ارشد عالم، نیو ایج اسلام
24 دسمبر 2022
کیا ایک قادر مطلق خالق
اپنی مخلوق سے انتقام لے گا؟
اہم نکات:
1. شرک کا تصور اسلام میں
مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ سیدھے الفاظ میں اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف اللہ ہی اس لائق
ہے کہ اس کی عبادت کی جائے۔
2. وہابیوں کا خیال ہے کہ
اسلام میں پیروں اور صوفیاء کے وسیلے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ بریلوی یقیناً اس سے
مختلف سوچتے ہیں۔
3. لیکن وہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ وہ تمام لوگ
جو اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت ہیں ان کا مقدر جہنم ہے۔
4. کیا یہ مذہبی رویہ کسی
بھی قسم کی مذہبی یا سماجی یکجہتی کو فروغ دے سکتا ہے؟
------
اسلام کا مروجہ نظریہ ہمیں
بتاتا ہے کہ شرک خدا کے نزدیک سب سے زیادہ قابل مذمت عمل ہے۔ شرک کو عام طور پر
اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا سمجھا جاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں مسلمانوں کا عقیدہ صرف
خدا کے فضل، اس کی رضا یا ناراضگی پر منحصر ہونا چاہئے۔ یہ شریعت ہمیں بتاتی ہے کہ
اللہ کی اجازت کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا۔ کہ ایک پتا بھی اس کی مرضی کے بغیر نہیں
ہل سکتا۔ لہٰذا اللہ کے سوا کسی سے مدد مانگنا اسلام میں عام طور پر حرام ہے۔ اور
اگر ہم وہابیوں کی پیروی کریں تو ہمیں یہی عقیدہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس نظریے کے
مطابق، کسی سے مدد یا شفاعت طلب کرنا حرام ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ سفارش
کرنے والے خود نبی ہیں یا وہ صوفیاء ہیں جن کی قبریں مسلم دنیا کے مختلف حصوں میں
پھیلی ہوئی ہیں۔
اس کے برعکس برصغیر کے
اسلام میں شفاعت کا ایک بہت بڑا مقام ہے۔ بریلویوں کے نزدیک شفاعت درحقیقت اسلام
پر عمل کرنے کا سب سے پسندیدہ طریقہ ہے۔ وہ دلیل دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس قدر
بلند ہے کہ اس سے براہ راست رابطہ نہیں کیا جا سکتا اور صرف وہی لوگ ایسا کرنے کی
کوشش کریں گے جو انتہائی نیک اور متقی ہیں۔ کہتے ہیں جس طرح بلند مقامات تک پہنچنے
کے لیے سیڑھی کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح قرب الہٰی حاصل کرنے کے لیے صوفیوں اور
پیروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کے نزدیک اکثر وہابی انا پرست ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ
محض ایک بشر ہی خدا تک براہ راست رسائی حاصل کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ تاہم، اس کا
مطلب یہ نہیں ہے کہ بریلویوں میں شرک کا کوئی تصور نہیں ہے۔ صرف فرق یہ ہے کہ ان
کا تصور وہابیوں سے مختلف ہے۔
جب شرک کی وضاحت کرنے کی
بات آتی ہے تو ان دونوں گروہوں کی سرحدیں ذرا مختلف ہیں۔ وہابی کے لیے، ایک مسلمان
اس وقت دائرہ اسلام سے باہر ہو جاتا ہے جب وہ کسی ولی وسیلہ بناتا ہے۔ جبکہ
بریلویوں کے نزدیک ایک انسان اس وقت جہنمی ہو جاتا ہے جب وہ کسی ایسے شخص کی شفاعت
قبول کرتا ہے جو مسلمان نہیں ہے۔ اس لیے شرک کا تصور ایک مسلمان کی زندگی میں
مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لیے اس تصور پر غور کرنا اور اس کے ممکنہ مضمرات کو
دیکھنا ضروری ہے۔
تصور کریں کہ ایک مسلمان
کسی ہندو دوست کے گھر جا رہا ہے جس نے کسی پوجا کا اہتمام کیا ہے۔ ہندو وہاں پر
موجود ہر شخص کو پرساد پیش کرتا ہے لیکن اس صورت میں اس کا مسلمان دوست ایک کشمکش
کا شکار ہو جاتا ہے۔ انسانی اخلاق یہ حکم دیتا ہے کہ وہ پرساد کو اپنے دوست کے
احترام میں یا اپنے ہندو دوست کی مذہبی حساسیت کو ٹھیس پہنچانے سے بچنے کے لیے
قبول کر لے۔ لیکن مسلمان کے لیے پرساد کا قبول کر لینا اور اسے کھا لینا شرک ہو
جائے گا جو اسے ہمیشہ کے لیے جہنم کی آگ میں ڈال دے گا۔ بریلوی اور وہابی دونوں
پرساد کھانے پر اس مسلمان شخص کی مذمت کریں گے۔ وہ اس مسلمان کو نصیحت کریں گے کہ
اگر وہ اپنے رب کے غضب سے بچنا چاہتا ہے تو خدا سے معافی مانگے۔ یہ سب کچھ، محض وہ
اس میٹھائی کھانے کی سزا ہے جو کسی دیوتا کو پیش کیا گیا تھا۔ اگر مسلمان اپنے
مذہب کے احکام سے آگاہ ہو جائے تو وہ صریحاً پرساد سے انکار کر دے گا، یا اسے نہ
لینے کا کوئی بہانہ تلاش کرے گا۔ ممکن ہے کہ یا تو وہ اپنے ہندو دوست کو ناراض کرے
گا یا اس تقریب میں دل سے حصہ نہیں لے سکے گا۔ ان دونوں صورتوں میں اس کا مذہب اور
اس کی مروجہ تعلیم ہی ان دو دوستوں کے درمیان جدائی کی دیوار کھڑی کرنے کے لیے
براہ راست ذمہ دار ہے۔ ہم ایسی کئی مثالوں کی روشنی میں یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ
اسلامی شریعت مذہبی حدود سے باہر جانے کی صریح حوصلہ شکنی کرتی ہے۔ کیا یہ رویہ
کسی بھی سماجی یکجہتی کی تعمیر میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے؟
اس سے بھی اہم بات یہ ہے
کہ، کس قسم کا خدا صرف اس لیے ناراض ہو جائے گا کہ مومن نے کسی دوسرے دیوتا کو
سجدہ کر دیا ہے؟ بے شک اللہ ہی خالق حقیقی ہے نہ اس سے پہلے کچھ ہے نہ اس کے بعد
کچھ۔ اگر کوئی مسلمان کسی مزار پر جائے یا ہندو بت کے سامنے نماز پڑھ لے تو اس کی
ان خوبیوں پر کیا اثر پڑتا ہے؟ کیا معلوم اور نامعلوم کائنات انسان جیسی مخلوق سے
ناراض ہو جائے گی جو اللّٰہ کے مقابلے میں بالکل ہی بے اختیار ہے؟ کیا ایک خدا، جو
سب سے بلند، سب سے زیادہ طاقتور اور سب سے عظیم ہے، اس بات سے پریشان ہو گا کہ لوگ
اس کی طرف توجہ نہیں دے رہے ہیں؟ واضح طور پر، یہ طاقتور اور قادر مطلق خدا کی
خصوصیات نہیں ہیں بلکہ محض انسانی خصلتوں کی عکاسی ہیں۔ اسلامی شریعت نے ان انسانی
خصلتوں کو خدا پر منطبق کر دیا ہے اور اسے ہم جیسا ایک حاسد اور انتقامی خدا بنا
دیا ہے۔
اسلامی شریعت ہمیں بتاتا
ہے کہ خدا ہر ممکن گناہ معاف کر سکتا ہے لیکن شرک نہیں۔ اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ
مسلمان ہو کر مرنے والوں کو آخرکار معاف کر دیا جائے گا لیکن غیر مسلم ہونے کی
حالت میں مرنے والوں کو ہمیشہ کے لیے جہنم میں ڈالا جائے گا۔ ایک ہندو، اسلامی
شریعت کے اس حکم کے مطابق، ایک شریف انسان ہونے کے باوجود، جہنم میں جائے گا
کیونکہ اس نے خصوصی طور پر اللہ کی عبادت نہیں کی۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس
شخص نے بڑے پیمانے پر خدمت خلق کا کام انجام دیا تھا۔ خدا کے ساتھ شرک کرنے پر اسے
ہمیشہ کے لیے سزا دی جائے گی۔ اس لیے اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ محمد علی
جوہر کھلے عام یہ اعلان کریں کہ گاندھی جیسا قابل احترام ہندو بھی ’’ایک زانی اور
حقیر مسلمان سے کمتر‘‘ ہے۔ اب گاندھی کی شخصیت اور کردار کے بارے میں یقیناً کسی
کو اختلاف ہو سکتا ہے، لیکن محمد علی جوہر اس بات پر یقین رکھتے رہے کہ مہاتما ایک
عظیم روح تھے اور پھر بھی، اپنی اسلامی فکر کی وجہ سے، وہ گاندھی کی مذہبیت کو
سمجھنے اور قبول کرنے سے قاصر تھے۔ صرف یہی نہیں، جب اس نے اپنے مذہب کی عینک پہنی
تو محمد علی کے پاس گاندھی کی مذمت کرنے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں تھا کیونکہ وہ
ایک اللہ کی عبادت نہیں کرتے تھے۔
اب اس صورت حال کا تصور
کریں کہ ایک ہندو ہے جس نے لوگوں کو لوٹا اور قتل کیا ہے، لیکن ایک دن اس کا دل
بدل جاتا ہے اور وہ اسلام قبول کر کر لیتا ہے۔ اسلامی نظریات کے مطابق ایسے شخص کا
کیا حشر ہوگا؟ کوئی سوچ سکتا ہے کہ اس کے اسلام قبول کرنے کے باوجود، خدا اس کا
فیصلہ سختی کے ساتھ کرے گا۔ یہ سچ ہے لیکن صرف جزوی طور پر۔ آخرکار، اسے معاف کر
دیا جائے گا، اس کے گناہوں کو صاف کر دیا جائے گا اور اسے جنت میں جگہ ملے گی۔ یہ
خدا کا وعدہ ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ نے کیا کیا گناہ کیے ہیں؛ اگر
اپ ایمان پر مرتے ہیں تو جنت میں آپ کا مقام یقینی ہے۔ دوسری طرف، اگر آپ نے اس
زمین پر نیکی کے سوا کچھ نہیں کیا لیکن آپ کسی دوسرے عقیدے سے تعلق رکھنے کی
’’غلطی‘‘ میں تھے تو آپ کو کبھی جنت کی جھلک بھی نہیں مل سکتی۔ کونسا خدا ایسا
سوچے گا؟ اور مسلمان ایسے متعصب خدا کو کیوں سجدہ کریں؟ یا یہ کہ یہ خدا صرف ہمارے
اپنے بنیادی جذبات کا عکس ہے؟
English
Article: The (Im)morality of Shirk in Islam
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism