New Age Islam
Sun May 18 2025, 07:44 PM

Urdu Section ( 19 Jul 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Men Are Not Always Cruel and Women Are Not Always Oppressed مرد ہمیشہ ظالم نہیں ہوتے اور عورت ہمیشہ مظلوم نہیں ہوتی

کنیز فاطمہ ، نیو ایج اسلام

حقوق نسواں کے ساتھ اصلاح نسواں بھی لازمی

اللہ تعالی نے تمام کائنات ، آسمان و زمین اور ان کے اندر بسنے والی تمام مخلوقات کو پیدا کیا۔ ہر مخلوق کو منفرد اور مختلف صلاحیتوں اور خوبیوں سے نوازا ۔ جب ہم غور کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے بعض مخلوق کو اگر کوئی انفرادی خوبی عطا کی ہے تو بعض دوسرے مخلوق کو بعض دوسری خوبی عطا کیا ہے ۔ اگر انسان کی خوبیوں اور صلاحیتوں پر غور کیا جائے تو ظاہر ہوتا ہے کہ انسان کی خوبیاں اور صلاحیتیں مختلف ہوتی ہیں ، بعض کے اندر علمی صلاحیت ہوتی ہے تو بعض کے اندر صنعتی اور کاریگری کی صلاحیت ہوتی ہے ، بعض مزدوری کرتے ہیں تو بعض بزنس کی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہیں ، بعض کے اندر اپنے علم و ہنر کو عیاں کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے تو بعض کے اندر کم ہوتی ہے ۔ اسی نوع انسانی کے درمیان اللہ تعالی نے مرد اور عورت کو پیدا کیا اور دونوں کو مختلف جنسی صلاحیتیں عطا کی ۔ قرآن مجید میں صاف طور بیان ہے کہ مرد اور عورت دونوں ایک دوسرے کا لباس اور ایک دوسرے کے لیے سکون کا ذریعہ ہیں ۔ دونوں کے ایک دوسرے کے تئیں کچھ منفرد اور کچھ مختلف ذمہ داریاں بھی عطا کی ۔ اگر دونوں میاں بیوی ہیں تو ان کے کچھ حقوق ہیں اور اسی طرح والدین ، بھائی بہن ، اقربا اور پڑوسیوں کے حقوق بھی متعین کیا تاکہ انسان کا نظام زندگی خوشگوار ہو ۔

اسلام نے جس طرح مردوں کے لیے عورتوں کے تئیں کچھ حقوق اور ذمہ داریاں عطا کی اسی طرح عورتوں پر بھی مردوں کے تئیں کچھ حقوق متعین کیا۔ لیکن جب یہ دونوں  ایک دوسرے کے حقوق کا خیال نہ رکھیں تو پھر ایک گھر میں بگاڑ پیدا ہونا شروع ہوتا ہے ۔ اس بگاڑ کی اصل وجہ دینی تعلیم سے بے راہ روی ہے ۔ اس سلسلے میں اصلاحی گفتگو کافی سننے اور پڑھنے کو ملتا ہے اور یہ بہت مثبت عمل ہے ، ایسا ہونا چاہیے اور خوب ہونا چاہیے ۔ مگر اس نہج پر ہمیں اعتدال سے کام لینے کی ضرورت ہے ۔ فی زماننا ہم دیکھتے ہیں بہت فینیزم کی تحریکیں چل رہی ہیں ، عورت مظلوم ہے  کی اکثر  داستانیں سنائی جاتی ہیں ، مردوں  کوہمیشہ ہر چیز کا ذمہ دار بنا یا جاتاہے ، اصلاحی تحریکیں زیادہ تر مردوں کے لیے مخصوص بن کر رہ گئی ہیں ، عورتوں کی اصلاح پر گفتگو بہت کم  ہوتی ہے ۔میں یہ نہیں مانتی کہ شوہر اور بیوی کے مابین بگڑتے تعلقات میں مرد ہمیشہ ذمہ دار ہوتے ہیں بلکہ اکثر عورتیں بھی ذمہ دار ہوتی ہیں مگر اس کا شعور انہیں نہیں ہوتا اور کئی معاملات ایسے بھی دیکھے گئے ہیں جن میں وہ شوہر اور اس کے فیملی کے تمام ممبران کے خلاف جھوٹے مقدمات بھی درج کرادیتی ہے اور اس طرح وہ عورت نہ صرف اپنی زندگی بلکہ اپنے شوہر اور اس کے خاندان کی زندگی بھی تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کر دیتی ہے ۔ ایسے کیسیز کی ایک لمبی فہرست ہے  جس پر اگر سروے کیا جائے تو اسے شمار کرنا مشکل ہو جائے ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہمارے معاشرے میں ایک مظلوم مرد بھی آہ و بکا کے ساتھ یہ کہتا ہوا نظر آتا ہے کہ عورت کی سنوائی زیادہ ہوتی ہے اور مرد کی سنوائی کرنے والا کوئی نہیں ، مانو کہ اس کو عدالت پر بھی بھروسہ نہیں ہوتا ۔

بگڑے مردوں کی اصلاح یقینا ایک اچھا عمل ہے لیکن دوسری طرف بگڑی عورتوں کی بھی اصلاح لازمی ہے ۔ عورت کو اللہ تعالی نے صنف نازک بنایا ہے لیکن آج کے معاشرے میں بعض عورتوں نے اپنے شوہروں پر ظلم وسفاکیت کی وہ داستان رقم کی کہ جسے سن کر روح کانپ اٹھتی ہے ۔ حالیہ دنوں میں واقع ہونے والے چند واقعات کو آپ کے سامنے پیش کروں گی تاکہ اس بات پر آپ کو یقین ہو سکے  کہ مرد ہمیشہ ظالم نہیں ہوتے اور عورت ہمیشہ مظلوم نہیں ہوتی اور اصلاح کی ضرورت صرف مردوں کو ہی نہیں بلکہ عورتوں کو بھی ہے ۔

حال ہی میں تونس میں ایک روح کپکپانے دینے والا واقعہ پیش آیا ۔ ایک سفاک بیوی نے سوئے ہوئے شوہر کو جلا کر مار ڈالا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تونس میں پولیس نے رواد کے علاقے میں ایک خاتون کو اس وقت گرفتار کیا جب اس نے اپنے شوہر کو سوتے ہوئے جلا کر مار ڈالا۔ تونس کے اخبار "صباح” کی رپورٹ کے مطابق ایک سکیورٹی ذریعے نے بتایا کہ بیوی نے اپنے شوہر کے جسم پر اس وقت پیٹرول انڈیل دیا جب وہ سو رہا تھا۔ خاتون نے یہ  دعویٰ کیا کہ اس کے شوہر نے اس کے ساتھ بے وفائی کی تھی اور اس کے کسی دوسری خاتون کے ساتھ مبینہ تعلقات تھے۔

ذرائع نے وضاحت کی ہے کہ "8 جولائی کو سول پروٹیکشن کی طرف سے ایک فون کال موصول ہوئی جس میں بتایا گیا تھا کہ ضلع رواد میں ایک گھر میں آگ لگ گئی ہے اور اس کے اندر سے ایک شخص ملا ہے جس کا پورا جسم میں شدید جھلس گیا ہے، اسے تشویشناک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتےہوئے دم توڑ گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوڈیشل پولیس ٹیموں نے جھلسنے کے نتیجے میں اس کی ٹانگ پر گہرا زخم دریافت کرنے کے بعد بیوی سے تفتیش شروع کی اور اس نے اعتراف کیا کہ اس نے اسے پٹرول چھڑک کر آگ لگا کر قتل کیا تھا۔

خاتون نے کہا کہ میں نے شوہر اوراس کی مبینہ گرل فرینڈ کے درمیان واٹس ایپ پر ہونے والی گفتگو کا پتا لگا لیا تھا۔ وہ سو رہا تھا جب میں نے اسے آگ لگا کر زندہ جلادیا۔ شوہر کو جان بوجھ کر قتل کے ارادے سے آگ لگانے کےالزام میں خاتون سے مزید  تفتیش کی جا رہی ہے۔

آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اسلام نے تو میاں بیوی کے عمدہ حقوق متعین کیا ہے اور انہیں ایک دوسرے کے ساتھ امن و سلامتی اور محبت و رواداری  کے ساتھ رہنے کی تلقین کی ہے تو پھر اس طرح کا تشدد کیسے واقع ہوا ۔ جواب بالکل ظاہر ہے کہ اس کی وجہ بے عملی اور اسلام کی تعلیم کے خلاف کام کرنا ہے ۔

یہ جو آئے دن اسلامی احکام پر تنازع کھڑا کیا جاتا ہے اور اس میں تبدیلی کی باتیں جاتی ہیں ، اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مانو کہ کوئی پہلے سے تیار کھڑا ہوا جسے کوئی ایک مسلم واقعہ ہاتھ لگ جائے تو سالوں سال اس واقعہ کو ہزار بار نقل کیا جاتا ہے اور روز مرہ ہونے والے مظالم کی داستانوں پر صرف نظر کر لی جاتی ہے ۔ اسلامی احکام کسی ظلم و تشدد کی کبھی  ذمہ دار نہیں ہے بلکہ ظلم و تشدد کرنے والا خود اپنے اس عمل کا ذمہ دار ہوتا ہے ۔ بے عملی اور بے راہ روی صرف مسلمانوں میں ہی نہیں پائی جاتی  بلکہ دوسرے مذاہب کے ماننے والے لوگ بھی ایسے افعال انجام دیتے ہیں ۔

17 جولائی،  اردولیکس کی خبر کے مطابق  تلنگانہ کے جگتیال ضلع کے نیرلہ گاوں میں مندرجہ بالا واقعہ کی طرح ایک اور واقعہ پیش آیا ، جس میں یہ تفصیل بتائی گئی کہ شوہر اپنی بیوی کی بات بات پر شک کرتا تھا تو غصہ میں آکر بیوی نے اپنی ماں  کے ساتھ مل کر اپنے شوہر کو  انتہائی بے دردی سے قتل کردیا۔ تفصیلات کے مطابق نیرلہ گاوں سے تعلق رکھنے والا 40 سالہ مانکیم کی شادی 38 سالہ جمنا سے 15 سال قبل ہوئی تھی اس جوڑے کو دو اولاد بھی ہیں لیکن مانکیم اپنی بیوی پر بات بات پر شک کرتا تھا جس سے تنگ آکر جمنا اپنی ماں کے گھر آگئی ۔ اتوار کی رات مانیکیم اپنے سسرال آیا تھا رات میں سونے کے بعد  جمنا نے اپنی  ماں کے ساتھ مل کر شوہر  مانکیم پر   لاٹھیوں سے سر اور جسم کے دیگر حصوں پر اندھا دھند مارا پیٹا۔ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جائے وقوعہ پر ہی  مانکیم کی موت ہوگئی۔ متوفی کے والد  بھومیا کی شکایت کے مطابق مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ۔

تیسری افسوسناک واقعہ تلنگانہ کے کورٹلہ میں ہوا ۔ یہ خبر اردو لیکس کی رپورٹ کے مطابق  ۱۰ جولائی کی ہے جس میں یہ بتایا گیا کہ  بیوی کی ڈانٹ سے بے عزتی محسوس کرتے ہوئے نوجوان نے کرلی خودکشی۔ تفصیلات کے مطابق کورٹلہ کے اللہ میاں گٹہ کا رہنا والا 25 سالہ نریش کی شادی پانچ سال قبل لکشمی سے ہوئی تھی انہیں دو بچے بھی ہیں ان دونوں کے درمیان اکثر جھگڑے ہوا کرتے تھے اتوار کی رات بھی ان دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا جس میں بیوی نے اسے ڈانٹا تھا جس سے دلبرداشتہ ہو کر نریش نے گھر کے قریب میں واقع زرعی باولی میں کود کر خودکشی کر لی۔

مذکورہ بالا تینوں واقعات میں عورت کا کردار ظالمانہ اور سفاکانہ ہے ۔ لیکن  یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ آج یک طرفہ پروگرامز اور کانفرنسیں قائم ہوتی ہیں جس میں  کبھی یہ ذہن دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ہر مصیبت اور ظلم کے ذمہ دار صرف مرد ہیں اور عورت  ہر صورت میں مظلوم ۔ اس کے بہت سارے منفی اثرات ہمارے معاشرے پر پڑ رہے ہیں  اور آنے والی عورت نسل کو مرد وں کے تعلق سے منفی ذہن سازی ہو رہی ہے ۔اس لیے ضرورت ہے کہ ہم کبھی مردوں کی اصلاح اور عورتوں کے حقوق کی بات کی جائے تو عورتوں کی اصلاح اور مردوں کے حقوق کی بھی بات کی جائے ، تاکہ ازدواجی زندگی میں محبت دونوں جانبوں  سے ہو اور دونوں اپنی اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نکالنے کی تربیت پا سکیں ۔

۔۔۔

کنیز فاطمہ عالمہ و فاضلہ  اور نیو ایج اسلام کی باقاعدہ کالم نگار ہیں۔

----------

URL:  https://www.newageislam.com/urdu-section/men-always-women-oppressed/d/130251

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..