سہیل ارشد ، نیو ایج اسلام
22 نومبر 2022
اسلام میں حیا کو کافی اہمیت
دی گئی ہے اور عورتوں اور مردوں کو ایک دوسرے کے ساتھ حیاداری برتنے کی تلقین کی گئی
ہے۔ قرآن میں حجاب کا ذکر بھی اسی حیاداری کے ضمن میں آیا ہے۔ پردہ کا حکم عورتوں کو
کیا گیا ہے مگر قرآن میں پردے سے زیادہ تاکید حیاداری کی کی گئی ہے کیونکہ اگر عورت
میں حیا نہ ہو تو پھر برائیاں پردے میں بھی ہوتی ہیں۔
قرآن میں پردے سے متعلق کئی
آیتیں موجود ہیں جن میں حیاداری پر زیادہ زور دیا گیا ہے۔ لیکن ان آیتوں میں ایک لفظ
کا زکر آیا ہے جس پر مفسرین کی توجہ نہیں گئی ہے۔ اور وہ لفظ ہے زینت۔ سورہ النور کی
آیت 31 میں کہا گیا ہے۔
۔"اور کہہ دے ایمان والیوں کو کہ نیچی رکھیں ذرا اپنی آنکھیں
۔ اور تھامتی رہیں اپنے ستر کو اور نہ دکھلائیں اپنی زینت مگر جو کھلے چیز ہے اس میں
سے۔اور ڈال لیں اپنی اوڑھنی اپنے گریبان پر اور نہ کھولیں اپنی زینت مگر اپنے خاوند
کے آگے, یا اپنے خاوند کے باپ یا اپنے خاوند کے بیٹے یا اپنے بھائی کے یا اپنے بھتیجوں
کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی عورتوں کے یا اپنے ہاتھ کے مال کے یا کاروبار کرنے والوں
کے جو مرد کچھ غرض نہیں رکھتے یا لڑکوں کے جنہوں نے نہیں پہچانا ابھی عورتوں کے بھید
کو اور نہ ماریں زمین پر اپنے پاؤں کو کہ جانا جائے جو کچھ کہ چھپاتی ہیں اہنا سنگار۔۔"..۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ
عورتوں کو چہرہ چھپانے کے لئے نہیں کہا گیا ہے بلکہ اپنی زینت کو چھپانے کے لئے کہا
گیا ہے۔انہیں صرف نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم ہے غیر مردوں کے سامنے۔ان سے کہا گیا ہے
کہ اپنے گریبان پر اوڑھنی ڈال لیں اور اپنی زینت کو نہ کھولیں۔ اور اپنے پاؤں کو زمین
پر نہ ماریں جس سےان کی زینت ظاہر یو جائے۔
مولانا محمودالحسن نے یہاں
زینت کا ترجمہ سنگار کیا ہے مگر مولانا شبیر عثمانی اس آیت میں لفظ زینت کا مفیوم بیان
کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
۔"احقر کے نزیک ییاں زینت کا ترجمہ سنگار کے بجائے زیبائش کیا
جارا تو زیادہ جامع اور مناسب ہوتا۔ زیبائش کا لفظ ہر قسم کی خلقی اور کسبی زینت کو
شامل ہے خواہ وہ جسم۔کی پیدائشی ساخت سے متعلق ہو یا پوشاک وغیرہ خارجی ٹیپ ٹاپ سے۔
"۔
قرآن میں اور بھی کائی آیتوں
میں لفظ زینت کا استعمال ہوا ہے ۔ملاحظہ فرمائیں اور ان آیتوں سے لفظ زینت کے مفہوم۔کو
سمجھنے کی کوشش کریں۔
۔"مال اور بیٹے دنیا کی زندگانی کی زینت ہیں۔۔"(الکہف:46)..
یہاں زینت کا مفہوم مال اور
اولاد ہے۔
۔"ہم۔نے بنا ہے جو کچھ زمین میں ہے اس کی زینت تاکہ جانچیں لوگوں
کہ کون ان میں کرتا ہے اچھا کام۔"(الکہف:7).
ییاں زمین کی قدرتی خوبصورتی
کو زینت کہا گیا ہے۔۔۔
۔"اور پھر نکلا اپنی قوم کے سامنے اپنی زینت کے ساتھ۔"(القصص:
79 ).
اس آیت میں قارون کے متعلق
کہا گیا ہے کہ وہ اپنی زینت کے ساتھ نکلتا تھا عوام کو دکھانے کے لئے۔ ییاں زینت سے
مراد لاؤشکر,، گھوڑے، خدام، رتھ یا پالکی، زرق برق لباس، سونے چاندی کے زیورات ہاتھوں
اور گلے میں، وغیرہ وغیرہ۔
۔" اے نبی اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اوع
اس کی زینت چاہتی ہو تو آؤ تاکہ میں تمہیں بہت سا مال دوں اور تمہیںباچھی طرح چھوڑ
دوں۔ "(الاحزاب:28)..
ییاں بھی زینت سے مراد مال
ہے۔
۔"اور گوڑے پءدا کئے اور خچر اور گدھے کہ اننپر سوار ہو اوع زینت
کے لئے اور پیدا کرتا ہے جو تم نہیں جانتے۔"۔(النحل:7)..
اس آیت میں بھی گگوڑے اور
خچر اور گدھے زینت میں شامل ہیں۔۔
۔"اور نہ دوڑیں تیری آنکھیں ۔ان کو چھوڑ کر تلاش میں دنیا کی زندگانی
کی زینت کی۔"(الکہف:28)..
سورہ النور کی آیت 31 میں
زینت سے مراد عورت کے جسم کا فطری ابھار بھی ہے جس کی طرف مولانا شبیر,عثمانی نے کیا
ہے ۔ زمین کی فطری خوبصورتی کو بھی زینت کہا گیا ہے۔ سورہ النور ہی میں پازیب کو بھی
زینت کہا گیا ہے۔
لہذا یہ نتیجہ اخذ کیا جا
سکتا ہے کہ قرآن عورتوں سے کہتا ہے کہ وہ اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور اپنے سینوں پر اوڑھنی
ڈال لیں تاکہ ان ککے جسم کا فطری ابھار یعنی زینت پردے میں رہے اور اپنے پیر کو نہ
پٹکیں تاکہ لوگ ان کی زینت یعنی پازیب کی طرف متوجہ ہوں۔ لیکن جو فطری حسن ظاہر ہو
جائے اس پر زور نہیں ہے۔ قرآن میں زینت کو چھپانے کی تلقین کی گئی ہے چہرہ چھپانے کی
نہیں۔
ہاں ایک آیت میں مسلمان عورتوں
سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اوپر چادر لٹکا لیا کریں۔
۔"اے پیغمبر اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے ۔
کہہ دو کہ اپنے اوپر چادر لٹکالیا کریں یہ امر ان کے لئے موجب شناخت ہوگا اور کوئی
ان کو ایذا نہ دیگا۔۔"(الاحزاب:59)..
اس آیت کا ایک سماجی پس منظر
ہے۔ اس دور میں شام۔کے وقت طوائف عورتیں سنگار کرکے کھلے سر نکلتی تھیں اور اپنے ہاؤ
بھاؤ سے اور پیر کو پٹک کر عیاش مردوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کرتی تھیں۔ لہذا،
مسلمان عورتوں سے کہا گیا کہ جب وہ شام کو کسی حاجت سے باہر نکلیں تو اپنے اوپر پلو
لٹکالیں تاکہ لوگ سمجھ جائیں کہ شریف گھرانوں کی عورتیں ہیں اور لوگ انہیں پریشان نہ
کریں۔
لہذا اس پوری بحث سے یہ نتیکہ
نکلتا ہے کہ قرآن عورتوں پر پردے کے معاملے میں سختی نہیں کرتا۔ ان میں حیا داری کی
تلقین کرتا ہے اور زینت کو چھپانے کی تلقین کرتا ہے جس میں جسم کا فطری ابھار بھی شامل
ہے لیکن جہرے کو چھپانے پر عورتوں کو مجبور نییں کرتا۔ ہاں جہاں شر کا اندیشہ ہو وہاں
چہرے پر تھوڑا سا پلو لٹکالینے کی تلقین ضرور کرتا ہے۔ جسم کی زینت یعنی فطری ابھار
یا زیوریا سنگار وغیرہ فطری طور پر ظاہر ہوجائیں تو اس پر گرفت نہیں ہے۔
اسلام دین فطرت ہے اس لئے
غیر فطری اصول و قوانین اسلام کی روح کے منافی ہیں۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism