قرآن میں خدا کا "کلام" اور "روح" بھی کہا گیا ہے۔ قرآن میں کسی دوسرے نبی، حتیٰ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی اتنا ذکر نہیں ہوا۔ درحقیقت، 124,000 پیغمبروں میں، جنہیں اسلام نے تسلیم کیا ہے - یہ ایک ایسی گنتی ہے جس میں عہد نامہ قدیم کے تمام اسرائیلی پیغمبر شامل ہیں - عیسیٰ علیہ السلام کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دوسرے نمبر پر رکھا گیا ہے اور انہیں اسلام میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا پیش رو مانا گیا ہے۔

اسلام نے یسوع مسیح کی وہی سیرت بیان کی ہے جو عیسائیوں میں رائج ہے۔ قرآن میں حضرت مریم کے نام پر ایک پوری صورت موجود ہے، وہ واحد خاتون مقدس ہیں جن کا نام اس مقدس کتاب میں آیا ہے۔ ان کے علاوہ دوسری خواتین کا ذکر صرف دوسروں سے ان کے تعلق کی نسبت سے آیا ہے، مثلا آدم کی بیوی اور موسیٰ کی ماں، یا ان کے لقب کے ساتھ آیا ہے، جیسے ملکہ سبا۔ عہد نامہ جدید کے مقابلے میں قرآن کے اندر مریم کا ذکر زیادہ آیا ہے۔ پیغمبر اسلام نے انہیں انسانیت کی تاریخ کی چار "کامل" خواتین میں سے ایک قرار دیا۔

 یسوع مسیح کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا علم تھا اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کی پیشین گوئی بھی کی تھی، (قرآن 61:6)، جس طرح عیسائیوں کا عقیدہ تھا کہ عبرانی نبیوں نے عیسی مسیح کے آنے کی پیشین گوئی کی تھی۔ تاہم قرآن، ممکنہ طور پر دوکاتی عیسائیت سے متاثر ہو کر، اس بات کی تردید کرتا ہے کہ یسوع کو مصلوب کیا گیا تھا، بلکہ قرآن ان کے آسمان پر اٹھائے جانے کو ان کی نبوت صداقت کا ثبوت قرار دیتا ہے۔ اسی طرح، اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے عرش الہی پر تشریف فرما ہونے کی بات کرتا۔ یسوع مسیح بھی آخری زمانے میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ایک نمایاں کردار ادا کریں گے۔

 اسلام کے مطابق عیسیٰ علیہ السلام ایک درویش صفت انسان ہیں جو تارک الدنیا ہیں، اجڑے ہوئے کھنڈرات میں رہتے ہیں، غریبوں سے محبت کرتے ہیں اور غربت، عاجزی، خاموشی اور صبر جیسی خوبیوں کے علمبردار ہیں۔ ایک اسلامی قول ہے، "حضرت عیسیٰ علیہ السلام زمین کے ایک مسافر تھے جو ہمیشہ سفر میں رہتے تھے،" کبھی کسی گھر یا گاؤں میں قیام نہیں کیا، ان کا لباس موٹے بالوں یا اونٹوں کوہان سے بنی چادر تھی۔ جب بھی رات ہوتی، ان کا چراغ چاند کی روشنی ہوتا، ان کا سایہ رات کی تاریکی ہوتی، ان کا بستر زمین، اس کا تکیہ پتھر، ان کی خوراک کھیتوں کے پودے ہوتے۔" "حضرت عیسیٰ علیہ السلام درختوں کے پتے کھاتے تھے،"، "موٹے بالوں کی چادر اوڑھتے تھے، اور جہاں رات ہو جاتی وہیں سو جاتے۔ ان کا کوئی بچہ نہیں تھا جو مر جائے، کوئی گھر نہیں تھا جو تباہ ہو جائے اور نہ ہی انہوں نے دن کے کھانے کو رات کے لیے بچایا اور نہ ہی رات کے کھانے کو دن کے لیے۔ وہ کہتے تھے کہ ہر دن اپنے ساتھ اپنا رزق لے کر آتا ہے۔

 قرآن نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شخصیت کو بہت ہی اچھے انداز میں پیش کیا ہے۔ وہ محض ایک انسان تھے۔ وہ ایک عورت کے بطن سے پیدا ہوئے تھے، جن کا ایک مادی جسم تھا، ان کے تمام اوصاف انسانوں کی خصوصیات کے حامل تھے، ان کا نسب معلوم تھا، اور وہ ان تمام حدود کے تابع تھے جن کا ایک عام انسان تابع ہوتا ہے۔ وہ سوتے تھے، کھاتے تھے، گرمی اور سردی کی تکلیف محسوس کرتے تھے حتی کہ وہ اتنا انسان تھے کہ انہیں شیطان نے بھی آزمایا تھا۔ کوئی بھی عقلمند شخص یہ کیسے مان سکتا ہے کہ ایسی ہستی خدا ہو یا اس کی خدائی میں شریک ہو؟ لیکن مسیحی اسلام کی تعلیمات کو رد کر کے یسوع مسیح کو خدا مانتے ہیں، جن کی زندگی خود ان کے صحیفوں میں انسان کے طور پر پیش کی گئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ اصل یسوع مسیح کو بالکل ہی نہیں مانتے۔ انہوں نے اپنے تخیل سے ایک مسیحا بنایا ہے اور اس خیالی وجود کو معبود سمجھ لیا ہے۔

سچائی یہ ہے کہ یسوع واقعی مکمل طور پر ایک انسان ہیں جو کہ اس حقیقت سے عیاں ہے کہ آپ کا ایک انسانی جسم ہے (لوقا 24:39)، ایک انسانی دماغ (لوقا 2:52)، اور ایک انسانی روح (متھیو 26:38) ایک انسانی مرضی، اور انسانی جذبات ہیں۔

 بار بار، قرآن اس بات پر زور دیتا ہے کہ، خود محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح عیسیٰ علی السلام بھی ایک بالکل عام انسان تھے اور عیسائیوں نے اپنے صحیفوں کو یکسر غلط سمجھا ہے۔ لیکن قرآن یہ بھی تسلیم کرتا ہے کہ پڑھے لکھے اور وفادار عیسائی - خاص طور پر راہب اور پادری - یسوع مسیح کو خدا نہیں مانتے تھے؛ وہ سب خدا کے پرستار تھے، وہ مسلمانوں کے سب سے زیادہ قریب تھے (قرآن 86-5:85)۔

اسلام تثلیث، مصلوبیت اور حیات بعد الموت کے عیسائی تصورات کو مسترد کرتا ہے۔ یسوع کا اسلامی تصور الوہیت سے خالی اور تثلیث سے آزاد ہے، جو قدیم ترین یہودی اور عیسائی فرقوں کے عقائد کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے، جو یسوع کو مسیحا تو مانتے تھے لیکن خدا کا بیٹا نہیں مانتے تھے۔ یسوع مسیح کے لیے مسلمانوں کی عقیدت اس بات کی ایک بہترین مثال ہے کہ کیسے ایک روایت دوسرے کو تقویت بخش سکتی ہے۔

 مقدس بزرگ ہستی، فطرت کے محافظ، معجزہ دکھانے والے، اور شفا دینے والے سماجی اور اخلاقی نمونہ عمل: جدید اسلامی کتب میں یسوع مسیح کی شخصیت اس انداز میں پیش کی گئی ہے۔ ایک آفاقی شخصیت اور فرقہ واریت سے پاک ایک خالص انسانیت پسند مذہبی جذبات کا حامل یسوع مسیح کا تصور آج زیادہ نفع بخش ہے۔ احادیث کے ساتھ ساتھ، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال اور افعال کی روایات عیسائی صحیفوں میں حضرت عیسیٰ کے بعض اقوال کی عکاسی کرتی ہیں، جبکہ دیگر کچھ باتیں غالباً قبل از اسلام کے عابدوں اور زاہدوں کی زندگی سے ماخوذ ہیں۔

 دقیانوسی تصورات اور جہالت کے باوجود جنہوں نے کبھی کبھی اس کو نقصان بھی پہنچایا ہے، عیسائیوں اور مسلمانوں کے دیرینہ تعلقات بھی باہمی طور پر قابل تعریف اور نتیجہ خیز رہے ہیں۔ صدیوں سے یہ دونوں ایک دوسرے کے نبی کے لیے محبت کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

 مسلمانوں نے یسوع مسیح کو ہاتھوں ہاتھ لیا۔ وہ اسلام میں ماقبل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے آخری عظیم پیغمبر شمار کیے جاتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ کے ماحول میں اسلام نازل کیا گیا۔ صحرائی سورج کے نیچے، دنیا کی بہت سی عظیم روایات — یہودیت، عیسائیت، اور زرتشتی — نے مل کر ایک متحرک اور سازگار ماحول پیدا کیا۔ اتنے مذاہب کی قربت سے، رواداری کے علاوہ، ایک دوسرے کے اثر و رسوخ کی واضح نشانیاں بھی پیدا ہوئیں۔ قانون ساز السبکی کے 14ویں صدی کے مجموعے میں، عیسیٰ علیہ السلام اب بھی ایک قابل قدر شخصیت ہیں، جو مسلمانوں کو ہدایت دیتے ہیں کہ 'امیر جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔'

 تقریباً اسی وقت دانتے نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو 'انفرنو' میں ظالمانہ مصائب کے حوالے کر دیا۔ اس طرح کے بالکل مختلف سلوک کی توجیہ اس حقیقت سے کی جا سکتی ہے کہ سامراجی اسلام اس وقت پھل پھول رہا تھا جب مغربی تہذیب انتشار کا شکار تھی، 'عیسائیت اور اسلام کے درمیان موجودہ تناؤ کے اس دور میں،' ہمیں اپنے لوگوں کو اس زمانے اور روایت سے روشناس کرانا خوش آئند ہوگا جب عیسائیت اور اسلام ایک دوسرے کے لیے زیادہ کھلے اور ایک دوسرے سے زیادہ باخبر تھے اور ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں۔'

بار بار، قرآن اس بات پر زور دیتا ہے کہ، خود محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح عیسیٰ علی السلام بھی ایک بالکل عام انسان تھے اور عیسائیوں نے اپنے صحیفوں کو یکسر غلط سمجھا ہے۔ لیکن قرآن یہ بھی تسلیم کرتا ہے کہ پڑھے لکھے اور وفادار عیسائی - خاص طور پر راہب اور پادری - یسوع مسیح کو خدا نہیں مانتے تھے؛ وہ سب خدا کے پرستار تھے، وہ مسلمانوں کے سب سے زیادہ قریب تھے (قرآن 86-5:85)۔

 اسلام تثلیث، مصلوبیت اور حیات بعد الموت کے عیسائی تصورات کو مسترد کرتا ہے۔ یسوع کا اسلامی تصور الوہیت سے خالی اور تثلیث سے آزاد ہے، جو قدیم ترین یہودی اور عیسائی فرقوں کے عقائد کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے، جو یسوع کو مسیحا تو مانتے تھے لیکن انہیں خدا کا بیٹا نہیں مانتے تھے۔ یسوع مسیح کے لیے مسلمانوں کی عقیدت اس بات کی ایک بہترین مثال ہے کہ کیسے ایک روایت دوسرے کو تقویت بخش سکتی ہے۔

English Article: The Muslim Jesus: Prophet Jesus Occupies a Revered Position in Islam

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/muslim-jesus-prophet-revered/d/131078

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..