غلام غوث صدیقی ، نیو ایج
اسلام
20جنوری،2024
۲۰۲۴
کے سالانہ عرس پر ہم مذکورہ الفاظ کے ساتھ سلطان الہند خواجہ غریب نواز علیہ
الرحمہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں اللہ تعالی ان کے وسیلے سے ہم
سب پر اپنا فضل و کرم فرمائے ۔آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ و صحبہ
وسلم
غریب نواز علیہ الرحمۃ نے
ہندوستانیوں کے دلوں پر راج کیا۔ یہ راج اور بادشاہت ان کو ولایت، روحانیت اور
تصوف کی سلطنت میں حاصل ہوئی۔ یہ تیر و کمان، تلواروں، نیزوں اور فوجیوں کے بل پر
حاصل ہونے والی بادشاہت نہیں تھی کہ جس کے لیے خونی جنگیں لڑنی پڑتی ہیں، اور جس کے
لیے لوگوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے بلکہ یہ ایسی بادشاہت تھی جس کی حکومت لوگوں
کے دلوں پر ہوتی ہے۔
۔۔۔
جب کبھی ہم ہند کے راجہ
کسی کی زبان سے سنتے ہیں تو ہمارا دھیان فورا خواجہ غریب نواز علیہ الرحمۃ کی طرف
متوجہ ہو جاتا ہے ۔ عموما راجہ کے پاس ہتھیار سے لیس فوج یا سپاہی ہوتے ہیں مگر یہ
کیسے راجہ تھے کہ ان کے پاس نہ لشکر تھا نہ سپاہی تھے ۔ بات یہ ہے کہ انہوں نے
ہندوستانیوں کے دلوں پر راج کیا اس لیے انہیں ہند کے راجہ کہا جاتا ہے ۔ سرزمین
ہند پر خواجہ غریب نواز علیہ الرحمۃ نے تاریک دلوں میں خدا کا ذکر اور اس کی محبت
کا چراغ جلاکر انہیں منور بنا دیا۔
خواجہ غریب نواز علیہ
الرحمۃ نے قرآن و سنت کی تعلیمات حاصل کی اور ان کو اپنی زندگی کی راہ ہدایت
بنایا۔ پوری زندگی حسن عمل اور اخلاص صدق کا مظاہرہ کیا۔ قرآن و سنت کی برکتوں اور
نعمتوں کا اتنا وافر حصہ پایا کہ اللہ تعالیٰ کے صاحب کرامت ولی بن گئے، اور بڑے
بڑے جوگی بھی ان کے اعمال صالحہ، عمدہ اخلاق و کردار اور کرامتوں کے اسیر بن گئے۔
اللہ تعالٰی کی بندگی میں ایسے سرشار ہوئے کہ نفس کی غلامی سے آزاد زندگی گزاری،
پھر ان کے مبارک دل میں محبت الہی کی ایسی شمع جلی کہ آج صدیاں گزر جانے کے باوجود
اس شمع کی روشنی سے ٹوٹے اور بے چین دلوں کو سہار ملتا ہے۔
لوگ ہم لے کے رہیں گے
آزادی کے نعرے لگاتے ہیں۔ کچھ تو سیاسی مقاصد کے تحت ایسے نعرے لگاتے ہیں تو کچھ
زندگی کی دوسری راہوں پر آزادی کا سکون پانا چاہتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اصل آزادی
کا شعور ایک انسان اسی وقت حاصل کر سکتا ہے جب وہ اپنے نفس کی تمام خواہشات اور
آرزوؤں کو مار ڈالے اور رضائے الہی سے راضی ہو جائے۔ کوئی انسان نفس کی غلامی میں
چین پانا چاہتا ہے مگر وہ یہ سمجھ نہیں پاتا کہ اسے یہاں سکون و چین نہیں مل سکتا۔
اطمینان اگر انسان کو حاصل ہو سکتی ہے تو اس شرط پر کہ وہ اللہ کی بندگی کرے۔
یقینا نفس کی غلامی سے آزادی اگر کسی کو حاصل ہے تو وہ اللہ کا نیک بندہ اور ولی
ہے۔
خواجہ غریب نواز علیہ
الرحمۃ نے ولایت میں اعلی مقام حاصل کیا۔ تقوی و پرہیزگاری، حسن عمل، خلوص للہیت،
اور رضائے الہی کی طلب میں وہ ہمیشہ کوشاں رہے ۔ یہی وہ اسباب تھے جن کی بدولت
غریب نواز علیہ الرحمۃ نے ہندوستانیوں کے دلوں پر راج کیا۔ یہ راج اور بادشاہت ان
کو ولایت، روحانیت اور تصوف کی سلطنت میں حاصل ہوئی۔ یہ تیر و کمان، تلواروں،
نیزوں اور فوجیوں سے حاصل ہونے والی بادشاہت نہیں تھی کہ جس کے لیے خونی جنگیں
لڑنی پڑتی ہیں، اور جس کے لیے لوگوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے بلکہ یہ ایسی
بادشاہت تھی جس کی حکومت لوگوں کے دلوں پر ہوتی ہے۔
خواجہ غریب نواز علیہ
الرحمہ کا نام حسن ہے ۔ آپ ۵۳۷
ھ میں سجستان یا سیستان (موجودہ ایران) کے علاقے سنجر میں پیدا ہوئے ۔ آپ نجیب
الطرفین ہیں یعنی ماں باپ کی طرف سے حسنی و حسینی سید ہیں ۔ آپ کے مشہور القاب
معین الدین ، خواجہ غریب نواز ، سلطان الہند ہیں ۔ آپ بہت بڑے غریب نواز تھے اس
وجہ سے آپ کو یہ لقب ملا ۔ انہیں یہ لقب کسی بادشاہ نے نہیں دیا تھا بلکہ اللہ
تعالی نے ان کے مقدر میں غریب نوازی لکھ دی تھی اور یہی وجہ تھی کہ وہ ساری زندگی
غریبوں کو نوازتے رہے ۔
-------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism