New Age Islam
Fri Mar 21 2025, 06:51 AM

Urdu Section ( 15 May 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Kleptomania And Islam کلپٹومینیا اور اسلام

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

14 مئی 2024

کلپٹومینیا چوری کی لت کو کہتے ہیں جو زیادہ تر بچوں میں ہوتی ہے ۔ یہ ایک نفسیاتی بیماری ہے جو علاج نہ ہونے پر زندگی بھر انسان کے ساتھ رہتی ہے اور اس کے لئے زندگی بھر بدنامی اور شرمندگی کا باعث ہوتی ہے۔ اس نفسیاتی کیفیت میں مبتلا بچہ کسی چیز کو چرانے کی شدید خواہش کو روک نہیں پاتا جبکہ اسے چرائی گئی چیز کی ضرورت نہیں ہوتی ۔

بچوں میں یہ لت 4 برس سے اوپر کے بچوں میں لگ جاتی ہے۔ ایسےبچے گھر میں رکھے پیسے یا اسکول میں اپنے ہم جماعتوں کی چیزیں چرالیتے ییں۔ اس نفسیاتی بیماری کو علاج یا تھیراپی کے ذریعے دور کیا جاسکتا ہے۔

بچوں میں کلپٹومینیا اور اس لت میں مبتلا بچوں سے نپٹنے کا علم اسکول کے اساتذہ کو ہونا چاہئے۔ زیادہ تر اساتذہ ایسے بچوں کے ساتھ روایتی سلوک کرتے ہیں۔ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرتے ہیں یا ان کی پٹائی کردیتے ہیں۔ جبکہ ایسے بچوں کے والدین کو ان کے علاج کی تجویز دینی چاہئے اور اسکول میں ان کے ساتھ شفقت سے پیش آنا چاہئے۔ اساتذہ اگر بچوں میں کلپٹومینیا کی بیماری سے واقف نہیں ہونگے تو ان کے ساتھ لاعلمی یا ناتجربہ کاری کی بنا پر کوئی ایسا اقدام کر بیٹھینگے جس سے بچے کا ناقابل تلافی نقصان ہو جائے گا۔ ایسا ایک بچی کے ساتھ ہو چکا ہے۔ایک بچی کلپٹومینیا کی لت میں مبتلا تھی۔ اس نے اپنی ہم جماعت کے بیگ سے کوئی چیز چرا لی۔ ہم جماعت نے چوری کی شکایت ہیڈ ماسٹر سے کردی۔ ہیڈ ماسٹر نے کلاس کی تلاشی کا حکم دیا۔ آخر کار وہ چوری کی ہوئی چیز اس طالبہ کے بیگ سے نکلی۔ ہیڈ ماسٹر جو بچوں کی نفسیات سے ناواقف تھا اس نے طالبہ سے کہا کہ جاؤ اپنے والد کوبلا کر لاؤ۔طالبہ گھبرا گئی ۔ وہ اسکول سے باہر نکل تو گئی لیکن مار کے خوف سے گھر نہیں گئی۔وہ کافی دیر ادھر ادھر گھومتی رہی اور گھومتے گھومتے ریلوے اسٹیشن چلی گئی۔ اور کسی ٹرین میں سوار ہوگئی۔ جب شام تک طالبہ گھر نہیں پہنچی تو اس کے والدین نے اس کی تلاش شروع کی اور پولیس میں رپورٹ درج کرائی۔ لیکن اس کا کہیں سراغ نہ ملا۔تقریباً ایک ہفتے کے بعد اڑیسہ سے طالبہ کے والد کو کسی نے فون کرکے بتایا کہ آپکی بیٹی میرے پاس ہے۔اس کے والد اڑیسہ گئے اور طالبہ کو لیکر آئے۔ اس طرح ایک ٹیچر کی بچوں کی نفسیات اور کلپٹومینیا سے ناواقفیت کی وجہ سے ایک طالبہ اور اس کے اہل خانہ شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہوئے۔

زیادہ تر والدین کلپٹو مینیا سے ناواقفیت کی وجہ سے بچوں میں چوری کی لت کو بچوں کی نادانی یاشرارت سمجھ کر نظرانداز کرتے ہیں کیونکہ یہ بیماری بہت کم بچوں میں ہوتی ہے۔ ایسے بچے بڑے ہوکر بھی اس لت میں مبتلا رہتے ہیں اور ضعیفی کی عمر میں بھی اس لت میں مبتلا رہتے ہیں۔۔ غریب گھروں کے بچے اگر تعلیم چھوڑ دیتے ہیں اور والدین کی لاپرواہی سے غلط صحبت میں پڑ جاتے ہیں تو جوان ہونے پر پیشہ ور چور بن جاتے ہیں۔ ایسے نوجوان دکانوں اور مکانوں سے چیزیں چرانے لگتے ہیں۔ پیشہ ورچوروں میں سے چار یا پانچ فی صد چور کلپٹو مینیا کے مریض ہوتے ہیں۔ اسی لئے اگر کوئی بچہ چوری کی لت میں مبتلا ہو تو اس کی لت کو اس کی شرارت یا نادانی سمجھ کر اسے نظراندازنہیں کرنا چاہئے اور کسی ماہرنفسیات سے صلاح لینی چاہئے۔

بالغوں میں کلپٹومینیا بچپن کی ہی نفسیاتی کیفیت کی توسیع ہوتی ہے۔ ایسے لوگ کسی چیز کو چرانے کی شدید خواہش کو نہیں روک پاتے جبکہ وہ اس چیز کو خریدنے کی استطاعت رکھتے ہیں۔ چوری کے بعد ایسے لوگ پچھتاوا اور شرمندگی محسوس کرتے ہیں اور بعض دفعہ وہ چرائی گئی چیز کو واپس کردیتے ہیں یا اسے کسی کو عطیہ کردیتے ہیں۔۔ اس عمر میں وہ کسی ڈاکٹر کوبھی اپنی بیماری کے بارے میں بتانے سے شرماتے ہیں۔نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ عمر بھر ایک نفسیاتی کشمکش میں مبتلا رہتے ہیں۔

ایک اسلامی ریاست میں کلپٹومینیا کی لت میں مبتلا افراد کے تئیں حساسیت ضروری ہے کیونکہ اسلام میں چوری کی سزا ہاتھ کاٹ دینا ہے۔ اسلام یا جدید عدالتی نظام مجرم کی سزا تجویز کرتے وقت اس کے ذہنی اور نفسیاتی محرکات پر بھی غور کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ جبکہ انتہا پسند تنظیموں کے ذریعے قائم کی گئی حکومتوں میں مجرم کی نفسیات اور جرم کے سماجی محرکات کو پیش نظر نہیں رکھا جاتا۔

لہذا، کلپٹومینیا اگرچہ بہت کم بچوں میں ہوتی ہے پھر بھی اسے نظرانداز نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اس لت میں مبتلا بچوں کا اگر بچپن ہی میں علاج نہ کیا جائے تو ایسے بچے یا تو بڑے ہوکر پیشہ ور چور یا پھر مجرم بن جاتے ہیں ۔ اسکولوں میں ایسے بچوں کے لئے کاؤنسلنگ کا انتظام ہونا چاہئے اور ان کے ساتھ شفقت اور ہمدردی سے پیش آنا چاہئے۔

-------------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/kleptomania-islam/d/132321

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..