New Age Islam
Thu Jun 19 2025, 03:19 PM

Urdu Section ( 3 Jun 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Importance of "language of the nation" for Madaris-Part-1 دینی مدارس کے لئے ‘‘لسان قوم’’ کی اہمیت

وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهِ

پروفیسر محسن عثمانی ندوی

(حصہ ۔اوّل)

24 مئی ،2024

مستقبل کی صحیح منصوبہ بندی ضروری ہے لیکن اس سے پہلے ضروری ہے کہ ہم اپنی غلطیوں کو سمجھیں ، اگر ہم اپنی غلطیوں کونہیں جانیں گے توصحیح منصوبہ بندی نہیں کرسکیں گے۔ غلطی کو چند لفظوں میں بیان کریں تو ہم کہیں گے کہ اسلام جو ایک دعوتی مشن تھا اس کی گاڑی پٹری سے اتر گئی ۔ یہاں کوئی شخص پوچھ سکتاہے کہ گذشتہ صدیوں میں جو اسلامی خدمات انجام دی گئیں ، وہ آخر کیا تھیں؟ کیا کا تعلق دعوتی مشن سے نہیں تھا؟ ذیل کی چند سطروں میں علمائے دین کی ان خدمات کا ذکر کیا جارہاہے جو ہماری تاریخ کا جلی عنوان ہیں۔

بلاشبہ ہندوستان مسلمانوں کی دعوتی تجدیدی اور اصلاحی کوششوں کا مرکز رہا ہے ۔ ہندوستان کی اسلامی تاریخ کے ابتدائی دور میں کاروان اہل دل نے اسلام کی اشاعت کاکام کیا اور ہزاروں لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ۔ مسلم سلاطین کی سرپرستی میں یہ ملک مسلمانوں کے لئے گلشن بے خار بن گیا۔ یہ داستان فصل گل راقم سطور نے اپنی کتاب ‘‘دعوت اسلام، اقوام عالم اور بردران وطن کے درمیان ’’ میں بڑی خوش دل اور فرحت وانبساط کے ساتھ بیان کی ہے۔ہندوستان میں مشائخ روحانی اور علمائے ربانی کے ذریعہ اور ان سے پہلے مسلمان تاجروں کے ذریعہ یہ کام انجام پایا۔ ایک عرصہ کے بعد علمائے دین نے محسوس کیاکہ ہندوستان کے قدیم مذاہب اور تہذیبوں کے خیالات وعادات بھی مسلمانوں پر اثر انداز ہورہے ہیں۔ اس لئے دعوتی اور تبلیغی کام کا رخ حفاظت دین اور تطہیر عقائد ، ردّبدعات واصلاح رسوم کی طرف مڑگیا ۔یعنی اب دفاعی نوعیت کے کام کی طرف مسلمان علماء متوجہ ہوگئے ،دعوتی کام یا اقدامی نوعیت کا کام پس پشت چلا گیا۔اس وقت سے لے کر اب تک یہ حیثیت مجموعی مسلم علما ء اور قائدین کے کام کا رخ یہی رہا ہے ، یعنی اشاعت دین کے بجائے صرف حفاظت دین۔ بعد میں سیاسی تحریکیں بھی مسلمانوں میں اٹھیں لیکن برادران وطن کے درمیان دعوتی فکر کا زمانہ واپس ہی نہیں آیا۔ اللہ کا دین متین موجود لیکن اس کی جانب کوئی دعوت دینے والا نہیں۔ آہ وہ تیرنیم کش جس کا نہ کوئی ہدف ۔صورت بایں جارسید کہ دیوی دیوتاؤں کی کثرت او ران کی ہر طرف نمائش اور ان کی عبادت اورشرک کے طوفان بلاخیز کو دیکھ کر بھی اہل دین میں وہ بے چینی پیدا نہیں ہوئی جو ہو نی چاہئے اور جو پیغمبر وں کو ہوتی تھی اور جس کا ذکر بار بار قرآن میں پیغمبروں کے تذکرے میں آیاہے اور آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کرکے کہا گیا ہے کہ کیاآپ ان (مشرکوں) کے ایمان نہ لانے سے خود کو ہلاک کر ڈالیں گے۔ انسان اگر بت پرستی اور شرک کے خلاف فوراً عملی دعوتی اقدام نہ کرسکے ، یہ بات قابل معافی نہیں ہے لیکن شرک کی گرم بازاری کو دیکھ کر اور بت پرستی کے طوفان کو دیکھ کر بے چینی کا نہ ہونا اور اضطراب کانہ پایا جانا اور صرف مسلمانوں کے درمیان اصلاحی کام پر دل مطمئن ہوجانا اور اسی کو دعوت سمجھ لینا ایمان کے کمزور ہوجانے کی علامت ہے۔دل کی بے چینی اگر ہوگی تو انسان سوچے گا اور کام کا منصوبہ بنائے گا لیکن اللہ کے ساتھ شرک کے طوفان اورکفر کے سیلاب اور بت پرستی کی آندھی اور دین توحید کے خلاف بغاوت کو دیکھ کر کوئی پریشانی دل کو نہ ہو اور سکون واطمینان ختم نہ ہوتو یہ ایمان کی صحت مندی کی علامت نہیں اور یہ انبیائی مزاج نہیں ہے۔ قرآن میں انبیائی مشن کا ذکر بار بار آیا ہے مشرکین کے درمیان ہر پیغمبر کا مرکزی موضوع گفتگو کیا ہوتاہے اس پر غور کیجئے،مثال کے طور پر ان آیات کا تفکر اور تدبر کاموضوع بنائیے اور شرک کے ماحول میں پیغمبر کامشن متعین کیجئے:۔

(1)كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ ( البقرہ :213)

تمام لوگ ایک دین پر تھے تو اللہ نے انبیاء بھیجے خوشخبری دیتے ہوئے اور ڈرسناتے ہوئے ۔

(2)إِنَّ اللَّهَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۗ هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ ( آل عمران 51)

بے شک اللہ ہی میرا رب اور تمہارا رب ہے پس اس کی عبادت کرو یہ سیدھا راستہ ہے۔

(3)وَمَا مِنْ إِلَٰهٍ إِلَّا اللَّهُ ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ (آل عمران 62)

اورنہیں ہے کوئی معبود اللہ کے سوا۔

(4)وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ (آل عمران 85)

اور جو اسلام کے علاوہ کوئی دین تلاش کرے گا اس کی کوئی چیز قبول نہیں کی جائیگی اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں ہوگا۔

(5)كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ (آل عمران 110)

تم بہترین امت ہو جسے تمام انسانوں کیلئے برپا کیا گیا ہے تو نیکیوں کا حکم دیتے ہو او ربرائیوں سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔

(6)وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ( النساء 36)

اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ۔

(7)إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا (النساء 48)

بے شک اللہ معاف نہیں کرے گا اگر اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے گا اور جس کو چاہئے گا اس سے کم کوئی گناہ معاف کردے گا او رجو کسی کو شریک ٹھہرائے گا اس نے بہت بڑے گناہ کا ارتکاب کیا۔

(8) إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا (النساء 116)

بے شک اللہ اپنے ساتھ شرک کو معاف نہیں کرتاہے اور اس سے کم جس کو چاہتاہے معاف کردیتا ہے اور جو اللہ کے ساتھ شرک کرے وہ سخت گمراہی میں پڑگیا۔

(9) فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ ( المائدہ۔44)

پس تم لوگوں سے نہ ڈرو بس مجھ سے ڈرو۔

(10)يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ۖ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ ۚ وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ (المائدہ ۔67)

اے رسول آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے جو نازل کیا گیاہے اس کی تبلیغ کیجئے او راگر آپ نے ایسا نہیں کیا تو آپ نے اپنے رب کا پیغام نہیں پہنچایا اور اللہ آپ کو لوگوں (کے شر) سے محفوظ رکھے گا۔

(11)وَقَالَ الْمَسِيحُ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اعْبُدُوا اللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ ۖ إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ ﴿٧٢﴾‏ لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ ثَالِثُ ثَلَاثَةٍ ۘ وَمَا مِنْ إِلَٰهٍ إِلَّا إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۚ وَإِن لَّمْ يَنتَهُوا عَمَّا يَقُولُونَ لَيَمَسَّنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿٧٣﴾‏ (المائدہ: 72-73)

مسیح نے کہا اے بنی اسرائیل عبادت کرو اللہ کی جو میرا رب ہے اورتمہارے رب ہے اور جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے گا تو جنت میں اس کا داخلہ اللہ حرام کردے گااور اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا او رظلم کرنے والوں کاکوئی مددگار نہ ہوگا۔ انہوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا اللہ تین میں تیسرا ہے اور ایک اللہ کے سواکوئی معبود نہیں اگر وہ اپنی ان باتوں سے باز نہیں آئے تو ان میں کفر کرنے والوں کو سخت عذاب پہنچنے گا۔

(12) قُلْ أَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا ۚ وَاللَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ( المائدہ :76)

کہو کیا تم عبادت کرتے ہو اس کی جو نہ تمہارے نقصان کے مالک ہیں نہ نفع کے او راللہ ہی سننے والا اور جاننے والا ہے۔

(13) قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ وَإِنَّنِي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ (الانعام :19)

کہو وہ تو ایک ہی معبود ہے او رمیں بری ہوں تمہارے شرک سے۔

(14) وَلَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّن قَبْلِكَ فَصَبَرُوا عَلَىٰ مَا كُذِّبُوا وَأُوذُوا حَتَّىٰ أَتَاهُمْ نَصْرُنَا ۚ وَلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ ۚ وَلَقَدْ جَاءَكَ مِن نَّبَإِ الْمُرْسَلِينَ (الانعام 34)

اور تم سے پہلے بھی رسولوں کو جھٹلا یا گیا اور انہوں جھٹلائے او رتکلیف دئے جانے پر صبر کیا یہاں تک کہ ان کو ہماری مدد پہنچ گئی، اور اللہ کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں او رپیغمبروں کی کچھ خبریں تم تک پہنچ چکی ہیں۔

( 15)وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ ( الانعام :48)

اور ہم نہیں بھیجتے ہیں پیغمبروں کو مگر ڈرانے والا او ربشارت دینے والا بناکر۔

(16)قُلْ إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ ۚ ( الانعام 56)

کہہ دیجئے کہ مجھے منع کیا گیاہے کہ میں عبادت کروں ان چیزوں کی جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو۔

(17)وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ آزَرَ أَتَتَّخِذُ أَصْنَامًا آلِهَةً ۖ إِنِّي أَرَاكَ وَقَوْمَكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ( الانعام 74)

جب ابراہیم نے اپنے والد آذر سے کہاکیا آپ بتوں کو خدا بنالیتے ہیں میں آپ کو او رآپ کی پوری قوم کو کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا دیکھتا ہوں۔

(18) لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ (الاعراف 59)

ہم نے بھیج دیا نوح کو اس کی قوم کی جانب تو اس نے کہا اے قوم اللہ پروردگار کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے میں تم پر یوم عظیم کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔

(19)وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۗ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۚ أَفَلَا تَتَّقُونَ ( الاعراف :65)

اور قوم عاد کی جانب ان کے بھائی ہود کو بھیجا انہوں نے کہا اے میری قوم اللہ ہی کی عبادت کرو تمہارے لئے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ،تم خوف نہیں دکھاتے ؟

(20) وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا ۗ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ ( الاعراف 73)

اورقوم ثمود کی جانب ان کے بھائی صالح کوہم نے بھیجا صالح نے کہااے میری قوم اللہ کے سوا کسی کی عبادت مت کرو۔

(21) وَقَالَ مُوسَىٰ يَا فِرْعَوْنُ إِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ (الاعراف: 104)

موسیٰ نے کہا اے فرعون میں رب العالمین کی طرف سے فرستا دہ ہوں۔

(22)كِتَابٌ أُحْكِمَتْ آيَاتُهُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ ﴿١﴾‏ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ ۚ إِنَّنِي لَكُم مِّنْهُ نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ ﴿٢﴾‏ ( ہود:2-1)

یہ کتاب ہے جس کی آیتیں پہلے محکم کی گئیں پھر ایک دانا اور خبیر ہستی کی طرف سے اس کی تفصیل کی گئی کہ تم اللہ کے سواکسی اور کی عبادت نہ کرو، میں تم کو اس کی طرف سے ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں۔

(23)وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُّبِينٌ ﴿٢٥﴾‏ أَن لَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ ۖ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ أَلِيمٍ ﴿٢٦﴾‏ ( ہود: 25-26)

اور ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ میں تم کو کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں یہ کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو میں تم پر ایک دردناک عذاب کااندیشہ رکھتا ہوں۔

(24)وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ ( ہود: 84)

اور مدین کی طرف اس کے بھائی شعیب کو بھیجا ۔ اس نے کہا میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہاراکوئی معبود نہیں ۔

25)إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَاتَّبَعُوا أَمْرَ فِرْعَوْنَ ۖ وَمَا أَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِيدٍ ( ہود:97)

اورہم نے موسیٰ کو بھیجا اپنی نشانیوں کے ساتھ اور کھلی ہوئی سند کے ساتھ فرعون او راس کے سرداروں کی طرف،پھر وہ (اپنی اسرائیل) فرعون کے حکم پر چلے حالانکہ فرعون کا حکم راستی پرنہ تھا۔

(26)مَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِهِ إِلَّا أَسْمَاءً سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ( یوسف:40)

(پھر حضرت یوسف نے کہا اے جیک کے ساتھیو) کیا جدا جدا کئی معبود بہتر ہیں یا اللہ جو واحد اور زبردست ہے۔ تم اس کے سوا نہیں پوجتے ہو مگرکچھ ناموں کو جو تم نے او رتمہارے باپ دادا نے رکھ لئے ہیں اللہ نے اس کی سند نہیں اتاری۔ اقتدار صرف اللہ کیلئے ہے اس نے حکم دیاہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہی سیدھا دین ہے لیکن بہت لوگ نہیں جانتے ۔

(27) قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللَّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ قَالُوا إِنْ أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ ( ابراہیم:10)

ان کے پیغمبروں نے کہا کہ کیا اللہ کے وجود میں شک ہے جو آسمان اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے جو تمہیں بلاتا ہے تاکہ تمہارے گناہو ں کو معاف کردے اور تم کو ایک مقررہ وقت تک مہلت دے انہوں نے کہا کہ تم اس کے سوا کچھ نہیں کہ ہمارے جیسے ایک آدمی ہو تم چاہتے ہو کہ ہم ان چیزوں کی عبادت سے روک دو جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے تھے تم ہمارے سامنے کوئی کھلی سند لے کر آؤ۔

(28)وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًا مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ شَيْئًا وَلَا يَسْتَطِيعُونَ( النحل 73)

اور وہ سب عبادت کرتے ہیں اللہ کو چھوڑ کر کے ان کی جو آسمان اور زمین کے رزق کے کچھ بھی مالک نہیں ہیں نہ اس کی قدرت رکھتے ہیں۔

(29)وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَٰذَا الْبَلَدَ آمِنًا وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الْأَصْنَامَ ﴿٣٥﴾‏ رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ ۖ فَمَن تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي ۖ وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٣٦﴾‏ ( ابراہیم : 35-36)

جب کہا ابراہیم نے اے میرے رب اس شہر کوامن کاگہوارا بنادے اور مجھے اور میری اولاد کو اس سے بچا کہ ہم بتوں کی پوجا کرنے لگیں ،میرے رب ان بتوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیاہے۔ اب جو میری اتباع کرے وہ میرا ہے او رجومیری نافرمانی کرے تو تو معاف کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔

(30)نَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَهْزِئِينَ ﴿٩٥﴾‏ الَّذِينَ يَجْعَلُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ ۚ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿٩٦﴾‏ ( الحجر:95-96)

ہم آپ کامذاق اڑانے والوں سے بدلہ لینے کیلئے کافی ہیں۔ ان سے جو اللہ کے ساتھ دوسروں کو معبود ٹھہراتے ہیں عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا۔

(31)وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًا مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ شَيْئًا وَلَا يَسْتَطِيعُونَ ( النحل:73)

اور وہ عبادت کرتے ہیں اللہ کے سوا ان کی جو ان کے لئے آسمانوں اور زمین سے رزق کے مالک نہیں ہیں اور انہیں کسی چیز پر قدرت حاصل نہیں ہے۔

(32)وَآتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَجَعَلْنَاهُ هُدًى لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ أَلَّا تَتَّخِذُوا مِن دُونِي وَكِيلًا ( الاسراء 2)

اورہم نے دی موسیٰ کو کتاب اور بنایا اس کو ذریعہ ہدایت بنی اسرائیل کے لئے کہ نہ بنا ؤمیرے سوا کسی کوکارساز۔

(33)وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ( الاسراء:23)

اور تمہارے رب نے فیصلہ کیا کہ تم اس کے سوا کسی کی مت عبادت کرو۔

(34)وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا مُبَشِّرًا وَنَذِيرًا (الاسراء: 105)

اور ہم نے بھیجا تم کو صرف خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بناکر۔

(35)وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ ۚ ( الکہف: 56)

اور ہم نہیں بھیجتے ہیں پیغمبروں کو مگر بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بناکر۔

(36)وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا ﴿٤١﴾‏ إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ وَلَا يُغْنِي عَنكَ شَيْئًا ﴿٤٢﴾ ( مریم: 41-42)

اور کتاب میں ابراہیم کاذکر کرو بیشک وہ سچاتھا اورنبی تھا جب اس نے اپنے باپ سے کہا اے میرے باپ ایسی چیز کی عبادت کیوں کرتے ہو جو نہ سنے او رنہ دیکھے او رنہ کچھ تمہارے کام آسکے۔

(37)يَا أَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلرَّحْمَٰنِ عَصِيًّا ﴿٤٤﴾‏ يَا أَبَتِ إِنِّي أَخَافُ أَن يَمَسَّكَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحْمَٰنِ فَتَكُونَ لِلشَّيْطَانِ وَلِيًّا ( مریم: 45)

اے میرے باپ شیطان کی عبادت مت کیجئے ،بے شک شیطان رحمان کا بہت نافرمان ہے اے میرے باپ مجھے خوف ہے کہ رحمان کا عذاب آپ کو اپنے گرفت میں نہ لے لے پھر آپ شیطان کے ساتھی بن جائیں۔

(38) إِنَّهُ مَن يَأْتِ رَبَّهُ مُجْرِمًا فَإِنَّ لَهُ جَهَنَّمَ لَا يَمُوتُ فِيهَا وَلَا يَحْيَىٰ ( طہٰ: 74)

بلاشبہ جو بھی اپنے رب کے پاس مجرم بن کر آئے گا پھر اس کے لئے دوزخ ہے جہاں وہ نہ جئے گا نہ مرے گا۔

(39)اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مُّعْرِضُونَ ( (الانبیاء1)

لوگوں کیلئے ان کے حسان کا دن قریب آچکا ہے اور وہ غفلت میں ہیں اعراض کرنے والے۔

(40)وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ ( الانبیاء 25)

اور آپ سے پہلے ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس کی طرف ہم نے یہ وحی کی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں اس لئے صرف میری عبادت کرو۔

(41)وَلَقَدْ آتَيْنَا إِبْرَاهِيمَ رُشْدَهُ مِن قَبْلُ وَكُنَّا بِهِ عَالِمِينَ ﴿٥١﴾‏ إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا هَٰذِهِ التَّمَاثِيلُ الَّتِي أَنتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ ﴿٥٢﴾‏ ( الانبیاء 51-52)

اور ہم نے اس پہلے ابراہیم کو اس کی ہدایت عطا کی او رہم اس کو خوب جانتے تھے۔ جب اس نے اپنے باپ اور قوم سے کہا کہ یہ کیا مورتیں ہیں جن پر تم جمے بیٹھے ہو۔

(42)قَالَ أَفَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكُمْ شَيْئًا وَلَا يَضُرُّكُمْ ﴿٦٦﴾‏ أُفٍّ لَّكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ ۖ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿٦٧﴾‏ ( الانبیاء 66-67)

ابراہیم نے کہا کیا تم سب اللہ کو چھوڑ کر انہیں پوجتے ہوجو تمہیں نہ فائدہ دے سکتے ہیں او رنہ کوئی نقصان۔ افسوس ہے تم پر بھی اور ان پر بھی جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو۔ کیا تم سمجھتے نہیں۔

(43)يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ ۚ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ ( الحج:1)

اے لوگو اپنے رب سے ڈرو۔ بیشک قیامت کا بھونچال بڑی بھاری چیز ہے۔

(44)ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ حُرُمَاتِ اللَّهِ فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ عِندَ رَبِّهِ ۗ وَأُحِلَّتْ لَكُمُ الْأَنْعَامُ إِلَّا مَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ ۖ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ ﴿٣٠﴾ حُنَفَاءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَاءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرِّيحُ فِي مَكَانٍ سَحِيقٍ ﴿٣١﴾ ( الحج:30-31)

توتم بتوں کی گندگی سے بچو اور جھوٹ سے بچو۔ اللہ کی طرف یکسو رہو اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہراؤ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتاہے تو گویا وہ آسمان سے گرپڑا پھر چڑیا ں اس کو اچک لیں یا ہوا اس کو کسی دور دراز مقام پر لے جاکر ڈال دے۔

(45)فَأَرْسَلْنَا فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ أَفَلَا تَتَّقُونَ ( المومون:32)

پھر ہم نے بھیجا ان کے درمیان ان ہی میں سے پیغمبر کہ عبادت کرو اللہ کی اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ،تو کیا تم ڈرتے نہیں ہو۔

(46)تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا ( الفرقان:1)

بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان اتارا تاکہ وہ جہاں والوں کے لئے ڈرانے والا ہو۔

(47)وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ إِبْرَاهِيمَ ﴿٦٩﴾‏ إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا تَعْبُدُونَ ﴿٧٠﴾‏ قَالُوا نَعْبُدُ أَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عَاكِفِينَ ﴿٧١﴾‏ قَالَ هَلْ يَسْمَعُونَكُمْ إِذْ تَدْعُونَ ﴿٧٢﴾‏ أَوْ يَنفَعُونَكُمْ أَوْ يَضُرُّونَ ﴿٧٣﴾‏ قَالُوا بَلْ وَجَدْنَا آبَاءَنَا كَذَٰلِكَ يَفْعَلُونَ ﴿٧٤﴾‏ ( الشعراء 69-74)

اور ابراہیم کا واقعہ نہیں سنا ،جب انہوں نے کہا تھا اپنے والد سے اور اپنی قوم سے تم کس کی عبادت کرتے ہو انہوں نے جواب دیا ہم بتوں کی عبادت کرتے ہیں اور ان کے سامنے ہم جھکے رہتے ہیں ۔ ابراہیم نے کہا کیا یہ سنتے ہیں جب تم انہیں پکارتے ہو، یا وہ تم کو نفع نقصان پہنچا تے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے ہوئے پایا ہے۔

(48)وَإِنَّهُ لَتَنزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٩٢﴾‏ نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ ﴿١٩٣﴾‏ عَلَىٰ قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنذِرِينَ ﴿١٩٤﴾ ( الشعراء:192-194)

اور بے شک وہ رب العالمین کی نازل کردہ کتاب ہے جسے امانت دار فرشتہ لے کر اترا ہے تمہارے قلب پر تاکہ تم ڈرانے والوں میں سے بنو۔

(49)قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ﴿١﴾‏ اللَّهُ الصَّمَدُ ﴿٢﴾‏ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ﴿٣﴾‏ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ ﴿٤﴾ ( الصمد)

کہہ دیجئے کہ اللہ ایک ہے اللہ بے نیاز ہے نہ اس نے کسی کو پیدا نہ وہ پیداکیا گیا ہے ، اور اس کا کوئی بھی ہمسر نہیں۔

(50)إِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ أَنتُمْ لَهَا وَارِدُونَ ﴿٩٨﴾‏ لَوْ كَانَ هَٰؤُلَاءِ آلِهَةً مَّا وَرَدُوهَا ۖ وَكُلٌّ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿٩٩﴾‏ لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌ وَهُمْ فِيهَا لَا يَسْمَعُونَ ﴿١٠٠﴾‏ ( الانبیاء 98-100)

( یقین رکھو کہ تم اور تم جن کی اللہ کو چھوڑ کر کے پوجاکرتے ہو وہ سب جہنم کاایندھن ہیں تم کو اسی جہنم میں جااترناہے اگر یہ واقعی خدا ہوتے ہو اس (جہنم) میں نہ جاتے اور سب کے سب اس میں ہمیشہ رہیں گے وہاں ان کی چیخیں نکلیں گی اور وہاں کچھ سن نہیں سکیں گے)

قرآن کی بے شمار آیات میں سے شرک کی نفی اور بت پرستی کی شدت کے ساتھ ممانعت والی آیات کا انتخاب ہے۔ کیوں ایسا ہوا اس کے امت کے علماء نے قرآن کی تفسیریں تو لکھیں لیکن ان آیات کے تقاضوں پر وہ عمل پیرانہ ہوئے ۔ اسلام کی دعوت کامشن زمانہ ہوا پٹری سے اتر گیا، گاڑی ڈی ریلیمنٹ کاشکار ہوگئی، مسلمانوں کی اصلاح اچھی بات تھی لیکن پیغمبرانہ مشن جو سب سے پہلے بت پرستی کی خلاف کھڑا ہوتا ہے اور چار دانگ عالم میں توحید کاآواز بلند کرتاہے جو معبود ان باطل پر کاری ضرب لگاتا ہے میدان سے کنارہ کش ہوکر اقبال کی شاعری میں محبوس اورمحصور ہوگیا۔

یہ دور اپنے ابراہیم کی تلاش میں ہے

صنم کدہ ہے جہاں لا الہ الا اللہ

گاڑی کو پٹری سے اترے ہوئے زمانہ ہوگیااب تو وہ زمانہ آگیا ہے کہ توحید اور شرک کے درمیان رفاقت یگانگت ،ہمسائیگی اور خوش معاملگی دیدنی ہے ، توحید کی ایک سرزمین پرشرک کابہت بڑا مندر تعمیر کیا جاتا ہے اور ایک مشرک وزیر اعظم طمطراق اور پورے کرو فر اور تزک واحتشام اور دھوم دھام کے ساتھ اس کا افتتاح کرتا ہے اور پورے عالم اسلام میں کسی کی پیشانی پرکوئی سلوٹ نظر نہیں آتی ہے۔ اب وہ عہد رفتہ داستان پارینہ بن گیاجس کے بارے میں اقبال نے کہا تھا:۔

کس کی ہیبت سے صنم سہمے ہوئے رہتے تھے

منہ کے بل گر کے ‘‘ ہو اللہ احد’’ کہتے تھے

(جاری)

24مئی ،2024، بشکریہ: روز نامہ منصف، حیدر آباد

-----------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/language-nation-madaris-part-1/d/132435

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..