New Age Islam
Fri Mar 21 2025, 07:59 PM

Urdu Section ( 16 Sept 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

“Those Who Love Noise Are Inferior Humans” جو شور شرابہ پسند کرتے ہیں وہ کمتر انسان ہیں

 سمت پال، نیو ایج اسلام

 12 ستمبر 2022

 "ہجوم و آواز سے اس درجہ پرشاں ہوں؛

 گویا دہقان کے بیچ ایک عدد انسان ہوں"

 شمس شکارپوری۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 شمس تبریزی نے لکھا "جو لوگ شور شرابہ پسند کرتے ہیں وہ کمتر انسان ہیں۔" ان کے عزیز جان رومی نے اس میں 'ہجوم' کا اضافہ کیا اور اسے مزید جامع بنا دیا: جو لوگ شور اور ہجوم کو پسند کرتے ہیں وہ کمتر انسان ہیں۔ وی ایس نائپال، جن کی بیوی اگرچہ بہاولپور، پاکستان کی ایک مسلم خاتون تھیں لیکن وہ مسلمانوں کے مداح نہیں تھے اس کے باوجود انہیں رومی کی شاعری پسند تھی اور انہوں نے یہ بات اس وقت لکھی جب وہ اپنے آباؤ و اجداد کے ملک ہندوستان آئے اور ہر طرف گندگی، ہجوم اور شدید شور شرابہ دیکھا۔ برٹرینڈ رسل کہتا تھا، "شور تمام مفکرین کے لیے ایک پریشانی ہے۔"

صوفی روایات میں، تمام صوفی 'مراقبہ اور بے ساختہ خاموشی (سکوت صبح ازل)' کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس قسم کی خاموشی ہمیشہ خود احتسابی اور خود شناسی والی ہوتی ہے۔ ہمارے ایام لوگوں اور ہجوم کے ساتھ گزرتے ہیں۔ جب ہم مسلسل لوگوں کے ساتھ رہتے ہیں تو ہم اپنی دماغی انفرادیت کھو دیتے ہیں۔ ہم انگریزی کی ایک مشہور کہاوت کا حوالہ دے سکتے ہیں کہ دو ایک کمپنی ہے، تین ایک ہجوم ہے، لیکن جو سوچنا پسند کرتے ہیں، ان کے لیے بعض اوقات دو بھی ایک ہجوم ہوتا ہے۔

 کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ انسانی معاشرے اور جماعتوں سے عقل کا تیزی سے خاتمہ کیوں ہو رہا ہے؟ کیونکہ ہم سب بھیڑ کے عادی ہو چکے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ہجوم مادی نہ ہو اور بسااوقات قابلِ ادراک بھی نہ ہو، لیکن جب ہم مختلف سماجی سوشل فارموں جیسے کہ واٹس ایپ، انسٹاگرام، ایف بی اور واٹ ناٹس سے جڑے ہوتے ہیں، تو ہم ایک بڑے ہجوم کا حصہ ہوتے ہیں۔ جب ہم بے فضول کی بحث کرتے ہیں اور یہ مان لیتے ہیں کہ جعلی واٹس ایپ پوسٹیں سچی ہیں، تو ہم سب اس شور و غوغا کا حصہ ہو جاتے ہیں جو اس طرح کے پوسٹ سے پیدا ہوتا اور آخرکار ہم برباد ہو جاتے ہیں۔

ایک پرانا فارسی مقولہ ہے کہ 'ہجوم ایک کوے کی طرح ہے جو تیز آواز پیدا کرتا ہے'۔ انسان ہجوم اور شور و غوغا میں بہت شدید ہے۔ اس کی وجہ سے ہم اپنی عقل اور سوجھ بوجھ کھو دیتے ہیں۔ عظیم صوفی بایزید بسطامی اپنے شاگردوں کو تاکید کیا کرتے تھے کہ ’’ہر روز اپنے آپ کو چند منٹ اپنی ذات کی صحبت میں دیں کیونکہ جب آپ اپنے ساتھ ہوتے ہیں تو آپ اپنی ذات کے ساتھ ہوتے ہیں۔‘‘ شور اور ہجوم ہماری سوچ کو چھین لیتے ہیں۔ ہماری فکری انفرادیت شور کے بھنور اور لوگوں کے سمندر میں گم ہو جاتی ہے۔

عظیم جرمن فلسفی اور مایوسی کے جنم داتا، آرتھر شوپنہاؤر ہمیشہ شہر کے مضافات میں رہا کرتے اور شاید ہی کسی سے بات چیت کرتے۔ وہ نہ تو عجیب و غریب تھے اور نہ ہی تارک الدنیا۔ وہ صرف اپنی کمپنی سے محبت کرتے تھے اور لوگوں سے پرہیز کرتے تھے کیونکہ انہیں یقین تھا کہ لوگوں کے ہجوم کے ساتھ میل جول میری تخلیقی صلاحیتوں پر برا اثر ڈالے گی۔ انہوں نے ایک بار کہا تھا، "جب بھی میں گھر واپس آتا ہوں، میں اپنے آپ کو انسانی چہروں کے ظلم سے بچانے کے لیے دروازے بند کر لیتا ہوں۔" یہ جرمن انسان لوگوں کی تضحیک کرنے والے کی اعلی ترین مثال ہو سکتا ہے، لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ عقل کے لیے، لوگ اور شور کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں، اپنی بھلائی کے لیے ان سے بچیں۔

English Article: “Those Who Love Noise Are Inferior Humans”

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/love-noise-inferior-humans/d/127958

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..