New Age Islam
Mon Jun 16 2025, 08:15 AM

Urdu Section ( 6 Jan 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

What ISIS's Entry in Israel-Hamas War Means اسرائیل حماس جنگ میں داعش کا داخلہ

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

5جنوری 2024

اسرائیل حماس جنگ کے تین مہینے گزر چکے ہیں لیکن جنگ کے تھمنے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں ۔ اس کے برعکس اس جنگ نے دسمبر 2023ء کے اواخر سے ایک نیا موڑ لے لیا ہے۔ نومبر کے آخری ہفتے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان سات روزہ عارضی جنگ بندی سے عالمی برادری کو یہ امید بندھنے لگی تھی کہ فریقین اپنے اپنے مؤقف میں نرمی لائینگے لیکن اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور ڈھٹائی سے جنگ بندی یکم دسمبر سے ختم ہو گئی اور اسرائیل نے غزہ پر حملوں کی تجدید کردی۔ جنگ بندی کے ختم ہونے پر بقیہ اسرئیلی یرغمالیوں کی رہائی کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا جس کی وجہ سے نتن یاہو کو ملک کے اندر احتجاج اور تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا۔حماس کو دو ماہ کے مسلسل حملوں کے باوجود شکست نہ دے پانے اور اس کا خاتمہ نہ کرپانے پر نتن یاہو نے اپنی جنگی حکمت عملی میں تبدیلی لانے کا اشارہ دیا۔ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد نتن یاہو نے یہ بھی کہہ دیا کہ انہوں نے موساد کو حکم دے دیا ہے کہ وہ بیرون ممالک میں مقیم حماس کے لیڈروں کونشانہ بنائیں۔

دسمبر کے اواخر میں اسرائیل نے اپنے کچھ بریگیڈ شمالی غزہ سے واپس بلالئے ۔ادھر امریکہ نے بھی اپنا بحری بیڑہ بحیرہء روم سے واپس بلا لیا۔ ان دو اقدامات سے حماس اور ایران کو یہ تاثر ملا کہ اسرائیل اور امریکہ پسپا ہورہے ہیں ۔اس تاثر کی وجہ سے حماس اور ایران کی قیادت تھوڑی لا ہرواہ ہو گئی اور ان کی اس لاپرواہی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیل نے سیریا میں مقیم ایران کے ایک اہم سفارت کار اور ایران کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے جانشین رضی موسوی کو 26 دسمبرکو ہلاک کردیا۔ ابھی ایران اس سانحے سے سنبھل بھی نہیں پایا تھا کہ 3 جنوری کو اسرائیل نے حماس کے پولیٹ بیرو کے نایب قائد صالح العروری کو بیروت میں حماس کے دفتر میں ہلاک کردیا۔ گویا نتن یاہو کے حکم کے مطابق موساد نے اپنا کام شروع کردیا تھا۔ اس کے دو دن بعد ہی 5 جنوری کو ایران کے شہرمکران میں قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی پر دو خود کش دھماکے ہوئے جن میں سو سے زیائد افراد ہلاک ہوئے۔ان حملوں کی ذمہ داری سنی دہشت گروپ داعش نے لی لیکن ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ یہ حملہ اسرائیل اور امریکہ نے کروایا ہے اگرچہ امریکہ نے اس الزام کی تردید کی ہے۔5 جنوری کو ہی ترکی کے صدر رجب اردوان نے اہنے ملک میں سرگرم موساد کے 24 جاسوسوں کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے یہ دعوی کیا کہ موساد کے یہ ایجنٹ ترکی میں مقیم حماس کے کارکنوں اور لیڈروں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ اسی سے جڑا ہوا معاملہ 29 کو ترکی کے مختلف شہروں سے داعش کے 189 ایجنٹوں کی گرفتا ری بھی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ رجب طیب اردوان کو اندازہ تھا کہ داعش بھی حماس کے خلاف تخریبی سرگرمیاں انجام دے سکتا ہے۔ داعش اور موساد کے ایجنٹوں کی ترکی میں لگ بھگ ایک ہی وقت میں گرفتاری کسی مشترکہ کازکی طرف اشارہ کرتی ہے۔ایران کے خلاف بھی داعش نے ایک ایسے وقت میں حملہ کیا ہے جب امریکہ اور اسرائیل نے ایران اور حماس کی سیاسی اور فوجی قیادت کے خلاف آپریشن شروع کردئے ہیں۔اب یہ بات کھل کر سامنے آچکی ہے کہ داعش امریکہ اور اسرائیل کی ہی ایک بغل بچہ سنی دہشت گرد تنظیم ہے جسے امریکہ نے وسط ایشیا میں روسی اور ایرانی پیش رفت کو روکنے کے لئے پیدا کیا تھا۔ اس کے نشانے پر سیریا کے صدر بشارالاسد تھے جو اس خطے میں امریکہ اور اسرائیل کے فوجی اور معاشی مفادات کے لئے خطرہ تھے۔ گزشتہ چندبرسوں سے میجر قاسم سلیمانی کی حکمت عملی سے خطے میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان رسہ کشی کم ہوئی تھی اور دونوں ممالک آپسی غلط فہمیوں کو دور کرکے رشتوں کی تشکیل نو کے لئے کوشاں تھے قاسم سلیمانی کی موت کے بعد رضا موسوی اس خطے میں عرب ایران تعلقات کو فروغ دینے کے لئے کوشاں تھے اور وہاں امریکہ کی بغل بچہ تمنظیم داعش کو بھی غیر فعال کرنے میں اہم کردارادا کررہے تھے۔لہذا، رضی موسوی کا قتل نہ صرف داعش کے حق میں بلکہ اسرائیل کے حق میں بھی بہتر تھا۔

گزشتہ 2022ء میں ایران میں موساد کے چار ایجنٹوں کو جاوسی کے الزام میں گرفتار کیاگیا تھا اور گزشتہ ہفتے ان چاروں کو ایران نے پھانسی پر لٹکادیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا اردوان بھی اپنے یہاں گرفتار اسرائیل کے جاسوسوں کو پھانسی پر لٹکاتے ہیں یا انہیں امریکہ کے اشارے پر چھوڑ دیتے ہیں۔ اسرائیل حماس جنگ کے دوران جبکہ اسرائیل نے غزہ کے معصوم لوگوں تک غذا اور ادویات کی ترسیل پر پابندی لگا رکھی ہے، ترکی نے اسرائیل کو برآمدات میں اضافہ کردیا ہے تاکہ حوثیوں کے ذریعہ بحیرہء احمر کی نا کہ بندی کی وجہ سے اسرائیل کو اشیائے خوردنی کی قلت کا جو سامنا ہے اسے کم کیا جاسکے۔ اس کو دیکھتے ہوئے اس بات کی امید کم ہے کہ وہ اسرائیل کے جاسوسوں کے خلاف ایران کی طرح کوئی سخت قدم اٹھائینگے۔

داعش نے 2014ء کے جون میں سیریا اور عراق کے ایک تہائی حصے پر قبضہ کرکے نام نہاد خلافت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اسرائیل۔حماس جنگ کے دوران داعش کی خاموشی اور درپردہ اسرائیل کی پشت پناہی سے اب یہ حقیقت اور واضح ہوچکی ہے کہ داعش امریکہ اور اسرائیل کی ہی ایک حلیف دہشت گرد تنظیم ہے اور اس کا استعمال اسرائیل اور امریکہ اپنے فوجی مقاصد کے حصول کے لئے کررہے ہیں۔

------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/isis-israel-hamas-war-means/d/131465

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..