سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
29 جولائی 2022
قرآن مجید میں سورہء
لقمان کی آیت نمبر20 میں کہا گیا ہے کہ اللہ انسانوں کو ظاہری اور باطنی نعمتیں
عطا کرتا ہے۔
۔"کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے کام میں لگائے تمہارے جو
کچھ ہے آسمان میں اور زمین میں اور پوری کردیں تم پر اپنی نعمتیں ظاہری اور باطنی
اور لوگوں میں ایسے بھی ہیں جو بحث و تکرار کرتے ہیں اللہ کے بارے میں نہ سمجھ
رکھیں اور نہ روشن کتاب۔۔"۔
یہ نکتہ بہت اہم ہے۔ اللہ
اپنے بندوں کو ظاہری نعمتوں کے ساتھ ساتھ باطنی نعمتیں بھی عطا کرتا ہے۔ ظاہری
نعمتوں سے مراد دولت, عزت, عہدہ, رزق, کھیتی باڑی, بارش, دھوپ, طاقت, صحت, نیک
اولاد, نیک بیوی, نیک حکمران, نیک افسر, , اچھا ماحول , نیک پڑوسی, اچھا دوست
وغیرہ۔ یہ نعمتیں اللہ کا انعام ہیں جس کی بندوں کو قدر کرنی چاہئے۔ اللہ اپنے جن
بندوں سے محبت کرتا ہے انہیں دنیا میں اچھی زندگی عطا کرتا ہے۔ اسے حلال روزی عطا
کرتا ہے اور اسے معاشرے میں عزت عطا کرتا ہے۔
اسی طرح اللہ اپنے نیک
بندوں کو باطنی نعمتیں بھی عطا کرتا ہے۔ وہ باطنی نعمتیں کیا ہیں؟ وہ باطنی نعمتیں
ہیں ایمان, دین کا صحیح فہم, خوش طبعی, شرافت, حق گوئی, با ضمیری, درست طرز فکر
وغیرہ۔ انسان کی دنیا میں کامیابی کا دارومدار ظاہری نعمتوں پر ہے اور آخرت میں
کامیابی کا دارومدار باطنی نعمتوں پر ہے۔ سورہ البقرہ کی آیت نمبر 269 میں بھی
صحیح فہم کو ایک بڑی نعمت کہا گیا ہے۔
۔" عنایت کرتا ہے سمجھ جس کسی کو چاہے اور جس کو سمجھ ملی اس
کو بڑی خوبی ملی۔۔"۔"
اس آیت سے بھی یہ واضح
ہوگیا کہ صحیح فہم ایک نعمت ہے جو ہر کسی کو نہیں ملتی۔ اور صحیح فہم یہی ہے کہ
انسان کو حلال حرام کی تمیز ہو, حق و باطل کا فرق معلوم ہو اور حق کی حمایت اور
باطل کی مخالفت کا جذبہ ہونا انصافی, ظلم اور شر سےنفرت اور عدل و اخوت اور
انسانیت نوازی کا جذبہ ہو۔ خیالات نیک ہوں ۔ انسان کی دنیا میں کامیابی بھی بڑی حد
تک ان باطنی نعمتوں پر ہی منحصر ہوتی ہے۔ ایک انسان کے اندر اگر تجارت کی سوجھ
بوجھ ہے مگر ایمانداری نہیں ہے تو وہ بے ایمانی سے یا حرام طریقے سے دولت تو کما
لیگا مگر وہ نہ صرف اپنی آخرت خراب کر لیگا بلکہ وہ حرام کمائی اس کے قلب پر قفل
لگ جانے کا باعث بھی ہوگی جس کی وجہ سے وہ ذہنی طور پر مفلوج ہوگا۔ اس پر کوئی
اچھی بات اثر نہیں کرے گی اور وہ گمراہی کی راہ پر آگے بڑھتا جائے گا۔ ۔
علم بھی اللہ کی ایک
انمول نعمت ہے اور یہ نعمت ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتی۔ بہت سے لوگ ڈگریاں حاصل کر
لینے کے باوجود حقیقی معنوں میں علم سے محروم۔رہ جاتے ہیں کیونکہ اللہ انہیں اس
نعمت سے سرفراز نہیں کرتا۔ وہ علم کی سند تو رکھتے ہیں علم نہیں رکھتے اور ظلم, نا
انصافی, شرانگیزی, حسد, بغض, حرام خوری اور دیگر برائیوں میں مبتلا رہتے ہیں اور
زندگی بھر یہی بھرم پالتے ہیں کہ وہ علم رکھتے ہیں اور عالم ہیں اور اس دنیا سے جب
رخصت ہوتے ہیں تو ان کا دامن اعمال جہل کے کانٹوں سے بھرا ہوتا ہے۔
ایک اور باطنی نعمت توبہ
کی توفیق ہے جو اللہ اپنے نیک بندوں کو دیتا ہے کیونکہ اللہ قرآن میں کہتا ہے کہ
توبہ بھی وہی لوگ کرتے ہیں جن کو وہ توفیق دیتا ہے۔ لہذا, توبی بھی ایک باطنی نعمت
ہے۔جس کی تمنا ہر انسان کو کرنی چاہئے۔ جو لوگ اپنے گناہوں پر متاسف نہیں ہوتے اور
گناہوں میں ڈوبتے چلے جاتے ہیں اللہ ان کے دلوں پر قفل لگا دیتا ہے۔ سورہ روم آیت
نمبر 59 میں کہا گیا ہے۔"۔
۔"اور اسی طرح اللہ نے ان کے قلوب پر مہر لگادی جو سمجھ نہیں
رکھتے۔"۔
جن لوگوں کو اللہ صحیح
فہم دیتا ہے وہ باطل میں گھرے رہ کر بھی حق کو پہچان لیتے ہیں اور جن کے دل پر مہر
لگی ہوتی ہے وہ باطل کی حمایت کرتے ہیں اور اسی کو دانش مندی اور کامیابی کی ضمانت
سمجھتے ہیں۔
لہذا, انسان کو باطنی
نعمتوں کی تمنا کرنی چاہئے کیونکہ یہ نعمتیں ہی دنیا اور آخرت دونوں کی کامیابی کی
ضامن ہیں۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism