New Age Islam
Fri Mar 21 2025, 08:36 AM

Urdu Section ( 31 Jan 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Male Gods and Female Slaves on Earth - Priestly Ghost Revisited زمین پر مرد کی حاکمیت اور عورت کی غلامی

 راشد سمناکے، نیو ایج اسلام

 28 جنوری 2023

 --------------------------------------------------

 "بہشتی زیور" (آسمانی جنت ) سے یہ تصویر ابھرتی ہے کہ لڑکیاں صرف مردوں کی ملکیت ہیں اور ان کا اپنے مردوں کے سامنے مکمل تابع ہونا، خدا کا حکم ہے، اس لیے "اچھی" لڑکیوں نے مردوں کے زیر تسلط جنگل میں نام حاصل کرنے کے لیے اپنا مقام قبول کیا، جہان مرد بادشاہ ہے۔

 --------------------------------------------------

 افغانستان اور ایران کی موجودہ صورت حال، خواتین کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی، ممنوعہ آزادی اور خودمختاری کے تناظر میں، مغربی پرورش کے باوجود مستشرقی ذہنیت کے حامل ایک عام آدمی کے لیے عقلی تجزیے سے باہر ہے۔

 تاہم اس پر حیران ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ نہ صرف ان دونوں ممالک بلکہ زیادہ تر نام نہاد مسلم دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔

 اس پس منظر میں، ماضی قریب میں رونما ہونے والے واقعات کو اس ذہنیت کا سر چشمہ تصور کیا جا سکتا ہے جو اس وقت ان ناموں والے ممالک یعنی افغانستان اور ایران پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔

 اگرچہ طالبان (کس چیز کے طالب؟) نے اپنی دوسری آمد پر پوری دنیا کو امید دلائی کہ اب انہوں نے اپنے سابقہ قدیم سخت گیری میں "نرمی" پیدا کی ہے اور مہذب لوگوں کے طور پر اس روشن خیال دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملانے کے لیے اپنی اصلاح کریں گے!

 لیکن افسوس، قدیم ذہنیت ان کی ثقافت میں ایک رکاوٹ تھی اور ہے جو روشن خیالی کی طرف کسی بھی پیش رفت کو روکتی ہے۔

 دلچسپ بات یہ ہے کہ انیسویں صدی کے وسط سے بیسویں صدی کے وسط میں جب ہندوستان کے مسلمان سیاسی سرگرمیوں میں مصروف تھے، اشرف علی تھانوی (اس وقت کے دیوبندی مولانا!) کے نام سے ایک عالم نے ہندوستانی مسلمانوں کے مذہبی امور کو چلانے کے لیے باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لی اور اردو، عربی اور فارسی میں بے شمار کتابیں لکھیں۔

 ایک مذہبی شخص اور میلان کے اعتبار سے صوفی، اشرف علی نے پاک بھارت سیاست میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

 شروع میں ہی یہ بتا دینا ضروری ہے کہ، خاص طور پر مسلم خواتین سے متعلق مذہبی معاملات، ان کی تعلیم اور معاشرے میں ان کے مقام اور ان کے حوالے اس انسان کا کارنامہ، کم از کم خوفناک ضرور تھا؛ کیونکہ وہ خواتین کو سینکڑوں سال پیچھے تاریک دور میں پہنچانے کے لیے ذمہ دار ہیں۔

 ان کی تحریک کا بنیادی ذریعہ وہ کتاب تھی جو انہوں نے مسلم لڑکیوں کے لیے لکھی تھی، جس کا نام سماجی طور پر رکھا گیا تھا، "بہشتی زیور" یعنی آسمانی زینت۔

 ایک زمانے میں، مسلمان والدین کے لیے لازمی قرار دیا گیا تھا کہ وہ لڑکیوں کو ان کی شادی کے بعد پڑھنے کے لیے اس کتاب کو جہیز/تحفے میں ضرور شامل کریں، تاکہ ان کی بیٹی آسمانی اور اچھی بیوی بن سکے۔

 اگرچہ یہ بتانا ضروری ہے کہ اس نے اس مذہبی ادارے سے براہ راست کوئی فائدہ نہیں اٹھایا۔

 یہ ستم ظریفی تھی کیونکہ وہ لڑکیوں کی تعلیم کی کسی بھی شکل کو شیطانی اور گمراہ کن سمجھتے تھے اور اسی لیے انہوں نے خواتین کی تعلیم کی سخت مخالفت کی۔ اور اس قدر مخالفت کی کہ یہاں تک کہ کچھ قرآنی آیات، مثلاً حضرت یوسف اور ان کے آقا کی بیوی کے یوسف کے ساتھ محبت کے تعلق سے متعلق آیات کو بھی صرف ایک عالم کی سخت نگرانی میں ہی لڑکیوں کو پڑھانے کی اجازت دی!

 اس کتاب میں، اشرف علی نے بیوی کو اپنے شوہر اور لڑکیوں کو اپنے مرد سرپرستوں کی مکمل فرمانبرداری کرنے کی تعلیم دی ہے۔

 گھر کی "چار دیواری" ان کا ٹھکانہ تھی... اچھی لڑکیاں مردوں کی رہنمائی میں آخرت میں جنت کی حقدار بننے کے لیے کبھی بھی اس حرم سے باہر نہیں نکلتیں۔

  اس کتاب سے یہ تصویر ابھرتی ہے کہ لڑکیاں صرف مردوں کی ملکیت ہیں اور ان کا اپنے مردوں کے سامنے مکمل تابع ہونا، خدا کا حکم ہے، اس لیے "اچھی" لڑکیوں نے مردوں کے زیر تسلط جنگل میں نام حاصل کرنے کے لیے اپنا مقام قبول کیا، جہاں مرد بادشاہ ہے۔

 موجودہ دور کی طرف تیزی سے آگے بڑھیں اور دیکھیں طالبان کے فرمودات میں اور خواتین کے پردہ پر اخلاقی پولیس کے ذریعے ایران کی مذہبی حکومت کے کریک ڈاؤن میں حیران کن مماثلتیں پائی جاتی ہیں۔

 اس کے برعکس، عورتوں کے ساتھ سلوک سے متعلق ان احکام کی قرآن میں کوئی بنیاد نہیں ہے!

 کچھ عرصہ قبل بی بی سی کی ایک ڈاکومنٹری میں ایک خاتون رپورٹر نے افغانستان میں جمع ملاؤں (یہاں تمام لیڈروں کو ملا کہا جاتا ہے) سے تضادات کی وضاحت کرنے کے لیے کہا.... انہوں نے متفقہ طور پر جواب دیا کہ اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے... "یہ ہمارے آباؤ اجداد کی رسم ہے اور ہم اس پر عمل کرتے ہیں، ...ہم اپنی خواتین کا احترام کرتے ہیں،" انہوں نے کہا!

 کیا ہمیں کتاب میں اکثر یہ جملہ نہیں ملا؟ ایسا لگتا ہے کہ جتنی چیزوں سے بدلنے کی توقع کی جاتی ہے اتنا ہی وہ اپنی حالت پر قائم رہتا ہے!

 کاش کوئی صاحب اختیار کسی شاعر کے درج ذیل پیغام کو دل میں بیٹھا لے۔ یہ خاص طور پر مذکورہ بالا دونوں ممالک پر لاگو ہوتا ہے:

 افغانیوں کے غیرت دین کا ہے ایک ہی علاج

 ملا کو انکے کوہ و دمن سے دو

  کہنا آسان ہے اور کرنا مشکل! لیکن کیا سعودی عرب کی اتھارٹی نے اس پیغام کو دل پر نہیں لیا ہے اور وہ جلد ہی مقدس عبادت گاہوں سے علماء کو بے دخل کر سکتی ہے--- عرب بادشاہ کو سلام، ہمیں یہ ماننا ہی پڑے گا؟

 ----

English Article: Male Gods and Female Slaves on Earth - Priestly Ghost Revisited

 URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/male-gods-female-slaves-priestly-ghost/d/128998

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..