New Age Islam
Wed Apr 23 2025, 08:12 AM

Urdu Section ( 12 Sept 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Main Reasons for the Decline of Muslims مسلمانوں کے زوال کے بنیادی اسباب

پروفیسر عتیق احمد فاروقی

12 ستمبر،2022

آج سے تقریباً ایک ہزار سال پہلے گیارہ سو عیسوی میں مذہب اسلام سائنس کے سنہرے دور سے گذر رہا تھا ۔ یہ وہ دور تھا جب بغداد سائنس اور جدید ٹیکنالوجی کا مرکز ہوا کرتا تھا۔دنیا بھر کے طلبا سائنس کی جدید تعلیم حاصل کرنے کے لئے بغداد کا رخ کرتے تھے۔ اس دور میں یورپ تعلیم کے اعتبار سے تاریکیوں میں ڈوبا ہوا تھا۔ سائنس مسلمانوں کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب دنیاوی تعلیم کے ہرشعبے،الجبرا،الگور تھم، زراعت، علم طب،جہازرانی، علم ہیئت،طبعیات اور آفاقیات و نفسیات وغیرہ میں مسلمان ایک پہچان مانا جاتا تھا۔ پھر یہ ساری سرگرمیاں اچانک رک گئیں۔ علم فلسفہ،ایجاد اور دانائی کادور مسلمانوں کے بیچ سے اچانک غائب ہونے لگا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ بنا ایک فتویٰ جو اپنے وقت کے عالم دین کہے جانے والے امام الغزالی (1058-1111) نے اپنی مشہور کتاب تہافت الفلسفہ کے ذریعے دیا۔کتاب کے اس تفسیر کے مطابق اعداد کے ساتھ کھیلنا شیطان کاکام ہے۔ اس لیے ریا ضی کے عمل سے مسلمانوں کو دور رہنا چاہئے۔

امام الغزالی ایران کے خراسان صوبہ تبارن میں پیدا ہوئے۔ اس دور کے مسلمانوں کے بیچ ان کا اتنا رتبہ تھا کہ لوگ انہیں مجدد اور حجۃالاسلام کہتے تھے۔ظاہر ہے اس وقت کے مسلمانوں نے اس فتوے کے خلاف جانا اسلام کے خلاف جانا تصور کیا۔ نتیجتاً مسلمانوں نے ان سب سائنسی ایجاد اور تحقیقات سے منہ پھیر لیا جن میں کسی بھی طرح کا ریاضی عمل ہوتا تھا اور ہم سبھی جانتے ہیں کہ بغیر ریاضی عمل کے کسی بھی طرح کی جدید ٹیکنالوجی میں کامیابی نہیں مل سکتی۔یعنی قریب قریب ہر طرح کے سائنس سے مسلمانوں نے منھ پھیر لیا۔ امریکہ کے نیل ڈی گراس ٹائسن کے مطابق امام غزالی کی یہی بنیادی غلطی ثابت ہوئی اور مسلمان ہر طرح کے علم سے بچھڑتا چلا گیا۔ امام غزالی کے اس فتو ے کے بعد سب کچھ جیسے تھم سا گیا۔ کسی نے جیسے اسے اپاہج بنا دیا۔ ان کی اسی غلط تشریح کے سبب یہ مسلمان قوم آج تک نہیں ابھر پائی جو نقصان صدیوں پہلے ہوا اس کا ازالہ آج تک نہیں ہو پایا۔

دوسرا بڑا جھٹکا تب لگا جب پرنٹنگ پریس کا ایجاد ہوئی اور جس کو حرام قرار دے دیا گیا تھا۔ ترکی کے اٹومن خلافت (1299-1922)کے دور میں جب جرمنی میں 1455 میں پرینٹگ پریس کی ایجاد ہوئی تو اس وقت کے سلطان سلیم (اوّل) نے خلافت کے شیخ الحدیث کے کہنے پر کسی بھی طرح کی کتاب کے چھاپنے پر پابندی لگا دی او راعلان کیا جو کوئی پرینٹگ پریس کا استعمال کرتا پایا گیا اس کو موت کی سزا دی جائے گی۔ اس وقت خلافت ترکی سے نکل کر جنوب مشرقی پورپ، مرکزی یورپ کے کچھ حصوں مغربی ایشا اور شمالی افریقہ تک پھیلی ہوئی تھی۔ اس فتوے کا دور رس اثر ہوا اور اس وقت کی مسلمانوں کی ترقی کی رفتار یکایک تھم گئی۔دوسری اقوام نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا اور سائنس پر مبنی کتابیں، تحقیقی مقالے اور اخبارات میں نئی نئی ایجادوں سے متعلق مضامین شائع ہونے لگے، دور دور تک علم پھیلنے لگا اور دوسری اقوام اس سے مستفید ہونے لگیں۔ پرنٹنگ پریس پر مسلمانوں کی یہ خودساختہ پابندی تقریباً 1784 میں جاکر ہٹا ئی گئی لیکن پھر بھی مسلم دنیا میں پہلی کتاب 1817 ء میں چھاپی جاسکی۔یعنی پرنٹنگ پریس کی ایجاد سے تقریباً 362 سالوں کی طویل مدت کے بعد مسلمانوں میں علم کا چشمہ پھوٹا لیکن ان 362 سالوں میں پوری دنیا کہاں سے کہاں تک پہنچ گئی تھی۔نئی نئی ایجادات اور علم کی روشنی میں پرنٹنگ پریس کے ذریعے پھیلی تھی مسلمان اس روشنی سے کافی دنوں تک محروم رہے۔ یہ تھے وہ دو فتوے جن کے سبب مسلمان آج وہاں نہیں ہے جہاں اسے ہوناچاہئے تھا۔

آج اگر ہم ان فتووں کے بارے میں سوچتے ہیں تو عجب لگتا ہے کہ آخر اس میں غیر اسلامی اور حرام قرار دئے جانے والا کیا تھا؟ لیکن آج بھی ہم ایسے ہی ہیں جیسے اس زمانے میں تھے۔آج بھی عجب عجب فتوے ہم لوگوں کے نظر سے گزرتے ہیں اور ہم کچھ اعتراض نہیں کرتے بلکہ ان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ جب ہوائی جہاز کی ایجاد ہوئی تو برصغیر سے فتویٰ جاری کیا گیا کہ جہاز میں سفر کرنا حرام ہے۔فتوے کے مطابق اتنی اونچائی پر انسان کا سفر کرنا خدا کی قدرت کو چیلنج کرنے جیسا ہے۔ اس طرح جب ریڈیو کی ایجاد ہوئی تو فتویٰ دیا گیا کہ یہ شیطان کی آواز ہے۔ کیمرہ اور ٹی وی پر تو آج تک فتویٰ جاری ہے۔ اسی طرح آج کوئی بلڈ ٹرانسفیوژن کو حرام قرار دے رہا ہے اور کوئی ہیئر ٹرانسپلانٹ کو اور کوئی جینٹک انجینئرنگ کو حرام قرار دے رہا ہے۔ ہم لوگ پوری کائنات کے ایکسپلوریشن کی کھوج کے سنہرے دور تک پہنچ چکے ہیں۔ یونیورس کے کوالٹم اسٹیٹ کے بارے میں پتہ لگایاجارہا ہے۔ مارس کے سرفیس پر ریسرچ ہورہی ہے۔ میڈیکل سائنس بھی جینٹک انجینئرنگ تک جا پہنچا ہے جس سے کینسر جیسی جان لیوا بیماری بس ختم ہونے کو ہے اور یہ صرف معمولی جھلک ہے کہ دنیا کہاں سے کہاں تک پہنچ چکی ہے او رہم کہاں ہیں؟ ہماری سمجھ کی سطح یہ ہے کہ ہم ابھی تک اس بات سے خوش ہوجاتے ہیں کہ ایک کھیرے میں اللہ یا محمد لکھا پایا گیا ہے۔ ہماری عقل کی سطح یہ ہے کہ کسی قربانی کے بکرے پر محمد لکھا ہوا پایا گیا ہے تو بکروں کی نسل ہم مسلمان قرار دے دیتے ہیں۔ یہ آخر ہے کیا اور ہم اس سے دین کی کیا خدمت کررہے ہیں؟ آج دنیا کی تمام دیگر قومیں یہودی، عیسائی اور جاپانی وغیر ہ نے اس وقت کی رفتار کے ساتھ چلنے کی کوشش کی اور کامیابیوں کی نئی منزلیں حاصل کیں اور ایک ہماری قوم ہے جو ابھی بھی لکیر کی فقیر بنی ہوئی ہے اور نتیجتاً آج ہم دوسری قوموں سے پیچھے ہوگئے ہیں۔ ہم لوگو ں کو سخت احتساب کی ضرورت ہے۔

12 ستمبر،2022، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/main-reasons-decline-muslims/d/127927

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..