سمت پال، نیو ایج اسلام
2 ستمبر 2022
جب شیعہ پاکستان میں
اجتماعی طور پر مارے جاتے ہیں، تو یہ ہمارے ضمیر کو نہیں چبھتا کیوں کہ ہم سوچتے
ہیں کہ ہم ایک 'مختلف مذہب' کے مخصوص فرقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی پرواہ کیوں
کریں جو ہم سے دور ہیں اور مر رہے ہیں؟
----
مجھ سے نفرت کرو اگر تم
محبت نہیں کر سکتے
لیکن کبھی لاتعلق نہ ہونا
کیونکہ، محبت اور نفرت بھی
جذبات ہیں
افسوس، بے حسی ایک خالی
فضا کی طرح ہے
- 13ویں صدی کے صوفی نجم
الدین کبری
'بے حسی کی خوفناک خاموشی
نفرت کے شور سے زیادہ تکلیف دیتی ہے۔' میں نے یہ سطر کہیں پڑھی اور یہ میرے دل و
دماغ میں ثبت ہو کر رہ گئی۔ بے حسی واقعی ناپسندیدگی اور نفرت سے کہیں زیادہ
ناقابل برداشت ہے۔ مرزا غالب نے لکھا تھا، 'قطع کیجے نہ تعلق ہم سے/کچھ نہیں ہے تو
عداوت ہی سہی'۔ جب آپ کسی کو ناپسند کرتے ہیں یا اس سے نفرت کرتے ہیں، تو کہیں نہ
کہیں آپ اس شخص کے ساتھ جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ لیکن جب آپ کسی سے لاتعلق ہوتے ہیں تو
وہ فرد آپ کے لیے ختم ہو جاتا ہے۔
بے حسی ایک انسان کی ہستی
ہی ختم کر دیتی ہے۔ بے حسی انسان کے وجود کو مٹا دیتی ہے۔ اس میں موت کی طرح کبھی
پلٹنا نہیں ہے اور یہ تمام دروازوں اور راستوں کو بند کر دیتی ہے۔ اس میں صرف قطع
کلام ہی نہیں بلکہ قطع جذبات بھی ہے۔ کسی شخص کو نظر انداز کرنا اس کے ساتھ زیادتی
کرنے سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔ انسان ردعمل کا اظہار کرنا پسند کرتا ہے۔ اگرچہ ہم رد
عمل ظاہر نہ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں، لیکن رد عمل ظاہر کرنے کے ہمارے رجحان کی
واضح علامات موجود ہوتی ہیں۔ اور جب اس فطری انسانی رجحان کو دبایا جاتا ہے اور
کوئی شخص عمل اور ردعمل سے آگے بڑھ جاتا ہے تو ہمیں تکلیف ہوتی ہے، خاص طور پر
متاثر کو زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔
رشتے میں بے حسی سب سے
زیادہ شدت سے محسوس کی جاتی ہے۔ جب دو محبت کرنے والے آپس میں لڑتے ہیں، بدسلوکی
کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ بدزبانی کرتے ہیں، تب بھی وہ رشتے میں رہتے ہیں۔
لیکن جس لمحے ان میں سے کوئی بھی لاتعلق ہو جاتا ہے، تو جدا ہونے والے عاشق کے لیے
اپنے جوڑے کے مکمل اجتناب کو برداشت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اردو کہاوت، 'بے نیازی
بے رخی سے بدتر ہوتی ہے'، واقعی سچ ہے۔ کسی سے نظریں پھیر لینا اس سے بدکلامی کرنے
سے کہیں زیادہ برا ہے۔
البرٹ کاموس نے اپنی ایک
فرانسیسی وجودی کہانی میں خوبصورتی سے لکھا ہے کہ 'برفانی سرد مردہ جسم اور دوست
کا سرد رویہ ایک جیسا ہے۔' وسیع تر تناظر میں بنی نوع انسان کی بے حسی نے جرائم کو
پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ یہ معاشرے کی اجتماعی بے حسی ہے کہ بچیوں کو
آج بھی حقیر نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ کسی مذہب کے پیروکاروں کا دوسروں کے عقائد سے
لاتعلق رہنا روحانی بے چینی ہے۔ بے حسی جہالت ہے۔ لاتعلق رہنا اپنے بھائیوں کی
حالت زار سے لاعلم ہونا ہے۔ لاتعلقی جذباتی بیگانگی ہے جو تکبر کی علامت ہے۔ یہ
دوسرے شخص کی ہستی کو مٹا دیتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، بے حسی شدید گستاخی اور حد
درجہ کی عدم رواداری ہے، اگرچہ بے معنی ہو۔
پی بی شیلی نے اسے اپنی
نظم 'میوٹبلٹی'، میں بہت خوبصورتی کے ساتھ بیان کیا ہے، "فضیلت، کتنی کمزور ہے/دوستی کتنی نایاب
ہے/محبت، کتنی ناقص ہے / خوشی کتنی مایوس ہے۔" یہ ہماری معاشرتی بے حسی ہے کہ
اگرچہ 16 دسمبر 2012 کو دہلی میں ایک نربھیا کی عصمت دری اور قتل پر ہم نے خوب شور
مچایا، لیکن ہم نے بہت سے دیگر نربھیا کی عصمت دری اور قتل پر خاموش رہنے کا فیصلہ
کیا۔ یہ ہماری بے حسی ہی یے کہ جب ہم کسی حادثے کا مشاہدہ کرتے ہیں تو ہم جلد سے
جلد اس جگہ سے فرار ہو جاتے ہیں اور لوگوں کو مرنے دیتے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ
ہماری بدعنوان پولیس ہم سے پوچھ گچھ نہ کرے۔ ہم اپنے بھائیوں کی حالت زار سے
لاتعلق ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
جب شیعہ پاکستان میں
اجتماعی طور پر مارے جاتے ہیں، تو یہ ہمارے ضمیر کو نہیں چبھتا کیوں کہ ہم سوچتے
ہیں کہ ہم ایک 'مختلف مذہب' کے مخصوص فرقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی پرواہ کیوں
کریں جو ہم سے دور ہیں اور مر رہے ہیں؟ یہ بے حسی ہمدردی کی کمی کا سبب بنتی ہے
اور جب ہمدردی ہی نہ ہو تو ہم اس دنیا میں ایک بڑے خاندان کے طور پر کیسے زندہ رہ
سکتے ہیں؟ تب ہم پتھر دل زومبیوں کی طرح زمین پر چلے پھریں گے۔
ساحر لدھیانوی نے علیحدگی
کے وقت اپنی محبوبہ امرتا پریتم کو لکھا تھا: راہیں ہماری جدا ہو بھی گئیں اگر/ ان
راہوں کو کبھی بھولنا نہیں مگر۔
English Article: Indifference Is Extreme Insolence
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism