New Age Islam
Sun Feb 09 2025, 11:15 AM

Urdu Section ( 2 Jun 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

What is the Islamic system of Adl (Justice) between Muslims and Non-Muslims? مسلمانوں اور غیر مسلموں کے مابین عدل و انصاف کا اسلامی نظام کیا ہے؟

کنیز فاطمہ ، نیو ایج اسلام

2 جون 2021

کس طرح اسلام مسلم اور غیر مسلم کے درمیان عدل و انصاف کو یقینی بناتا ہے؟

اہم نکات

لوگوں کے مابین انصاف کرتے وقت اسلام عدل وانصاف کی تعلیم دیتا ہے

مسلمان اور غیر مسلم یکساں طور پر حق انصاف کے حقدار ہیں

صحابہ کی زندگی میں انصاف کی مثالیں (صحابہ کرام)

اللہ ان ججوں کو پسند کرتا ہے جو لوگوں کے درمیان مذہب ، ذات پات اور ثقافت سے قطع نظر انصاف کرتے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسلام نے بلا تفریق مذہب و ملت تمام افراد اور قوموں کے ساتھ منصفانہ رویہ اور انصاف کا برتاو کرنے کا حکم دیا ہے۔اسلام نے غنڈہ گردوں اور لا قانونیت برتنے والوں کی ناز برداری اور ان کے ساتھ نرم خوئی و دل داری کو سماج کے لیے نہایت ہی نقصان دہ اور مضرت رساں عمل بتایا ہے۔ اسی لیے اسلام نے عدل اور عدل کے معاملے میں مساویانہ سلوک کی قدم قدم پر تلقین کی ہے۔ اللہ تعالی نے اپنے حبیب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ منورہ میں اسلام کے سب سے بڑے دشمن یہودیوں کی بابت حکم دیا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے درمیان فیصلہ کریں تو پورا انصاف ملحوظ رکھیں۔

ارشاد باری تعالی ہے: و ان حکمت فاحکم بینھم بالقسط ان اللہ یحب المقسطین (سورہ نساء: ۵۸) یعنی اگر آپ ان کے درمیان فیصلہ کریں تو عدل کے ساتھ کریں، بے شک اللہ تعالی عدل کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔

اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے اپنے رسول کے ذریعے تمام بنی نوع انسان کو عدل کرنے کا حکم دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حکم کو اپنی عملی زندگی میں برت کر دکھایا اور یہی مزاج آپ سے آپ کے صحابہ نے پایا۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی عدالت میں ایک مسلمان اور ایک یہودی کا مقدمہ آیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے نظام عدل کو نافذ کرتے ہوئے یہودی کے حق میں فیصلہ فرمایا (الترغیب و الترھیب: ۳، ۴۴۵)

حضرت جعد بن ہبیرہ رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ کے پاس دو شخص آتے ہیں، جن میں سے ایک آپ سے اپنی جان سے بڑھ کر محبت رکھتا ہے اور یہ دوسرا آپ سے اس قدر بغض رکھتا ہے کہ اگر بس چلے تو آپ رضی اللہ عنہ کو ذبح کردے، لیکن آپ اس محبت رکھنے والے کے مقابلہ بغض رکھنے والے کے حق میں فیصلہ کرتے ہیں، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر یہ فیصلہ میرے اختیار کی چیز ہوتی تو میں وہی کرتا جو تم خیال کر رہے ہو، لیکن یہ اللہ کے اختیار کی چیز ہے: ‘‘لو کان لی فعلت، انما ذا شیء للہ’’۔ (مختصر حیاۃ الصباحہ: ۲۴۳)

عدل میں مساویہ سلوک کا حال یہ تھا کہ خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے عہد خلافت میں حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے یہاں مقدمہ کے فریق بن کر آئے، حضرت زید نے از راہ احترام حضرت عمر کو اپنے قریب بیٹھانا چاہا، حضرت عمر کو یہ بات پسند نہیں آئی اور فرمایا کہ یہ تمہارا پہلا ظلم ہے، میں اپنے فریق کے ساتھ ہی بیٹھوں گا۔ (کنز العمال: ۳، ۱۷۲)

انصاف کو یقینی بنانے اور مساویانہ سلوک برقرار رکھنے کے لیے فقہا نے قاضی کے لیے اس بات کو بھی منع کیا کہ وہ مقدمہ کے فریقین یا جن لوگوں نے کا مقدمہ آنا متوقع ہو ان سے ہدیہ قبول کرے۔

انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنا

نظام عدل و عدالت کی روح ہی یہ ہے کہ بلا تفریق مذہب و ملت انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے۔ فریقین میں سے اصلا کسی کی رعایت نہ کی جائے۔ علما نے فرمایا کہ حاکم کو چاہیے کہ پانچ باتوں میں فریقین کے ساتھ برابر سلوک کرے:

۱۔ اپنے پاس آنے میں جیسے ایک کو موقع دے، دوسرے کو بھی دے۔

۲۔ نشست دونوں کو ایک جیسی دے

۳۔ دونوں کی طرف برابر متوجہ رہے

۴۔ کلام سننے میں ہر ایک کے ساتھ ایک ہی طریقہ رکھے

۵۔ فیصلہ دینے میں حق کی رعایت کرے جس کا دوسرے پر حق ہو پورا پورا دلائے۔

حدیث پاک میں ہے کہ انصاف کرنے والوں کو قرب الہی میں نور کے منبر عطا کیے جائیں گے۔ (مسلم ۱۸۲۷) (خزائن العرفان، سورہ نساء آیت ۵۸)

اسلام نے عدل و انصاف کے قیام پر بہت زور دیا ہے اور اس کو بر قرار رکھنے والوں کو بشارت و خوشخبری سنائی ہے۔ حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ جب کوئی قوم معاہدوں کی خلاف ورزی کرنے لگتی ہے تو اللہ ان کے دلوں میں دہشت ڈال دیتا ہے۔ جب وہ وزن اور پیمائش میں دھوکہ دینا شروع کردیتے ہیں تو ان کا رزق کم ہوجاتا ہے۔ جب ناحق فیصلے ہونے لگتے ہیں تو خون خرابہ پھیل جاتا ہے اور معاہدوں کی خلاف ورزی کرنے والوں پر دشمن غالب ہو جاتا ہے۔ (موطا امام مالک) نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو تعلیم دی ہے ، "لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو ٹھیک اسی طرح جس طرح تم چاہتے ہو کہ تمہارے درمیان فیصلہ ہو" (مشکوٰۃ المصابیح ص ۳۲۲)

لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ فیصلہ ان لوگوں کے حق میں دے دیا جاتا ہے جو فیصلہ کرنے والے کے قریبی ہو یا کسی طرح کا ربط ہو۔ اسلام نے واضح کر دیا ہے کہ، ان لوگوں کے لئے آخرت میں ایک خوفناک عذاب منتظر ہے جو ناجائز فیصلے کرتے ہیں، عدل و انصاف نہیں کرتے اور ظالموں کی مدد کرتے ہیں۔ عدل و انصاف اگر نہ ہو تو لوگ اپنے حقوق سے محروم ہوجاتے ہیں اور صرف وہی لوگ جو سب سے زیادہ رشوت دینے کے اہل ہوتے ہیں اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہ چیزیں آج اس دنیا میں کافی دیکھنے کو مل رہی ہیں اور لوگ ان اعمال کو انجام دیتے وقت آخرت کے خوفناک انجام و نتائج سے غافل ہیں۔

URL: URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/islamic-system-muslims-non-muslims/d/124920

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..