مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام
6 اکتوبر 2018
گزشتہ مضمون میں ہم نے مشکوٰۃ شریف کی احادیث کا مطالعہ کیا اب اس مضمون میں ہم قضاء و قدر سے متعلق بخاری شریف کی چند حدیثوں کا مطالعہ کرتے ہیں ؛
صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ تقدیر کا بیان ۔
حدیث 1534
انسان کے لئے رزق، موت، بدبختی یا نیک بختی حتیٰ کہ جنت یا جہنم بھی شکم مادر میں ہی مقدر کر دیا جاتا ہے
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَنْبَأَنِي سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ قَالَ إِنَّ أَحَدَکُمْ يُجْمَعُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا ثُمَّ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ يَکُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ مَلَکًا فَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعٍ بِرِزْقِهِ وَأَجَلِهِ وَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ فَوَاللَّهِ إِنَّ أَحَدَکُمْ أَوْ الرَّجُلَ يَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّی مَا يَکُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا غَيْرُ بَاعٍ أَوْ ذِرَاعٍ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْکِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَدْخُلُهَا وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّی مَا يَکُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا غَيْرُ ذِرَاعٍ أَوْ ذِرَاعَيْنِ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْکِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلُهَا قَالَ آدَمُ إِلَّا ذِرَاعٌ
ابوالولید، ہشام بن عبدالمالک، شعبہ، سلیمان اعمش وہب عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ نے جو صادق ومصدوق ہیں فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک شخص اپنی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک جمع رہتا ہے پھر یہ چالیس دن میں بستہ خون کی شکل میں ہوجاتا ہے، پھر چالیس دن میں گوشت کا لوتھڑا ہوجاتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ فرشتہ کو بھیجتا ہے اور چار چیزوں یعنی رزق، موت، بدبخت یا نیک بخت ہونے کے متعلق لکھنے کا حکم دیا جاتا ہے واللہ تم میں ایک یا فرمایا آدمی دوزخیوں کا کام کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک ہاتھ یا گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے اس پر کتاب (نوشتہ تقدیر) غالب آتی ہے پس وہ جنتیوں کے عمل کرتا رہتا ہے اور اس میں داخل ہوجاتا ہے اور ایک شخص جنتیوں کے عمل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان ایک یا دو گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے، اس پر کتاب غالب آجاتی ہے پس وہ دوزخیوں کے عمل کرنے لگتا ہے اور دوزخ میں داخل ہوجاتا ہے، آدم نے الاذراع یعنی صرف ایک گز کا لفظ نقل کیا ہے۔*
حدیث نمبر 1535
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَكَّلَ اللَّهُ بِالرَّحِمِ مَلَكًا فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ نُطْفَةٌ أَيْ رَبِّ عَلَقَةٌ أَيْ رَبِّ مُضْغَةٌ فَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَقْضِيَ خَلْقَهَا قَالَ أَيْ رَبِّ أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى أَشَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ فَمَا الرِّزْقُ فَمَا الْأَجَلُ فَيُكْتَبُ كَذَلِكَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ
سلیمان بن حرب، حماد، عبیداللہ بن ابی بکر بن انس، انس بن مالک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ رحم پر ایک فرشتہ مقرر فرما دیتا ہے وہ عرض کرتا ہے یا رب نطفہ (قرار دیا گیا) ہے یا رب علقہ (بستہ خون ہوگیا) یا رب مضغہ (خون کا لوتھڑا ) ہوگیا جب اللہ تعالیٰ ان کی خلقت پوری کرنا چاہتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے یا رب مرد ہوگا یا عورت، بدبخت ہوگا یا نیک بخت، چنانچہ جس قدر رزق اور زندگی ہوگی وہ اسی وقت لکھ دی جاتی ہے جب وہ اپنی ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے۔*
حدیث نمبر 1539
ہر انسان کا فطرت پر پیدا ہونا مقدر ہو چکا ہے
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَی الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ وَيُنَصِّرَانِهِ کَمَا تُنْتِجُونَ الْبَهِيمَةَ هَلْ تَجِدُونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَائَ حَتَّی تَکُونُوا أَنْتُمْ تَجْدَعُونَهَا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَرَأَيْتَ مَنْ يَمُوتُ وَهُوَ صَغِيرٌ قَالَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا کَانُوا عَامِلِينَ
اسحاق بن ابرہیم، عبدالرزاق، معمر، ہمام، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بچہ فطرت ہی پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کے والدین اس کو نصرانی بنا لیتے ہیں جیسا کہ چوپایہ بچے دیتا ہے، کیا تم اس میں کسی کو کان کٹا پاتے ہو جب تک تم اس کے کان خود نہیں کاٹ دیتے ہو لوگوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے متعلق بتائیں جو کمسنی ہی کی حالت میں مرجائے، آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ زیادہ جانتا ہے جو وہ کرتے تھے۔*
حدیث نمبر 1540
انسان کو تدبیر کے باوجود وہی ملتا ہے جو اس کے مقدر میں لکھا جا چکا ہے
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسْأَلْ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَفْرِغَ صَحْفَتَهَا وَلْتَنْکِحْ فَإِنَّ لَهَا مَا قُدِّرَ لَهَا
عبداللہ بن یوسف، مالک، ابوالزناد، اعرج، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عورت اپنی بہن کی طلاق نہ چاہے تاکہ اس کی رکابی سے نجات حاصل کرے بلکہ وہ نکاح کرلے اس لئے کہ اس کو وہی ملے گا جو اس کے لئے مقدر ہوچکا ہے۔*
حدیث نمبر 1541
انسان کی موت کا وقت اور اس کا سبب متعین ، تو چاہئے کہ انسان صبر کرے
حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَهُ رَسُولُ إِحْدَی بَنَاتِهِ وَعِنْدَهُ سَعْدٌ وَأُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ وَمُعَاذٌ أَنَّ ابْنَهَا يَجُودُ بِنَفْسِهِ فَبَعَثَ إِلَيْهَا لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلِلَّهِ مَا أَعْطَی کُلٌّ بِأَجَلٍ فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ
مالک بن اسماعیل، اسرائیل، عاصم، ابوعثمان، اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور آپ کے پاس سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابی بن کعب اور معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی موجود تھے کہ آپ کی ایک صاحبزادی کا بھیجا ہوا ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا کہ ان کا ایک بچہ نزع کی حالت میں ہے۔ آپ نے کہلا بھیجا کہ اللہ کی ہی چیز ہے جو اس نے لے لی، اور اللہ ہی کی وہ ہر چیز ہے جو اس نے دی، ہر شخص کی ایک مدت مقرر ہے، لہذا اسے چاہیے کہ صبر کرے اور اسے ثواب سمجھے۔*
حدیث نمبر 1542
جس جان کا پیدا ہونا مقدر میں لکھا جا چکا ہے اسے تدبیر کے ذریعہ روکا نہیں جا سکتا
حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَيْرِيزٍ الجُمَحِيُّ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نُصِيبُ سَبْيًا وَنُحِبُّ الْمَالَ كَيْفَ تَرَى فِي الْعَزْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَإِنَّكُمْ لَتَفْعَلُونَ ذَلِكَ لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا فَإِنَّهُ لَيْسَتْ نَسَمَةٌ كَتَبَ اللَّهُ أَنْ تَخْرُجَ إِلَّا هِيَ كَائِنَةٌ
حبان بن موسیٰ ، عبداللہ ، یونس ، زہری ، عبداللہ بن محیریز جمحی ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ اس اثناء میں ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انصار میں سے ایک شخص آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ ہم لونڈیوں کے پاس جاتے ہیں اور مال سے محبت کرتے ہیں آپ عزل کے متعلق کیا فرماتے ہیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم یہ کرتے ہو اگر تم اس کو نہ کرو تو تم پر کوئی فرق نہیں ( یعنی تمہارا عزل کرنا اور نہ کرنا برابر ہے ) اس لئے کہ جس جان کا پیدا ہونا اللہ تعالیٰ نے لکھ دیا ہے وہ پیدا ہو کر رہے گی۔*
حدیث نمبر 1544
تقدیر کے بھروسے عمل ترک کرنا اسلام کی تعلیم نہیں
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ عُودٌ يَنْکُتُ فِي الْأَرْضِ وَقَالَ مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا قَدْ کُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنْ النَّارِ أَوْ مِنْ الْجَنَّةِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَلَا نَتَّکِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا اعْمَلُوا فَکُلٌّ مُيَسَّرٌ ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی الْآيَةَ
عبدان، ابوحمزہ، اعمش، سعد بن عبیدہ، ابوعبدالرحمن سلمی، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے پاس ایک لکڑی تھی جس سے زمین کو کرید رہے تھے آپ نے فرمایا کہ تم میں کوئی شخص ایسا نہیں ہے جس کا ٹھکانہ جنت یا دوزخ نہ لکھ دیا گیا ہو جماعت میں سے ایک شخص بولا یا رسول اللہ پھر ہم (اسی پر) بھروسہ کیوں نہ کرلیں؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں تم عمل کرو اس لئے کہ ہر شخص کو وہی عمل آسان ہے (جس کے لئے پیدا کیا گیا) پھر آیت فَاَمَّا مَنْ اَعْطٰى وَاتَّقٰى 92۔ الیل : 5)، آخرتک تلاوت فرمائی۔*
حدیث نمبر 1545
جہنم جس کا مقدر ہو چکا ہے وہ جا کر رہے گا خواہ اس کے عمل کتنے ہی نیک معلوم کیوں نہ ہوں
حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ شَهِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ مَعَهُ يَدَّعِي الْإِسْلَامَ هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ مِنْ أَشَدِّ الْقِتَالِ وَکَثُرَتْ بِهِ الْجِرَاحُ فَأَثْبَتَتْهُ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ الَّذِي تَحَدَّثْتَ أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ قَدْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مِنْ أَشَدِّ الْقِتَالِ فَکَثُرَتْ بِهِ الْجِرَاحُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَکَادَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ يَرْتَابُ فَبَيْنَمَا هُوَ عَلَی ذَلِکَ إِذْ وَجَدَ الرَّجُلُ أَلَمَ الْجِرَاحِ فَأَهْوَی بِيَدِهِ إِلَی کِنَانَتِهِ فَانْتَزَعَ مِنْهَا سَهْمًا فَانْتَحَرَ بِهَا فَاشْتَدَّ رِجَالٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَدَّقَ اللَّهُ حَدِيثَکَ قَدْ انْتَحَرَ فُلَانٌ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بِلَالُ قُمْ فَأَذِّنْ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُؤْمِنٌ وَإِنَّ اللَّهَ لَيُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ
حبان بن موسی، عبداللہ ، معمر، زہری، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم لوگ رسول اللہ کے ساتھ خیبر میں تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ساتھیوں میں سے ایک شخص کے متعلق جو اسلام کا دعوی کرتا تھا فرمایا کہ اہل نار میں سے ہے جب لڑائی کا وقت آیا تو اس آدمی نے بہت زیادہ ثابت قدمی دکھائی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ آپ نے جس شخص کے متعلق فرمایا تھا کہ وہ اہل نار میں سے ہے اس نے اللہ کی راہ میں بہت سخت جنگ کی ہے اور اس کی وجہ سے بہت زخمی ہوگیا ہے اب اس کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سن لو کہ وہ اہل نار میں سے ہے بعض مسلمانوں کو اس میں شبہ ہونے لگا وہ آدمی ابھی اس حال میں تھا کہ اس نے زخم کی تکلیف محسوس کی اس نے اپنا ہاتھ ترکش کی طرف بڑھایا اور اس سے تیر کھینچ کر اپنی گردن میں چبھو دیا۔ مسلمانوں میں سے کچھ لوگ رسول اللہ کی خدمت میں دوڑ کر آئے اور ان لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ نے آپ کی بات سچ کر دکھلائی فلاں شخص نے اپنی گردن کاٹ کر خود کشی کرلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے بلال کھڑے ہو کر اعلان کردو کہ جنت میں مومن ہی داخل ہوگا اور اللہ اس دین کی فاجر شخص سے بھی مدد کرتاہے۔*
حدیث نمبر 1548
نذر بھی تقدیرسے ہی ہے تاکہ بخیل کا مال خرچ ہو
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَأْتِ ابْنَ آدَمَ النَّذْرُ بِشَيْئٍ لَمْ يَکُنْ قَدْ قَدَّرْتُهُ وَلَکِنْ يُلْقِيهِ الْقَدَرُ وَقَدْ قَدَّرْتُهُ لَهُ أَسْتَخْرِجُ بِهِ مِنْ الْبَخِيلِ
بشربن محمد، عبداللہ ، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ نذر آدمی کے پاس وہ چیز نہیں لاتی جو میں نے اس کی تقدیر میں نہیں لکھ دی ہے لیکن اس کے پاس تقدیر لاتی ہے اور میں نے وہ (نذر) بھی اس کی تقدیر میں لکھ دی ہے تاکہ بخیل سے (اس کا مال) خرچ کراؤں۔*
حدیث نمبر 1551
جس کے مقدر میں جو معصیت لکھی جا چکی ہے وہ اسے پا کر رہے گا
حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِمَّا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ کَتَبَ عَلَی ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنْ الزِّنَا أَدْرَکَ ذَلِکَ لَا مَحَالَةَ فَزِنَا الْعَيْنِ النَّظَرُ وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ وَالنَّفْسُ تَمَنَّی وَتَشْتَهِي وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِکَ أَوْ يُکَذِّبُهُ وَقَالَ شَبَابَةُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
محمود بن غیلان، عبدالرزاق، معمر، ابن طاؤس، طاؤس حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ (چھوٹے چھوٹے گناہ) کے مشابہ اس سے زیادہ میں نے کوئی چیز نہیں دیکھی جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ابن آدم پر زنا کا حصہ لکھ دیا ہے جس کو وہ یقینا پائے گا چنانچہ آنکھ کا زنا دیکھنا ہے اور زبان کا زنا بولنا ہے، اور نفس کا زنا اس کی تمنا کرنا ہے اور فرج اس کی تصدیق اور تکذیب کرتا ہے اور شبابہ نے بواسطہ ورقائ، ابن طاؤس، طاؤس، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے۔*
حدیث 1553
حضرت آدم اور حضرت موسیٰ علیہما السلام کے درمیان تقدیر پر مکالمہ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَی فَقَالَ لَهُ مُوسَی يَا آدَمُ أَنْتَ أَبُونَا خَيَّبْتَنَا وَأَخْرَجْتَنَا مِنْ الْجَنَّةِ قَالَ لَهُ آدَمُ يَا مُوسَی اصْطَفَاکَ اللَّهُ بِکَلَامِهِ وَخَطَّ لَکَ بِيَدِهِ أَتَلُومُنِي عَلَی أَمْرٍ قَدَّرَهُ اللَّهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً فَحَجَّ آدَمُ مُوسَی فَحَجَّ آدَمُ مُوسَی ثَلَاثًا قَالَ سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
علی بن عبداللہ ، سفیان، عمرو، طاؤس، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ آدم اور موسیٰ نے بحث کی چنانچہ موسیٰ نے کہا اے آدم، آپ ہمارے باپ ہیں، ہمیں آپ نے محروم کیا اور جنت سے نکلوایا، آدم علیہ السلام نے کہا اے موسی، تم کو اللہ نے اپنے کلام کے ذریعہ برگزیدہ بنایا اور اپنے ہاتھ سے تمہاے لئے لکھا تم مجھے اس بات پر ملامت کرتے ہو جو اللہ نے میری تقدیر میں میری پیدائش سے چالیس سال پہلے لکھ دیا تھا، چنانچہ آدم موسیٰ پر اس بحث میں غالب رہے یہ تین بار آپ نے فرمایا: سفیان نے بواسطہ ابوالزناد، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس کے مثل نقل کیا۔*
حدیث نمبر 1554
اللہ نے جس کے لئے جو مقرر کر دیا ہے اسے کوئی روکنے والا نہیں
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ أَبِي لُبَابَةَ عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَی الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ کَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَی الْمُغِيرَةِ اکْتُبْ إِلَيَّ مَا سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَلْفَ الصَّلَاةِ فَأَمْلَی عَلَيَّ الْمُغِيرَةُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَلْفَ الصَّلَاةِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدَةُ أَنَّ وَرَّادًا أَخْبَرَهُ بِهَذَا ثُمَّ وَفَدْتُ بَعْدُ إِلَی مُعَاوِيَةَ فَسَمِعْتُهُ يَأْمُرُ النَّاسَ بِذَلِکَ الْقَوْلِ
محمد بن سنان، فلیح، عبدہ بن ابی لبابہ، وراد مغیرہ بن شعبہ کے آزاد کردہ غلام سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مغیرہ کو لکھ بھیجا کہ مجھے لکھ بھیجو جو تم نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز کے بعد پڑھتے ہوئے سنا ہے چنانچہ مغیرہ نے مجھے لکھوایا، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز کے بعد پڑھتے ہوئے سنا (لا الہ الا اللہ) ، یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں اللہ جسے دے اس کا کوئی روکنے والا نہیں اور کوشش کرنے والے کو کوشش نفع نہیں پہنچائے گی ابن جریج کا بیان ہے کہ مجھ سے عبدہ نے بیان کیا کہ مجھ سے یہوراد نے بیان کیا، پھر اس کے بعد میں معاویہ کے پاس گیا تو میں نے اس کو دعا پڑھنے کا حکم دیتے ہوئے سنا۔*
حدیث نمبر 1555
بری تقدیر سے پناہ مانگنے کی تعلیم
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جَهْدِ الْبَلَائِ وَدَرَکِ الشَّقَائِ وَسُوئِ الْقَضَائِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَائِ
مسدد، سفیان، سمی ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا مصیبت کی سختی اور بدبختی کے پانے، اور تقدیر کی برائی اور دشمنوں کے طعنے سے اللہ تبارک وتعالی کی پناہ مانگو۔*
حدیث 1557
کوئی اپنی تقدیر سے آگے نہیں نکل سکتا
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ وَبِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِابْنِ صَيَّادٍ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئَا قَالَ الدُّخُّ قَالَ اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ قَالَ عُمَرُ ائْذَنْ لِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ قَالَ دَعْهُ إِنْ يَكُنْ هُوَ فَلَا تُطِيقُهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ
علی بن حفص، بشر بن محمد، عبداللہ ، معمر، زہری، سالم، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابن صیاد سے فرمایا کہ میں نے اپنے دل میں ایک بات چھپا رکھی ہے، اس نے کہا کہ وہ دھواں ہے، آپ نے فرمایا خاموش رہ تو اپنی تقدیر سے آگے نہیں بڑھ سکتا ہے، عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ اجازت دیجئے تو میں اس کی گردن اڑادوں، آپ نے فرمایا کہ اس کو چھوڑ دو اگر یہ وہی ہے تو ہم اس کی طاقت نہیں رکھتے اور اگر وہ نہیں ہے تو اس کے قتل کرنے میں تمہارے لئے کوئی بھلائی نہیں۔*
حدیث نمبر 1558
طاغون کی وباء پر استقامت برتنے اور صبر کرنے کا اجر اللہ نے ایک شہید کا ثواب مقدر کر دیا ہے
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الطَّاعُونِ فَقَالَ کَانَ عَذَابًا يَبْعَثُهُ اللَّهُ عَلَی مَنْ يَشَائُ فَجَعَلَهُ اللَّهُ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِينَ مَا مِنْ عَبْدٍ يَکُونُ فِي بَلَدٍ يَکُونُ فِيهِ وَيَمْکُثُ فِيهِ لَا يَخْرُجُ مِنْ الْبَلَدِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يُصِيبُهُ إِلَّا مَا کَتَبَ اللَّهُ لَهُ إِلَّا کَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ شَهِيدٍ
اسحاق بن ابرہیم حنظلی، نضر، داؤ بن ابی الفرات، عبداللہ بن بریدہ، یحیی بن یعمر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے طاعون کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا وہ ایک عذاب ہے جو اللہ تعالیٰ بھیجتا ہے جس پر چاہتا ہے، مسلمانوں کے لئے اس کو رحمت بنا دیتا ہے، بندہ اگر ایسے شہر میں ہو جہاں طاعون ہو اور وہاں ٹھہرا رہے اور صبر کرتے ہوئے اور کار ثواب خیال کرتے ہوئے اس شہر سے نہ نکلے اور وہ یقین کرلے کہ اسے وہی چیز پہنچے گی جو اللہ نے اس کی تقدیر میں لکھ دی ہے تو اس کو شہید کا ثواب ملے گا۔*
حدیث نمبر 1559
ایمان ، ہدایت ، روزہ ، نماز ، سکینہ اور فتح و نصرت سب اللہ کی تقدیر پر موقوف ہے
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ هُوَ ابْنُ حَازِمٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ يَنْقُلُ مَعَنَا التُّرَابَ وَهُوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لَوْلَا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا صُمْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَکِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا وَالْمُشْرِکُونَ قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا
ابوالنعمان، جریر، حازم، ابی اسحاق ، حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خندق کے دن دیکھا کہ ہمارے ساتھ مٹی اٹھا رہے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ اللہ کی قسم اگر اللہ ہمیں ہدایت نہ کرتا تو نہ ہم روزہ رکھتے اور نہ ہی نماز پڑھتے، ہم پر سکینہ نازل فرما اور اگر ہم (دشمن کے) مقابل ہوں تو ہمیں ثابت قدم رکھ اور مشرکین نے ہم پر ظلم کیا ہے، جب ان لوگوں نے آزمائش کا ارادہ کیا تو ہم نے انکار کردیا۔*
(*ماخذ متن و ترجمۂ حدیث http://www.hadithurdu.com/book/sahih-bukhari/تقدیر-کا-بیان-صحیح-بخاری/)
URL for Part-1:
URL for Part-2:
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism