مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام
4 اکتوبر 2018
قرآن میں اللہ کا فرمان ہے :
وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ (81:29)
ترجمہ : اور تم کیا چا ہو مگر یہ کہ چاہے اللہ سارے جہان کا رب۔ (کنز الایمان)
هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللَّهِ (35:3)
ترجمہ : ....کیا اللہ کے سوا اور بھی کوئی خالق ہے.....۔ (کنز الایمان)
وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ ۗ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ ۗ تَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ (7:54)
ترجمہ : ۔ (کنز الایمان)
وَهُوَ اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ لَهُ الْحَمْدُ فِي الْأُولَىٰ وَالْآخِرَةِ ۖ وَلَهُ الْحُكْمُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ (28:70)
ترجمہ: اور وہی ہے اللہ کہ کوئی خدا نہیں اس کے سوا اسی کی تعریف ہے دنیا اور آخرت میں اور اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف پھر جاؤ گے۔ (کنز الایمان)
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ (2:6)
ترجمہ: بیشک وہ جن کی قسمت میں کفر ہے ا نہیں برابر ہے، چاہے تم انہیں ڈراؤ، یا نہ ڈراؤ، وہ ایمان لانے کے نہیں۔(کنز الایمان)
وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَيَخْتَارُ ۗ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ ۚ .....(28:68)
ترجمہ: اور تمہارا رب پیدا کرتا ہے جو چاہے اور پسند فرماتا ہے ان کا کچھ اختیار نہیں...۔ (کنز الایمان)
وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ (33:36)
ترجمہ : اور نہ کسی مسلمان مرد نہ مسلمان عورت کو پہنچتا ہے کہ جب اللہ و رسول کچھ حکم فرمادیں تو انہیں اپنے معاملہ کا کچھ اختیار رہے.....۔ (کنز الایمان)
وَرَبُّكَ يَعْلَمُ مَا تُكِنُّ صُدُورُهُمْ وَمَا يُعْلِنُونَ (28:69)
ترجمہ: اور تمہارا رب جانتا ہے جو ان کے سینوں میں چھپا ہے اور جو ظاہر کرتے ہیں۔(کنز الایمان)
مندرجہ بالا آیتوں سے سطحی طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ انسان کی تقدیر لکھی جاچکی ہے اور وہ تقدیر الہی کا پابند ہے ۔ وہ جوکچھ بھی اچھے برے اعمال کرتا ہے وہ سب کے سب مشیت الہی کے عین مطابق ہیں ۔ کوئی کفر پر مرا تو یہ بھی اللہ کی مرضی تھی ، کسی نے بدکاری کی تو یہ اس کی تقدیر میں پہلی ہی لکھا جا چکا تھا ، کسی نے شر فساد برپا کیا تو وہ تقدیر الہی کا پابند تھا ، غرضیکہ ہر چھوٹے بڑے ، نیک و بد اور اچھے برے اعمال جو انسان اس دنیا میں انجام دیتا ہے وہ اس کی تقدیر میں پہلے ہی لکھا جا چکے ہیں اور انسان ان اعمال کے انجام دینے پر مجبور محض ہے ، لہذا جب بات یہ ہے تو انسان پر آخرت میں اس کے اچھے برے اعمال کی بنیاد پر جزاوسزا کا مرتب ہونا انصاف کے خلاف ہو گا۔ اس لیے کہ اپنی زندگی میں انسان نے جو کچھ بھی کیا اس میں اسکی مرضی اور ارادے کا کوئی دخل نہیں تھا ، بلکہ اس نے وہی کیا جو قضائے الہی میں متعین ہوچکا تھا اور تقدیر کی رو سے وہ جس کا پابند تھا ۔ بلکہ بعض اہل علم یہ بھی مانتے ہیں کہ اگر کسی نے پیغمبر کے لائے ہوئے دین کا انکار کیا اور تاحیات اپنے کفر پر جما رہا اور بت پرستی میں اپنی زندگی گزارتا رہا حتیٰ کہ اسے موت آگئی، تو پیغمبروں کی دعوت کے انکار پر اسے کوئی مواخذہ نہیں کیا جائے گا ، اور انکی دلیل یہی ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے کچھ نہیں کیا بلکہ اس نے وہی کیا جو اللہ کی مشیت تھی اور جو اسکے پیدا ہونے سے قبل ہی خالق ارض و سماوات اس کی تقدیر میں لکھ چکا تھا ۔
جبکہ اسی قرآن مقدس میں اللہ رب العزت نے یہ بھی فرمایا ہے ؛
ذَٰلِكَ جَزَيْنَاهُم بِبَغْيِهِمْ ۖ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ (6:146)
ترجمہ : ہم نے یہ ان کی سرکشی کا بدلہ دیا اور بیشک ہم ضرور سچے ہیں۔(کنز الایمان)
وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ (16:118)
ترجمہ : اور ہم نے ان پر ظلم نہ کیا ہاں وہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔(کنز الایمان)
إِنَّ الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي آيَاتِنَا لَا يَخْفَوْنَ عَلَيْنَا ۗ أَفَمَن يُلْقَىٰ فِي النَّارِ خَيْرٌ أَم مَّن يَأْتِي آمِنًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ ۖ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ (41:40)
ترجمہ : بیشک وہ جو ہماری آیتوں میں ٹیڑھے چلتے ہیں ہم سے چھپے نہیں تو کیا جو آ گ میں ڈالا جائے گا وہ بھلا، یا جو قیامت میں امان سے آئے گا جو جی میں آئے کرو بیشک وہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔ (کنز الایمان)
قَالَ قَرِينُهُ رَبَّنَا مَا أَطْغَيْتُهُ وَلَٰكِن كَانَ فِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ - قَالَ لَا تَخْتَصِمُوا لَدَيَّ وَقَدْ قَدَّمْتُ إِلَيْكُم بِالْوَعِيدِ - مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ (29-50:27)
ترجمہ : اس کے ساتھی شیطان نے کہا ہمارے رب میں نے اسے سرکش نہ کیا ہاں یہ آپ ہی دور کی گمراہی میں تھا - فرمائے گا میرے پاس نہ جھگڑو میں تمہیں پہلے ہی عذاب کا ڈر سنا چکا تھا - میرے یہاں بات بدلتی نہیں اور نہ میں بندوں پر ظلم کروں۔ (کنز الایمان)
آپ نے دیکھا کہ کس طرح اول الذکر آیتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صرف انسان ہی نہیں بلکہ کائنات کا ہر ذرہ تقدیر الٰہیہ کا پابند ہے اور کائنات میں ایک ورق بھی اس کی مرضی کے بغیر حرکت نہیں کر سکتا ، جبکہ ثانی الذکر آیتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ انسانوں کو ان کے اچھے یا برے اعمال کی بنیاد پر ثواب و عذاب کا حقدار ٹھہراتا ہے ۔ یہ ایک ایسا عقدہ ہے جسے حل کرنے سے بڑے بڑے اہل علم اور ارباب عقل و خرد عاجز ہیں ۔ بلکہ کتنے ہی اہل علم و دانش اس مسئلے میں اصابت حاصل نہ ہونے کی وجہ سے گمراہی اور بدعقیدگی کی گھاٹیوں میں گم ہو کر رہ گئے ۔ اہل اسلام کے لیے بھی خاص طور پر یہ مسئلہ غیر معمولی اہمیت کا حامل اس لئے ہے کہ اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لانا اسلامی عقیدے کا ایک جزو لاینفک ہے ۔ لہذا ، اس پر مزید روشنی ڈالنے سے قبل جلیل القدر علماء ایمان و عقیدے کی سلامتی کے پیش نظر احتیاط کا راستہ اختیار کرنے کا حکم دیتے ہیں اور اس پر قیاس آرائی اور رائے زنی کرنے سے منع کرتے ہیں ۔
جاری.......................
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism