New Age Islam
Tue Jan 21 2025, 08:49 PM

Urdu Section ( 1 Oct 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Imposing Opinion on Matters of Religion Is Prohibited دین کے مسائل میں رائے تھوپنے کی ممانعت

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

30 ستمبر،2021

اللہ نے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب مبین یعنی قرآن مجید ناز ل کیا۔ اس میں اپنے احکام صاف صاف بیان کر دیئے۔نیک وبد، کفر اور ایمان، حلال وحرام کی تمیز النسائی کو سکھائی او رمسلمانو ں کو قرآن کے احکام اور ہدایتوں کے مطابق زندگی گزارنے او رسماج میں لوگوں کے ساتھ معاملات کرنے کا حکم دیا۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کے احکام کی تشریح و تفسیر بتائی او ردینی و دنیاوی معاملات میں مومنوں کی رہنمائی فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کے احکام کے مطابق خو د بھی زندگی گذاری اور مسلموں کو بھی اس کی تلقین کی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی قرآن کریم کی عملی تفسیر تھی۔ اس لئے حضورپاک صلی اللہ علیہ وسلم کی اسوہئ حسنہ بھی مسلمانوں کے لئے قابل تقلید ٹھہرا۔ اس لئے قرآن بھی مسلمانوں کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے کا جابجا حکم دیتا ہے۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم دین کے ہر مسئلے میں قرآن کے مطابق عمل کرتے تھے او راگر کوئی مسئلہ آجاتا جس پر وحی نہ اتری ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وحی کا انتظار کرتے۔ اپنی رائے یا قیا س پر کچھ نہ کہتے۔قرآن میں کئی مقامات پر یہودیوں او رکفار کے سوال کے جواب میں وحی اتری ہے جیسے قیامت کب آئے گی یا روح کیا ہے۔اکثر مسلمان بھی کسی مسئلے پر حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتے تھے اور وحی آنے پر ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوالوں کا جواب دیتے تھے اپنی رائے قیاس پر کچھ نہیں کہتے تھے۔اس مسئلے پر ایک حدیث یوں ہے۔

ابوالاسود محمد بن عبدالرحمن سے انہوں نے عروہ سے انہوں نے کہا حضرت عبداللہ بن عمر وبن العاص حج کیلئے آئے تھے۔ ہم سے ملے میں نے ان سے سنا وہ کہتے تھے میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سُنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اللہ تعالیٰ قیامت کے قریب یہ نہیں کرے گا کہ علم تم کو دے کر پھر تم سے چھین لے بلکہ علم اس طرح اٹھائے گا کہ عالم لوگ مرجائیں گے ان کے ساتھ علم بھی چلا جائے گا اور چند جاہل لوگ رہ جائیں گے۔ ان سے کوئی مسئلہ پوچھے گا تو اپنی رائے سے بیان کریں گے۔آپ بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔ میں نے یہ حدیث حضرت عائشہ ؓ سے بیان کی۔ اتنے میں عبداللہ بن عمرؓ پھر حج کو آئے۔حضرت عائشہؓ نے کہا ”میرے بھانجے تو ایسا کر پھر عبداللہ کے پاس جا اور جو حدیث اس سے سن کرتو نے مجھ سے نقل کی تھی اس کو دوبارہ سے سن کر خوب مضبوط کرلے۔ میں ان کے پاس گیا انہوں نے دوبارہ بھی اس حدیث کو اسی طرح بیان کیا جس طرح پہلی بار بیان کیا تھا۔ میں نے آکر حضرت عائشہ ؓ کو خبر کی۔ ان کو تعجب ہوا۔کہنے لگیں عبداللہ بن عمرؓ نے خدا کی قسم خوب یاد رکھا۔ (کتاب الاعتصام جلد سوئم 2150)

ایک او رحدیث ہے جس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ دین کے مسائل میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کے حکم کے مطابق فیصلہ کرتے تھے۔

”حضرت جابر بن عبداللہ نے روایت کی کہ میں بیمار ہوا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکرؓ پاؤں سے چلتے ہوئے میرے دیکھنے کو آئے۔ میں بے ہوش پڑا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور وضو کا پانی مجھ پر ڈالا۔مجھ کو ہوش آگیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ سفیان نے یوں کہا ”یا رسول اللہ! میں نے اپنے مال کا کیا فیصلہ کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ جواب نہ دیا۔ یہاں تک کہ میراث کی آیت اتری۔(کتاب الاعتصام رباب:29۔2153 بخاری)۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی مسئلہ رائے یا قیاس سے نہیں بتایا۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسی بات پوچھی جاتی جس بات میں کوئی وحی نہ اتری تو آپ فرماتے میں نہیں جانتا۔یا وحی اترنے تک خاموش رہتے۔ کچھ جواب نہ دیتے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ النسا ء میں فرمایا۔۔۔ ”تاکہ اللہ تجھ کو جیسا بتلائے اس کے موافق حکم دے۔“

مندرجہ بالا احادیث سے یہ واضح ہوگیاکہ اسلام میں کسی بھی دینی مسئلے میں رائے تھوپنے یا نافذ کرنے کی ممانعت ہے۔ کسی بھی دینی مسئلے یا تنازع میں قرآن اور حدیث کے مطابق ہی عمل کرنے کا حکم ہے۔ قرآن میں یہ واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ کسی مسئلے یا تنازع کی صورت میں قرآن او رسنت کے مطابق عمل کرو۔

”اے ایمان والو! اللہ کے رسول کا حکم مانو او رحاکموں کا جو تم میں سے ہوں۔ پھر اگر کسی بات میں تم میں تنازع ہوجائے تو اس کو اللہ اور رسول کی طرف رجوع کرو۔“(النساء:59)

ایک اور حدیث میں بعد کے زمانے میں علماء کے بیچ اختلاف رائے کا اشارہ ہے۔حذیفہ بن یمان کہتے تھے کہ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اچھی باتوں کو پوچھا کرتے تھے اور میں آپ سے برُائیوں کو (جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدہونے والی ہیں) پوچھا کرتا۔ اس ڈر سے کہ کہیں میں ان میں نہ پھنس جاؤں۔میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم جہالت اور بُرائی میں تھے اللہ نے آپ کو بھیج کر خیر وبرکت ہم کو دی۔ اب اس کے بعد کیا پھر بُرائی ہوگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہاں۔میں نے پوچھا۔”پھر اس کے بعدبھلائی ہوگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’ہاں‘ مگر اس میں دھواں ہوگا۔میں نے پوچھا ’دھواں کیا؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو میر ے طریق پر نہیں چلیں گے۔ان کی کوئی بات اچھی ہوگی، کوئی بُری۔میں نے پوچھا ”پھر اس کے بعد بُرائی ہوگی۔؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔’ہاں‘ ایسے لوگ پیدا ہونگے جو دوزخ کے دروازوں پر کھڑے ہونگے۔ جس نے ان کی بات سنی انہوں نے اس کو دوزخ میں جھونک دیا۔ میں نے عرض کیا۔”یا رسول اللہ! ان کا حال تو بیان فرمائے۔”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔”وہ ظاہر ہماری قوم میں ہونگے، ہماری زبان بولیں گے“ میں نے عرض کیا۔”آپ صلی اللہ علیہ وسلم کواگر میں وہ زمانہ پاؤں کیا حکم دیتے ہیں۔“آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔”مسلمانوں کی جماعت او ربرحق امام کے تابع رہو۔ میں نے کہا ”اگر اس وقت جماعت یا امام ہی نہ ہو۔”آپ نے فرمایا ”تو سب فرقوں سے الگ رہو۔اگر تو جنگلی درخت کی جڑ چاٹتا رہے اور تیرے پاس کھانے کو کچھ نہ ہو او رمرجائے تو وہ تیرے حق میں بہتر ہے۔“(کتاب المناقب باب 14۔812 صحیح بخاری)

موجودہ دور میں جس طرح ماحول ہے اس سے ظاہر ہے کہ یہ وہ ماحول ہے جس میں دھواں ہے۔ دینی معاملات میں کنفیوژن ہے۔مختلف مسائل پر علماء میں اختلاف ہے۔ اسی پر بس نہیں بلکہ اپنی اپنی رائے کو مسلمانوں پر تھوپنے او رنافذ کرنے کی بھی کوشش دیکھی جاتی ہے حدیث کے مطابق قیامت کے قریب کے زمانے میں کچھ لوگ مسلمان ہونگے اور مسلمانوں کی زبان بولیں گے وہ دراصل لوگوں کو دوزخ کی طرف لے جائیں گے وہ قرآن او رحدیث کی واضح ہدایتوں کو چھوڑ کر اپنی ذاتی رائے مسلمانوں پر تھوپیں گے اور خود بھی گمراہ ہونگے اور مسلمانوں کوبھی گمراہ کریں گے۔ آج شدت پسند گروہ اور ان سے وابستہ افراد اسی طرز عمل کو اپنائے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے عالم اسلام میں کنفیوژن او رانتشار ہے۔ یہ طرز عمل قرآن اور سنت کے منافی ہے۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/imposing-opinion-religion-prohibited/d/125482

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..