New Age Islam
Tue Sep 17 2024, 03:15 PM

Urdu Section ( 3 Oct 2018, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Abrogation in Quran, Conclusion مسائل تنسیخ ؛ چند بنیادی مباحث—اختتامیہ

مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام

2 اکتوبر 2018

مسائل تنسیخ میں آیات جہاد یا ‘‘آیات سیف’’ کی تنسیخ کا مسئلہ ایک معرکۃ الآرا موضوع ہے ۔ اس سیریز میں راقم الحروف نے بھی ان آیتوں پر کچھ خامہ فرسائی کا ارادہ کیا ، لہٰذا کتب بینی کے دوران یہ پایا کہ انتہاپسند اور دہشتگرد جماعتیں جہاد کے ثبوت میں درج ذیل ان دو آیتوں کا بکثرت حوالہ پیش کرتی ہیں:

فَإِذَا انسَلَخَ الْأَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِينَ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ وَخُذُوهُمْ وَاحْصُرُوهُمْ وَاقْعُدُوا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ ۚ فَإِن تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ (9:5)

كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَن تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ (2:216)

وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ (2:190)

لیکن دوران مطالعہ جب میری نظروں سے پاکستان میں جہادیوں کے سرخیل بدنام زمانہ مولانا مسعود اظہر کی کتاب "جہاد ایک محکم اور قطعی فریضہ" کا حوالہ گزرا تو حیرت کی کوئی انتہاء نہ رہی کیوں کہ اس کتاب میں اس نے جہاد کے حق میں قرآن کی 400 سے زائد آیتوں کو نقل کیا ہے ، جب میں نے ان آیتوں کا سرسری طورپر جائزہ لیا تو اس میں میری دلچسپی بڑھی اور میں نے انٹرنیٹ پر مزید مواد سرچ (search) کرنا شروع کیا تو یہ پایا کہ صرف تحریری ہی نہیں بلکہ تقریری طور پر بھی اپنے تمام تر جہادی مواد اس نے انٹرنیٹ پر ڈال رکھے ہیں ، مزید جاننے کے لیے اس لنک پر کلک کریں :

http://www.hamdonaat.net/index.php?option=com_content&view=article&id=48:2011-07-27-16-03-11&catid=13:2011-07-22-18-02-09&Itemid=31

اس حوالے کو پیش کرنے کا مقصد جہادی مواد اور جہادی نظریات کو فروغ دینا نہیں بلکہ اس عنوان پر کام کرنے والے اہل علم و دانش کو اس طرف متوجہ کرنا ہے تاکہ وہ ان نظریات کی تردید میں اپنی توانائی صرف کریں اور نوجوان ذہنوں کو اس مہلک نظریہ کا شکار ہونے سے بچانے کی تدبیریں کریں۔ ہر چند کہ اس سائٹ پر مذکورہ بالا آیتوں کے حوالے سے عسکریت پسند جہادیوں کی تعلیمات اور نظریات کی تردید بڑے پیمانے پر کی جا چکی ہے اور ہمارے علماء و مفکرین نے حق کو بالکل واضح کر کے قارئین کی خدمت میں پیش کر دیا ہے ، لیکن اجمالا میں یہاں ان بقیہ آیتوں کو بھی پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں جنہیں مولانا مسعود اظہر نے جہاد کے حوالے سے اپنی کتاب میں پیش کیا ہے تاکہ ہمارے ماہرین علم و فن ان آیتوں کے حوالے سے اہل باطل کی باطل تعلیمات کا علمی تعاقب کریں اور ہر محاذ پر ان کا سد باب کریں ، تاکہ باطل کسی بھی جہت سے حق کے قلعے میں نقب زنی نہ کر سکے۔

 تفصیلات ذکر کرنے سے پہلے مولانا مسعود اظہر کا اجمالی تعارف اور اس کے کالے کرتوت پیش پیش کئے جاتے ہیں:

‘‘کالعدم جہادی تنظیم جیشِ محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر دس جولائی سن انیس سو اڑسٹھ کو پاکستان کے شہر بہاولپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مولانا اللہ بخش دیوبندی مسلک سے تعلق رکھتے تھے اور بہاولپور کے ایک مقامی سرکاری سکول میں ہیڈماسٹر کے عہدے پر فائز تھے۔ وہ مذہبی رحجانات رکھتے تھے اور شاید اسی لیے انہوں نے اپنے ایک دوست مفتی سعید کے کہنے پر مسعود اظہر کو کراچی میں بنوری مسجد سے ملحق جامعہ العلوم اسلامیہ میں داخل کرا دیا۔ یہاں پاکستان کے علاوہ عرب، سوڈانی اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے طلباء بھی زیر تعلیم تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس زمانے میں جامعہ العلوم اسلامیہ کے طلبہ کی ایک بڑی تعداد عسکری تنظیم حرکت المجاہدین کے زیر اثر تھی۔ سن انیس سو پچانوے میں مولانا مسعود اظہر کا نام اس وقت عالمی افق پر ابھرا جب عسکریت پسندوں کے ایک غیر معروف گروپ الفاران نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پہلگام ضلع میں چھ غیر ملکی سیاحوں کو اغواء کر لیا اور ان کی رہائی کے بدلے مولانا مسعود اظہر کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ اغواء کیے جانے والے سیاحوں میں سے ایک کو قتل کر لیا گیا جبکہ ایک اور سیاح فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ باقی چار سیاح ابھی تک لاپتہ ہیں اور ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں ہلاک کر دیا گیا ہے۔ مولانا مسعود اظہر سن دو ہزار میں انڈین ائیر لائن کے مسافر طیارے کے اغواء کے بعد ایک سو پچپن مسافروں کی رہائی کے بدلے رہا ہوئے۔ ان کے ساتھ بھارتی قید سے رہائی پانے والے دیگر قیدیوں میں کشمیری عسکری رہنماء مشتاق زرگر اور پاکستانی نژاد برطانوی شہری عمر سعید شیخ تھے۔ بھارتی قید سے رہائی کے بعد وہ پاکستان آ گئے اور یہاں انہوں نے جیش محمد کے نام سے ایک نئی جہادی تنظیم کی بنیاد رکھی۔ چند ہفتوں کے اندر اندر اس نئی تنظیم کے دفاتر جنوبی پنجاب سمیت ملک کے مختلف حصوں میں کھل گئے۔ جیش محمد پر بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کئی حملوں کا الزام لگایا جاتا ہے۔ ان میں دسمبر سن دو ہزار ایک میں بھارتی پارلیمنٹ پر ہونے والا حملہ بھی شامل ہے جس کے بعد عالمی دباؤ کے پیش نظر سابق صدر مشرف نے جیش محمد اور لشکرِ طیبہ پر پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم مبصرین کے مطابق جیش محمد نے پابندی کے بعد ’تحریک خدام القرآن‘ کے نام سے اپنا ’جہادی‘ مشن جاری رکھا۔(بحوالہ:ساجد اقبال ، بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لندن۔ https://www.bbc.com/urdu/pakistan/story/2008/12/081218_masood_profile.shtml)

آیت قرآنیہ پیش کرنے سے قبل آغاز کتاب میں مسعود اظہر لکھتا ہے:

‘‘آیاتِ جہاد کی تکمیل کا کام معلوم نہیں کب مکمل ہو گا۔اس مجلس کے بعد یہ ارادہ ہوا کہ اس کالم میں آیاتِ جہاد کی فہرست و دیگر مختصر و ضروری چیزیں شائع کر دی جائیں تاکہ ایک امانت مسلمانوں تک پہنچ جائے اور انہیں پورے شرح صدر کے ساتھ معلوم ہو جائے کہ جہاد و قتال کس قدر اہم اسلامی فریضہ ہے۔ بندہ کی تالیف "تعلیم الجہاد" پڑھنے والوں کو یاد ہوگا کہ اس کتاب کے چوتھے حصے میں بندہ نے قرآن پاک کی چار سو گیارہ آیاتِ جہاد کا ترجمہ پیش کیا ہے۔ ترجمے کے ساتھ کہیں کہیں مختصر تشریح بھی عرض کی گئی ہے۔ چار سو گیارہ آیات کا یہ مجموعہ ۱۹۹۶ تہاڑ جیل دہلی میں مرتب کیا گیا تھا۔ وہاں بندہ کے پاس تفاسیرموجود نہیں تھیں اس لئے ظاہری طور پر جن آیات کا جہاد و قتال سے تعلق واضح نظر آیا انہیں اس مجموعہ میں شامل کر لیا گیا۔ پھر نظر ثانی کے بعد ان آیات کی تعداد میں اضافہ ہوا اور یہ تعداد چارسو سولہ تک جا پہنچی۔ حالیہ نظر بندی کے بعد جب اللہ تعالی نے مکمل آیاتِ جہاد کا دورہ تفسیر پڑھانے کی توفیق مرحمت فرمائی تو الحمدللہ میرے پاس اکثر مشہور و معتبر تفاسیر موجود تھیں۔ ان تفاسیر کے مطالعے کے بعد معلوم ہوا کہ آیاتِ جہاد کی تعداد چار سو سولہ سے کہیں زیادہ ہے۔ چنانچہ اب تک چار سو چوراسی آیات کا انتخاب کیا جاچکا ہے۔ دورہ تفسیر کے دوران علماء کرام کی خدمت میں یہ بات بھی عرض کی گئی تھی کہ ۴۸۴ آیات کی یہ تعداد حتمی نہیں ہے بلکہ اگر آپ ان آیات پر غور فرمائیں جن میں منافقین کے احوال درج ہیں، یا جن میں کفار کے ساتھ عدم ولاء اور براء ۃ کا حکم ہے تو مزید کئی آیات کا تعلق فریضہ جہاد سے نکل سکتا ہے۔’’ (بحوالہ : جہاد ایک محکم اور قطعی فریضہ)

جہاد کی فرضیت کے دلائل

قرآن پاک کی درج ذیل آیات میں قتال کی فرضیت کا مسئلہ بیان ہوا ہے۔

        وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (البقرہ : 244)

اور لڑو اللہ کی راہ میں اور جان لو کہ اللہ سنتا جانتا ہے، (ترجمہ : کنز الایمان)

        وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ (البقرہ : 190)

اور اللہ کی راہ میں لڑو ان سے جو تم سے لڑتے ہیں اور حد سے نہ بڑھو اللہ پسند نہیں رکھتا حد سے بڑھنے والوں کو،(ترجمہ : کنز الایمان)

        فَهَزَمُوهُم بِإِذْنِ اللَّهِ وَقَتَلَ دَاوُودُ جَالُوتَ وَآتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَهُ مِمَّا يَشَاءُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّفَسَدَتِ الْأَرْضُ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْعَالَمِينَ (البقرہ : 251)

تو انہوں نے ان کو بھگا دیا اللہ کے حکم سے، اور قتل کیا داؤد نے جالوت کو اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھایا اور اگر اللہ لوگوں میں بعض سے بعض کو دفع نہ کرے تو ضرور زمین تباہ ہوجائے مگر اللہ سارے جہان پر فضل کرنے والا ہے،(ترجمہ : کنز الایمان)

        كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَن تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ (البقرہ : 216)

تم پر فرض ہوا خدا کی راہ میں لڑنا اور وہ تمہیں ناگوار ہے اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں پسند آئے اور وہ تمہارے حق میں بری ہو اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ (ترجمہ : کنز الایمان)

        فَإِذَا انسَلَخَ الْأَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِينَ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ وَخُذُوهُمْ وَاحْصُرُوهُمْ وَاقْعُدُوا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ ۚ فَإِن تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ (التوبہ : 5)

پھر جب حرمت والے مہینے نکل جائیں تو مشرکوں کو مارو جہاں پا ؤ اور انہیں پکڑو اور قید کرو اور ہر جگہ ان کی تاک میں بیٹھو پھر اگر وہ توبہ کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰة دیں تو ان کی راہ چھوڑ دو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،(ترجمہ : کنز الایمان)

        قَاتِلُوا الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلَا يُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَلَا يَدِينُونَ دِينَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حَتَّىٰ يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَن يَدٍ وَهُمْ صَاغِرُونَ (التوبہ : 29)

لڑو ان سے جو ایمان نہیں لاتے اللہ پر اور قیامت پر اور حرام نہیں مانتے اس چیز کو جس کو حرام کیا اللہ اور اس کے رسول نے اور سچے دین کے تابع نہیں ہوتے یعنی وہ جو کتاب دیے گئے جب تک اپنے ہاتھ سے جزیہ نہ دیں ذلیل ہوکر۔(ترجمہ : کنز الایمان)

        إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ ۚ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ ۚ وَقَاتِلُوا الْمُشْرِكِينَ كَافَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَافَّةً ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ (التوبہ : 36)

بیشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہے اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے ان میں سے چار حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے، تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر وقت لڑو جیسا وہ تم سے ہر وقت لڑتے ہیں، اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔ (ترجمہ : کنز الایمان)

        يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ ۚ أَرَضِيتُم بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ ۚ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ (التوبہ : 38)

اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوا جب تم سے کہا جائے کہ خدا کی راہ میں کوچ کرو تو بوجھ کے مارے زمین پر بیٹھ جاتے ہو کیا تم نے دنیا کی زندگی آخرت کے بدلے پسند کرلی اور جیتی دنیا کا اسباب آخرت کے سامنے نہیں مگر تھوڑا۔(ترجمہ : کنز الایمان)

        انفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ (التوبہ : 41)

کوچ کرو ہلکی جان سے چاہے بھاری دل سے اور اللہ کی راہ میں لڑو اپنے مال اور جان سے، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر جانو۔(ترجمہ : کنز الایمان)

        الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِم بِغَيْرِ حَقٍّ إِلَّا أَن يَقُولُوا رَبُّنَا اللَّهُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيرًا ۗ وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ (الحج: 40)

وہ جو اپنے گھروں سے ناحق نکالے گئے صرف اتنی بات پر کہ انہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے اور اللہ اگر آدمیوں میں ایک کو دوسرے سے دفع نہ فرماتا تو ضرور ڈھادی جاتیں خانقاہیں اور گرجا اور کلیسے اور مسجدیں جن میں اللہ کا بکثرت نام لیا جاتا ہے، اور بیشک اللہ ضرور مدد فرمائے گا اس کی جو اس کے دین کی مدد کرے گا بیشک ضرور اللہ قدرت والا غالب ہے۔(ترجمہ : کنز الایمان)

        فَإِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا فَضَرْبَ الرِّقَابِ حَتَّىٰ إِذَا أَثْخَنتُمُوهُمْ فَشُدُّوا الْوَثَاقَ فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً حَتَّىٰ تَضَعَ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا ۚ ذَٰلِكَ وَلَوْ يَشَاءُ اللَّهُ لَانتَصَرَ مِنْهُمْ وَلَٰكِن لِّيَبْلُوَ بَعْضَكُم بِبَعْضٍ ۗ وَالَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَلَن يُضِلَّ أَعْمَالَهُمْ (محمد : 4)

تو جب کافروں سے تمہارا سامناہو تو گردنیں مارنا ہے یہاں تک کہ جب انہیں خوب قتل کرلو تو مضبوط باندھو، پھر اس کے بعد چاہے احسان کرکے چھوڑ دو چاہے فدیہ لے لو یہاں تک کہ لڑائی اپنابوجھ رکھ دے بات یہ ہے اوراللہ چاہتا تو آپ ہی اُن سے بدلہ لیتا مگر اس لئے تم میں ایک کو دوسرے سے جانچے اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے اللہ ہرگز ان کے عمل ضائع نہ فرمائے گا۔ (ترجمہ : کنز الایمان)

(نوٹ: کتاب مذکورہ میں صرف سورۃ اور آیت نمبر ہی مذکور ہے ، قارئین کی سہولت کے لئے راقم نے محولہ آیتوں کو ترجمہ کے ساتھ پیش کیا ہے)

 اس کے بعد مسعود نے اظہر اس کی مکمل تفصیل اس طرح بیان کیا ہے:

سورۃ البقرۃ مدنی سورت ہے۔ اس میں کل دو سو چھیاسی آیات ہیں۔ اس سورت میں آیاتِ جہاد33 ہیں۔ اس میں جہاد کے متعلق 4 اہم مباحث ہیں۔

۱۔ فرضیت جہاد

۲۔حکمتِ جہاد

۳۔اہمیت اطاعت امیر

۴۔فدائی حملہ

اس سورۃ مبارکہ میں سریۃ ابن جحش رضی اللہ عنہ، صلح حدیبیہ اورشہداء بدر کا تذکرہ ہے۔ وہ 33 آیات جن میں جہاد و قتال کا بیان ہے یہ ہیں۔109،114،153،154،155،156،157177.190.191.192.193.194.195207.216.217.218.239.243.244.245.246.247.248.249.250.251.252.261.262.273.286

نیز سورۃ البقرۃ کی درج ذیل پانچ آیات میں جہاد کی طرف اشارات موجود ہیں:

36،58،59،89،214

آل عمران:

آل عمران مدنی سورت ہے ۔ اس میں کل دو سو آیتیں ہیں۔ اس سورۃ مبارکہ میں آیاتِ جہاد کی تعداد57ہے۔ ان آیات میں جہاد کے کئی مباحث کا بیان ہے۔خصوصًا ان تین موضوعات کا مفصل بیان ملتاہے۔

۱۔ کافروں سے تعلقات کی نوعیت

۲۔شکست سہنے اور پھر سنبھلنے کا طریقہ

۳۔ رباط

اس سورۃ میں غزوہ احد اور غزوہ حمراء الاسد کاتذکرہ ملتاہے اور غزوہ احد کے ضمن میں غزوہ بدرکا تذکرہ بھی موجود ہے۔سورۃ آل عمران کی 57 آیاتِ جہاد کی فہرست یہ ہے:

12٫13٫28٫

110 تا 112،

118 تا 129

139 تا 175

195، 200

نیز سورۃ آل عمران کی درج ذیل چودہ آیات میں جہاد کی طرف اشارات ملتےہیں:

19،56،57،81،100،101،102،103،104،130،131،132،133،134

النساء:

النساء مدنی سورۃ ہے۔ اس میں کل ایک سو چھہتر آیتیں ہیں۔ اس مبارک سورۃ میں 41 آیاتِ جہاد ہیں۔ ان آیات میں جہاد کے متعلق یہ پانچ بحثیں خصوصی طور پر ملتی ہیں ۱۔ مظلوموں کے لئے قتال ۲۔مجاہدین کی قاعدین (گھر بیٹھنے والوں) پر فضیلت ۳۔ بے بسی کو مجبوری بتا کر جہاد سے رکنے والوں کا انجام ۴۔ نفاق اور ترکِ جہاد کی اہم وجہ، عزت کا شوق ۵۔کافروں کی جنگ اور یلغار روکنے کا الہی طریقہ

اس سورۃ میں غزوہ حمراء الاسد یا بدر صغرٰی کا تذکرہ موجود ہے۔ سورۃ نساء کی 41آیاتِ جہاد درج ذیل ہیں:

69 تا 84، 88 تا 91، 94 تا 104، 138تا146، 147

المائدۃ:

المائدۃ مدنی سورت ہے۔ اس میں کل ایک سو بیس آیتیں ہیں۔ اس سورۃ مبارکہ میں آیاتِ جہاد کی تعداد 20 ہے۔ ان آیات میں خصوصی طور پر دو اہم بحثیں ہیں۔

۱۔ حزب اللہ کون؟

۲۔دشمنوں کے درجات

اس سورت میں فتح مکہ کے دن کاتذکرہ ہے۔ سورۃ المائدۃ کی 20 آیات جہاد یہ ہیں:

2،3

تا 13، 20تا 26، 35، 51تا56، 82 11

نیز سورۃ المائدۃ کی درج ذیل آٹھ آیات میں جہاد کی طرف اشارات موجود ہیں

57،58،59،60،61،62،63،67

الانفال:

الانفال مدنی سورت ہے ۔ اس میں کل پچھتر آیتیں ہیں۔ اس سورۃ مبارکہ میں آیاتِ جہاد کی تعداد75 ہے۔ ان آیات میں دو اہم مسئلے بیان کیے گئےہیں۔

۱۔ اقدامی جہاد

۲۔غنیمت کی حِلّت

اس بابرکت سورت میں غزوہ بدر کا مفصل بیان ملتا ہے۔ اس سورۃ کا دوسرا نام سورۃ البدر ہے۔ اس سورۃ مبارکہ میں جہاد کے ۲۰ فوائد، مجاہدین کے ۲۵ اوصاف اور ۱۵ جنگی قوانین بیان کیے گئےہیں۔

20 فوائد جہاد

۱۔ انسان کو حق کا رستہ عطا ہوتاہے۔ آیت ۵

۲۔اسلام کو ایسا غلبہ عطا ہوتا ہے جس کو کافر بھی تسلیم کرتے ہیں۔ آیت ۸

۳۔انسانوں کی فرشتوں سے ملاقات ہو جاتی ہے۔ آیت۹،۱۰

۴۔اللہ تعالی خرق عادت چیزوں سے نصرت فرماتے ہیں۔آیت ۱۱

۵۔ اللہ تعالی کی محبت اور قرب نصیب ہوتا ہے۔ آیت۱۷

۶۔انسان کو زندگی نصیب ہوتی ہے۔ آیت۲۴

۷۔ جہاد کی برکت سے اللہ تعالی پاکیزہ روزی اور ٹھکانہ دیتے ہیں۔ آیت ۲۶، ۷۶

۸۔اللہ تعالی گناہ معاف فرماتے ہیں۔آیت۲۹

۹۔اللہ تعالی مجاہد کو قوت فیصلہ اور عقل دیتے ہیں۔ آیت ۲۹

۱۰۔ کافروں کو شدید مالی نقصان ہوتا ہے۔(دیوالیہ ہو جاتےہیں) آیت ۳۶

۱۱۔ حق اور باطل الگ الگ ہو جاتے ہیں۔ آیت۳۷

۱۲۔کافروں کی طاقت ٹوٹ جاتی ہے۔ آیت۳۹

۱۳۔جہاد کی وجہ سے مالِ غنیمت ملتاہے۔ آیت ۴۱

۱۴۔ کافروں پر حجت تمام ہو جاتی ہے آیت۴۲

۱۵۔مسلمانوںکو اللہ کی طرف سے خاص خاص بشارتیں نصیب ہوتی ہیں۔آیت۴۳

۱۶۔ترقی اور کامیابی نصیب ہوتی ہے۔آیت۴۵

۱۷۔کافروں پر مسلمانوں کا رعب بیٹھ جاتا ہے۔آیت ۶۰

۱۸۔ مسلمانوں میں اتحاد اور جوڑ پیدا ہوتاہے۔ آیت۶۵

۱۹۔اللہ تعالی قوت کو بڑھا دیتے ہیں۔ آیت۶۵

۲۰۔ایمان کامل ہو جاتاہے۔آیت ۷۴

 

مجاہدین کے ۲۵ اوصاف

1)      تقویٰ آیت ۱

2)     اصلاح ذات البین آیت ۱

3)     اللہ و رسول کی اطاعت آیت ۱

4)     اللہ کا خوف آیت ۲

5)     قرآن مجید سے تعلق آیت ۲

6)     توکل آیت ۲

7)     نماز قائم کریں آیت ۳

8)     انفاق فی سبیل اللہ آیت ۳

9)     استغاثہ من اللہ آیت ۹

10)   ثابت قدمی آیت ۱۱

11)   دعوت جہاد پر فورًا لبیک کہیں۔ آیت۱۵

12)   اطاعت امیر آیت ۲۰

13)   شکر گزاری آیت ۲۶

14)   نہی عن المنکر آیت ۲۷

15)   مال و اولاد قربان کریں آیت ۲۸

16)   کافروں کی طاقت توڑنے کا جنون سر پر سوار رہے آیت ۳۹

17)   اجتماعی اموال کی شرعی تقسیم آیت ۴۱

18)   نزاع سے بچیں آیت ۴۶

19)   صبر کریں آیت ۴۶

20)   تکبر اور ریا سے بچیں آیت ۴۷

21)   مسلسل قوت و تربیت کو بڑھاتے رہیں آیت ۶۰

22)   حالات پر کڑی نظر رکھیں آیت ۶۱، ۶۲

23)   دعوت جہاد آیت ۶۵

24)   حب دنیا سے بچیں آیت ۶۷

25)   قومیت، وطنیت، لسانیت کو بالائے طاق رکھ کر اسلامی رشتے کو ملحوظ رکھیں آیت ۷۲

۱۵ قوانین جنگ

1.       ۔ ڈٹ کے لڑنا ہے پیٹھ نہیں پھیرنی۔ آیت ۱۵

2.     جنگ کے دوران اللہ اور رسول کی اطاعت آیت۲۰

3.     اطاعت امیر آیت ۲۴

4.     جب کوئی جنگی تدبیر دل میں آ جائے اس پر فورًا عمل کریں دیر نہ لگائیں آیت ۲۴

5.     اموال میں خیانت نہ کریں کیونکہ یہ باعث جبن ہے آیت۲۷

6.     تنافس کریں

7.     مسلسل اور کثرت سے ذکر کریں (الفاظ کا اثر ہوتا ہے) آیت ۴۵

8.     لشکر متحد رکھنا چاہیے آیت ۴۶

9.     کافروں کو ہلکی مار دے کر پیچھے نہ ہٹ آؤ آیت۵۷

10.   مسلسل دشمن کو رعب میں رکھو آیت۶۰

11.   ایک جماعت ایسی رکھو جومسلسل جہاد پر ابھارتی رہے آیت ۶۵

12.   جب دشمن ہاتھ آئیں تو پہلے خوب خونریزی کرو پھر قیدی بناؤ۔ آیت ۶۷

13.   جن کو قیدی بنا لو ان کو اندر اندر اپنے ساتھ ملا کر انہیں گھر کا بھیدی بنا لو آیت۷۰

14.   جب کوئی مظلوم مدد کے لئے پکارے تو دیر مت لگاؤ (یہ اللہ کی مدد کا وقت ہوتا ہے) آیت۷۲

15.   جب کافروں کا آپس میں اتحاد ہو تو تم ان کے خلاف اتحاد کر لو آیت ۷۳

 

التوبہ:

التوبہ مدنی سورۃ ہے۔ اس میں کل ایک سوانتیس آیتیں ہیں۔ اس مبارک سورۃ میں آیات جہاد ۹۲ ہیں۔ ان آیات میں درج ذیل اہم مباحث کا بیان ہے:

1.       قتال کے سات فوائد اور حکمتیں

2.     جہاد کی افضلیت

3.     اہل کتاب سے جہاد اور اس کی وجہ

4.     منافقین کی جہاد سے پہلو تہی اور اس کے بہانے

اس سورت میں فتح مکہ، غزوہ حنین اور غزوہ تبوک کا ذکر ملتا ہے۔ سورۃ توبہ کی ۹۲ آیات جہا د کی فہرست یہ ہے۔۱ تا ۶۰۔ ۷۳، ۷۴، ۸۱ تا ۹۶۔ ۱۰۶ تا۱۱۲۔ ۱۱۷ تا۱۲۳

الحج:

الحج مدنی سورۃ ہے۔ اس میں کل آیتیں ایک سو اٹھتر(۱۷۸) ہیں۔ جبکہ آیات جہاد کی تعداد ۱۷ ہے۔ ان آیات میں دو اہم بحثیں ہیں۔

۱۔ جہاد کی حکمت

۲۔ اجازت جہاد برائے مظلومین

اس سورۃ میں ایک تفسیری قول کے مطابق غزوہ بدر کے مجاہدین کا تذکرہ ملتا ہے۔ سورۃ الحج کی ۱۷ آیات جہاد درج ذیل ہیں:

۱۹ تا ۲۴۔ ۳۸ تا ۴۱۔ ۵۵۔ ۵۸ تا ۶۲۔ ۷۸

النور:

النور مدنی سورۃ ہے۔ اس میں کل چونسٹھ آیتیں ہیں۔ اس سورت میں آیات جہاد ۴ ہیں۔ اور اہم موضوعات دو ہیں:

۱۔ خلافت

۲۔ اطاعت امیر

ان چار آیات کے نمبر یہ ہیں۔ ۵۳۔۵۴۔۵۴۔۶۲

الاحزاب:

الاحزاب مدنی سورۃ ہے۔ اس میں کل تہتر آیتیں ہیں۔ جبکہ آیات جہاد کی تعداد ۲۲ ہے۔ اہم موضوعات درج ذیل ہیں۔

۱۔غزوہ احزاب کا مفصل تذکرہ جس میں بہت سارے مسائل جہاد کا تذکرہ ہے۔

۲۔ غزوہ بنی قریظہ اور نصرت خداوندی

۳۔ گستاخ رسول کی سزا

سورۃ احزاب کی ۲۲آیات جہاد یہ ہیں۔ ۹ تا ۲۷۔۶۰ تا ۶۲

محمد:

محمد مدنی سورۃ ہے۔ اس میں کل آیتیں اڑتیس ہیں۔ جبکہ آیات جہاد ۳۲ ہیں۔ اہم مباحث یہ ہیں۔

۱۔ قیدی کے احکام

۲۔منافقین کی جہاد سے دوری

۳۔ جہاد میں مال خرچ کرنے کی ترغیب

سورۃ محمد کی ۳۲ آیات جہاد کی فہرست درج ذیل ہے:

۱ تا ۱۳۔ ۲۰ تا ۳۸

الفتح:

الفتح مدنی سورۃ ہے۔ اس میں کل انتیس آیتیں ہیں۔ اس سورۃ مبارکہ کی تمام ۲۹ آیات میں جہاد کا بیان ہے۔ اس میں اہم جہادی بحث "بیعت علی الجہاد" کی ہے۔ جبکہ غزوات میں سے صلح حدیبیہ، غزوہ خیبر اور فتح مکہ کا تذکرہ ہے۔ فہرست ۱ تا ۲۹

الحجرات:

الحجرات مدنی سورۃ ہے۔ اس میں کل اٹھارہ آیتیں ہیں۔ اس مبارک سورۃ میں آیات جہاد ۵ ہیں۔ اہم مباحث دو ہیں

۱۔ دشمن کے بارے میں تحقیق

۲۔ مسلمان مقاتلین کی باہم صلح

پانچ آیات کی فہرست درج ذیل ہے۔

۶۔ ۹۔ ۱۰۔۱۴۔ ۱۵

الحدید:

الحدید مدنی سورۃ ہے۔ آیات کی تعداد انتیس (۲۹) جبکہ آیات جہاد ۴ ہیں۔ اس سورۃ مبارکہ میں فتح مکہ یا حدیبیہ کا تذکرہ ہے۔۴ آیات جہاد کی فہرست یہ ہے۔ ۱۰۔۱۱۔۱۹۔۲۵

المجادلہ:

المجادلہ مدنی سورۃ ہے۔ آیات کی تعداد بائیس جبکہ جہادی آیات ۳ ہیں۔ اس مبارک سورۃ میں "حزب اللہ" کی تعیین کی گئی ہے۔ تین آیات جہاد یہ ہیں۔ ۲۰۔ ۲۱۔ ۲۲

الحشر:

الحشر مدنی سورۃ ہے۔ آیات کی تعداد ۲۴ ہے جن میں سے ۱۷ آیات میں جہاد کا بیان ہے۔ اہم مباحث دو ہیں۔

۱۔ کفار کس طرح لڑتے ہیں۔

۲۔ مال فئے کے احکامات

اس سورۃ مبارکہ میں غزوہ بنی نضیر اور اشارتًا غزوہ بنی قینقاع کا تذکرہ ملتا ہے۔ ۱۷ آیات جہاد کی فہرست یہ ہے۔ ۱ تا ۱۷

الممتحنۃ:

الممتحنۃ مدنی سورۃ ہے۔ آیات کی تعداد تیرہ ہے۔ جبکہ آیات جہاد بارہ ہیں۔ اس سورت میں خصوصی طور پر جاسوسی کے احکا مات کا تذکرہ ملتاہے۔ نیز بعض دیگر جنگی قوانین کا بیان بھی ہے۔ سورۃ میں فتح مکہ کا تذکرہ ملتا ہے۔ ۱۲ آیات جہاد کی فہرست یہ ہے:

۱ تا ۱۱۔ ۱۳

الصف:

الصف مدنی سورۃ ہے۔ آیات کی تعداد چودہ ہے۔ جبکہ آیات جہاد۱۱ ہیں۔ اس سورۃ میں جہادی صف بندی اور مجاہدین کے اتحاد کی فضیلت کا بیان ہے۔ نیز جہاد کو ایک کامیاب تجارت قرار دیا گیا ہے۔ فہرست درج ذیل ہے:

۱ تا ۴۔ ۸ تا ۱۴

التحریم:

التحریم مدنی سورۃ ہے۔ آیات کی تعداد بارہ ہے۔ جبکہ ایک آیت میں جہاد کا بیان ہے۔ اس سورت میں کفار و منافقین سے جہاد کا حکم ہے۔ یہ حکم آیت نمبر ۹ میں ہے۔

العادیات:

العادیات مدنی سورۃ ہے۔ آیات کی تعداد گیارہ جبکہ آیات جہاد ۶ ہیں۔ اس سورت میں جہادی گھوڑوں کا بیان ہے۔ فہرست درج ذیل ہے:

۱ تا ۶

النصر:

النصر مدنی سورۃ ہے۔ آیات کی تعداد تین ہے۔ آیات جہاد ۳ ہیں۔ اس سورت میں فتح کے آداب کا بیان ہے۔ فہرست یہ ہے:

۱ تا ۳۔

اب ایک نظر مجموعی فہرست پر ڈالئے

سورت کا نام        آیات جہاد کی تعداد

البقرۃ              ۳۳

آل عمران           ۵۷

النساء               ۴۱      

المائدۃ              ۲۰

الانفال             ۷۵

البراءۃ              ۹۲

الحج                 ۱۷

النور                ۴

الاحزاب            ۲۲

محمد                 ۳۲

الفتح                ۲۹

الحجرات            ۵

الحدید              ۴

المجادلہ              ۳

الحشر               ۱۷

الممتحنۃ             ۱۲

الصف              ۱۱

التحریم              ۱

العادیات            ۶

النصر               ۳

کل آیات جہاد ۴۸۴

اور اگر سورۃ نحل کی آیت ۱۱۰ شامل کی جائے تو کل آیات جہاد ۴۸۵ ہیں۔

(بحوالہ: جہاد ایک محکم اور قطعی فریضہ- https://www.urduweb.org/mehfil/threads/مسعود-اظہر-کی-کتاب-“جہاد-ایک-محکم-۔۔۔“.5474/)

 

URL for Part-1: https://www.newageislam.com/urdu-section/abrogation-quran-part-1-/d/116373

 URL for Part-2: https://www.newageislam.com/urdu-section/abrogation-quran-part-2-/d/116397

 URL for Part-3: https://www.newageislam.com/urdu-section/abrogation-quran-part-3-/d/116442

 URL foe Part-4: https://www.newageislam.com/urdu-section/abrogation-quran-part-4-/d/116467

 URL for Part-5: https://www.newageislam.com/urdu-section/abrogation-quran-part-5-/d/116488

 URL for Part-6: https://www.newageislam.com/urdu-section/abrogation-quran-part-6-/d/116499

 URL for Part-7: https://www.newageislam.com/urdu-section/abrogation-quran-part-7-/d/116519

 URL for Part-8: https://www.newageislam.com/urdu-section/abrogation-quran-part-8-/d/116532

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/abrogation-quran-conclusion-/d/116551


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


 

Loading..

Loading..