New Age Islam
Sun Jul 13 2025, 04:22 PM

Urdu Section ( 11 Apr 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Islam and Indic Tradition: The Barmakids of Baghdad اسلام اور ہندی روایت: بغداد کے برامکہ

 ارشد عالم، نیو ایج اسلام

30 مارچ 2022

اس بدھ خاندان نے بنیادی طور پر اسلامی نظام علم کو متاثر کیا ہے

اہم نکات:

1.     برامکہ موجودہ شمالی افغانستان کے بلخ میں بدھ مندر کے پجاری تھے

2.     انہوں نے المنصور اور ہارون الرشید جیسے عباسی خلفاء کے درباروں میں اعلیٰ عہدوں پر خدمات انجام دیں

3.     وہ بنیادی طور پر ہندوستانی طبی علم کو عربی اور فارسی دنیا تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتے تھے

------

اسلام کے مروجہ مطالعہ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مذہب کہیں سے نکلا نہیں تھا۔ اللہ نے محمد ﷺ پر وحی نازل کی اور آپ ﷺ نے جزیرہ نمائے عرب میں جدوجہد کی اور اسلام کو قائم کیا۔ ترمیم پسند مورخین کا کچھ اور ہی کہنا ہے؛ کہ کوئی بھی مذہب محض سماجی اور نظریاتی خلا  کی پیداوار نہیں ہو سکتا۔ یہ مورخین ابتدائی اسلام کو عیسائیت اور یہودیت کے فرقوں سے جوڑ کر دیکھتے ہیں اور یہ دلیل دیتے ہیں کہ محمد ﷺ کا مذہب عرب میں ان مذہبی قوتوں کے جواب میں تھا۔

تاہم، چونکہ یہ تینوں مذاہب دنیا کے اس حصے میں پیدا ہوئے، لہٰذا ہم اس امر پر زیادہ بات نہیں کرتے کہ ہندو مت یا بدھ مت جیسی مشرقی روایات کا اسلام پر کیا اثر رہا ہوگا۔ یہ بات قابل غور ہے کہ آج جس جس خطہ ارضی پر مسلمانوں کا غلبہ ہے اس کے ایک بڑے حصے پر کسی زمانے میں مشرقی مذاہب مثلاً ہندو مت، بدھ مت اور مانی مذہب کا غلبہ تھا۔ اسلام ان سرزمینوں پر بہت تیزی سے پھیلا اور یہ بات ناقابل فہم ہے کہ ان مذاہب کے ماننے والوں نے اتنی آسانی کے ساتھ اسلام قبول کر لیا اور اپنی سابقہ مذہبی روایات کو فراموش کر دیا۔ بات یہ کی جا رہی ہے کہ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ اسلام کے ابتدائی برسوں میں مختلف ہندی روایات اور اسلام کے درمیان کس قسم کا تعامل ہوا۔ قدامت پرستوں کا یہ کہنا ہے کہ جس دن وحی ختم ہوئی اسی دن اسلام بھی مکمل ہو گیا تھا، جب کہ ہم جانتے ہیں کہ کافی پیچیدہ ہے۔ بعض نے تو یہاں تک کہا کہ آج جسے ہم اسلام کے نام سے جانتے ہیں اس کی تکمیل عباسیوں نے کی تھی۔

عباسی سلطنت کافی وسیع و عریض تھی جو تیونس کے ساحلوں سے لے کر موجودہ پاکستان کے حصوں تک پھیلی ہوئی تھی۔ ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ان میں سے کچھ خطے ، خاص طور پر موجودہ افغانستان اور ایران کے کچھ حصے، صدیوں سے بدھ مت اور ہندو مت کے مراکز رہے تھے۔ عباسی اور ان سے پہلے بنی امیہ ان دو اہم ہندی روایات کی بنیاد پر اسلام کی بنیادیں استوار کر رہے تھے اور یہ بالکل ہی مبالغہ آرائی نہیں ہے کہ بدلے میں فتح پانے والوں نے مختلف طریقوں سے اسلام کی تشکیل کو متاثر ضرور کیا ہو گا۔ زیرنظر مضمون میں ایسے ہی ایک تعامل کی کہانی بیان کی گئی ہے جو اسلام اور بدھ مت کے درمیان برامکہ نامی ایک اہم خاندان کے ذریعے ہوا۔

برامکہ موجودہ شمالی افغانستان کے بلخ میں واقع نوبہار (نووہار/نئی خانقاہ) کے بدھ مندر کے پجاری تھے۔ اس سلسلے میں خالد برمک ا نام کافی اہم ہے جو پیدائشی طور پر بدھ مت کا پیروکار تھا لیکن بعد میں اس نے اسلام قبول کر کے عباسی دور خلافت میں مختلف اہم عہدوں پر فائز ہوا۔ مطالعے سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ خالد کے والد نے بلخ واپس آنے سے پہلے کشمیر کی مختلف مندروں میں مذہبی صحیفوں، طب اور سائنس کی تعلیم حاصل کی تاکہ وہاں مندر کے پروہت کے طور پر اپنے فرائض کو جاری رکھا جا سکے۔

یہ ذہن نشیں کرنا ضروری ہے کہ برمک سنسکرت میں پرمکھ اور باختری میں پرمک کی ترمیم شدہ شکل ہے۔ ان دونوں کے لحاظ سے معنی ایک ہی ہے: بدھ خانقاہ کا سربراہ۔ لیکن جب پرمک کا عربی میں ترجمہ کیا گیا، تو پی کو بی سے بدل دیا گیا اور پرمک برمک بن گیا۔ معلوم ہوتا ہے کہ آٹھویں صدی کے اواخر میں عباسی دربار میں ترجمے کے زمانے میں برامکہ کے بدھ مت کی پیروی کرنے والے آباواجداد نے ہندوستانی علوم میں دلچسپی پیدا کی۔ خالد کے بیٹے یحییٰ برمک نے دربار میں سنسکرت کے تراجم کی کفالت کی، جو کچھ حد تک اس کے اپنے ذاتی ورثے سے متاثر تھی۔ مسعودی جیسے مصنفین نے برامکہ کی بہت تعریف کی اور لکھا ہے کہ وہ خلیفہ ہارون الرشید کے دربار میں اعلیٰ عہدوں تک کیسے پہنچے۔

اگرچہ اسلام کے سنہرے دور میں فلکیاتی اور ریاضی علوم کا بھی کا ترجمہ کیا جا رہا تھا، لیکن برامکہ کو ہندوستانی طبی علم کو عباسی دربار تک پہنچانے میں خاص دلچسپی تھی۔ لہٰذا، گپتا دور کے طبی متن شسروتا سمہتا کا ترجمہ خلیفہ المنصور کے دور میں شروع ہوا، جب خالد خلیفہ المنصو کے معتمدین خاص کے حلقے میں اپنی جگہ بنا چکا تھا۔ خالد کا بیٹا یحییٰ برمک، جو خلیفہ ہارون الرشید کا وزیر بھی بنا، اس نے بھی اسی طرح ہندی طبی علوم کے ترجمے میں کافی دلچسپی ظاہر کی، جس کا پہلے فارسی اور پھر عربی میں ترجمہ کیا گیا۔

یحییٰ کا ذکر اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ اس نے جابر بن حیان کو اپنی علمی سرپرستی سے نوازا ، جس نے ہندو اور مقامی ایرانی روایت کو ملا کر فن کیمیا کو عروج بخشا۔ جابر کا اس کے طبی علوم میں عظیم کارناموں کی وجہ سے پر پوری کے طبی علوم پر بڑا گہرا اثر ہے ۔ برامکہ کے ساتھ جابر کی دوستی کی بدولت ہی ہندی اور کیمیا اور دیگر باطنی علوم سے متعلق دیگر علمی روایات کی ترتیب و تدوین آسان ہو سکی۔ جابر کے علوم جو بعد میں ظاہر ہوئے ان میں جسمانی یا ظاہری اور روحانی/پوشیدہ (باطنی) یا داخلی جسم کی دوئیت پر زور دیا گیا ہے جو بعد میں اسماعیلیوں کے فلسفے کی بنیاد بننے والی تھی۔ جابر پر اپنے متعدد خدمات کے ذریعے اسلام میں 'پردیسی' اثرات داخل کرنے کا الزام تھا۔ لیکن برامکہ کے ساتھ اس کی قربت کا فائدہ یہ تھا کہ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا تھا۔

برامکہ نے بھی مختلف مصنفین کو کمیشن دے کر بدھ مت کی تعلیمات کو عام کیا۔ فضل اور یحییٰ برمکی کی سرپرستی میں گوتم بدھ کی زندگی پر تین اہم کتابوں کا عربی میں ترجمہ ہوا۔ عباسی خلیفہ ہارون الرشید کے معتمد خاص یحییٰ برمکی نے ذاتی طور پر ان میں سے کچھ ترجموں کی کفالت کی اور ممکنہ ہے کہ اس کی وجہ یہ رہی ہو کہ بدھ مت اس کا آبائی مذہب تھا۔ اگرچہ یہ تراجم اس کے لیے خطرے سے خالی نہیں تھے۔ ان کتابوں میں سے ایک کے مترجم کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ وہ ابان لاثی تھا، جس پر زندیق (مانی مذہب کا پیروکار) ہونے کا الزام تھا، لیکن وہ بچ گیا کیونکہ خوش قسمتی سے اسے طاقتور برامکہ خاندان سے گہری قربت حاصل تھی۔ دوسرے لوگ اتنے خوش قسمت نہیں تھے۔ ابن المقفا، جو عہد وسطی کے فارسی متون کا ایک اور مشہور مترجم تھا، جس نے منی اور مزدک (زرتشتی) کی زندگی پر کتابوں کا بھی ترجمہ کیا تھا، اس پر بھی اسی طرح زندیق ہونے کا الزام لگایا گیا اور اسے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

بدقسمتی سے، برامکہ کا خاتمہ بھی ہارون الرشید کے ہاتھوں ہی ہوا، جس کی وجہ ہمیں یہاں بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہندوستانی نژاد اس خاندان نے ابتدائی دورِ اسلام میں علمی روایت کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔ ان ہی کی کوششوں کی بدولت ہندی اور غیر ہندی علمی نظام کی ترکیب تشکیل پا سکی۔ یہ درست ہے کہ انہوں نے اسلام قبول کیا، لیکن بدھ مت سے ان کے سررشتہ نے علم کے نظام کو سمجھنے اور اس کے تسلسل پر یقین رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ برامکہ کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ کسی کے مذہب بدل جانے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اس کا فکری بھی بالکلیہ ختم ہو جائے۔

English Article: Islam and Indic Tradition: The Barmakids of Baghdad

Malayalam Article: Islam and Indic Tradition: The Barmakids of Baghdad ഇസ്ലാമും ഇൻഡിക് പാരമ്പര്യവും: ബാഗ്ദാദിലെ ബാർമക്കിഡുകൾ

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/indic-tradition-barmakids-baghdad/d/126769

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..