کنیز فاطمہ، نیو ایج اسلام
قسط (4)
محترم قارئین !
حضرت مولانا جلال الدین رومی علیہ الرحمہ حدیث پاک ‘‘المومنون کنفس واحدۃ’’ کی تشریح میں فرماتے ہیں: تمام مسلمان آپس میں یکجان نفس واحد کی طرح ہیں یعنی تمام درویش ایک جسم کی طرح ہیں۔اعضائے بدن میں سے اگر ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو تمام اعضا کو تکلیف ہوتی ہے۔ آنکھ دیکھنا چھوڑ دیتی ہے ۔کان سننا اور زبان بولنا ختم کر دیتی ہے ۔اس طرح اس ترک عمل میں سب متحد ہو جاتے ہیں۔دوستی کی شرط بھی یہی ہے کہ خود کو دوست پر فدا کرد ے اور دوست کی خاطر خود کو آزمائش میں ڈال دے کہ سب کا مطمح نظر اور مطلوب ایک ہی ہے اور سب ایک ہی سمندر کے غریق ہیں ۔ایمان کا اثر اور اسلام کی شرط یہی تو ہے۔ ایک یار تو وہ ہے جس طرف تن بدن سے کھنچتے چلے ہیں او رایک یار وہ جس کی طرف اپنی روح او رجان سے لپکتے ہیں ۔(کچھ مضائقہ نہیں ) ہم تو اپنے پروردگار کی جانب پلٹ جانے والے ہیں۔(لا ضیر انا الی ربنا لمنقلبون) (ملفوظات مولانا روم ص ۳۲۵ تا ۳۲۶ ، مترجم شمس بریلوی ، ادبی دنیا ، مٹیا محل، دہلی)
مولانا رومی علی الرحمہ کے مندرجہ بالا کلام میں دو باتوں کی طرف اشارہ ہے : ایک تو اللہ رب العزت سے محبت جس کی طرف مومنین اپنی روح اور جان سے لپکتے ہیں اور دوسرا مومنین کے درمیان اخوت و بھائ چارگی اور الفت و محبت۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ رب العزت کے لئے بھائی چارے کی ترغیب دیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں : ‘‘من آخي أخا في الله رفعه الله درجة في الجنة لا ينالها بشيء من عمله’’ ترجمہ: ‘‘جو آدمی کسی شخص کو اللہ تعالی کے لئے اپنا بھائی بناتا ہے اللہ تعالی جنت میں اس کا ایک درجہ بلند کرے گا جس تک وہ کسی دوسرے عمل کے ذریعے نہیں پہنچ سکتا ’’ (فیض القدیر ج ۵ ص ۴۱۲ حدیث ۷۷۸۹/ اخرجہ ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان)
حضرت ابو ادریس خولانی رضی اللہ عنہ نے حضرت سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے فرمایا : ‘‘میں آپ سے اللہ عز و جل کے لئے محبت کرتا ہوں ’’۔ انہوں نے فرمایا تمہیں خوشخبری ہو تمہیں خوشخبری ہو تمہیں خوشخبری ہو کیونکہ میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ فرماتے سنا :
‘‘قیامت کے دن لوگوں کی ایک جماعت کے لئے عرش کے گرد کرسیاں رکھی جائیں گی ان لوگوں کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوں گے او روہ خوفزدہ نہیں ہوں گے حالانکہ لوگ خوفزدہ ہوں گے ۔ ان لوگوں کو کوئی ڈر نہیں ہوگا اور یہ اللہ تعالی کے دوست ہیں جن پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ کوئی غم۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ وہ لوگ ہیں جو ایک دوسرے سے خدا کے لئے محبت کرتے ہیں’’ (مسند امام احمد بن حنبل ج ۵ ص ۳۳۸)
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے آپ رضی اللہ نے فرمایا: ‘‘بے شک عرش کے گرد نور کے منبر ہوں گے ان پر کچھ لوگ ہوں گے جن کے لباس نورانی اور چہرے بھی روشن ہوں گے وہ انبیا یا شہدا نہیں ہوں گے ، لیکن انبیا ئے کرام علیہم السلام اور شہدائے کرام ان پر رشک کریں گے۔ (یہاں ان لوگوں کے مقام عظمت کا بیان ہے) انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم سے ان کا وصف (یعنی اس فضیلت کی وجہ) بیان فرمائیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ عز و جل کے لئے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، اللہ تعالی کی خاطر ایک دوسرے کی مجلس اختیار کرتے ہیں اور اللہ تعالی کی رضا کی خاطر ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں’’ (مشکوۃ شریف ، کتاب الآداب فصل ثانی)
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ‘‘جب دو آدمی آپس میں اللہ تعالی کے لئے محبت کرتے ہیں تو ان میں سے جو شخص دوسرے سے زیادہ محبت کرتا ہے وہ اللہ تعالی کو (دوسرے کے مقابلے میں) زیادہ محبوب ہوتا ہے ’’۔(المستدرک للحاکم ج ۴ ص ۱۷۱ کتاب البر والصلۃ)
روایت کی جاتی ہے کہ اگر اللہ تعالی کے لئے بھائ چارگی اور اخوت و محبت قائم کرنے والے دو بھائیوں میں سے ایک بلند مقام پر فائز ہو تو وہ دوسرے کو بھی اٹھا کر اپنے ساتھ کر لیتا ہے اور وہ اس کے ساتھ اس طرح مل جاتا ہے جس طرح اولاد اپنے باپ کے ساتھ مل جاتی ہے اور رشتہ دار ایک دوسرے سے مل جاتے ہیں کیونکہ جب اللہ تعالی کی رضا کی خاطر دو شخصوں کے درمیاں بھائی چارگی ہو تو وہ نسبی اخوت سے کم نہیں ہوتا ۔
اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں ارشاد فرما یا :
ترجمہ: ‘‘ہم نے ان کی اولاد ان سے ملاد ی اور ان کے عمل میں انہیں کچھ کمی نہ دی ’’ (سورہ طور آیت ۲۱)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ‘‘اللہ عز و جل ارشاد فرماتا ہے کہ میری محبت ان لوگوں کے لئے ثابت ہو گئی جو میرے لئے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں ، میری محبت ان لوگوں کے لئے ثابت ہوگئی جو میرے لئے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں ، میری محبت ان لوگوں کے لئے ثابت ہوگئی جو میرے لئے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں اور میرے محبت ان لوگوں کے لئے ثابت ہو گئی جو میرے لئے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں’’ (مسند امام احمد بن حنبل ج ۵ ص ۳۲۸)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید ارشاد فرمایا: ‘‘اللہ عز و جل قیامت کے دن فرمائے گا وہ لوگ کہاں ہیں جو میرے جلال کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں ، آج میں ان کو اپنے (عرش کے ) سائے میں جگہ دوں گا جب کہ میرے (عرش کے ) سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں’’) (السنن الکبری للبیہقی ج ۱۰ ص ۲۳۳ کتاب الشہادات )
ایک اور مقام پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
‘‘سات قسم کے آدمیوں کو اس دن اللہ عز وجل (اپنے عرش کا سایہ یعنی فضل وکرم) عطا فرمائے گا جس دن اس کے (عرش کے سائے) کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا : (۱) انصاف کرنے والا حکمران ، (۲) وہ نوجوان جو اللہ عز وجل کی فرمانبرداری میں پروان چڑھا ، (۳) وہ شخص جو مسجد سے نکلے تو واپسی تک اس کا دل مسجد ہی میں لگا رہے ، (۴) وہ دو آدمی جو اللہ کے لئے محبت کرتے ہیں، اسی پر اکٹھے ہوتے ہیں اور اسی پر جدا ہوتے ہیں ، (۵) وہ شخص جو علیحدگی یعنی تنہائی میں اللہ عز وجل کو یاد کرتا ہے تو اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے ہیں (۶) وہ مرد جسے کوئی خوبصور ت اور خاندانی عورت (گناہ کی طرف) بلاتی ہے تو وہ کہتا ہے میں اللہ عز وجل سے ڈرتا ہوں (۷) اور وہ آدمی جو صدقہ دیتا ہے تو اسے اس طرح چھپا کر دیتا ہے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی معلوم نہیں ہوتا کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے ’’ (صحیح بخاری ج ۱ ص ۱۹۱ کتاب الزکوۃ)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ‘‘جو شخص اللہ عز وجل کی رضا کی خاطر کسی دوسرے شخص سے اس کی ملاقات کا شوق اور رغبت کرتے ہوئے اس سے ملاقات کرتا ہے تو اس کے پیچھے سے ایک فرشتہ آواز دیتا ہے کہ تو پاک ہوا ، تیرا چلنا پاک ہے ، اور تیرے لئے پاکیزہ جنت ہے ’’ (جامع ترمذی ص ۲۹۴ ، ابواب البر )
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ‘‘ایک شخص اپنے دینی بھائی سے ملاقات کرنے کے لئے گیا تو اللہ تعالی نے اس کے راستے میں ایک فرشتہ بٹھا دیا ، اس نے پوچھا کہاں جا رہے ہو؟ اس نے جواب دیا فلاں بھائی سے ملاقات کے لئے جا رہا ہوں ، اس نے پوچھا اس سے کوئی کام ہے اس نے جواب دیا نہیں، فرشتے نے پوچھا تمہارے درمیاں کوئی رشتہ داری ہے ؟ اس نے کہا نہیں، پوچھا اس نے تم پر کوئی احسان کیا ہے ؟ اس نے جواب دیا نہیں۔ اس نے پوچھا تو پھر کیوں اس سے ملاقات کر رہے ہو؟ اس نے کہا میں اللہ عز وجل کے لئے اس سے محبت کرتا ہوں ۔ فرشتے نے کہا اللہ عز وجل نے مجھے تمہاری طرف بھیجا ہے اور ہو تمہیں مطلع کرتا ہے کہ وہ (اللہ پاک) تم سے محبت کرتا ہے اور اس نے تمہارے لئے جنت واجب کر دی ہے’’ (صحیح مسلم ج ۲ ص ۳۱۷ کتاب البر)
محترم قارئین ! مندرجہ بالا گفتگو سے ہمیں اخوت و محبت اور بھائی چارگی کی فضیلت کا اندازہ ہوتا ہے ، لیکن یہ بھائی چارگی اگر خالص اللہ رب العزت کی رضا جوئی کی خاطر ہو تو اس میں برکت ہی برکت ہوگی ، اور اسی طرح زندگی گزانے میں ہی ہماری دنیا و آخرت کی کامیابی ہے ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تمام عالم کو اخوت و بھائی چارگی کی ان تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔
مصادر و مراجع
۱۔ احیا العلوم للامام غزالی ، اردو ترجمہ از علامہ محمد فیض اویسی
۲۔ فیضان احیا العلوم ، تلخیص احیا العلوم للامام غزالی ، از مولانا یوسف القادری العطاری
۳۔ ملفوظات مولانا رومی
URL for Part-1: https://www.newageislam.com/urdu-section/fraternity-brotherhood-islam-part-1/d/113761
URL for Part- 2:https://www.newageislam.com/urdu-section/causes-fraternity-brotherhood-islam-part-2/d/113803
URL for Part 3: https://www.newageislam.com/urdu-section/fraternity-brotherhood-islam-part-3/d/114097
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/fraternity-brotherhood-islam-part-4/d/114142
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism