New Age Islam
Mon May 12 2025, 03:01 PM

Urdu Section ( 24 Feb 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Javed Akhtar's remarks in Lahore لاہور میں جاوید اختر کا تبصرہ اور عوامی ردعمل

نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

24 فروری 2023

Veteran screenwriter, lyricist and poet Javed Akhtar (right) with host Adil Hashmi at the Faiz Festival 2023, in Lahore. | Photo Credit: PTI

---------

پچھلے دنوں ہندوستانی فلمی نغمہ نگار ، اسکرپٹ رائٹر اور شاعر جاوید اختر نے لاہور میں جشن فیض کے موقع پر کچھ بے لاگ تبصرے کئے جو دونوں ملکوں میں بحث کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے لوگ پاکستانی فنکاروں کو سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں اور ان کے کنسرٹ منعقد کرتے ہیں مگر پاکستان کے لوگ ہندوستانی فنکاروں کی اتنی قدر نہیں کرتے۔ مثال کے طور پر مہدی حسن، غلام علی اور دیگر گلوکاروں کے بڑے پروگرام ہندوستان میں ہوئے لیکن لتا منگیشکر کا کوئی پروگرام پاکستان میں نہیں ہوا۔ ان کی اس بات پر ہزاروں کی تعداد میں موجود سامعین نے تالیاں بجاکر تائید کی۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ میں ممبئی میں رہتا ہوں جہاں 26 نومبر 2008 کو دہشت گردانہ حملہ ہوا۔ وہ دہشت گرد ناروے سے تو نہیں آئے تھے اور نہیں مصر سے آئے تھے۔ وہ پاکستان کے تھے اور وہ حملہ آور آج بھی پاکستان میں کھلے گھوم رہے ہیں۔ ان کی اس بات کی بھی سامعین نے تالیاں بجاکر تائید کی۔

ان کے ان بیانات کی ہندوستان میں تو تعریف ہوئی ہی پاکستان میں بھی میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔ وہاں کے اداکار شان نے جاوید اختر کی تنقید کی لیکن زیادہ تر لوگوں کا ردعمل یہی تھا کہ جاوید اختر نے غلط نہیں کہا۔ ایک سماجی کارکن نے الٹا شان کی تنقید کی اور کہا کہ جب پاکستان کی طرف سے ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروئی کشمیر یا ممبئی یا پٹھان کوٹ یا دلی میں ہوتی ہے تو ہندوستانی مسلمانوں کو وہاں شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اس لئے جاوید اختر صاحب اسی زاویے سے بات کررہے تھے۔ ۔انہوں نے مزید کہا کہ جاوید صاحب پر تنقید کرنے سے پہلے شان صاحب یہ نہ بھولیں کہ پشاور میں مسجد پر جو حملہ ہوا اس پر حملہ کرنے والے ہندوستان سے نہیں آئے تھے۔

جاوید اختر نے اس سلسلے میں ہندوستان کے ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اہم بات یہ تھی کہ میری بات پر پاکستان کے لوگوں نے تالیاں بجائیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب پاکستانی عوام حقائق سے آگاہ ہورہے ہیں۔ اور اس کی وجہ سوشل میڈیا کا بڑھتا ہوا دائرہ ہے۔ اس لئے اب ہم ہندوستانیوں کو بھی پاکستانی عوام کے تئیں اپنی رائے بدلنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں لوگوں کے ہندوستانی عوام کے تعلق سے بہت اچھے خیالات ہیں اور وہ ہندوستانی عوام سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ اس لئے ہمیں پاکستانی عوام کو وہاں کی فوج سے الگ کرکے دیکھنا چاہئے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ کچھ عرصے سے پاکستان کے سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر کچھ صحافی ہندوستان اور پاکستان کے مابین غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور عوام کی اکثریت ہندوستان سے اچھے تعلقات میں ہی پاکستان کی بہتری اور ترقی سمجھتی ہے۔ سوشل میڈیا نے دونوں ملکوں کے عوام کو ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد دی ہے۔ اب وہ میڈیا کے پروپیگنڈا اور حقیقت میں فرق سمجھنے لگے ہیں۔ جاوید اختر کے بے لاگ تبصرے پر پاکستانی عوام کی تائید سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ عوام اب فوج کے کردار پر سوال کھڑے کرنے لگے ہیں۔پاکستانی فوج نے عوام میں اپنی اہمیت جتانے کے لئے ہندوستان کو ازلی دشمن بناکر پیش کیا۔ فوج نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تجارت شروع ہونے میں رکاوٹ کھڑی کی جس کی وجہ سے پاکستان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ عمران خان نے ہندوستان سے تجارت شروع کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن ایک دن کے بعد ہی فوج کے دباؤ میں انہوں اپنا بیان واپس لےلیا۔تھا۔ آج پاکستان ہندوستانی اشیاء دبئی کے راستے سے خریدتا ہےجس کی وجہ سے اشیاء کی لاگت بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔پاکستانی عوام اب کھل کر کہنے لگے ہیں کہ اگر ہندوستان سے تجارت ہوتی تو آج پاکستان کو غذائی قلت اور مہنگائی کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

پاکستانی فوج نے نہ صرف ہندوستان میں دہشت گردی کو بڑھاوا دیا بلکہ اب یہ بھی انکشاف ہورہے ہیں کہ آئی ایس آئی اور پاکستانی فوج ٹی ٹی پی کی بھی پشت پناہی کررہی ہے۔ فوج میں کرپشن کا یہ حال ہے کہ کور کمانڈروں نے آرمی ہیڈ کوارٹر کو خط لکھ کر بتایا ہے کہ فوجیوں کو دو وقت کا کھانا بھی ٹھیک سے نہیں مل رہا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا کہ جب ملک کے بجٹ کا ایک بڑا حصہ پاکستانی فوج کو جاتا ہے اور اس کے علاوہ فوج پاکستان کی صنعتوں پر اور وسائل پر قبضہ جمائے بیٹھی ہے تو پھر سارا روپیہ کس کی جیب میں جارہا ہے۔

جاوید اختر نے ٹی وی چینل سے یہ بھی کہا کہ دنیا میں کئی ایسے خطے ہیں جہازں کے ممالک ایک دوسرے سے برسر پیکار رہتے تھے۔ لیکن آج وہ خطے اجتماعی طور پر مل کر معاشی اور سماجی ترقی کے لئے کام کررہے ہیں۔ یوروپ میں یوروپین یونین ہے جہاں مشترکہ کرنسی ہے۔ فرانس اور جرمنی کے درمیان ایک پل ہے جس پر بچے سائیکل چلاتے ہوئے فرانس سے جرمنی چلے جاتے ہیں۔ہمارے یہاں ساؤتھ ایشیا میں بھی یہی معاشی اور سیاسی اتحاد ہونا چاہئے۔ لیکن اس کے لئے دونوں طرف سے پہل ہونی چاہئے۔

آج پاکستانی عوام کو اس بات کا شدید احساس ہے کہ ہندوستان ان سے سائنسی، معاشی اور سیاسی طور پر پاکستان سے بہت آگے نکل چکا ہے اور ان کے لیڈروں اور پاکستانی فوج کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے وہ مہنگائی اور بے روزگاری کے دلدل۔میں دھنستے چلے جارہے ہیں۔اس لئے جب جاوید اختر نے لاہور میں بیٹھ کر ان سے ناصحانہ اور ہمدردانہ طور پر کچھ تلخ باتیں کہیں تو انہوں نے اس کی تائید کی۔ حقیقت یہی ہے کہ وہ ہندوستان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن وہاں کے لیڈران اور فوج انہیں ہندوستان سے قریب نہیں آنے دیتی کیونکہ دونوں ملکوں کے عوام میں دوری میں ہی پاکستان کے سیاسی لیڈران اور پاکستانی فوج کے مفادات وابستہ ہیں۔

------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/javed-akhtar-remarks-lahore/d/129187

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..