ثاقب سلیم،
نیو ایج اسلام
24 جولائی 2023
"محرم ایک عام غم کا موسم
ہے جسے محمدن پیغمبر اسلام صلی اللّٰہ علیہ وسلّم کے نواسے امام حسین کی وفات کی یاد
میں مناتے ہیں: اور جس جوش و خروش کے ساتھ مراٹھا، جو ہندو ہیں، اس کی تقریبات میں
شرکت کرتے ہیں، کافی دلچسپ ہے۔ ہر کوئی فقیر بن جاتا ہے: یعنی وہ کچھ سبز چیتھڑے پہنتا
ہے جس میں سبز اور سرخ سوتی دھاگے لگے ہوتے ہیں، جن کے کندھوں پر موتیوں کی مالا ہوتی
ہے؛ اور اپنے جاننے والوں سے بھیک مانگتے پھرتے ہیں اور لوگ انہیں کچھ نہ کچھ دیتے
رہتے ہیں۔ فقیر ایک اصطلاح ہے جس کا معنی مذہبی فقیر ہے۔ اس طرح کے بگڑی شکل و صورت
والے لوگ گروہ در گروہ ہر طرف خیمے کے ارد گرد گھومتے ہوئے بھیک مانگتے اور محمد، علی
اور حسین کے نام کا نعرہ لگاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ مہاراج (دولت راؤ سندھیا) خود بھی
اس مضحکہ خیز رسم کو مناتے ہیں، اور پورے محرم میں فقیر بنے پھرتے ہیں۔
یہ روداد 1809 میں مہاراج دولت
راؤ سندھیا کے دربار میں ایک انگریز افسر تھامس ڈیوئر بروٹن نے اپنے بھائی کو لکھے
گئے خط میں درج کیا تھا۔ یہ خطوط ہندوستان کی ہم آہنگی کی ثقافت کی نشانی ہیں۔
Taziya
procession as depicted in Thomas Duer
Broughton's Book
-----
1809 میں بروٹن سندھیا اور اپنی فوج کے ساتھ راجستھان کے راستے سفر
کر رہے تھے جہاں انہوں نے ہندو مسلم اتحاد کا مشاہدہ کیا، جو ان کے مطابق 'مضحکہ خیز'
تھا۔ محرم اور ہولی سے چند دن پہلے انہوں نے لکھا تھا، ’’اس سال دو انتہائی مخالف تہوار
(ہولی اور محرم) ایک ساتھ منائے جا رہے ہیں‘‘۔ وہ اس بات پر یقین نہیں کر سکتے تھے
کہ ہندو اور مراٹھا مسلمانوں کے جذبات کا یکساں طور پر احترام کرتے ہیں۔
In
A Painting of the durbar of Daultat Rao Scindia of Gwalior
------
بروٹن نے لکھا کہ سندھیا محرم کے
مہینے میں بغیر کسی روایتی زیور کے صرف سبز کپڑے پہن کر باہر نکلے تھے۔ وہ خیمے میں
ہر ایک تعزیے کی زیارت کر رہے تھے۔ تعزیوں میں قبر حسین کی شبیہہ بنی ہوئی تھی اور
ایک شخص اس کے سامنے مرثیہ پڑھتا تھا۔ انہوں نے سینہ کوبی کی تقریب بھی دیکھی جو ان
کے مطابق 'کافی بے چین' اور 'پریشان کرنے والی' تھی۔
محرم کی دسویں تاریخ کو ان تعزیوں
کو قریبی ندی میں لے جایا جاتا ہے۔ ہر جلوس سندھیا کے ڈیرے سے ہو کر گزرتا ہے۔ بروٹن
نے لکھا، "سو سے زیادہ تعزیے تھے، جن میں سے ہر ایک کے پیچھے فقیروں کی ایک لمبی
قطار چلتی ہے، جو انتہائی زرق برق لباس میں ملبوس ہوتے ہیں، اپنے سینوں کو پیٹتے ہیں،
اور بلند آواز سے پیغمبر اسلام صلی اللّٰہ علیہ وسلّم اور ان کے نواسے کے نام کا نعرہ
لگاتے ہیں۔ مشعلوں کی بھڑکتی ہوئی آگ اور مراٹھا کے ڈھول اور بگلوں کی کرخدار آوازیں
چاروں طرف سے ایک عجیب منظر پیش کرتی ہیں جو میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ مراٹھا سرداروں
میں سے جو کہ برہمن نہیں ہیں اکثر اپنے خیموں میں تعزیے بناتے ہیں اور ان پر بڑی رقم
خرچ کرتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے بہت خوبصورت تھے۔"
بروٹن نے لکھا کہ کس طرح مراٹھا
خیموں میں ہندو اور مسلمانوں نے جلوس میں سوگواروں کے لیے شربت (مشروبات) کا اہتمام
کیا اور شاہی خواتین نے بھی ان تقریبات میں حصہ لیا۔
علامہ سید سبط الحسن فاضل ہانسوی
محرم کے جلوسوں پر اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ بروٹن نے مراٹھاؤں کے محرم کے ماتم کو
اس وقت دیکھا جب وہ مسلح مہم پر تھے۔ کوئی تصور کر سکتا ہے کہ امن کے زمانے میں ان
کے دارالحکومتوں میں یہ تقریبات کتنی شاندار ہوتی ہوں گی۔
-------
English
Article: Maratha Rulers Mourned Muharram Like Muslims
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism