کنیز فاطمہ، نیو ایج اسلام
اخوت اور بھائی چارگی کی اہمیت و فضیلت میں جو آیات و احادیث پیش کی گئی ہے اس پرعمل کر کے الفت و محبت اور بھائی چارگی قائم کے لئے سب سے پہلے آپسی حقوق کی سناشائی ضروری ہے، یہ جاننا ضروری ہے کہ ہمیں روزمرہ کی زندگی اپنے ہم عصر،ہم جنس اور ہم نشیں کے ساتھ کس طرح زندگی گزارنی چاہیئے۔
اس میں سب سے پہلا حق جو ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر بتایا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ جو اپنے لئے پسند کرو وہی دوسروں کے لئے پسند کرو کیوں کہ لیے۔ سرکار دوعالم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘‘المؤمن للمؤمن کالبنیان یشد بعضہ بعضا’’۔(صحیح مسلم)۔ترجمہ:ایک مومن،دوسرے مومن کے لیے دیوار کی طرح ہے کہ اس کا بعض حصہ دوسرے بعض کو مضبوط کرتا ہے۔
دوسرا حق یہ ہے کہ اسے اپنے کسی قول و فعل سے ایذانہ دے کیوں کہ آقا علیہ السلام کا فرمان ہے‘‘المسلم من سلم المسلمون من لسانہ و یدہ’’، یعنی کامل مسلمان وہی ہے جو دوسرے مسلمان کو اپنی زبان اور ہاتھ سے محفوظ رکھے’’۔ دوسرے مقام پر آپ نے ایسے مسلمان کو سب سے افضل مسلمان فرمایا ہے۔
ایک دوسرے مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا یا رسول اللہ!اسلام کیا ہے؟آپ نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ تمہارا دل اللہ تعالیٰ کے لئے محفوظ ہو اور مسلمان تمہاری زبان اور ہاتھ سے محفوظ رہیں۔(مسند امام احمد بن حنبل جلد ۶ص۲۱)
اس حدیث پاک میں آپ نے ایک دوسرے کی حفاظت اور آپسی محبت کو ہی اسلام قرار دیا۔
حضرت ربیع بن خثیم فرماتے ہیں لوگ دو قسم کے ہیں ایک مومن ہے اسے ایذا نہ پہنچاو اور دوسرا جاہل(کافر)ہے اس کے ساتھ جہالت کا سلوک نہ کرو۔
یہ اور اس کے علاوہ بھی بہت سی احادیث ہیں جو یہ تعلیم دیتی ہے کہ تم حسن سلوک کا برتاو کرو خواہ مسلم ہو یا غیر مسلم۔
تیسرا حق یہ ہے کہ اس کے لئے تواضع کرو اور تکبر کے ساتھ پیش نہ آو، کیوں کہ اللہ تعالیٰ ہر اکڑنے والے متکبر کو پسند نہیں فرماتا، بلکہ اگر کوئی تکبر کے ساتھ پیش بھی آئے تو برداشت کرنے کا حکم فرمایاہے۔اور فرمایا‘‘﴿خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ﴾ ترجمہ:‘‘عفو و درگزر سے کام لیں نیکی کا حکم دیں اور جاہلوں سے منہ پھیر لیں’’۔ (قران مجید سورہ اعراف:آیت ۱۹۹)
چوتھا حق یہ ہے کہ ایک دوسرے کے خلاف شکایات نہ سنی جائیں اور نہ ہی کسی کے بارے میں ایک سے سن کر دوسرے تک پہنچائی جائے۔
نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘لایدخل الجنۃ قتات’’ یعنی چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا،، (صحیح بخاری جلد ۲ ص:۸۹۵ کتاب الادب)
پانچواں حق یہ ہے کہ جس آدمی سے پہچان ہے جب اس سے ناراض ہو تو تین دن سے زیادہ بول چال نہ چھوڑے۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘‘لا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ، يَلْتَقِيَانِ فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا ، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلامِ’’۔(صحیح بخاری جلد ۲ص۸۹۷ کتاب الادب)۔ترجمہ: کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے کہ دونوں آپس میں یوں ملاقات کریں کہ یہ بھی رخ پھیر لے اور وہ بھی، اور ان میں سے بہتر وہ ہے جو سلام کے ذریعے ابتدا کرتا ہے۔
چھٹا حق ایک مسلمان کا دوسرے پر یہ ہے کہ جس قدر ہو سکے اچھا سلوک کرے ،اہل اور غیر اہل کی تمیز نہ کرے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘‘رأس العقل بعد الدين التودد الى الناس واصطناع الخير الى كل برّ وفاجر’’(کنز العمال ج ۹ص۱۰۵)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ و سلم جب کسی کا ہاتھ پکڑتے تو جب تک وہ نہ چھوڑتا آپ نہ چھوڑتے،آپ کا زانو آپ کے جنس کے زانو سے الگ دکھائی نہ دیتا اور آپ جس سے کلام کرتے اس کی طرف پوری طرح متوجہ ہوتے اور جب تک کلام سے فارغ نہ ہوتے اس سے رخ نہ پھیرتے۔
ساتواں حق یہ ہے کہ تمام لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئے اور ہر ایک سے اس کے طریقے کے مطابق معاملہ کرے (یا گفتگو کرے) کیونکہ جاہل کے ساتھ علمی طریقے پر اور اس کی سمجھ سے اوپر کی باتوں سے اسے بھی اذیت پہنچائے گا اور خود بھی تکلیف اٹھائے گا۔
آٹھواں حق بزرگوں کا ادب اور بچوں پر شفقت کی جائے۔
آقا کا فرمان عالی شان ہے: ‘‘ليس منا من لم يرحم صغيرنا ويوقر كبيرنا’’ (مسند امام احمد بن حنبل جلد ۲ص۲۰۷) ترجمہ : وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے بڑوں کی عزت اور چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا۔
نیز فرمایا‘‘من اجلال اللہ اکرام ذی الشیبۃ المسلم’’(سنن ابی داود جلد ۲ ص۳۰۹) ترجمہ : بوڑھے مسلمان کی عزت کرنا تعظیم خداوندی میں سے ہے۔
نواں حق یہ ہے کہ آدمی تمام لوگوں کے ساتھ ہشاش بشاش اور نرم مزاجی کے ساتھ رہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘کیا تم جانتے ہو کس شخص پر جہنم کی آگ حرام کی گئی ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا ،اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ نے فرمایا اس شخص پر جہنم حرام ہے جو نرم خو،منکسر المزاج،آسانی کرنے والا اور ملنسار ہے۔ (مجمع الزوائد جلد ۴ص۷۵ کتاب البیوع)
دسواں حق یہ ہے کہ مسلمان سے جووعدہ کیا جائے اسے پورا کیا جائے۔ آقا علیہ السلام نے منافقین کی علامت میں ایک وعدہ خلافی بھی بتایا ہے۔
گیارہواں حق یہ ہے کہ تمام مسلمانوں کے عیب چھپائے جائیں۔ رسول کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ‘‘من ستر علی مسلم سترہ اللہ فی الدنیا و الآخرۃ’’(صحیح مسلم جلد۲ ص۳۴۵کتاب الذکر)۔ترجمہ: جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس (کے عیبوں) پر پردہ ڈالے گا۔
اسلامی تعلیمات میں اس کے علاوہ اور بھی بہت سارے حقوق ہیں جیسے کوئی بیمار ہو تو اس کی عیادت کرنا، اس لئے کہ نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ‘‘جو شخص کسی بیمار کی عیادت کرتا ہے وہ جنت کے باغات میں بیٹھتا ہے حتی کہ جب وہ اٹھتا ہے تو اس کے لئے ستر ہزار فرشتے مقرر کئے جاتے ہیں جو رات تک اس کے لئے رحمت کی دعا منگتے ہیں۔(سنن ابن ماجہ)۔اور مساکین سے تعلق رکھنا،یتیموں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا، الغرض ہر خوشی اور غم کے مواقع میں شریک ہو کر ہمدردی اور خوشی کا اظہار کرنا ہی الفت اور بھائی چارگی ہے اور اسی طرح زندگی گزانے میں ہمارے دارین کی کامیابی ہے، ورنہ اگر ہم ایک دوسرے کے دشمن بن گئے تو دشمنی کی وجہ سے ہم اس کے پیچھے زیادہ اور اپنے پیچھے کم توجہ دیں گے، جس سے نہ تو ہم اپنے دنیاوی کام میں دھیان دے پائیں گے اور نہ ہی دینی کامیابی کی تلاش کا موقع ملے گا۔ اس لئے الفت و محبت اور بھائی چارگی ہی ہمارے کامیابی کی زمانت ہوسکتی ہے اس لیےکہ مذکورہ بالا احادیث بھی قیامت تک کے لوگوں کو بھائی چارگی اور رواداری کا درس لازوال دیتی ہے اور باہمی امداد و تعاون کا جذبہ بھی اجاگر کرتی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تمام عالم کو بھائی چارگی کے ان تمام نقاط پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism