ارمان نیازی،
نیو ایج اسلام
13 ستمبر 2021
مدرسہ کے تعلیم یافتہ ٹی وی ملا
اسلام اور ہندوستانی مسلمانوں کا محافظ بننے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن درحقیقت، ہندو
مسلم تعلقات کو بگاڑنے، روانڈا طرز کے ٹی وی اینکروں کو تمام مسلمانوں کو ملک مخالف
اور اسلام کو نفرت اور جارحیت کے مذہب کے طور پر پیش کرنے کے مواقع فراہم کرکے قوم
کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔
اہم نکات:
1. مدارس کے طلباء کو اسلامی
تعلیم فراہم کرنا ضائع ہو رہا ہے۔
2. مدرسے کے تعلیم یافتہ لوگوں کا غیر مذہبی اور غیر
اخلاقی رویہ اب عام ہو چلا ہے۔
3. مذہبی اداروں کے طلباء سے
توقع کی جاتی ہے کہ وہ جس مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اس کے انسانی اور روحانی پیغامات
کو عام کریں۔
4. ہندوستان میں مختلف مذاہب
کے نامور علما اور صوفیا پیدا ہوئے ہیں۔
Mufti Ejaz Arshad Qasmi getting
into a heated verbal debate with Farah Faiz on Zee Hindustan channel, as people
around them get up to intervene. (Source: Zee Hindustan/Twitter)
-----
قرآن پاک، بائبل، رامائن، گیتا کے ساتھ ساتھ دیگر تمام مذہبی
کتابیں اور صحیفوں سے اکیسویں صدی کے انسان
روحانی جوہر اور انسانی اخلاقیات کو بیدار کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ پوری دنیا
میں لوگ کسی بھی آئینی عہدے پر فائز ہونے سے پہلے وفاداری، دیانتداری، اخوت اور جامعیت
کا حلف اٹھاتے ہیں۔
مذہبی اداروں کے طلباء کو اس مذہب
کے انسانی اور روحانی پیغامات کو پھیلانا چاہیے جس سے وہ تعلق رکھتے ہیں۔ ایسے طالب
علموں سے یہ توقع ہوتی ہے کہ وہ شخصی اور معاشرتی اخلاقیات کی پاسداری کریں گے کیونکہ
وہ اپنے اپنے مذہب کے علم بردار مانے جاتے ہیں۔ مسلم معاشرہ صدقہ، زکوٰۃ اور فطرہ کے
ذریعے ان کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرتا ہے اور اسے ایک مذہبی عمل اور دنیا و آخرت
میں ایک ثواب جاریہ مانتا ہے، بجائے اس کے کہ وہ اپنے بچوں کو کوئی ہنر سیکھانے کے
لیے بنیادی ڈھانچے کے مواقع فراہم کریں کہ وہ اپنی اور اپنے اہل خانہ کی کفالت کر سکے۔
مدارس کے پڑھے لوگوں کے طرز عمل کو دیکھ کر لگتا ہے کہ دینی تعلیم دینے والے مدارس
میں صرف قرآن پاک پڑھنے تک کی ہی تعلیم دی جائے تاکہ وہ دین کی بنیادی باتیں سیکھ سکیں۔
ان میں اعلی تعلیم کی فراہمی ضائع ہو رہی ہے۔
مدرسے کے تعلیم یافتہ لوگوں کا
غیر مذہبی اور غیر اخلاقی رویہ اب عام ہو چلا ہے۔ مدرسے کے یہ علماء نیوز چینلوں پر
اپنا ایمان بیچتے نظر آتے ہیں۔ انہیں 2000 روپے سے لے کر 5000 روپے تک فی مباحثہ ادا
کیا جاتا ہے تاکہ وہ بالعموم ہندوستانی مسلمانوں اور بالخصوص اسلام کے خلاف نفرت پھیلانے
والے اسلامو فوبیائی چینلوں کی مدد کریں۔
(Courtesy:
Siasat)
------
ہندوستان
کے مسلم ٹی وی مجاہدین
ہندوستان میں لمبی داڑھی، اسلامی
ٹوپی، اور سفید اور سبز رنگ کے عمامے والے لوگ ہندوستانی نیوز چینلوں میں باقاعدگی
کے ساتھ دکھائے جاتے ہیں، جو صحافت کا مذاق اڑاتے ہیں اور صحافیوں سے ڈرامے کرواتے
ہیں۔ اب ایک طویل عرصے سے، ایک اینکر، مختلف سیاسی جماعتوں کے دو یا تین نمائندوں،
جن میں سے ایک کو غیر جانبدار مانا جاتا ہے اور ایک مسلمان کو لایعنی موضوعات پر پرائم
ٹائم ٹی وی مباحثوں میں حصہ لیتے ہوئے دیکھنا معمول کی بات ہے۔ عنوانات کو بڑی چالاکی
سے مذہبی بحث میں تبدیل کر دیا جاتا ہے جس سے نفرت پھیلائی جا سکے۔ یہ مباحثے تیسرے
درجے کے ڈرامہ سیریلز سے بھی بدتر ہیں جہاں ایک اینکر ہوتا ہے جو تمام بحث کرنے والوں
کو اسلام کو گالی دینے اور مسلمان مولوی ڈیبیٹر پر گرجنے کی ترغیب دیتا ہے تاکہ وہ
ان تمام جرائم کو قبول کرے جو ہندوستانی مسلمانوں نے کبھی کیے ہی نہیں ہیں۔ بحث میں
شامل وہ مولوی بھی اپنے آپ کو ایسے پیش کرتے ہیں جیسے وہ جرم کے مرتکب کا دفاع کر رہے
ہوں۔ لو جہاد، تین طلاق، گائے کے ذبیحہ، پلوامہ، سرجیکل اسٹرائیک اور یو پی ایس سی
جہاد پر اس طرح کی کئی بحثیں ہوئیں۔ مختلف ٹی وی نیوز چینل وبائی مرض کوویڈ 19 کے پہلے
مرحلے کے دوران روزانہ نفرت پھیلاتے تھے جب تبلیغی اور نظام الدین مرکز ان کے نشانے
پر تھے۔
Source: Twitter/ Muslims call
them ‘Sanghi behind beards’ and ‘Rental Mulle’/ OpIndia
-----
مدرسہ کے تعلیم یافتہ ٹی وی ملا
اسلام اور ہندوستانی مسلمانوں کا محافظ بننے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن درحقیقت، ہندو
مسلم تعلقات کو بگاڑنے، روانڈا طرز کے ٹی وی اینکروں کو تمام مسلمانوں کو ملک مخالف
اور اسلام کو نفرت اور جارحیت کے مذہب کے طور پر پیش کرنے کے مواقع فراہم کرکے قوم
کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس طرح کے انتہائی نفرت انگیز مباحثوں میں ان کی شرکت
نے اسلام اور مسلمانوں کو کافی بدنام کیا ہے۔ بحث میں شامل یہ مولوی متعلقہ موضوعات
پر اسلام کا نقطئہ نظر رکھ سکتے تھے لیکن اسلام اور مسلمانوں کی نیک نامی کے لیے انھیں
رقم نہیں دی جاتی اس لیے وہ خود کو بڑی عیاری سے اس طور پر پیش کرتے ہی گویا کہ وہ
مجرموں کا دفاع کر رہے ہوں جو کہ در اصل مظلوم ہیں۔ اس طرح، ان نام نہاد مولویوں نے
مسلمانوں اور دیگر تمام لوگوں کے درمیان اسلامو فوبیا اور دشمنی پھیلانے میں بڑا کردار
ادا کیا ہے۔
یہ معصوم نظر آنے والی مخلوق (انڈین
مسلم ٹی وی مجاہدین) مشہور مسلم مخالف سیاسی رہنماؤں کے ساتھ الگ الگ پلیٹ فارموں پر
حکومت کے زیر اہتمام مختلف پروگراموں میں حصہ لیتے ہوئے نظر آتی ہے۔ ایسے سیاسی پلیٹ
فارموں پر وہ ان کے ساتھ تصویر کھنچوانے کا موقع کبھی نہیں گنواتے ہیں۔
Source Twitter: Adnan Shaikh
@proudlyShaikh13
-----
ایسا نہیں ہے کہ وہ نہیں جانتے
کہ مدرسوں میں انہیں جو کچھ پڑھایا گیا ہے یا مولوی بن کر وہ اپنے طلباء کو جو پڑھا
رہے ہیں، ان کی باتیں ان سب کے خلاف ہیں۔ لیکن وہ ایسا نہیں کرتے کیونکہ انہیں بحث
کرنے اور اپنے نکات کو اسلامی نقطہ نظر سے رکھنے کے لیے رقم نہیں دی جاتی ہے بلکہ وہ
جان بوجھ کر اس انداز میں بحث کرتے ہیں جس سے مسلمانوں کی ذلت و رسوائی ہو۔ ایسے لوگوں
کے لیے اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں بدترین منافق کہا ہے اور ان کی آخرت میں دردناک عذاب
ہے۔
ہندوستان میں بڑے بڑے مفسرین قرآن،
محدثین، اسلامی علوم، شرعی قوانین اور دینی احکام کے ماہرین پیدا ہوتے رہے ہیں۔ ضرورت
ہے کہ ایسے علماء آگے آئیں اور ایسے لوگوں کو اسلام اور اس کی تعلیمات کا غلط استعمال
کرنے والوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرائیں۔
Source Twitter: Adnan Shaikh
@proudlyShaikh13
-----
قرآن ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے
جو بغیر علم کے بولتے ہیں
اسی نے انسان کو پیدا کیا، اور
اسے بولنا سکھایا۔ - (الرحمٰن: 2-3)
جب وعده کرے تب اسے پورا کرے، تنگدستی،
دکھ درد اور لڑائی کے وقت صبر کرے، یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں۔ - (البقرۃ:
177)
اے مسلمانو! اگر تمہیں کوئی فاسق
خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو
ایذا پہنچا دو پھر اپنے کیے پر پشیمانی اٹھاؤ۔ - (الحجرات: 6)
’’جس بات کی تجھے خبر ہی نہ
ہو اس کے پیچھے مت پڑ۔ کیونکہ کان اور آنکھ اور دل ان میں سے ہر ایک سے پوچھ گچھ کی
جانے والی ہے۔‘‘ (الاسراء: 36)
جو لوگ مسلمانوں میں بےحیائی پھیلانے
کے آرزومند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں، اللہ سب کچھ جانتا
ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے۔ - (النور: 19)
جو لغویات سے منھ موڑ لیتے
ہیں۔ (المومنون:3)
ان لوگوں کے بارے میں احادیث نبوی
جو غلط باتوں کی حمایت کرتے ہیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا؛ ....اور میں تمہیں غلط بیان اور جھوٹی گواہی دینے سے خبردار کرتا ہوں، میں
تمہیں غلط بیان دینے اور جھوٹی گواہی دینے سے خبردار کرتا ہوں، میں تمہیں غلط بیان
اور جھوٹی گواہی دینے سے خبردار کرتا ہوں"۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا؛ "جو شخص کسی مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دے جس کا وہ حقدار نہ ہو تو وہ
اپنے لیے جہنم میں جگہ بنا لے"
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے
ہیں؛ ’’آدمی کے لیے یہی برائی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو نیچا دکھائے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا: مومن کے اسلام کی اچھی بات یہ ہے کہ وہ اسے چھوڑ دے جس سے اسے کوئی سروکار
نہ ہو۔
نسیم اختر، سابق پروفیسر کنگ عبدالعزیز
یونیورسٹی، جدہ کا مسلم ٹی وی کے مجاہدوں کے بارے میں کیا کہنا ہے:
ایئر کنڈیشن والے اسٹوڈیو کے مباحثے
میں حصہ لے کر، وہ (یعنی مسلم ٹی وی کے مجاہد) جان بوجھ کر یا انجانے میں آر ایس ایس
اور بی جے پی کے ایجنڈے کو فروغ دینے میں مدد کرتے ہیں۔ کیسے اور کیوں؟ جیسا کہ ٹی
وی چینل ہمیشہ آدھے کچے آدھے پکے مولویوں کو بلاتے ہیں جن کی نہ زبان اچھی ہوتی ہے
اور نہ ہی اس موضوع کا کوئی خاص علم ہوتا ہے۔ وہ تیاری کر کے نہیں آتے۔ شاید وہ بحث
کا موضوع جاننے کی بھی کوشش نہیں کرتے تاکہ خود کو اس کے مطابق تیار کر سکیں۔ کنگ عبدالعزیز
یونیورسٹی جدہ کے سابق پروفیسر نسیم اختر نے کہا کہ کئی بار یہ بات سامنے آئی ہے کہ
انہیں کسی اور چیز کے لیے مدعو کیا جاتا ہے اور جب وہ وہاں پہنچتے ہیں تو وہاں موضوع
ہی کچھ اور ہوتا ہے۔ (سیاست: یکم جون 2019)
و اللہ اعلم بالصواب۔
ارمان نیازی، نیو ایج اسلام کے کالم نگار ہیں۔
English Article: Madrasa Educated Mullahs Selling Religion for a
Pittance and Helping Rwanda-Style Anchors Spread Islamophobia on TV
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism