سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
دنیا کے تمام مذاہب میں روحانی آگہی میں قلب کے اہم رول کو تسلیم کیاگیاہے۔
قلب کو یہ خصوصی مقام حاصل ہے کہ ایک طرف تو یہ جسم طبعی کا حصہ ہے مگر یہ صرف
گوشت کا لوٹھڑا نہیٰں ہے بلکہ اس کو روحانی اسرار کا مرکز بھی قراردیاگیاہے۔ قرآن
میں یہ کہاگیاہے کہ خدا کو وجود کا احاطہ علم کی مدد سے نہین کیاجاسکتاکیونکہ خدا
خود علم ہے ۔ اس لئے اسے صرف قلب میں محسوس کیاجاسکتاہے اور قلب ہی کے زریعے سے اس
کا عرفان حاصل کیاجاسکتاہے۔ قرآن ہی کی طرح دیگر آسمانی کتب انجیل اور توریت میں
بھی خدا کو گہرے مراقبے کے زریعے سے محسوس کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ ویدانت مٰں بھی
خدا کو اپنے انتر میں محسوس کرنے اور گہرے دھیان کے زریعے اس کی موجودگی ادراک
حاصل کرنے اور اس میں اپنےآپ کو گم کرنے کی تلقیں کی گئی ہے ۔
خدا کے عرفان کے حصول میں قلب کی اسی اہمیت کے پیش نظر تمام مذاہب بشمول اسلام
میں قلپ کی پاکییزگی اور صفائی پر زور دیاگیاہے۔ بدھ مزہب میں بھی قلب کو تما م
آلائشوں سے پاک کرنے پر ہی سالک شونیہ (وجود حقیقی ) سے خود کو ہم آہنگ کرنے کے
لائق ہوپاتاہے۔ قلب کو پاک کرنے کے لئے بدھ مزہب میں قلب کو کلیش (لالچ، نفرت،
کینہ ،بغض وغیرہ) سے پاک کرنے کی ریاضت کی جاتی ہے ۔
قرآن میں انسانوں کو اس بات کی تلقین کی گئی ہے کہ وہ شیطان سے اپنے قلب کو
پاک رکھے۔ اور اس کے لئے ہر وقت قلب کو ذکر سے معمور اور منور رکھے۔ جو لوگ خدا کے
زکر سے قلب کو خالی رکھتے ہیں ان کے دل میں شیطان گھر بنالیتاہے ۔ یہاں شیطان تمام
انسانی برائیوں کا استعارہ ہے۔ شیطان قلب پر قبضہ کرلے تو پھر انسان کا دل برائیوں
کی آماجگاہ بن جاتاہے۔ وہ لالچ، بغض کینہ نفرت، جیسی برائیوں میں مبتلا
ہوجاتاہے۔وہ خدا کو بھول کر اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل کے لئے پریشان رہتاہے
اور اس عمل میں وہ دوسروں کو نقصان پہنچانے سے بھی باز نہیں آتا۔
لہذا، قرآن انسان سے کہتاہے کہ وہ اپنے قلب کو آلائشوں سے پاک رکھے اور قیامت
کے دن قلب سلیم لیکر اس کے پاس آئے۔ قیامت کے دن خدا انسان سے مال و دولت آل و
اولاد نہیں بلکہ صرف قلب سلیم قبول کرے گا۔ قلب سلیم سے مراد ایسا قلب جو انسان کو
پیدائش کے وقت دیاگیا تھا جو بالکل پاک و صاف تھا۔
’’جس دن کام نہ آئے نہ مال نہ بیٹے مگر جو کوئی آیا اللہ کے پاس قلب سلیم۔
‘‘(الشعرا:۸۹)
’’اور اسی (نوح ) کی راہ والوں میں سے ہے ابراہیم جب آیا اپنے رب کے پاس لیکر
قلب سلیم۔‘‘(الصفت:۸۴)
متقی اور پرییزگار انسانوں کے قلب کی خود اللہ حٖفاظت کرتاہے اور نفسانی
خواہشات سے اس کے قلب کو روکنے کے لئے آڑ بن جاتاہے۔ قرآن کہتاہے :
’’اور جان لو کہ اللہ انسان اور اس کے
دل کے درمیان حائل ہے۔‘‘( الانفال: ۲۴)
لیکن جو لوگ اپنے قلب کی حفاظت نہیں کرتے اور ذکر سے قلب کو خالی رکھتے ہیں
خدا بھی ان کے قلب کو چھوڑ دیتاہے اور پھر اس کا قلب شیطان کی آماجگاہ بن جاتاہے۔
پھر شیطان اس انسان کو برائی کی دنیا میں لئے لئے پھرتاہے ۔
’’جو کوئی آنکھیں چراے رحمن کی یاد سے
ہم اس پر مقرر کردیں ایک شیطان پھر وہ رہے
اس کا ساتھی۔ ‘‘(زخرف: ۴۶)
قرآن میں کئی جگہوں پر منکروں اور برائیوں میں مبتلا افراد کے متعلق کہاگیاہے
کہ خدا ایسے لوگوں کے دلوں پر مہر لگادیتاہے پھر اسے ہدایت کی باتیں اپیل نہیں
کرتیں ۔
:۷)
’سو’ان کے دلوں پر قفل لگادیاہے۔‘‘(المنفقون : ۳)
مختصر طور پر یہ کہا جاسکتاہے کہ انسان کا قلب خدا کا آستانہ ہے اورعرفان و
آگہی کا مرکز ہے۔ اسے اخلاقی امراض سے پاک رکھنا اور اسے اللہ کے زکر سے ہر وقت
معمور اور منور رکھنا ایک مومن کا فرض ہے۔
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/metaphysics-heart/d/126103
New Age
Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in
Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In
Arab, Islamophobia in America, Muslim Women
in West, Islam Women and Feminism