غلام غوث
صدیقی، نیو ایج اسلام
25 جنوری 2023
(انگریزی سے ترجمہ، نیو ایج اسلام)
اہم نکات:
1. یوم جمہوریہ، 26 جنوری
کو منایا جاتا ہے، یہ اس دن کی یاد میں منایا جاتا ہے جب ملک نے جمہوریت حاصل کی، جس
کے نتیجے میں ملک نے اپنے قوانین اپنے شہریوں پر لاگو کیے گئے تھے۔
2. ہندوستانیوں کے خون
سے آزادی کی تاریخ کا ہر صفحہ رنگین ہے۔
3. ہندوستان کی آزادی کی
تاریخ کبھی مکمل نہیں ہو گی اگر مسلمانوں کی جنگ آزادی کے دوران دی گئی قربانیوں کو
بھلا دیا جائے۔
4. اس دن کو ملک میں ہر
جگہ عام تعطیل کر کے منایا جاتا ہے، اور سرکاری اور تعلیمی ادارے "یوم جمہوریہ
کی تقریب" کا اہتمام کرتے ہیں۔
5. مساجد اور مدارس میں
قوم کی ترقی و خوشحالی اور لوگوں کی سلامتی اور ہدایت کے لیے دعائیں مانگی جاتی ہیں۔
6. اس دن، ہمارے دانشور
ہندوستانی جمہوریت کو بچانے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔
7. ہندوستانی آئین کی سب
سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ ملک کے تمام شہریوں کو مکمل آزادی کی ضمانت دیتا ہے، چاہے
ان کے عقائد یا نظریات کچھ بھی ہوں۔
-----
------------------------------------------------------------------
"ہم ہندوستان کے لوگوں
نے، ہندوستان کو ایک خودمختار سوشلسٹ سیکولر جمہوریہ بنانے اور اس کے تمام شہریوں کے
لیے: سماجی، اقتصادی اور سیاسی انصاف؛ اظہار رائے، عقیدہ، مذہب اور عبادت کی آزادی؛
حیثیت اور مواقع کی مساوات؛ اور ان کے درمیان فرد کے وقار، اور قوم کی وحدت اور سالمیت
کو یقینی بنانے کے لیے اخوت کو فروغ دینے کا پختہ عزم کیا ہے۔ 26 نومبر 1949 کو ہماری
دستور ساز اسمبلی میں، اس آئین کو اپنائیا اور خود پر نافذ کریا گیا۔
------------------------------------------------------------------
دو دن بلاشبہ ہمارے پیارے
ملک ہندوستان کی تاریخ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پہلا 15 اگست یوم آزادی ہے، جس
دن ہماری قوم کو برطانوی وحشیوں سے آزادی ملی تھی، اور دوسرا 26 جنوری، یوم جمہوریہ،
جس دن ملک میں جمہوریت نافذ کی گئی تھی، یعنی اس کے اپنے قوانین اپنے ہی ملک کے شہریوں
پر نافذ کیے گئے تھے۔
29 اگست 1947 کو ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی سربراہی میں ایک سات رکنی
کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کا کام آزاد ہندوستان کے لیے آئین لکھنا تھا۔ ملک کے موجودہ
آئین کو تیار کرنے میں دو سال، گیارہ ماہ اور اٹھارہ دن لگے۔ 26 نومبر 1949 کو اس کے
نافذ ہونے سے پہلے، اس نئے آئین کے ہر آرٹیکل پر دستور ساز اسمبلی کے متعدد اجلاسوں
میں کھل کر بحث کی گئی۔ 24 جنوری 1950 کو ایک مختصر اجلاس کے بعد تمام اراکین نے نظرثانی
شدہ آئین کو منظوری دی۔ 26 جنوری 1950 کو افتتاحی "یوم جمہوریہ" کی یاد میں
یہ نیا قانون نافذ کیا گیا تھا۔ اس آئین کی وجہ سے ہمارے ملک کو جمہوری کہا جاتا ہے۔
یہ جوش و خروش اور شان و شوکت کے ساتھ منایا جاتا ہے، جس طرح 15 اگست 1947 ملک کا قومی
اور یادگار دن ہے۔
26 جنوری کو چھٹی کیوں منائی جاتی ہے؟ تو آئیے تاریخ کی کتابوں کا مطالعہ
کریں۔ یہ چھٹی ہندوستانیوں کو مفت میں نہیں دی گئی۔ اس کے لیے انہیں بڑی قربانیاں دینی
پڑیں۔ 26 جنوری کو ہندوستانیوں کو خوشی کا موقع ملنے سے پہلے لاکھوں جانیں قربان کرنی
پڑیں۔ 1601 میں انگریزوں نے اپنا پہلا کارواں ہندوستان روانہ کیا تھا۔ اس حساب سے ظاہر
ہوتا ہے کہ انگریز اپنی آمد کے 346 سال بعد 1947 میں ہندوستان چھوڑ گئے۔
اس دوران ظلم و بربریت کی
ایک لمبی داستان لکھی گئی۔ ہندوستانیوں کے خون سے آزادی کی تاریخ کا ہر صفحہ رنگین
ہے۔ مسلمان آزادی کی تگ و دو میں کسی سے پیچھے نہیں رہے ، بلکہ مسلمان ان لوگوں کے
پیش پیش تھے جنہوں نے آزادی کے جذبے میں ڈوب کر وطن عزیز، اس کی ثقافت اور تہذیب کی
بقا کے لیے انگریزوں کی لگائی ہوئی آگ میں کفن بدوش کود پڑے۔
ہندوستان کی آزادی کی تاریخ
کبھی مکمل نہیں ہو گی اگر مسلمانوں کی جنگ آزادی کے دوران دی گئی قربانیوں کو بھلا
دیا جائے۔ 26 جنوری 1950 کو ہندوستان نے جس آئین کو تسلیم کیا، اس کا آغاز درج ذیل
غیر معمولی خوبصورت خطوط سے ہوتا ہے:
"ہم ہندوستان کے لوگوں نے، ہندوستان کو ایک خودمختار سوشلسٹ سیکولر
جمہوری جمہوریہ بنانے اور اس کے تمام شہریوں کے لیے: سماجی، اقتصادی اور سیاسی انصاف؛
سوچ و فکر، اظہار رائے، عقیدہ، مذہب اور عبادت کی آزادی؛ حیثیت اور مواقع کی مساوات؛
اور ان کے درمیان فرد کے وقار، اور قوم کے وحدت اور سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے اخوت
کو فروغ دینے کا پختہ عزم کیا ہے۔ 26 نومبر 1949 کو ہماری دستور ساز اسمبلی میں، اس
آئین کو اپنایا اور خود پر نافذ کیا گیا۔
بلاشبہ، آئین ہند کی سب سے اہم
اور بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ ملک کے تمام شہریوں کو مکمل آزادی کی ضمانت دیتا ہے، خواہ
ان کے عقائد یا نظریات کچھ بھی ہوں، انہیں کھلے دل سے اپنے مذہب پر عمل کرنے، اپنے
اخلاقی تعلیمات کو پھیلانے، امن کے ساتھ زندگی گزارنے کے قابل بناتا ہے۔ انہیں اپنی
شناخت، روایات، اپنی زبان، ثقافت اور تہذیب کو فروغ دینے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ کسی
کو کسی مذہب، ثقافت، زبان یا تہذیب میں مداخلت کرنے، ان کے مذہبی مقامات پر حملہ کرنے
یا ان کے ذاتی قوانین کو تبدیل کرنے کا حق نہیں ہے۔ اس سلسلے میں "انڈین ریپبلک"
ایک شاندار ڈھانچہ ہے۔ یہاں تمام ثقافتوں اور نظریات کے لوگ رہتے ہیں۔
ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں
مختلف زبانوں، مذاہب، ذاتوں، رنگوں اور روایات کے ماننے والے رہتے ہیں۔ یہاں گنگا جمنی
ثقافت اور تہذیب کا ماحول ہزاروں سالوں سے برقرار ہے۔ اس ملک کی منفرد خصوصیات دوستی،
محبت، بھائی چارہ، یکجہتی، مساوات اور اخوت ہیں۔ 26 جنوری کو وطن عزیز ہندوستان، اس
کے آئین اور ملک کی آزادی کے لیے اپنی جانیں دینے والے شہیدوں کے اعزاز میں نغمے گائے
جاتے ہیں۔ سابق فوجیوں اور آئین لکھنے والوں کو بھی خصوصی اعزازات دیے جاتے ہیں۔
ملک میں ہر جگہ اس دن عام تعطیل
کر کے منایا جاتا ہے اور سرکاری اور تعلیمی ادارے "یوم جمہوریہ کی تقریبات"
کا اہتمام کرتے ہیں۔ ہر صوبے میں ثقافتی تقریبات کے ساتھ ساتھ اہم مقامات پر تقریبات
یوم جمہوریہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ بے شمار لوگ اپنا گھر بار چھوڑتے ہیں۔ اسلامی مدارس،
اسکول، یونیورسٹیاں، جنکشن اور سرکاری اور نجی عمارتوں پر قومی پرچم لہرائے جاتے ہیں۔
رہائشی محلے، ثقافتی ادارے، اور سماجی تنظیمیں سبھی اپنے تفریحی پروگراموں کے لیے بڑی
بڑی تقریبات منعقد کرتی ہیں۔
مساجد اور مدارس میں قوم کی ترقی
و خوشحالی اور لوگوں کی سلامتی اور ہدایت کے
لیے دعائیں مانگی جاتی ہیں۔ قومی ترانہ اور دیگر حب الوطنی کے گیت سریلے انداز میں
گائے جاتے ہیں۔ اس دن جمہوریت اور سیکولرازم کی قدر و اہمیت پر تقاریر بھی کی جاتی
ہیں۔
اس دن ہمارے دانشور ہندوستانی جمہوریت
کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ ہر ہندوستانی کو اپنے مذہب یا عقیدے پر عمل کرنے
کے لیے مکمل طور پر آزاد ہونا چاہیے۔ ہر شخص کو رہنے اور کھانے کی مکمل آزادی ہونی
چاہیے۔ ہر ہندوستانی کو ہندوستان کے شہری کی حیثیت سے سرکاری خدمات حاصل ہونی چاہئیں،
خاص طور پر اقلیتوں کے لیے انصاف۔ تمام ہندوستانی مذاہب - ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی
- کو ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ رہنا چاہیے۔ وطن عزیز کے تمام بھائیوں کے
لیے قوم کی حفاظت اور ترقی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ مزید برآں، ہم سبھی کو قومی آئین
کی بالا دستی کو برقرار رکھنا چاہیے۔
لیکن گزشتہ چند سالوں کے دوران
ملک میں ایک مخصوص ذہنیت کے حامل کچھ بھائیوں نے آئین کو نظر انداز کرنے کا ذہن بنا
لیا ہے۔ کچھ شرپسندوں نے اقلیتوں کے خلاف فرقہ
واریت کی حوصلہ افزائی کی، اور مذہب اور دھرم کی آڑ میں یہ گھناونا کھیل کھیلا ہے۔
یہ سب اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ ظاہر
ہے کہ بعض شرپسندوں کے مقاصد مذموم ہیں کہ کس طرح انہوں نے اپنے قاتل پنجوں سے قومی
جمہوریت کو اپنے جال میں جکڑ رکھا ہے اور وہ روزانہ کی بنیاد پر اس کی جمہوری سالمیت
کو کس طرح پامال کر رہے ہیں۔
جمہوریت کی بقا کے لیے اور آئین
کی حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اور ملک کے تمام برادرانِ مسلم اور غیر مسلم مل
کر شرپسندوں کے منصوبوں کو ناکام بنائیں۔ تب ہی ہم صحیح طور پر کہہ سکیں گے کہ ہم دنیا
کے سب سے بڑے جمہوری ملک میں رہتے ہیں اور
تبھی ہم یوم جمہوریہ کا جشن منانے
میں مخلص ہوں گے ۔
English
Article: We, the People of India Celebrate Republic Day To
Preserve Democracy And The Ganga-Jamuni Culture Of Our Country
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism