New Age Islam
Mon Jan 20 2025, 09:12 PM

Urdu Section ( 20 Oct 2020, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Muslim Community and Education ملت کے آفتاب نے روشن کیا جہاں

کلیم حفیظ

19اکتوبر،2020

ہمارے ملک میں چند امتحانات ایسے ہوتے ہیں جن کے نتائج پر ملک بھر کی نظریں جمی ہوتی ہیں۔ جن طلبہ او رطالبات نے وہ امتحانات دیے ہوتے ہیں،رزلٹ کے انتظار میں ان کی سانسیں رکنا تو ظاہر ہے عین فطرت کا تقاضا ہے،ان کے والدین بھی آسمان کی جانب بار بار ہاتھ اٹھاکر بہتر نتائج کی دعا اور پرراتھنا کرتے ہیں،لیکن ملک کا باشعور طبقہ بھی ان نتائج کا بے صبری سے انتظار کرتاہے۔ان امتحانات میں ایک یو پی ایس سی دوسرا آئی آئی ٹی کااورتیسرا NEET امتحان ہے۔

شعیب آفتاب

-------

مہینہ بھر پہلے یوپی ایس سی کے امتحان میں مسلمان بچوں کی ذرا سی کامیابی نے فرقہ پرستوں کی نیندیں اڑادی تھیں،سدرشن ٹی وی چینل نے باقاعدہ یو پی ایس سی جہادکا نام دے کر فتنہ پیداکردیا تھا اور معاملہ عدالت عالیہ تک پہنچ گیا تھا۔ابھی اس کا شور کم بھی نہیں ہوا تھا کہ راورکیلا ریاست اڈیشہ کے شعیب آفتاب نے NEET کے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کرکے قوم کی جہالت کے اندھیروں کو چیلنج کردیا ہے۔ فرقہ پرستوں کی آنکھیں اس آفتاب کی کرنوں سے چند ھیا گئی ہیں جو 16اکتوبر کی شام میں طلوع ہوا تھا۔

شعیب آفتاب کی کامیابی ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ میں اس کامیابی پر اس کو، اس کے والدین اورسرپرستوں کو،اس کے اساتذہ کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ملک کا ماحول کچھ برسوں سے ایسا ہوگیا ہے کہ ہمارے لیے آفتاب کی کامیابی کسی عید سے کم معنی نہیں رکھتی۔فرقہ پرست سیاست نے ملک میں قومی کشمکش کا جو آغاز کیا ہے اس میں آفتاب کی کامیابی سے مسلمانوں کا خوش ہونا فطری بات ہے۔ فرقہ پرست عناصر نے اس ملک کے بھائی چارے کو اس طرح پامال کردیا ہے کہ ہر قوم صرف اپنے ہیرو ز پر فخر کرتی ہے۔ حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے تھاکہ شعیب آفتاب کی کامیابی ہو یا یوپی کی آکانکشا کی،سارا ملک ہی ان کی مبارکباد دیتا کیونکہ کہ دونوں ہی ہندوستان کی مٹی سے پیدا ہوئے ہیں اور دونوں کی کامیابی کا پھل تمام باشندگان ملک کو ہی ملے گا۔

شعیب آفتاب کی کامیابی نے مسلم نوجوانوں میں امید کی نئی جوت جگائی ہے۔نیٹ کے امتحانات میں پہلی بار کوئی مسلم نوجوان پہلی پوزیشن لایا ہے۔ یہی نہیں ابتدائی پچیس کامیاب بچوں نے پانچ مسلمان ہیں، یعنی بیس فیصد، اس کا مطلب ہے کہ اگر محنت کی جائے تو ہم اپنی آبادی کے تناسب سے آگے بھی جاسکتے ہیں۔ ریاست اڈیشہ کے لیے بھی یہ فخر کا مقام ہے۔ اس لئے کہ اس سے پہلے اڈیشہ کے کسی سپوت کو یہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ اس کامیابی سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ مسلم نوجوان اگر جی توڑ محنت کریں اور والدین پیسہ خرچ کریں تو ملک میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام حاصل کرکے قوم او رملک کا نام روشن کرسکتے ہیں۔ یہ کامیابی مسلم بچوں کے والدین کے اعتماد میں اضافہ کرتی ہے۔ اکثر بچوں کے والدین کے اعتماد کالیول کم رہتا ہے۔ وہ اپنے بچوں کی محنت اور کامیابی پر شک اور تذبذب کا شکار رہتے ہیں۔ شعیب آفتاب کی کامیابی ان کے یقین اور اعتماد میں اضافہ کرے گی۔ اس کامیابی سے اس غلط فہمی کو دور ہونے میں بھی مدد ملے گی کہ پڑھ لکھ کر کیا ملے گا؟ ملک کے متعّصبانہ سسٹم نے مسلمانوں کے اندر یہ احساس پیدا کردیا تھا کہ مسلمان چاہے جتنا پڑھ لکھ جائے اسے نوکری نہیں ملے گی۔ لیکن یہ اس زمانے کی بات ہے جب سارا کام آف لائن ہوتاتھا۔ جدید ٹیکنالوجی کے بعد آن لائن سسٹم میں تعصب کے امکانات ختم تو نہیں ہوئے ہیں لیکن کم ضرور ہوگئے ہیں۔کیونکہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا اپنا کوئی دھرم نہیں ہے۔ اس لیے ہم دیکھ رہے ہیں کہ معاملہ یو پی ایس سی کا ہو یا نیٹ کا بہتر نتائج حاصل ہورہے ہیں۔

اس کامیابی سے جہالت کے داغ کو مٹانے میں بھی مدد ملے گی۔ وہ اپنے لوگ جو ہر وقت مسلمانوں کی جہالت پر لعن طعن کرتے ہیں ان کی زبانوں پر اب شعیب آفتاب کا نام بھی آئے گا۔ وہ غیر جو مسلمانوں کی  کی جہالت کو ملک کی پستی کا سبب بتاتے ہیں وہ بھی اپنے رویہ پر نظر ثانی کریں گے۔ اللہ کا شکر ہے کہ گزشتہ دس سال میں مسلمانوں میں شرح خواندگی میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔

نیٹ میں کامیابی ہو یا یوپی ایس سی میں،بڑی کامیابیاں ہیں۔ یہ کامیابیاں جہاں اس فرد کی ذاتی محنت،لگن اورذہانت کا نتیجہ ہوتی ہیں، ان کا کامیابیوں میں جہاں ان کے والدین کی ان دعاؤں کو دخل ہوتا ہے جو وہ خدا کے حضور آنسوؤں کے ساتھ کرتے ہیں،اسی کے ساتھ ان کامیابیوں میں ان اداروں اور تنظیموں کا بھی اہم رول ہے جو کوچنگ کراتے ہیں،اسکالر شپ فراہم کرتے ہیں، یا گائڈ ینس کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔ اس کامیابی سے اداروں کے حوصلوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کی اطلاع کے مطابق تقریباً 350سے زیادہ بچے سرکاری سیٹیں حاصل کریں گے۔ ان کے یہاں ایک غیر مسلم بچے نے نواں مقام حاصل کیا ہے۔ البتہ سوچنے کا مقام یہ ہے کہ ٹاپ پچیس کے پانچ بچوں میں سے تین کیرالہ، آندھرااور ایک اڈیشہ سے ہے۔یعنی سب جنوبی ہند سے ہیں۔ شمالی ہند کے لوگوں کو اس پہلو پر غور کرنا چاہئے۔

میں سمجھتا ہوں کہ ملت کو کسی سے خوف کھانے اور ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ حالات کیسے بھی ہوں او رحکومت کسی کی بھی ہو ہمیں تعلیم کے میدان میں کامیابیاں حاصل کرتے رہناہے۔ ملت کے بچوں میں نہ دماغ کم ہے اور نہ ذہانت،بلکہ وہ ٹیلنٹ میں اپنے ہمسایوں سے بہت آگے ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ٹیلنٹ کو پہچان کر ان کی رہنمائی کی جائے اور ان کی ہر ممکن مدد کی جائے۔ یہ ذمہ داری ہم سب کی ہے۔ وہ لوگ جنہیں اللہ نے ملت کے درد اور حب قومی سے نوازا ہے اور ان پراللہ نے فضل بھی فرمایا ہے وہ آگے آئیں، اپنے آس پاس کے ذہین بچوں کی خبر گیر ی اور خیر خواہی کریں تو ایک نہیں ہزار آفتاب ہندوستان کے آسمان پر چمکیں گے۔انشاء اللہ

امید ہے کہ اور بھی چمکیں گے ماہ تاب

ملت کے آفتاب نے روشن کیا جہاں

19اکتوبر،2020، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/muslim-community-education-/d/123198


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..