گریس مبشر، نیو ایج اسلام
3 جنوری 2023
سچائی پر خصوصی اتھارٹی کا
باطل تصور کا استعمال اکثر علماء مذہب کی منظم بالادستی کی حمایت کے لئے کرتے ہیں
جو لوگوں کے درمیان باہمی مفاہمت میں خلل پیدا کر دیتا ہے۔
------
جب مذہب لوگوں پر تعصب اور
خودمختار بالادستی کی تبلیغ کرتا ہے تو یہ تشدد کا سبب بن جاتا ہے۔ جب مذہب کو
نفرت اور تعصب کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تو عقلیت اور مشترکہ بھائی چارے کا سب
سے پہلے نقصان ہوتا ہے۔ اگرچہ مذاہب باہمی تعاون کے لیے مشترکہ خوبیاں اور زرخیز
بنیادیں فراہم کرتے ہیں، لیکن عملی طور پر مذاہب پر عمل دشمنانہ انداز میں کیا
جاتا ہے۔ سچائی پر خصوصی اتھارٹی کا باطل تصور کا استعمال اکثر علماء مذہب کی منظم
بالادستی کی حمایت کے لئے کرتے ہیں جو لوگوں کے درمیان باہمی مفاہمت میں خلل پیدا
کر دیتا ہے۔ اس مصنوعی اور غیر حقیقی امتیاز کا تصور برتری کے لیے عدم اعتماد اور
تصادم کا سبب بنتی ہے۔
ابراہیمی مذاہب مشترکہ
تاریخ سے جڑے ہوئے ہیں اور ان میں بہت کچھ مشترک ہے۔ لیکن چونکہ مذاہب کو سیاسی
ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے،اس لیے باہمی افہام و تفہیم کے تمام راستے
بند ہو جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ دوسرے مومنوں کو سننا بھی منع ہو جاتا ہے۔ اسلام اور
عیسائیت ایک ہی روایت اور تاریخ کے امین ہیں۔ مسلمان عیسائیوں کی مذہبی کتابوں پر
یقین رکھتے ہیں، حالانکہ وہ عیسائیوں سے
کچھ مختلف ہیں۔ لیکن پھر بھی دونوں مذاہب کو ایک ساتھ لانے کی زیادہ کوشش نہیں کی
جا رہی ہے۔
رومن جیمز کی کتاب جس کا
عنوان 'JESUS versus MUHAMMAD جیسس بمقابلہ محمد'
ہے، اس علمی خلا کو پر کرنے کی ایک کوشش ہے۔ یہ کتاب دونوں مذاہب میں موجود مشترک
مماثلتوں کو ظاہر کرنے کے لیے اسلام اور عیسائیت کے عقائد کا معروضی موازنہ ہے۔ یہ
دوسرے مذہبی نظریات کے بارے میں کسی کے تعصب کو دبانے کے لیے کوئی دلیل کی کتاب
نہیں ہے۔ یہ کتاب دونوں مذاہب کے نظریات کو متعلقہ مذاہب کے معتبر ذرائع سے سامنے
لاتی ہے۔ مصنف نے اسلام کی مستند تصانیف کا حوالہ دے کر دوسرے مذہب کو اپنے مذہب
کے نظریہ سے سمجھنے کی کوشش کی ہے۔
بالکل شروع میں مصنف نے
کتاب کے مقاصد کو بیان کیا ہے۔ "اس کتاب کا مقصد تین ہے۔ سب سے پہلے، ہمارے
دور کی دو سب سے عظیم ہستیوں یعنی عیسیٰ اور محمد کے بنیادی حقائق کو جاننا۔ دوسرا
یہ کہ مسلمانوں کو اجتہاد (اسلام کی اصلاح یا نظر ثانی) اور مذہبی آزادی کے دروازے
کھولنے کی ترغیب دی جائے۔ تیسرا یہ ہے کہ عیسائیوں کو اسلام کے بارے میں بتایا
جائے تاکہ بین المذاہب مکالمے اور مفاہمت کو فروغ دیا جا سکے۔
کتاب کا انداز بیان متاثر
کن ہے۔ مصنف نے دونوں مذاہب کے عقائد کا موازنہ کرنے کے لیے ٹیبلر فارمیٹ کا
استعمال کیا ہے۔ ایک ہی جگہ دونوں مذاہب کے عقائد پیش کیے گئے ہیں، جس سے قارئین
کو سہولت ہوگی۔ اس سے قارئین آسانی سے مواد کا تنقیدی جائزہ لے سکیں گے۔ مستند
صحیفوں کے بھر پور اقتباسات کتاب کے دلائل کو زیادہ قوی اور حقیقی بناتے ہیں۔
کتاب کی مختلف ابواب میں
تقسیم بھی اس کے حسن کو دوبالا کرتی ہے۔ مذہب کی بنیادی باتوں سے شروع ہو کر، کتاب
مذہب کے پیچیدہ پہلوؤں تک آگے بڑھتی ہے۔ مصنف نے دونوں مذاہب کے مزید سیاسی پہلوؤں
پر جانے سے پہلے مذاہب کی بنیادی باتوں پر بحث کرتے ہوئے قابل ستائش کام کیا ہے۔
کتاب دونوں مذاہب کی
مماثلت کو اجاگر کرنے کی ایک مخلصانہ کوشش ہے، لیکن اختلافات کو نظر انداز کرنے کی
نہیں ہے۔ کتاب کا پیغام یہ ہے کہ اختلافات کم ہیں، مشابہتیں اور مماثلتیں ان دونوں
مذاہب کے درمیان بہت زیادہ ہیں۔ اختلافات کا دفاع کرنے کی کسی کوشش کے بغیر، کتاب
اختلافات کا احترام کرتے ہوئے ممکنہ ہم آہنگی کا اعلان کرتی ہے۔ کامیاب اور موثر
بین المذاہب مذہبی مکالمے کے لیے دوسرے مذہب کا احترام شرط ہے۔ اور اس حوالے سے
کتاب نے ایک دلچسپ کارنامہ انجام دیا ہے۔
اس کتاب میں لبرل ترقی
پسند مسلمانوں کی کتابوں کا شاندار حوالہ دیا گیا ہے جس سے یہ کتاب خاص طور پر
نوجوان نسل کے لیے زیادہ دلکش بن جاتی ہے۔ جبکہ علماء مذاہب کو اپنے مفادات کے لیے
استعمال کرتے ہیں، اور لبرل آوازیں دبا دی جاتی ہیں۔ مسلمانوں میں اعتدال پسند
طبقوں کو مناسب اہمیت دینے سے اس کتاب کا پیغام زیادہ موثر ہو جاتا ہے۔ دونوں
مذاہب کے اعتدال پسند طبقوں کو قدامت پسند مذہبی قیادت کی ٹھوکروں کھائے پرواہ کئے
بغیر باہمی افہام و تفہیم کے کاموں زیادہ مصروف ہونا چاہیے۔
بعض جگہوں پر کتاب نے کھلی
اور الزام تراشی والی زبان استعمال کی ہے۔ روایتی مسلم علماء پر تنقید کرنے کے
اپنے جوش و جذبے میں مصنف نے تیز زبان کا استعمال کیا ہے۔ مثال کے طور پر، قرآن کی
اتھارٹی پر مسلم علماء کے اصرار پر بحث کرتے ہوئے مصنف کہتے ہیں، "کچھ ملا
منبر سے یہ پکارتے ہیں کہ قرآن کا ایک ہوبہو نسخہ جنت میں بھی ہے"۔ اس قسم کی
سخت زبان اس شاندار کتاب کے پیچھے مصنف کی نیک نیتی کو کمزور کر دیتی ہے۔ اگر مصنف
نے تنقید کا نرم انداز اختیار کیا ہوتا تو کتاب زیادہ قابل قبول ہوتی۔
مسلمانوں کے بارے میں علم
کی کمی نے کتاب کی سالمیت کو متاثر کیا ہے۔ مصنف نے کسی وضاحت کے بغیر ہی مختلف
فرقوں کے دلائل کو ملا کر پیش کیا ہے۔ اسلام کے ایک توحیدی مذہب ہونے کے بارے میں
عام مستشرقین کا نظریہ پوری کتاب میں بری طرح جھلکتا ہے۔ جس طرح عیسائی برادریوں
میں متضاد عقائد کے حامل فرقے ہیں، اسی طرح اسلام پر بھی یہی بات پائی جاتی ہے۔ یہ
غیر علمی ترکیب اور گڑمڑ خیالات کی موجودگی کچھ قارئین کو الجھن میں ڈال سکتی ہے۔
اس کتاب میں دونوں مذاہب
کا ایک مخلصانہ انداز علمی موازنہ پیش کیا گیا ہے۔ لیکن بعض جگہوں پر ایسا لگتا ہے
کہ مصنف کے تعصبات کے آثار پیدا در آئے ہیں۔ مصنف نے اپنے دلائل کی تائید کے لیے
مولوی سلیمان (ماریو جوزف) کا نام لے کر اپنی نیت مشکوک کر لی ہے۔ ایک کیرلائی
ہونے کے ناطے، میں یہ جانتا ہوں کہ ان کا مذہب تبدیل کرنا کتنا متنازعہ فیہ تھا۔
کسی متنازعہ فیہ ٹیلی وینجلسٹ کا نام دینا کتاب کے اعلیٰ معیار کے مواد کے ساتھ
ناانصافی تھی۔
لیکن یہ کتاب اپنے اپنے
صحیفوں سے روشنی میں ایک دوسرے کو سمجھنے کی ایک نئی کوشش ہے۔ لوگوں کی باہمی
تعاون کی جستجو میں اختلافات غیر ضروری ہیں۔ مصنف نے عیسائیوں اور مسلمانوں کے
درمیان باہمی مفاہمت کو آسان بنانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ دونوں مذاہب کی اعتدال
پسندی اور نئی تشریحات کو اپنے اندر اتار کر مصنف کی کوششوں کاو عملی جامہ پہنایا
جانا چاہیے۔
مصنف مسٹر رومن جیمز نے
اسلامی اصولوں کے بارے میں اپنے نکات کو واضح کرنے کے لیے بہترین انداز میں معروف
ترقی پسند اسلامی ویب سائٹ NewAgeIslam.com سے اور خاص طور پر
اس کے بانی و ایڈیٹر جناب سلطان شاہین کے مضامین سے اقتباسات کا حوالہ پیش کیا ہے۔
لیکن بہتر ہوتا کہ مناسب حوالہ جات اور یو آر ایل کے لنکس بھی دے دیے جاتے تاکہ
قاری اصل مضامین تک جا کر وہ سیاق و سباق دیکھ سکتے کہ جس میں شاہین صاحب نے یہ
ریمارکس دیے تھے۔
مجموعی طور پر، مصنف کی
طرف سے ایک بہت اچھی کوشش کی گئی ہے اور میں یہ کتاب خاص طور پر دونوں مذاہب کے
نوجوانوں کو تجویز کروں گا کہ وہ اس کو پڑھیں اور ہر مذہب کے بارے میں اپنی سمجھ
میں اضافہ کریں۔ جیسا کہ میں نے پہلے کہا، ایک میز پر دونوں مذاہب کے مختلف پہلوؤں
کو ایک ساتھ جوڑ کر پیش کرنا زیادہ تر عیسائیوں اور مسلمانوں کے لیے بہت مددگار
ثابت ہوگا جو ایک دوسرے کے مذہب کے بارے میں زیادہ تر لاعلم ہیں۔
English
Article: JESUS Versus MUHAMMAD By Roman James: A Gospel For
Mutual Understanding
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism