New Age Islam
Mon Mar 24 2025, 02:35 PM

Urdu Section ( 23 Dec 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Right-Wing Ideologies and Indian Muslims دائیں بازوں کےنظریات اورمسلمانان ہند

ڈاکٹرخواجہ افتخار احمد

22دسمبر،2023

میرے مضامین کا سلسلہ اب وہاں پہنچ گیاہے جہاں مسائل کی دوطرفہ نشان دہی کرکے ایک ایسے راستے کو تلاش کیا جائے جوایماندار ی اور امانتداری کے دینی و دنیاوی تقاضے پورا کرتا ہو۔ذہن کو پھر صاف کرلیں کہ میرے سامنے معاشرت میں آئی غلاظت فکری آلودگی ، بیجا باہم بدگمانی ،اخلاقی گراوٹ او رمنطق سے نابلد تنقید وتنقیص کو اعتدال ورواداری کی طرف منتقل کرناہے۔ ! دوسری طرف بھی شکوے شکایات او رالزامات وتوقعات کا انبار ہے جس کو دائیں بازو کی قوتیں اپنے جائز مطالبات مانتی او رمنوانا چاہتی ہیں۔ بدقسمتی سے قومی معاشرہ ایک ایسی دلدل میں دھنستا جارہاہے جس میں ظاہری وقتی کامیابیاں تو ہیں مگر ان کے دور میں نتائج واثرات یقینا مہلک ومنفی ہیں۔ میرا یہ مانناہے کہ ربڑ کو اتنا ہی کھنچا جائے جتنا نفس انسانی برداشت کرسکے۔ اس حد کو پار کرنے میں نقصان سب کا ہے۔ وطن عزیز ہندوستان ایک خوبصورت وحدت کا نام ہے جس میں چمن کے سب پیڑ پودوں کو پنپنے کے مساوی مواقع رہتے ہیں بالکل اسی بقائے باہم کی بنیاد پر انسانی معاشروں کو بھی اپنی تعمیر وتشکیل کرنی ہوتی ہے۔

ہندو او رمسلمان اس ملک کی سب سے بڑی اکائیاں ہیں جن کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ان کے سامنے بقائے باہم او ربقائے احترام کی بنیاد پر اپنے اہداف کو طے کرنے او رایک دوسرے کے لیے اپنے دل ،دماغ فکر، نفس اور میدان عمل میں گنجائش رکھنے کے سوا کوئی دوسرا متبادل ہے ہی نہیں ! زمینی سچائی تو یہ ہی ہے۔

آج کل ایک تھیوری یہ بھی چلی کہ مسلمانان ہند کی تمام ترمخالفت کے باوجود اقتدار کا حصول ممکن ہے بھلے ہی اس کے کیمپ میں ایک بھی مسلم نہ ہو، وہ ایک مسلم امیدوار کو انتخاب لڑنے کیلئے نامزد بھی نہ کرے اس کے حامی دعو یدار ان کو میڈیا میں کتنا ہی ذلیل ورسوا کیوں نہ کرلیں؟ بدزبانی ،بدکلامی اور توہین میں کوئی کسرباقی نہ رہے، یہاں تک کہ اس میں احساس محرومی کی انتہائی کیفیات ہی کیوں نہ پیدا ہوجائیں؟ اسی طرح مسلمانان ہند دائیں بازو کی زہنیت رکھنے والی ہندواکثریت کی کسی بھی بات کو نہ ماننے، کسی معاملے میں مفاہمت پیدا کرنے یا ان کی کسی مذہبی حساسیت کا لحاظ کرنے او رمکالمے ومفاہمت کی ہر کوشش کو ملت فروشی یا ضمیر فروشی کا نام دے کر منافرت کو بڑھانے جیسا عمل کرنے پر مستعدی سے کار بند ہیں۔اس پر تویہ توقع کہ ہماری سب مانی جائے؟ بات یہاں بھی ختم نہیں ہوتی بلکہ فریق ثانی اپنی اصل اور بنیاد کو ترک کرے اس سے پہلے بات آگے چل ہی نہیں سکتی! یہ رویہ بھی قابل مسترد ہے۔

آئیے پہلے ان باہم شکایات کی نشاندہی کرتے ہیں جو دائیں بازو کی قوتوں اور مسلمانوں کے مابین پائی جاتی ہیں۔

1۔مسلمانان ہند دین اسلام اور امت مسلمہ کے ساتھ پہلی وفاداری رکھتے ہیں!

2۔ وطن سے محبت یا وطن پرستی کے حوالے سے ان کی وفاداریاں منقسم او رشکوک وشبہات کے دائرے میں رہتی ہیں!

3۔مسلمان اپنے آپ کو مکہ مدینہ او رکعبے سے جوڑتا ہے جب کہ اس کے پرکھے یعنی آباواجداد یہیں کے تھے صرف اس نے اپنا طریقہ عبادت ہی توبدلا ہے!

4 ۔ مسلمان بھارتیہ ؍ہندوسنسکرتی کو اپنی نہیں مانتا بلکہ وہ عرب او رعربوں کی زبان تہذیب اور روایات سے اسے جوڑ کر رکھنے کو ترجیح دیتا ہے!

5۔مسلم حکمرانی کے دور کا وہ اپنے کو حصہ مانتاہے او را س پر فخر بھی کرتاہے جب کہ اس کو اپنے کو ‘‘ہندو’’مانتے ہوئے اس پورے دور کو مسلم حملہ آوروں کا دور ماننا چاہئے اور اس سے اپنے کو الگ ماننا چاہئے۔

6۔یہ پرسنل لاء کے حوالے سے ایک ملک میں دو قانون کی حکمرانی چاہتاہے شریعت کے قانون کو ملک کے آئین وقانون سے اونچا مانتا او رسمجھتا ہے!

7۔ ہندوستان او رپاکستان کے کھیل کے میچوں میں اس کی دلی ہمدردی پاکستان کے ساتھ ہوتی ہے چاہے وہ ظاہر کچھ او رہی کیوں نہ کررہا ہو؟

8۔ مسلمانوں نے 14اگست 1947 ء کو اسلام کے نام پر اپنا ملک بنا لیا۔25 ؍فیصد زمین 14؍ فیصد آبادی کے ساتھ لے لی انہیں اب برابری کا حق کیسے چاہئے؟

9۔یہ اپنی بستیاں الگ بناتے ہیں او ران ہی میں رہنا پسند کرتے ہیں!

10۔یہ ہمیں کافر مانتے ہیں او رجہنم یعنی نرک بھوگی سمجھتے ہیں!

11۔ہماری مورتی پوجا کو برامانتے ہیں اور ہم کو ناپاک گردانتے ہیں!

12۔ہمارے تین اہم ترین مذہبی پیشوا کی پیدائش کی جگہوں پر مسلم حملہ آوروں نے مسجدیں بنائیں یہ ان کو ہمیں واپس نہیں دیناچاہتے؟

13۔بھارت ماتا کی جے کہنے ، قومی گیت وندے ماترم گانے اور بھارت ماتا کی پرتیما او رہند و مہا پرشوں پر پھول چڑھانے کو غلط او رغیر اسلامی مانتے ہیں!

14۔ عبادت کعبے کی طرف رخ کرکے کرتے ہیں، کھلے میدانوں میں نمازیں پڑھتے ہیں ،صبح جب ہم سورہے ہوتے ہیں تو یہ لاوڈ اسپیکر پر اذانیں دیتے ہیں او ررمضان میں رات بھر ہم کو پریشان کرتے ہیں!

15۔یہ ہمارے لئے ایک اضافی ذمہ داری ہیں ان کو گھر واپسی کرکے اپنے پرکھوں کے دھرم میں واپس آجانا چاہئے !

وہ شکایتیں جو مسلمان ان کے حوالے سے رکھتے ہیں۔

1۔انہیں اسلام ،مسلمان ،قرآن ،ہماری عبادات او رطریقہ زندگی سب بار گزرتاہے ! وہ کہتے ہیں ہر بھارتیہ ہندو ہے!

2۔ہماری ہر چیز سے ان کو بیر ہے ہر شئے میں ان کی تنقید او رتنقیص ہے بس ہم اچھوت اور ملیچھ ہیں!

3۔ہندوتو ،ہندو سنسکرتی او رہند و دھرم اور ویدک پرمپرا وں کو ہم پر تھوپناچاہتے ہیں!

4۔ہمارے وجود کو اپنی شرائط پر برداشت کرناچاہتے ہیں نہ کہ آئین ہند میں دی گئی ضمانتوں کے مطابق ! ہمارا جائز جینا بھی ان کو گوارہ نہیں!

5۔ ہمارے کسی بھی مسئلے یا تکلیف میں ہم ان کو مخالف سمت میں پاتے ہیں اپنی پیروی یا داد رسی کے ساتھ کبھی نہیں !

6۔ہم نے کبھی کسی بھی مسلم مسئلے یا تحریک میں ان کو اپنے ساتھ نہ پایا!

7۔ مسلم تعلیمی ادارے ان کا اقلیتی کردار اور تعمیر ی تسلسل ان کو گوارہ نہیں!

8۔ہماری ترقی ، فنی مہارت، دستکاری ، چھوٹی صنعت وحرفت جہاں ان میں سے کچھ بھی پنپنا ہے وہیں ساری منفی کاروائیاں شروع ہوجاتی ہیں!

9۔فسادات میں ہمارے ساتھ ایسا سلوک ہوتاہے جیسے ہم اس ملک کے شہری نہ ہوں بلکہ دشمن یاوطن کے غدار ہوں!

10۔ وقف املاک ،دینی مدارس، مساجد ،خانقاہیں، مقابر، اور دیگر مقامات مقدسہ پر متشدد ہندو تنظیموں کے ملکیت کے جھوٹے دعوے!

12۔ ان گنت حب الوطنی کی زندہ داستانوں کے باوجود ہماری حب الوطنی شک کے دائرے میں او رحساس معاملات میں ہمیں بھروسے کے لائق نہیں سمجھا جاتا!

13۔سرکاری اداروں، سفارتکاری ،سیاست ، انتخابات، ایوان اقتدار او ربااثر حلقوں میں ہماری نمائندگی کا ہونا اب ضروری نہیں!

14۔مسلم ممالک سے دوستی اور گھر کے بھائی سے اتنی دوری ونفرت یہ تضاد کیوں؟

15۔ہماری چھوٹی سی لغزش معاف نہیں او راپنوں کی بیجا بھی جائز او رناجائز بھی جائز!

 میں نے کوشش کی ہے کہ ان تمام ایشوز کو براہ راست یہاں لے آیاجائے جو فضا میں حقیقت بن کر گشت کررہے ہیں اور قومی فضا کو متواتر مکدر کررہے ہیں۔

یہ وطن ہمارا ہے! اس کا ہر دکھ سکھ ہمارا ہے! اس کے شب وروز ہمارے ! اس کی ہوائیں اورفضائیں ہماری! اس کے درودیوار ہمارے! اس کا سب کچھ ہمارا او رہم اس کے ! میں ہمیشہ کہتا رہا ہوں کہ تمام مسائل کی جڑ میں مکالمہ ؍مفاہمت اپنی زمین رکھتے ہیں ۔مندرجہ بالا نکات میں بڑی حد تک سچائی ہے جس کو تسلیم کرناپڑے گا ۔ تالی کبھی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی ! لچک دونوں کو پیدا کرنی پڑے گی ! دونوں میں سے کسی ایک کو ظالم اور دوسرے کو مظلوم قرار دے کر فرار نہیں ! نہ کسی ایک کو مقبول اور دوسرے کو معتوب قرار دے کر ہی فرار ہے! یہاں ہم مشترکہ ملزم، مجرم، عادل ومنصف چاروں خود ہیں ! مسلمانان ہند ، ان کے بااثر حلقے اور دائیں بازو کے علمبردار اس بات کو سمجھیں کہ ا قتدار آتا او رجاتا رہتا ہے وقتی طور پر کسی کو شکست فاش او رکسی کو کامیابی کی انتہا ئی کیفیات سے سامنا ہوتارہے گا مگر تاریخ انسانی بتاتی ہے کہ نہ کسی شئے کو ہمیشگی ہے نہ کسی نظریے کو قطعی دوام! نہ ہی کوئی ہمیشہ غالب اورنہ مغلوب ! دور آتے جاتے رہتے ہیں جو باقی رہتے ہیں وہ ہیں اخلاقی رواداری او رباہمی رشتے!

ترک تعلقات کو ایک لمحہ چاہئے

لیکن تمام عمر مجھے سوچنا پڑا!

میں اگلے مضمون میں ان تمام نکات پر سیدھا لکھوں مگر میں جس چیز کا قائل ہوں وہ ہے پورے حوصلے او رعزم کے ساتھ حق وحقائق کا سامنا کرنا! اپنی اصل سے اتنا بھی نہ چپٹنا کہ جینا محال ہوجائے اور اتنا بھی کنارہ وترقی پسندی نہیں کہ اپنے میں صرف ساری خوبیاں دکھائیں دیں اور فریق ثانی میں صرف کیڑے ہی کیڑے !

اصلاح کے عمل اور اس کی عمل آوری سے کوئی معاشرہ فارغ نہیں!

22دسمبر،2023، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

--------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/ideologies-indian-muslims/d/131363

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..