سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
22 دسمبر 2021
اسلام نے مسلمانوں کو اپنی
زندگی کو مثبت اور تعمیری خطوط پر استوار کرنے کی تعلیم دی۔ اسلام سے قبل عرب معاشرہ
بہت سی اخلاقی اور سماجی برائیوں مین مبتلا تھا۔۔ وہ لوگ لغویات میں اپنا زیادہ تر
وقت گزارتے تھے۔ایک دوسرے کی برائی کرتے، دشمنوں اور مخالفین کی ہجو (تمسخرانہ شاعری)
لکھتے اور ایک دوسرے کی عیب جوئی کرتے ۔ وہ کھیل تماشے میں مگن رہتے تھے ۔ بت ، پانسے
، شراب اور دوسری نشہ آور چیزیں نوش کرتے تھے۔ جنسی بے راہ روی عام تھی۔بے مقصد شاعری
میں اپنا فرـصت
کا وقت گزارتے تھے۔ بعض اوقات وہ معمولی سی بات پر لڑ پڑتے اور نوبت خون خرابہ تک پہنچ
جاتی تھی۔
اسلام نے قرآن کے زریعہ سے
مسلمانوں کو ز ندگی میں نظم و ضبط پیدا کرنے اور وقت کو تعمیری مقاصد کے لئے استعمال
کرنے کی صلاح دی۔ مسلمانوں کو ایسی محفلوں سے بچنے کا مشورہ دیا جہاں لغو اور بیہودہ
باتیں ہوتی ہوں۔ یا جہاں بے مقصد شاعری ہوتی ہو۔ قرآن ایسے مسلمانوں کے طرز عمل کے
متعلق کہتاہے :
’جب وہ لغویات سنتے ہیں تو کتراکے نکل جاتے ہیں اور کہتے ہیں ہم کو
ہمارے کام اور تم کو تمہارے کام۔‘‘(القصص:۵۵)
جھوٹی گواہی بھی قرآن کے نزدیک
لغویات میں شمار ہوتی ہیں۔ کسی کے خلاف جھوٹی گواہی دینا اور کسی کے متعلق غلط پروپیگندڈہ
کرنا قرآن کے نزدیک لغویات میں شامل ہے ۔
’’یہ وہ لوگ ہیں جو جھوٹی گواہی نہین دیتے اور جب ان کے سامنے لغویات
کہی جاتی ہیں وہ وقار کے ساتھ گزرجاتے ہیں۔‘‘(الفرقان: ۷۲)
’قرآن نے کھیل تماشے، بے جا تفریح اور فضول گپ شب کو بھی لغویات میں
شمارکرتاہے اور مسلمانوں کو ان سے بچنے کی تلقین کرتاہے۔ لغویات اور تفریح کے ذرائع
جن سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور صرف وقت ضائع ہوتاہے ان کو قرآن لھوالحدیث کہتاہے۔
لھوالحدیث سے مراد تفریح کے وہ تمام ذرائع ہیں جن میں خیالی باتوں کو مختلف انداز اور
مختلف ذرائع ابلاغ کے ذریعہ سے تفریح کے لئے استعمال کیاجائے ۔ جدید مفسرین قرآن ٹی
وی سیریل ، فلم، ڈرامے، گانے، وغیرہ لھوالحدیث کے دائرے میں آتے ہیں۔ گویا تفریح کو
وہ تمام ذرائع جن کا استعمال غیر اخلاقی، غیرتعمیری اور منفی مقاصاد کے لئے استعمال
کیاجاتاہے وہ سب لھوالحدیث کے زمرے میں آتے ہیں ۔ ان میں بے مقصد اور بیہودہ شاعری
بھی شامل ہے ۔قرآن کہتاہے:
’’لیکن ان میں سے کچھ لوگ لہوالحدیث میں ملوث رہتے ہیں تاکہ لوگوں کو
گمراہ کریں۔‘‘(لقمن: ۶)
بہرحال ، مثبت اور تعمیری
شاعری اور وہ شاعری جو عوام میں تعمیری افکارکو فروغ دے قرآن اور حدیث کے نزدیک قابل
قبول ہے۔
لغویات اور لھوالحدیث میں
اپنا قیمتی وقت ضائع کرنے کی بجائے اپنا قیمتی وقت غور وفکر اور تحقیقی کاموں میں صرف
کرنا عین اسلمای طرز عمل ہے۔ قرآن مسلمانوں کو بار بار یہ تلقین کرتاہے کہ وہ کائنات
کے تمام مظاہر پر غور و فکر کریں اور سائنسی طرز فکر کو فروغ دیں۔ وہ تفریح کے کاموں
میں وقت ضائع کرنے کی بجائے معاشرے کی فلاح اور ترقی کے لئے غورو فکر کریں اور اس کے
لئے کام کریں۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism