New Age Islam
Sat Jul 19 2025, 08:49 PM

Urdu Section ( 28 Oct 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Monster of Islamophobia and Muslims اسلاموفوبیا کا عفریت اور مسلمان

 علیزے نجف

27 اکتوبر،2022

گزشتہ دنوں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا استنبول میں بارہواں اجلاس عمل میں آیا، جس میں اسلامو فوبیا سے نپٹنے کے لئے متعدد طریقۂ کار پہ بحث کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ اسلامو فوبیا سے نپٹنے کے لئے نہ صرف جدید ٹکنالوجی اور نئے طریقوں کو اختیار کیا جائے گا، بلکہ اسلام مخالف پروپیگنڈے کے لئے محدود وسط اور طویل مدتی منصوبے بنا کر عمل بھی کیا جائے گا، اس سلسلے میں منظور کی گئی مشترکہ قرار داد کو استنبول ڈکلیئریشن کا نام دیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں مسلمانوں کو درپیش دیگر مسائل پربھی بات کی گئی اور اس تنظیم سے وابستہ دیگر ممالک نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اس وقت اسلامو فوبیا باقاعدہ ایک اصطلاح کی صورت اختیار کر چکا ہے۔آکسفورڈ لغت کے مطابق، اسلاموفوبیا لفظ کا مطلب ہے ’اسلام سے شدید ناپسندیدگی یا خوف، ایک سیاسی قوت کے طور پر مسلمانوں کے ساتھ عداوت یا تعصب‘۔ اسلامو فوبیا کے ذریعے اسلامی تعلیمات اور مسلمانوں کو مشکوک بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے یوں تو ہر دور میں ہی اسلام دشمن ذہنیت پائی جاتی رہی ہے۔ صلیبی جنگیں ایسی ہی ذہنیت کا پیش خیمہ رہی ہیں، لیکن ابتدائی دور میں عوام اس ذہنیت سے کافی حد تک آزاد تھے۔ حکمراں طبقے کی مسلم دشمنی کے باوجود اسلامی تعلیمات کو عوامی سطح پہ مسخ کرنے کی کوشش بیسویں صدی کے وسط میں  عروج پر پہنچی۔اگر اسلامو فوبیا کی تاریخی حیثیت کی بات کی جائے تو کچھ ماہرین کے مطابق ’یہ اصطلاح۱۹۹۱ءمیں امریکی رسالہ Insight میں معرض وجود میں آئی‘۔ فرانس میں یہ اصطلاح۱۹۲۵ءمیں منظرِ عام پر آئی۔ اسلاموفوبیا اصطلاح کا استعمال۱۹۷۶ء کے آغاز سے ہوا، لیکن۸۰؍ اور۹۰؍کی دہائیوں میں اس کا استعمال بہت کم رہا۔ یہ اصطلاح۱۹۹۰ء میں پہلی بار شائع ہوئی۔ ۱۱؍ستمبر۲۰۰۱ء کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر تحقیق طلب دہشت گردانہ ڈرامائی حادثہ کے بعد اس لفظ کا استعمال کثرت سے مسلمانوں کے خلاف کیا گیا۔ ویسے اسلاموفوبیا کا منفی نظریہاسلام کے خلاف عداوت و دشمنی سے تعبیر ہے جو کہ رسول اللّٰہؐ کے دور سے ہی چلی آرہی ہے اور بیسوی صدی کے آخری دہائی میں اپنے شباب تک گئی۔ اب اکیسویں صدی میں اسلاموفوبیا کو باقاعدہ ایک تحریک کی صورت چلایا جا رہا ہے۔ ہر طرح کے دہشت گردانہ واقعات میں جس طرح اسلامی تنظیموں اور مسلمانوں کی شمولیت کا سراغ لگایا جا رہا ہے اور اس میں کامیابی کی صورت میں جس طرح چند مسلمانوں کی وجہ سے پوری دنیا کے مسلمانوں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جا رہا ہے، اس کے پیچھے اسلامو فوبیا جیسی بےبنیاد ذہنیت ہی تو ہے۔ وہ اسلامی تعلیمات کو علمی سطح پر کاؤنٹر کرنے کی بجائے پروپیگنڈوں کے ذریعے مجروح کرنا چاہتے ہیں۔

مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے لئے قرآن کریم کی بے حرمتی،تاکہ مسلمانوں کے شدید ردعمل کے ذریعے لوگوں کو یہ بتا سکیں کہ وہ کتنے دقیانوس ہیں اور حکومتیں ان اقدام کی سرزنش کرنے سے بھی گریزاں ہیں ۔رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنا، چارلی ہیبڈو کی طرف سے توہین آمیز خاکوں کی مسلمانوں کی دل آزاری کے لئے دوبارہ شائع کیا جانا۔ باطل ذرائع ابلاغ کا مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز کارٹون شائع کرنا۔ ان انتہا پسند انہ اقدامات کو مغربی طاقتیں اپنا بہترین مشغلہ سمجھتی ہیں اور مغربی میڈیا تو اس معاملہ میں سر فہرست ہے۔ اس کی وجہ سے ایشیائی ممالک میں بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔نیوزی لینڈ میں جمعہ کے روز مسجد میں داخل ہوکر نمازیوں پر اندھا دھند گولیاں چلا کر۵۱؍ نمازیوں کو شہید کرنا، جرمنی میں نقاب پہننے کے سبب عدالت کے اندر قتل کرنا، اسی طرح گوانتا ناموبے اور ابوغریب جیلوں میں قرآن پاک کی تو ہین، ناروے اور سویڈن میں مجمع میں قرآن پاک کو جلانے کا دلسوز واقعہ، ڈنمارک میں بعض روزناموں خاص طور پر جیلنڈر پوسٹن میں رسول اکرم ﷺ کے خاکے شائع کرنا، فرانس میں ایک استاد کا طالب علموں کو پیغمبر اسلام ﷺکے خاکے دکھانا، بیشتر یورپی باشندے کسی مسلمان خاندان کو اپنا ہمسایہ بنانا پسند نہیں کرتے۔ یہ اور اس طرح کے تمام واقعات حالیہ دور کی تازہ مثالیں ہیں۔اگر ان تمام واقعات کا گہرائی سے جائزہ لیا جائے تو اس کے پیچھے اندھی تقلید اور اندھی دشمنی کا انکشاف ہوتا ہے۔ مسلمانوں کی طرف سے سرزد ہونے والی معمولی سی غلطی کو بھی اسلامی تعلیمات سے جوڑ کر دیکھا جاتا ہے اور عام انسان کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ دیکھو ان کا مذہب کیا کہتا ہے۔ حالاں کہ کسی بھی مسلمان کا ہر عمل اسلامی تعلیمات کے مطابق ہو ضروری نہیں، اسلامی تعلیمات ایک الگ حقیقت ہے جو کہ اپنی جگہ محکم ہے۔

اسلامی تعلیمات کی سچائی اور اس کے بڑھتے فروغ کو دیکھتے ہوئے عیسائی اور یہودی اس حد تک خوفزدہ ہو چکے ہیں کہ انھوں نے اس کی حقانیت اور اس کی تعلیمات کی منفی تعبیر کر کے عوام کے ذہن کو مسخ کرنے کے لئے اسلاموفوبیا جیسی اصطلاح کو ایجاد کیا۔ پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک و سوشل میڈیا کے ذریعے اس کو بڑے پیمانے پر عام کیا۔ اسلاموفوبیا کے علم بردار دنیا کو یہ دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اسلام، مسلمان، حجاب، داڑھی، مسجد اور مدرسہ، خوف و دہشت کی علامتیں ہیں۔ اسلامی تہذیب مغربی تہذیب کی حریف اور دہشت گردی و خوف کی علامت ہے۔عام لوگوں کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ وہ اس طرح کی خبروں کی باقاعدہ تحقیق کریں۔ اپنے علمی اور مذہبی رہنماؤں کی زبان و قلم سے نکلنے والے ہر لفظ کو وہ کسی ردو کد کے بغیر قبول کر لیتے ہیں۔ جب بار بار کسی ایک بات کو دہرایا جاتا ہے تو ذہن میں اس کی وہی تصویر ثبت ہو جانا فطری ہے۔ انھیں سب پروپیگنڈوں کی وجہ سے اکثر دیکھنے میں یہ آتا ہے کہ کسی مذہبی جنونی نے اندھا دھند فائرنگ کر دی کسی نہتے پر حملہ کر کے ان کو جان سے مار دیا۔ مسلمانوں کو نیچا دکھانے کے لئے اسلامی مقدسات کی توہین کی۔ اس طرح کے واقعات کا جب تجزیہ کیا جاتا ہے تو اس کے پیچھے اندھی منافرت پائی جاتی ہے۔ کبھی کوئی جنونی یہ نہیں کہتا کہ میں نے اسلام کا مطالعہ کیا، اس کی فلاں فلاں تعلیمات مجھے اخلاقیات یا انسانیت کے خلاف معلوم ہوئیں، اس لئے میں نے یہ قدم اٹھایا۔

اسلاموفوبیا کے باعث دنیا بھر میں مسلم اقلیتیں زیر عتاب ہیں۔ انھیں بےبنیاد الزامات کی وجہ سے اپنی زندگی کے قیمتی سال جیلوں میں گزارنے پڑ رہے ہیں۔اسلاموفوبیا کی وجہ سے مسلم ممالک جنگ کا میدان بن گئے ہیں۔ امن عامہ خطرے میں ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں میں یہ حقیقت سامنے آئی کہ متعدد ملکوں میں مسلمانوں اور اسلامی تہذیب کے بارے میں خوف، عناد، تعصب، منفی طرزِ فکر اور شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ ان کے سدباب کے لئے ایک مضبوط لائحہ عمل مرتب کرنا وقت کا تقاضہ ہے۔ان حالات میں اسلامی تعاون تنظیم کا یہ اجلاس نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اس طرح کی گمراہ کن صورت حال سے نمٹنے کے لئے باقاعدہ حکمت عملی بنانا ضروری ہے۔ جھوٹ کو خواہ کتنے ہی کیوں نہ مضبوط ذرائع سے پھیلانے کی کوشش کی جائے، ایک دن سچ اس پہ غالب آ ہی جاتا ہے۔ یہ وقت امت مسلمہ کو احتساب کی بھی دعوت دیتا ہے۔ کیوں کہ اسلام کیا کہتا ہے عمومی طور پر غیر مسلم لوگ اسے مسلمانوں کے طرز عمل کے ذریعے ہی سے سمجھتے ہیں۔ ایسے نازک وقت میں نبی کریم ﷺکا اسوہ حسنہ ہی بہترین ضابطہ حیات ہے۔ زندگی کے ہر موڑ پر قرآن کی تعلیمات اصل رہنما ہیں۔ اسلام کے خلاف ہر طرح کی جہالت کا مقابلہ علم و حلم سے ہی کیا جا سکتا ہے۔

27اکتوبر،2022، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/monster-islamophobia-muslims/d/128289

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..