مولانا وحیدالدین خان برائے نیو ایج اسلام
انسان اپنی فطرت کے اعتبار سے غیر معمولی صلاحیت لے کر پیدا ہوتا ہے۔ ان میں سے ایک صلاحیت یہ ہے —اپنی نااہلی کو اہلیت میں کنورٹ کرنا، اپنے نہ ہونے کو ہونا بنانا۔ مثلاً کوئی آدمی اگر دیکھنے یا سننے کی صلاحیت کھودے، تو اس کی فطرت کے اندر ایک نیا عنصر جاگتا ہے۔ جو اس کو زیادہ سوچنے والا انسان بنادیتا ہے۔ اس طرح وہ اپنی نااہلیت کو اہلیت میں تبدیل کرلیتا ہے۔
اس کی ایک تاریخی مثال معروف انگریزی شاعر جان ملٹن (1608-1674) کی ہے۔ وہ 44 سال کی عمر میں بالکل اندھا (completely blind) ہوگیاتھا۔ مگر اس نااہلی نے اس کے اندر ایک نئی اعلیٰ صلاحیت پیدا کردی۔ وہ تھی تخیُّل (imagination) کی غیر معمولی صلاحیت۔ اب وہ لکھ پڑھ نہیں سکتا تھا، لیکن اس نے املا (dictation) کی مدد سے ایک ماسٹر پیس ایپک (masterpiece epic)، پیراڈائز لاسٹ (Paradise Lost) تیار کیا۔ اس کی اہمیت کے بارے میں یہ کہاجاتا ہے
The greatest epic poem in the English language...a work of unparalleled imaginative genius that shapes English literature even now. (www.bbc.com, Why You should Read the Paradise Lost, by Benjamin Ramm, 19 April 2017)
جدید دور میں جو چیزیں دریافت ہوئی ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ انسان کے اندر کچھ مخفی صلاحیتیں ہوتی ہیں۔ حتی کہ اہلیت سے بظاہر محروم لوگوں کے اندر اہلیت کے نئے اسباب موجود ہوتے ہیں۔ چنانچہ موجودہ زمانے میں ایک مستقل شعبہ بن گیا ہے کہ انسان کی چھپی ہوئی صلاحیت کو استعمال میں لایا جائے، یعنی ڈس ایبلڈ کو ڈفرینٹلی ایبلڈ بنانا۔ موجودہ زمانے میں ترقی یافتہ ملکوں میں ایسے لوگوں کے لیے خصوصی انتظام ہوتا ہے۔
فطرت کے اس عطیے کا ایک پہلو یہ ہے کہ ایسے عورتوں یا مردوں کے اندر اضافی محرک (additional incentive) فطری طور پر پیدا کردیا جاتا ہے۔ ایسے افراد کی بہترین مدد یہ ہے کہ ان کی اس چھپی ہوئی صلاحیت کو انھیں یاددلایا جائے۔ ان کے اندر یہ شعور جگایا جائے کہ وہ اپنی چھپی ہوئی صلاحیت کو تربیت دیں، اور اپنی بظاہر ناکامی کو کامیابی میں تبدیل کرلیں۔
ترقی یافتہ ملکوں میں یہ کام بہت بڑے پیمانے پر انجام دیا جارہا ہے۔ یونیورسٹیوں اور دوسرے اداروں میں ایسے تربیتی کورس چلائے جاتے ہیں، جن میں ہر پہلو سے یہ کوشش کی جاتی ہے کہ ڈس ایبلڈ پرسن (disabled person)کو ایبلڈ پرسن بنایا جائے۔ انڈیا کے تعلیمی اداروں میں بھی ایسے شعبے قائم کیے گئے ہیں، جو فطری طور پر معذور لوگوں کے لیے ان کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو بیدار کریں، اور بظاہر معذور لوگوں کو غیر معذور بنائیں۔ قرآن میں فطرت کے اس پہلو کو دو مقام پر بیان کیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک مقام پر یہ آیت ہے وَفِی أَمْوَالِہِمْ حَقٌّ لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ (51:19)۔ یعنی اور ان کے مال میں سائل اور محروم کا حصہ ہے۔ دوسرے مقام پر یہ آیتیںہیںوَالَّذِینَ فِی أَمْوَالِہِمْ حَقٌّ مَعْلُومٌ، لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ (70:24-25) ۔ یعنی اور جن کے مالوں میں متعین حق ہے، سائل اور محروم کا۔ حدیث میں اس حقیقت کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِیَائِہِمْ فَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِہِم (صحیح البخاری، حدیث نمبر 1496)۔ان کے مالدار لوگوں سے لیا جائے گا، اور ان کے بے مال لوگوں کی طرف لوٹایا جائے گا۔
وسیع تر انطباق کے اعتبار سے، ان آیات اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اسلام کے اندر اس قسم کی جو تعلیمات ہیں، ان کا مقصد یہ نہیں ہے کہ سماج میں مستقل طور پر دوقسم کے گروہ پیدا کیے جائیں، ایک محتاج لوگوں کا گروہ، اور دوسرا محتاج لوگوں کی مدد کرنے والا گروہ۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ فطرت کے نظام میں ایسا بار بار ہوتا ہے کہ کچھ لوگ فطری طور پر یا سماجی حالات کی بنا پر بظاہر معذور بن جاتے ہیں۔ اب سماج کا یا سماجی اداروں کا یہ کام ہے کہ وہ تعلیم و تربیت کے ذریعے ایسے لوگوں کی اپ لفٹ (uplift) کا انتظام کریں، ان کو معذورکے درجے سے اٹھا کر غیر معذور کے درجے میں شامل کریں۔ موجودہ زمانے میں ترقی یافتہ ملکوں میں یہ کام بہت بڑے پیمانے پر ہورہا ہے۔ اہلِ اسلام کو چاہیے کہ وہ ان کوششوں کو جانیں، اوران کو اپنے سماجی نظام میں شامل کریں۔
Making the Disabled Abled
Minding the language of differently abled with this new DU curriculum
University’s English department is likely to add disability literature as part of its revised curriculum for the undergraduate courses. The new course is expected to be given to colleges as an elective in both the undergraduate and master’s degree programmes. According to a member of the English department, "The idea behind the new course is to make the undergraduate students view literature through the lens of disability and to evolve in them a fresh critical perspective for reading literary representations and to enable them to explore various forms of literary representations of disability. This will help make them aware of the different ways in which disability figures and operates in a literary narrative."
In short, this course aims to introduce the undergraduate students to the fundamental tenets of literary and cultural disability studies with the intention of bringing about a change in the way they have traditionally responded to disability and disabled people. Over the past two decades, literary and cultural studies have opened up new spaces from where the traditional notion of disability as a negative difference in relation to normalcy can be challenged. Raj Kumar, head of the department of English, said that they are looking to make the new syllabus "inclusive." The objective of disability studies, therefore, he said, was to "include literature from marginal sections to give students a fresh perspective."
On the MA course, already approved by DU’s Standing Committee, faculty member Anil Aneja said it will "promote sensitivity and understanding regarding disability" among future researchers and teachers by engaging students and will "familiarise students with historical outlook, disability theories and issues in relation to socio-cultural context and disability representations in literature."
The department said that by the end of this course, the students should be able to gain an understanding of issues and concerns of persons with disabilities who are only now being included in the mainstream higher education system, both in terms of numbers and as voices in the academic curriculum. HoD Kumar added that courses on caste are also being planned at both the BA and MA levels. (The Times of India, New Delhi, April 3, 2019, p. 4)
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/law-nature-/d/121864
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism