نیو ایج اسلام اسٹاف
رائٹر
5 اپریل 2023
کشمیر میں حالات جیسے
جیسے معمول پر آرہے ہیں ویسے ویسے پاکستانی افواج اور آئی ایس آئی کے اضطراب میں
اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے 80ء کی دہائی میں کشمیر میں علیحدگی پسندی اور دہشت گردی
کی جو آگ دہکائی تھی وہ اب تقریباً بجھ چکی ہے اور کشمیری عوام اپنے بہتر مستقبل
کے لئے مثبت سوچ کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ لیکن ہاکستان کو کشمیر میں امن وامان کی
بہتر صورت حال ایک آنکھ نہیں بھارہی ہے ۔ لہذا ، اس نے کشمیر میں ایک بار پھر علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کا احیا کرنے کا
ایک گھناؤنا پلان تیار کیا ہے۔
پاک مقبوضہ کشمیر کے
تحریک اتفاق رائے کے رہنما اور حقوق انسانی کارکن ڈاکٹر امجد ایوب مرزا کی اطلاع
کے مطابق پاکستان کی انٹلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے افسران ریاست کے اسکولی بچوں
کو کشمیر میں جہاد کے نام پر دہشت گردی کے لئے تیار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وہ
ریاست کے اسکولوں میں جا کر کشمیر میں جہاد کے موضوع پر لیکچر دے رہے ہیں تاکہ
کشمیر میں نام نہاد جہاد کےلئے تیار ہونے والے بچوں کو دہشت گردی کے تربیتی کیمپوں
میں بھیجا جاسکے۔ اسی سلسلے میں یہ رپورٹ بھی آئی ہے کہ پاکستان کی انتہا پسند
تنظیم تحریک تحفظ ختم نبوت نے 30 اپریل کو پاک مقبوضہ کشمیر کی ایک یونیورسٹی کے
میدان میں تحفظ ختم نبوت کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔ اس مقصد کے لئے اس
تنظیم نے چندے وصولنا شروع کردیا ہے۔ تجزیہ کار ان دونوں معاملوں کو جوڑ کر دیکھ
رہے ہیں۔ ان واقعات سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کی آئی ایس آئی کشمیر میں
دہشت گردی کے لئے پاک مقبوضہ کشمیر کے عوام خصوصاً طلبہ کو تیار کرنے کا منصوبہ
بنا چکی ہے اور اس کے لئے تحریک تحفظ ختم نبوت کو فنڈ اکٹھا کرنے اور نوجوانوں کو
جہاد کے لئے تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ واضح ہو کہ گذشتہ ماہ ریاستی حکومت
نے پاک مقبوضہ کشمیر میں طالبات کے لئے حجاب پہننا لازمی کردیا ہے۔ان سارے اقدامات
کا مقصد پاک۔مقبوضہ کشمیر میں مذہبی جنون میں اضافہ کرنا اور اس مذہبی جنون کو
کشمیر میں دہشت گردی کے لئے استعمال کرنے کا منصوبہ ہے۔
پاکستان میں بدتر ہوتی
معیشت اور بھک مری کی صورت حال نے پاکستانی عوام کی توجہ کشمیر سے ہٹا کر اندرونی
حالات کی طرف موڑ دی ہے اور وہ پاکستانی حکمرانوں کی بدعنوانی ، ضمیر فروشی اور
غلط پالیسیوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ آج پاکستانی عوام
ہندوستانی مسلمانوں خصوصا کشمیری مسلمانوں کے حالات سے واقفیت حاصل کررہے ہیں۔
کشمیر میں ہونے والے ترقیاتی کاموں ، یہاں اشیائے خوردنی کی ارزانی، اور شہری
سہولتوں کی فراہمی پر پاکستانی عوام آج محسوس کررہے ہیں کہ کشمیری عوام ان سے بہتر
ہیں۔ پاک مقبوضہ کشمیر کے عوام ہندوستان سے الحاق چاہتے ہیں تاکہ وہ بھی کشمیری
عوام کی طرح آزادی اور خوش حالی کی فضا میں سانس لے سکیں۔ اس لئے انہوں نے
پاکستانی حکومت کو مقبوضہ کشمیر چھوڑنےکا سو دنوں کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔ لہذا ،
پاکستانی حکومت کو اب یہ محسوس ہورہا ہے کہ اس نے کئی دہائیوں سے کشمیر کے متعلق
پاکستانیوں میں جو پروپیگنڈہ پھیلایا تھا اب اس کا طلسم ٹوٹ رہا ہے اور 100 دنوں
کے بعد مقبوضہ کشمیر کے عوام آزادی کے لئے سڑکوں پر اترینگے۔ اس لئے ابھی سے
پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی نے مقبوضہ کشمیر میں ماحول بگاڑنا شروع کردیا ہے۔
طالب علموں کو کشمیر میں جہاد کے لئے ریکروٹ کرنے اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے نام
پر فنڈ اکٹھا کرنے کا کام اسی منصوبے کا حصہ معلوم پڑتا ہے۔
کشمیریوں نے تقریباً
چالیس سال پاکستان کی وجہ سے دہشت گردی کا,درد جھیلا۔ اس جنگ میں انہیں نقصان کے
سوا کچھ نہیں ملا۔ پاکستان نے اپنے قنضے والے کشمیر کو اپنی ایک کالونی کے طور
پراستعمال کیا ۔ اس کےقدرتی وسائل کا استعمال۔پنجاب کی ترقی کے لئے کیا جبکہ
مقنوضہ کشمیر کے لوگ بجلی ، پانی اور طبی سہولیات سے محروم رہے۔ مقنوضہ کشمیرمیں
پاکستان نے دہشت گردی کے تربیتی کیمپ چلائے اور وہاں کے نوجوانوں کو دہشت گردی کی
آگ میں جھونک دیا۔ آج جب عام پاکستانیوں اور پاک مقبوضہ کشمیر کے عوام کو سوشل
میڈیا کے توسط سے یہ معلوم ہورہا ہے کہ جن کشمیریوں کے لئے وہ لوگ آج تک لڑرہے تھے
وہ ان سے بہتر حالت میں ہیں تو وہ کشمیر کو آزاد کرنے کی بجائے خود کشمیر سے الحاق
چاہتے ہیں تاکہ پاکستان کی مہنگائی ، فوج اور زمینداروں کے ظلم ، مسلکی تشدد اور
فاقہ کشی اور ذلت کی زندگی سے نجات حاصل کریں۔
پاک۔مقبوضہ کشمیر اور
گلگت بلتستان کے عوام کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو آئی ایس آئی کے جال۔میں پھنسنے
نہ دیں۔ مقبوضہ کشمیر کے سماجی کارکنان کو بھی چاہئے کہ وہ عوام میں بیداری پیدا
کریں اور پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کے اس گھناؤنے منصوبے کو کامیاب نہ ہونے
دیں۔ آج پاکستانی عوام اور خصوصاً پاک مقبوضہ کشمیر کے عوام فاقہ کشی پر مجبور ہیں
۔انہیں دووقت کی روٹی میسر نہیں ہے۔بجلی صرف دو گھنٹے کے لئے آتی ہے۔ عوام خودکشی
کررہے ہیں۔ لوگ آٹے کے لئے جان دینے اور جان لینے پر آمادہ ہیں اہسے ملک کے حکمراں
عوام کی فلاح کے لئے اقدامات کرنے کے بجائے ہند دشمنی میں اندھے ہوئے جارہے ہیں
اور اپنے نوجوانوں کو دہشت گردی کی آگ میں دھکیل رہے ہیں۔ افسوس صد افسوس ۔
-----------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism