نوراللہ صدیقی
9اکتوبر،2020
21 ستمبر کو ہر سال عالمی یوم امن منایاجاتا ہے ،دنیا بھر کی حکومتیں ،غیر سرکاری ادارے، مذہبی وسماجی جماعتیں اور تنظی میں اس روز امن کی اہمیت پر سیمینار اور پروگرام منعقد کرتی ہے اور امن کی اہمیت اجاگر کرتی ہیں ۔ حکومتی سطح پر بھی سربراہان مملکت ودیگر ذمہ داران امن کی اہمیت اور افادیت پر بیانات جاری کرتے ہیں مگر دوسری طرف امن عالم پر سرسری سی نگاہ دوڑائی جائے تو ہر طرف بدامنی ،انتہا پسندی ،عدم برداشت ،تنگ نظری ،تنگ فکری اور دہشت گردی نظر آتی ہے ۔ گزشتہ دودہائیوں کے دوران تمام جنگیں امن،انسانیت کے تحفظ اور بقا ء کے نام پر لڑی گئیں مگر یہ ایک تلخ اور ناقابل تردید حقیقت ہے کہ امن کے نام پر جتنی بدامنی پیدا کی گئی اور انسانیت کے تحفظ کے نام پر جتنا انسانیت کا خون بہایا گیا اس کی کوئی دوسری مثال پیش نہیں کی جاسکتی ۔
دنیا کا کوئی مذہب ایسا نہیں ہے جو بلاجواز انسانیت کا خون بہا نے کی اجازت دیتا ہو لیکن اس باب میں اسلام کی تعلیمات سب سے آگے ہیں ۔ دین اسلام غیرمسلم کے جان ومال کو مسلمان کے جان ومال کی طرح محترم ومقدس قرار دیتا ہے ۔ قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے سورۃ المائدہ میں فرمایا:’’جس نے کسی شخص کو بغیر قصاص کے یا زمین میں فساد انگیزی (کی سزا) کے بغیر (ناحق ) قتل کردیا تو گویا اس نے (معاشرے کے) تمام لوگوں کو قتل کرڈالا او رجس نے اسے (ناحق مرنے سے بچا کر) زندہ رکھا تو گویا اس نے (معاشرے کے) تمام لوگوں کو زندہ رکھا (یعنی اس نے حیات انسانی کا اجتماعی نظام بچالیا)‘‘ یہاں کسی مسلمان کی جان کی بات نہیں ہورہی بلکہ بلارنگ ونسل او رمذہب پوری انسانیت کی بات ہورہی ہے ۔ اسلام کے اس آفاقی امن کی فلاسفی اتنی فصاحت کے ساتھ دنیا کے کسی او رالہامی یا غیر الہامی مذہب میں بیان ہوتی نظر نہیں آتی جو قرآن نے بیان کی ہے ۔ قرآن مجید کا یہی مضمون احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی شرح وبسط کے ساتھ نظر آتاہے ۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی عام حالات تو کیا حالت جنگ میں بھی بلا ضرورت قتال سے منع فرمایا ہے ۔ اس کی بڑی مثال فتح مکہ ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بزرگوں ،عورتوں ، بچوں او رمسلم سپاہ کے مقابل نہ نکلنے والو ں کو قتل کرنے سے منع فرمایا ۔ حرمت اور تحفظ انسانیت کے ضمن میں اسلام کی تعلیمات کو اگر مختصر انداز میں بیا ن کیا جائے تو یہ حقائق سامنے آتے ہیں کہ اسلام قتل ناحق اور فساد فی الارض کو سب سے بڑا فتنہ قرار دیتاہے ۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مومن مسلمانوں کو بھی ایک دوسرے کے جان ومال کے تحفظ کے احکامات صادر فرمائے ہیں او رناحق قتل سے ہر ممکن بچنے کا حکم دیا ہے ۔ حضرت عبداللہ بن عمر;230; سے مروی ہے کہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خانہ کعبہ کا طواف کرتے دیکھا اور یہ فرماتے سنا :’’ (اے کعبہ!) تو کتنا عمدہ ہے اور تیری خوشبو کتنی پیاری ہے ،تو کتنا عظیم المرتب ہے اور تیری حرمت کتنی زیادہ ہے ،قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے مومن کے جان ومال کی حرمت اللہ کے نزدیک تیری حرمت سے زیادہ ہے او رہ میں مومن کے بارے میں نیک گمان ہی رکھنا چاہئے‘‘ ۔
آج ہم جس عہد میں زندہ ہیں اس میں غیر مسلم اور مسلم ممالک سیاسی تنازعات میں الجھ کر اپنی توانائیاں جنگ وجدل میں صرف کررہے ہیں اور اس عمل میں بڑی تعداد میں انسانی جانیں ضائع ہورہی ہیں جو قرآن و حدیث کی نصوص اور احترام آدمیت کے خلاف ہے ۔ دنیا میں بدامنی کی بڑی وجوہات میں نا انصافی اور دوسروں کے اقتدار اعلیٰ او رمقدس مذہبی ہستیوں کے بارے میں اختیار کیا گیا غیر محتاط رویہ ہے ۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہر ایک کے مذہبی بنیادی حقوق،مذہبی شخصیات اور عبادت گاہوں کا احترام ضروری ہے مگر ہر سوساءٹی ،مذہب او رمعاشرے میں کچھ انتشار پسند اور انتہا پسند عناصر موجود ہوتے ہیں ، جو اپنی بیمار ذہنیت کے زیر اثر رہتے ہوئے دوسروں کے مذہبی جذبات کے مجروح کرتے رہتے ہیں اور اجتماعی امن کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔
ایسے عناصر کی منفی او رمذموم حرکتوں اور سرگرمیوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا حکومتوں کی اولین ذمہ داری ہے ۔ اس احترام او ررواداری پر مبنی رویے سے بین الاقوامی سطح پر باہمی احترام اور پرجوش سفارتی تعلقات کو مستحکم کیا جاسکتاہے ۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احترام اور اعتماد پر مبنی بین الاقوامی تعلقات اور بین المذاہب رواداری کی تاریخ عالم کی شاندار مثال ریاست کے مدینہ کو مرتب کرتے وقت دی ۔ ریاست مدینہ میں تمام مذاہب کے احترام کو قانونی شکل دی گئی، ہر ایک کے جان ومال کو تحفظ دیا گیا اوردستور مدینہ میں دیگر اقوام کو اپنے رسوم و رواج کے مطابق زندگی گزارنے کے قانونی حق کو تسلیم کیا گیا ۔ آج بھی پائیدار امن عالم کے قیام کے لئے دستور مدینہ رہنما اصول مہیا کرتا ہے دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے کےلئے ۔ اقوام متحدہ ایک ذمہ دارا عالمی ادارہ ہے جس نے اپنے چارٹر میں افراد کے انسانی، سیاسی، جغرافیائی، معاشی ، سماجی ،بنیادی او رمذہبی حقوق کو تحفظ دیا ہے ۔ آج بھی اگر ان حقوق کے احترام کو یقینی بنادیا جائے تو دنیا کو نا انصافی ،جنگ وجدل اور متشدد رویوں سے پاک کیا جاسکتا ہے ۔
9اکتوبر،2020،بشکریہ:انقلاب، نئی دہلی
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/islam-teaches-peace-justice-prosperity/d/123096
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism