New Age Islam
Fri May 16 2025, 07:15 PM

Urdu Section ( 19 Aug 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Kabul Mosque Attack: The ISIS Gives Taliban the Taste of Its Own Medicine کابل مسجد حملہ: داعش نے طالبان کو انہیں کے انداز میں مزہ چکھایا

 کابل میں گزشتہ شام ایک مسجد کے اندر خودکش حملے میں 20 سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ

 اہم نکات:

 1. اس حملے داعش کے ہاتھ سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

 2.    گزشتہ ہفتے طالبان کے حامی ایک عالم کو داعش نے مدرسہ میں قتل کر دیا تھا۔

 3. 5 اگست کو کابل کے ایک شیعہ محلے کے اندر بم دھماکے میں 2 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

 4. حال ہی میں طالبان نے اپنے ایک واحد شیعہ رکن مہدی مجاہد کو مار ڈالا کیونکہ وہ خلاف ہو گیا تھا۔

 5.    امریکہ نے امریکی اور یورپی بینکوں میں منجمد 3.5 بلین ڈالر جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

 ----

 نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

 18 اگست 2022

Victims' relatives have gathered outside a hospital where their loved ones are being treated

 ----

 اگرچہ طالبان نے تین دن پہلے اپنی حکومت کی پہلی سالگرہ منائی لیکن ان کے پاس فخر کرنے کے لیے کچھ نہیں تھا۔ اس کے اور داعش کے درمیان دشمنی شدت اختیار کر گئی ہے اور مؤخر الذکر طالبان کے قومی اور بین الاقوامی مفادات کو نشانہ بنانے میں لگا ہوا ہے۔ گزشتہ شام شمالی مغربی کابل کے علاقے خیر خانہ میں واقع صدیقیہ مسجد میں خودکش دھماکہ ہوا۔ جاں بحق ہونے والے 20 افراد میں مسجد کے امام امیر محمد کابلی بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ مرنے والوں میں 7 سال کی عمر کے بچے بھی شامل ہیں۔ 40 سے زائد افراد زخمی ہوئے جنہیں اسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔

 اگرچہ کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن اس میں داعش کا ہاتھ صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ امیر محمد کابلی نے صوفی نظریہ کے حامل تھے جو کہ داعش کے مطابق الحاد ہے۔15 -2014 میں عراق اور شام میں اپنی حکومت کے دوران، انہوں نے صوفیاء کے مزارات کو تباہ کیا اور صوفی ذہنیت کے حامل مسلمانوں کو قتل کیا۔ گزشتہ ہفتے طالبان کے حامی مولوی رحیم اللہ حقانی کو ایک مدرسے میں حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ گزشتہ ماہ کے دوران مسلح افراد نے کم از کم تین علماء پر حملہ کیا ہے۔

5 اگست کو کابل کے ایک شیعہ محلے میں ہونے والے دھماکے میں 2 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس سے قبل داعش کابل میں میٹرنٹی سنٹروں، اسکولوں اور شیعوں کے شہری علاقوں پر حملہ کر چکا ہے۔ وہ طالبان کی طرح ہزارہ شیعوں کو کافر سمجھتے ہیں۔

 جون میں داعش نے گرودوارہ کارتے پروان پر حملہ کیا تھا جس میں طالبان کے سیکورٹی اہلکار سمیت 2 افراد مارے گئے تھے۔

 ان سب کے پیش نظر طالبان حکومت کو افغانستان میں ایک مشکل مرحلے کا سامنا ہے۔ وہ ہمیشہ مسائل کے حل کے لیے تشدد کا سہارا لینے پر یقین رکھتے تھے اور داعش انہیں انہیں کے انداز میں مزہ چکھا رہا ہے۔ گزشتہ 20 سالوں کے دوران، طالبان نے نیٹو سے لڑائی کے بہانے افغانستان میں شہریوں، شیعوں اور دیگر اقلیتوں پر بے شمار حملے کیے ہیں۔ انہوں نے نفاذ شریعت کے نام پر افغانستان کے بے بس مسلمانوں کو ستایا ہے۔ وہ معصوم افغان لڑکی شربت گل جس کی ناک طالبان نے سسرال سے بھاگنے پر کاٹ دی تھی، وہ ابھی تک زندہ ہے۔ انہوں نے باہمی رضامندی سے شادی کرنگ والے ایک جوڑے کو سنگسار کر کے قتل کر دیا تھا۔ طالبان کے دور میں مذہبی ظلم و ستم کی ایسی مثالیں عروج پر تھیں۔ سب سے زیادہ خواتین ان کے ظلم و ستم کا شکار ہوئی تھیں۔

 طالبان قومی اور بین الاقوامی مسائل میں گھرے ہوئے ہیں۔ لاکھوں افغان بچے خوراک کے بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ طالبان کے پاس اتنی رقم نہیں ہے کہ وہ سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دے سکے۔ امریکہ نے اپنے بینکوں میں منجمد 3.5 بلین ڈالر کی افغان رقم کو اس بنیاد پر جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ اگر یہ رقم جاری کی جاتی ہے تو وہ رقم القاعدہ اور پاکستان میں طالبان کے نظریاتی ساتھی آئی ایس آئی ایس یا ٹی ٹی پی جیسی دہشت گرد تنظیموں کو جا سکتی ہے۔ اپنے موقف کو درست ثابت کرنے کے لیے امریکا نے کابل میں القاعدہ کے ٹھکانے پر حملہ کیا اور الظواہری کے قتل کا دعویٰ کیا۔ اب اس دعوے کی بنیاد پر امریکا نے امریکی بینکوں میں منجمد افغانستان کی رقم جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔ اب یہ بات سمجھنی جا سکتی ہے کہ الظواہری کے قتل کے وقت کا منجمد رقم سے کوئی تعلق ضرور تھا۔ اب امریکہ طالبان پر دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگا رہا ہے۔

 یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ داعش کو شام سے اس وقت نکالا گیا جب وہاں امریکہ کے کوئی مفادات نہیں تھے اور داعش نے اپنی سرگرمیاں اس وقت افغانستان منتقل کر دی ہیں جب افغانستان میں امریکہ کے سیاسی مفادات ہیں۔ امریکہ نے پہلے طالبان کو افغانستان میں اقتدار میں آنے میں مدد کی اور پھر ان پر القاعدہ سے تعلق کا الزام لگایا۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے خزانے کی چابیاں کسی ڈاکو کے حوالے کر کے اسے چوری کرنے سے منع کیا جائے۔

امریکا نے 20 سال کی حمایت کے دوران اشرف غنی یا کرزئی حکومت کو مضبوط نہیں کیا۔ چنانچہ جب امریکہ افغانستان سے نکل گیا تو افغان افواج طالبان کے حملے کے سامنے تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئیں۔ امریکہ نے عسکریت پسند تنظیموں کے پرتشدد نظریے کو اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا ہے۔ غیر مستحکم حکومت اپنے سیاسی اور معاشی اہداف پورے نہیں کرتی۔ اس لیے افغانستان سے انخلاء کے دوران امریکا نے اشرف غنی حکومت کو مضبوط کرنے کے بجائے طالبان کو اقتدار میں آنے میں مدد دی کیونکہ طالبان کی حکومت کبھی بھی مستحکم حکومت نہیں ہو گی اور اس کی غیر جمہوری پالیسیاں امریکا کو ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کے مواقع فراہم کریں گی،

 اور مستقبل میں انہیں امریکہ طالبان کی حکومت کو گرانے کا بہانہ بنائے گا جیسا کہ 2001 میں کیا گیا تھا۔

  افغانستان میں اقتدار کی منتقلی آسان نہیں تھی بلکہ اس نے ملک کو انارکی کی حالت میں ڈال دیا جب لاکھوں افغان عوام ملک سے باہر نکلنے کے لیے اس طرح بھاگ رہے تھے مانو خروج دجال کی خبر عام ہو گئی ہو۔ طالبان نے معیشت کو مستحکم کرنے، امن قائم کرنے اور لوگوں کے ذہنوں سے خوف کو دور کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے خواتین، داڑھی، لباس اور شریعت کے بارے میں اپنی دلچسپی کا اس طرح مظاہرہ کیا جس طرح داعش نے خواتین کے ختنہ، مزارات کے انہدام، شیعوں اور عیسائیوں کے قتل اور عورتوں کو خرید و فروخت کے لیے غلام بنانے پر اپنی توجہ کا مظاہرہ کیا تھا۔ اگرچہ طالبان چاہتے ہیں کہ لوگ یہ مانیں کہ وہ داعش سے مختلف ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے۔ چونکہ وہ حکومت میں ہیں اس لیے انہیں یہ احساس ہو گیا ہے کہ جنگلوں اور پہاڑوں سے حکومت اور شہریوں کے خلاف پرتشدد حملے کرنا آسان ہے لیکن حکومت میں رہنا ایک الگ بات ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں افغانستان کی اقلیتی برادریوں کو تحفظ کا یقین دلانا پڑا اور ان سے اپنے وطن واپس جانے کی اپیل کرنا پڑی۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سیکورٹی کے مسائل حل ہو گئے ہیں اور ملک میں امن قائم ہو گیا ہے۔ لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔

 مختصر یہ کہ طالبان کا پرتشدد اور فرقہ وارانہ نظریہ اور اس کی خواتین مخالف اور تعلیم دشمن پالیسی طالبان کو جمہوری دنیا کے ساتھ مسلسل کشمکش میں مبتلا رکھے گی اور وہ کبھی بھی افغانستان میں ایک مستحکم اور ایک عوام دوست حکومت فراہم نہیں کر سکے گی۔

English Article: Kabul Mosque Attack: The ISIS Gives Taliban the Taste of Its Own Medicine

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/kabul-mosque-attack-isis-taliban/d/127748

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..