New Age Islam
Fri Nov 08 2024, 11:44 AM

Urdu Section ( 26 Sept 2018, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Abrogation in Quran, Part -5 مسائل تنسیخ؛ چند بنیادی مباحث

مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام

24 ستمبر 2018

مسائل تنسیخ میں فرقہ اہل قرآن کے سرخیل پرویز صاحب کا زبردست اختلاف ہے اور ان کے دلائل بھی بڑے ہی عجیب ہیں ، اس سے قبل کہ ہم ان کے نظریات پر روشنی ڈالیں مناسب ہے کہ پہلے منسوخ الحکم آیتوں کے حوالے سے علامہ غلام رسول سعیدی صاحب کی تحقیق ملاحظہ فرما لیں۔

1.    ‘‘كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ’’۔ (2:180)

ترجمہ: ‘‘تم پر فرض ہوا کہ جب تم میں کسی کو موت آئے اگر کچھ مال چھوڑے تو وصیت کرجائے اپنے ماں باپ اور قریب کے رشتہ داروں کے لئے موافق دستور یہ واجب ہے پرہیزگاروں پر’’۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ جس کی موت کا وقت قریب آپہنچا ہوں اس پر اپنے والدین اور قرابت داروں کے حق میں وصیت کرنا فرض ہے جبکہ تمام مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ یہ آیت منسوخ ہو چکی ہے البتہ اس کے ناسخ ہونے میں اختلاف ہے بعض لوگوں نے کہا یہ آیت اس حدیث سے منسوخ ہے:

امام ابوداؤد روایت کرتے ہیں:

حضرت ابی امامہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالی نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے اب وراثت کے لئے وصیت جائز نہیں۔ ( سنن ابو داود۔ جلد 4 ۔ صفحہ 40 ۔ مطبوعہ مجتبٰائی پاکستان لاہور)

اور بعض علماء نے کہا کہ یہ آیت اجماع سے منسوخ ہے ، کیوں کہ اس پر تمام امت کا اجماع ہے کہ والدین اور قرابت داروں کے لئے وصیت کرنا واجب نہیں ہے۔

اس کے بعد علامہ غلام رسول سعیدی ایک دوسری رائے کو ترجیح دیتے ہوئے لکھتے ہیں:

‘‘ اور صحیح یہ ہے کہ یہ آیت مواریث کی آیت سے منسوخ ہے ، کیونکہ جب اللہ تعالی نے والدین اور قرابتداروں کے حصے خود متعین کر دیئے تو ان کے لئے وصیت کرنا جائز نہ رہا، عکرمہ اور حسن بصری کا بھی یہی مذہب ہے۔ ( سنن دارمی جلد 2 ۔ صفحہ 302۔ مطبوعہ نشرالسنۃ ملتان)

2.     ‘‘يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ’’۔ (2:183)

ترجمہ: ‘‘’’۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

اس آیت کے حوالے سے علامہ غلام رسول سعیدی لکھتے ہیں:

 اس آیت کا تقاضہ ہے کہ سونے کے بعد روزہ دار پر کھانا پینا اور عمل زوجیت حرام ہو جس طرح پہلی امتوں پر سونے کے بعد یہ کام حرام ہوجاتے تھے کیونکہ اس آیت میں ہمارے روزوں کو پچھلی امتوں کے روزوں کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے پھر اس کے بعد امت مسلمہ کو سہولت دی گئی اور روزہ دار کے لئے رات میں کھانا پینا اور عمل زوجیت حلال کر دیا گیا۔

 اور اس کی ناسخ آیت یہ ہے ،

أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ هُنَّ لِبَاسٌ لَكُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَهُنَّ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنْكُمْ فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَكُمْ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ....۔

 ترجمہ: ‘‘روزہ کی راتوں میں اپنی عورتوں کے پاس جانا تمہارے لئے حلال ہوا وہ تمہاری لباس ہیں اور تم ان کے لباس، اللہ نے جانا کہ تم اپنی جانوں کو خیانت میں ڈالتے تھے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی اور تمہیں معاف فرمایا تو اب ان سے صحبت کرو اور طلب کرو جو اللہ نے تمہارے نصیب میں لکھا ہو اور کھاؤ اور پیئو یہاں تک کہ تمہارے لئے ظاہر ہوجائے سفیدی کا ڈورا سیاہی کے ڈورے سے (پوپھٹ کر) پھر رات آنے تک روزے پورے کرو’’۔ (البقرہ آیت نمبر 187)

3.    ‘‘يَسْأَلُونَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِيهِ قُلْ قِتَالٌ فِيهِ كَبِيرٌ’’۔ (2:217)

ترجمہ: ‘‘تم سے پوچھتے ہیں ماہ حرام میں لڑنے کا حکم تم فرماؤ اس میں لڑنا بڑا گناہ ہے’’۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

اس آیت کے ضمن میں علامہ غلام رسول سعیدی صاحب لکھتے ہیں:

 ‘‘رجب ، ذوالقعدہ ، ذوالحجہ اور محرم یہ حرمت والے مہینے ہیں اس آیت میں ان مہینوں میں قتال کرنے کی حرمت بیان کی ہے اور اس آیت کے آخری حصے میں اس حرمت کو منسوخ کر دیا گیا ہے؛

 وَصَدٌّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَكُفْرٌ بِهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِخْرَاجُ أَهْلِهِ مِنْهُ أَكْبَرُ عِنْدَ اللَّهِ وَالْفِتْنَةُ أَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ ۔

ترجمہ: ‘‘اور اللہ کی راہ سے روکنا اور اس پر ایمان نہ لانا اور مسجد حرام سے روکنا، اور اس کے بسنے والوں کو نکال دینا اللہ کے نزدیک یہ گناہ اس سے بھی بڑے ہیں اور ان کا فساد قتل سے سخت تر ہے’’۔ (سورہ البقرہ آیت نمبر 217)۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

 نیز حرمت والے مہینوں میں قتال کا منسوخ ہونا ان آیات سے بھی واضح ہے،

وَقَاتِلُوا الْمُشْرِكِينَ كَافَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَافَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ

ترجمہ: ‘‘اور مشرکوں سے ہر وقت لڑو جیسا وہ تم سے ہر وقت لڑتے ہیں، اور جان لو کہ اللہ پرہزاگاروں کے ساتھ ہے’’۔ (سورہ التوبہ آیت نمبر 36) ۔(ترجمہ؛ کنز الایمان)

 فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِينَ حَيْثُ وَجَدْتُمُوهُمْ

ترجمہ: ‘‘تو مشرکوں کو مارو جہاں پا ؤ’’۔ (سورہ التوبہ آیت نمبر 5)۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

 اس کی توضیح کرتے ہوئے آپ مزید لکھتے ہیں ،

 سورۃ توبہ کی پہلی آیت میں اشخاص کا ‏ عموم ہے اور دوسری آیت میں امکنہ (مقامات) کا عموم ہے، یعنی ہر مشرک کو ہر جگہ قتل کردو اور اشخاص اور امکنہ کا عموم ازمنہ (زمانوں) کے عموم کو بھی مستلزم ہے ، یعنی ہر وقت ہر زمانہ میں ان کو قتل کردو اور یہ آیات حرمت والے مہینوں میں قتال کی ممانعت کی ناسخ ہیں۔

‘‘وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِأَزْوَاجِهِمْ مَتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِي مَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ مِنْ مَعْرُوفٍ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ’’۔ (2:240)

ترجمہ: ‘‘اور جو تم میں مریں اور بیبیاں چھوڑ جائیں، وہ اپنی عورتوں کے لئے وصیت کرجائیں سال بھر تک نان نفقہ دینے کی بے نکالے پھر اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر اس کا مؤاخذہ نہیں جو انہوں نے اپنے معاملہ میں مناسب طور پر کیا، اور اللہ غالب حکمت والا ہے’’۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

اس آیت میں بیوہ عورت کی عدت ایک سال مقرر کی گئی ہے اس کے بعد یہ عدت منسوخ کرکے چار ماہ دس دن کردی گئی۔

 وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا

ترجمہ: ‘‘اور تم میں جو مریں اور بیبیاں چھوڑیں وہ چار مہینے دس دن اپن ے آپ کو روکے رہیں’’۔(سورہ البقرہ آیت نمبر 234)۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

4.    ‘‘وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ’’۔ (2:284)

ترجمہ: ‘‘اور اگر تم ظاہر کرو جو کچھ تمہارے جی میں ہے یا چھپاؤ اللہ تم سے اس کا حساب لے گا’’۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

اس آیت کا مقتضیٰ یہ ہے کہ دل میں آنے والے خطرات پر بھی محاسبہ اور مواخذہ ہوگا، لیکن مذکورہ ذیل آیت سے اس کو منسوخ کر دیا گیا،

 لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا

ترجمہ: ‘‘اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اس کی طاقت بھر’’۔ (سورہ البقرہ آیت نمبر 286)۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

 اور دل میں آنے والے خطرات انسان کی قدرت اور اختیارمیں نہیں ہیں لہذا ان پر مواخذہ کرنے کو منسوخ کر دیا گیا ۔

5.    ‘‘وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِنْ نِسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِنْكُمْ فَإِنْ شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّى يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا۔’’ (4:15)

ترجمہ: ‘‘اور تمہاری عورتوں میں جو بدکاری کریں ان پر خاص اپنے میں کے چار مردوں کی گواہی لو پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو ان عورتوں کو گھر میں بند رکھو یہاں تک کہ انہیں موت اٹھالے یا اللہ ان کی کچھ راہ نکالے’’۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

یہ آیت اس آیت سے منسوخ ہو گئی:

 الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ

ترجمہ: ‘‘جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ’’۔ (سورہ نور آیت نمبر 2)۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

6.    ‘‘يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحِلُّوا شَعَائِرَ اللَّهِ وَلَا الشَّهْرَ الْحَرَامَ۔’’ (5:2)

ترجمہ: ‘‘اے ایمان والو! حلال نہ ٹھہرالو اللہ کے نشان اور نہ ادب والے مہینے اور نہ حرم کو’’۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

حرمت والے مہینوں میں قتال کا حکم منسوخ ہو چکا ہے اس کی تفصیل نمبر3 میں گزر چکی ہے۔

7.    ‘‘إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ يَغْلِبُوا أَلْفًا مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَا يَفْقَهُونَ’’۔ (8:65)

ترجمہ: ‘‘مسلمانوں کو جہاد کی ترغیب دو اگر تم میں کے بیس صبر والے ہوں گے دو سو پر غالب ہوں گے اور اگر تم میں کے سو ہوں تو کافروں کے ہزا ر پر غالب آئیں گے اس لیے کہ وہ سمجھ نہیں رکھتے’’۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

یہ حکم اس آیت سے منسوخ ہوگیا،

الْآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنْكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا فَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُوا أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللَّهِ

ترجمہ: ‘‘اب اللہ نے تم پر سے تخفیف فرمائی اور اسے علم کہ تم کمزو ر ہو تو اگر تم میں سو صبر والے ہوں د و سو پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں کے ہزار ہوں تو دو ہزار پر غالب ہوں گے اللہ کے حکم سے اور اللہ صبر والوں کے ساتھ ہے،’’۔ ( سورہ الانفال آیت نمبر 66)۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

 

8.    ‘‘الزَّانِي لَا يَنْكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ وَحُرِّمَ ذَلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ’’۔(24:3)

ترجمہ: ‘‘بدکار مرد نکاح نہ کرے مگر بدکار عورت یا شرک والی سے، اور بدکار عورت سے نکاح نہ کرے مگر بدکار مرد یا مشرک اور یہ کام ایمان والوں پر حرام ہے’’۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

یہ آیت ان آیتوں سے منسوخ ہو گئی ہے،

 وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ

ترجمہ: ‘‘اور نکاح کردو اپنوں میں ان کا جو بے نکاح ہوں اور اپنے لائق بندوں اور کنیزوں کا ’’۔ (سورہ النور آیت نمبر 32)۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

 اس آیت میں مطلقا بے نکاح مردوں اور عورتوں کے نکاح کرنے کا حکم دیا ہے اور ان کے ساتھ غیر زانی کی قید نہیں لگائی۔

 فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ

ترجمہ: ‘‘تو نکاح میں لاؤ جو عورتیں تمہیں خوش آئیں’’۔ (سورہ النساء آیت نمبر 3)۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

9.     ‘‘لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ وَلَا أَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ’’۔ (33:52)

ترجمہ: ‘‘ان کے بعد اور عورتیں تمہیں حلال نہیں اور نہ یہ کہ ان کے عوض اور بیبیاں بدلو اگرچہ تمہیں ان کا حسن بھائے مگر کنیز تمہارے ہاتھ کا مالک اور اللہ ہر چیز پر نگہبان ہے’’۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

جب ازواج مطہرات نے عسرت اور تنگدستی کے باوجود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہنا پسند کر لیا اور مزید خرچ کا مطالبہ ترک کردیا تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی پھر بعد میں اس حکم کو منسوخ کرکے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مزید ازواج کے ساتھ نکاح کی اجازت دے دی ہرچند کہ اس اجازت کے باوجود آپ نے پھر کوئی نکاح نہیں کیا وہ آیت یہ ہے،

 يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَنْ يَسْتَنْكِحَهَا خَالِصَةً لَكَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ -

ترجمہ : ‘‘اے غیب بتانے والے (نبی)! ہم نے تمہارے لیے حلال فرمائیں تمہاری وہ بیبیاں جن کو تم مہر دو اور تمہارے ہاتھ کا مال کنیزیں جو اللہ نے تمہیں غنیمت میں دیں اور تمہارے چچا کی بیٹیاں اور پھپیوں کی بیٹیاں اور ماموں کی بیٹیاں اور خالاؤں کی بیٹیاں جنہوں نے تمہارے ساتھ ہجرت کی اور ایمان والی عورت اگر وہ اپنی جان نبی کی نذر کرے اگر نبی اسے نکاح میں لانا چاہے یہ خاص تمہارے لیے ہے امت کے لیے نہیں’’۔ (سورۃ الاحزاب آیت نمبر 50)۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

10.                        ‘‘يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَاجَيْتُمُ الرَّسُولَ فَقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَةً’’۔ (58:12)

ترجمہ: ‘‘اے ایمان والو جب تم رسول سے کوئی بات آہستہ عرض کرنا چاہو تو اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقہ دے لو’’۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

اس کی ناسخ یہ آیت ہے،

أَأَشْفَقْتُمْ أَنْ تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَاتٍ فَإِذْ لَمْ تَفْعَلُوا وَتَابَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ-

 ترجمہ : ‘‘کیا تم اس سے ڈرے کہ تم اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقے دو پھر جب تم نے یہ نہ کیا، اور اللہ نے اپنی مہر سے تم پر رجوع فرمائی تو نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو اور اللہ اور اس کے رسول کے فرمانبردار رہو’’۔ (سورۃ المجادلہ آیت نمبر 13)۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

11.                        ‘‘يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ- قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا- نِصْفَهُ أَوِ انْقُصْ مِنْهُ قَلِيلًا- أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا-’’ (4-73:1)

ترجمہ: ‘‘اے جھرمٹ مارنے والے، رات میں قیام فرما سوا کچھ رات کے، آدھی رات یا اس سے کچھ تم کرو، یا اس پر کچھ بڑھاؤ اور قرآن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو’’۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

اس آیت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر قیام لیل فرض کیا گیا ہے ،  خواہ نصف شب ہو یا اس سے کم یا زیادہ! بعد میں مذکورہ ذیل آیت سے اس قیام کو منسوخ کر دیا گیا:

 إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَى مِنْ ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِنَ الَّذِينَ مَعَكَ وَاللَّهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ

ترجمہ: ‘‘بیشک تمہارا رب جانتا ہے کہ تم قیام کرتے ہو کبھی دو تہائی رات کے قریب، کبھی آدمی رات، کبھی تہائی اور ایک جماعت تمہارے ساتھ والی اور اللہ رات اور دن کا اندازہ فرماتا ہے، اسے معلوم ہے کہ اے مسلمانو! تم سے رات کا شمار نہ ہوسکے گا تو اس نے اپنی مہر سے تم پر رجوع فرمائی اب قرآن میں سے جتنا تم پر آسان ہو اتنا پڑھو’’۔(سورۃ المزمل آیت نمبر 20)۔ (ترجمہ؛ کنز الایمان)

(مقدمہ تبیان القرآن صفحہ 80-76)

جاری .......................

URL for Part-1: https://www.newageislam.com/urdu-section/abrogation-quran-part-1-/d/116373

URL for Part-2: https://www.newageislam.com/urdu-section/abrogation-quran-part-2-/d/116397

URL for Part-3: https://www.newageislam.com/urdu-section/abrogation-quran-part-3-/d/116442

URL foe Part-4:  https://www.newageislam.com/urdu-section/abrogation-quran-part-4-/d/116467

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/abrogation-quran-part-5-/d/116488

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


 

Loading..

Loading..