New Age Islam
Wed Oct 16 2024, 12:22 AM

Urdu Section ( 5 Dec 2018, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Ideological differences cannot be termed Islamic contradictions نظریاتی اختلاف کو اسلامی تضاد نہیں کہا جاسکتا

جیلانی خان علیگ

3دسمبر،2018

لکھنؤ:اسلام میں کہیں کوئی تضاد نہیں ، مسلمانوں کے خواہ جتنے بھی مسلک ہوں ہر مسلک کی وحدانیت ، ایک قرآن، ایک رسول اور پانچ ارکان پر مکمل یقین ہے تو تضاد کا سوال ہی کہاں اٹھتا ہے۔التبہ ،مختلف مسلکوں کے درمیان اختلاف ہیں جسے لوگ اسلام کا تضاد سمجھنے کی بھول کر لیتے ہیں ۔ اسی طرح ، ایک غلط فہمی جہاد اور دہشت گردی کے تعلق سے بھی ہے۔ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں جب کہ جہاد اسلام میں اہم حیثیت رکھتا ہے کیونکہ زندگی دینے کا دوسرا نام ہے ۔ ان خیالات کا اظہار آج معروف عالم دین مولانا کلب جواد اور مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کیا۔

دونوں مذہبی رہنما ’ دینک جاگرن گروپ‘ کے زیر اہتمام منعقد ناٹک اکیڈمی ، گومتی نگر میں اس سہ روزہ پروگرام کے آخری دن کے تیسرے سیشن میں ان دونوں علمائے دین نے اسلام کے مختلف پہلوؤں پر مغز باتیں کیں۔ ’ انقلاب‘ کے مدیر (نارتھ) شکیل شمسی کے ذریعہ کنڈکٹ کیے گئے اس سیشن کے دوران شہر کے علاوہ دیگر کئی مقامات سے آئے دانشوروں کے روبرو مولانا کلب جواد اور مولانا فرنگی محلی نے قرآن و حدیث کی روشنی میں جہاد اور دہشت گردی کے فرق کو بہت ہی خوبصورتی سے واضح کیا۔

مولانا کلب جواد نے کہا کہ اسلام کے دو اہم مسلک ہیں شیعہ اور سنی جن کے درمیان چند ایک نقطہ پر اختلاف ہے مگر اس اختلاف کو اسلامی تضاد نہیں کہا جاسکتا ۔ انہوں نے اسی طرح جہاد کی بہت خوبصورت تشریح پیش کی او رکہا کہ اسلام میں جہاد اہم جز کی حیثیت رکھتا ہے جس کا ذکر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی بار کیا ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ، جہاد زندگی دینے کا نام ہے ۔ زندگی لینے کا نہیں، اندھیرا مٹانے کے لئے کی گئی جد وجہد جہاد ہے نہ کہ روشنی مٹانے کے لئے کی گئی کوشش جہاد ہے۔ مولانا خالد رشید نے جہاد کی تشریح کرتے ہوئے تاریخی حوالے دئے او ر کہا کہ ہندوستان پرمسلط برطانوی حکومت کے خلاف علمائے ہند نے جہاد کا فتویٰ دیا تھا اور لاکھوں مذہبی رہنماؤں نے لبیک کرتے ہوئے اس حکومت سے سینہ سپر کیا جن میں سے بیشتر شہید ہوگئے ، جو ایک حقیقی جہاد تھا۔اسلام کا جہاد ایسی ہی قربانیوں کا نام ہے۔ اسی طرح دونوں مذہبی رہنماؤں نے دہشت گردی پر بھی کھل کر بات کی۔ دونوں نے کہا کہ اس لفظ کو ایک خاص سازش کے تحت اسلام دشمنوں نے مسلمانوں اور اسلام سے جوڑ دیا جب کہ درحقیقت اسلام میں دہشت گردی کا کوئی مقام نہیں ۔

مولانا کلب جواد نے کہا کہ اسلام تو زندگی دینے کی باتیں کرتا ہے، ایک پتہ بھی بغیر خاص ضرورت توڑنے کی اجازت نہیں دیتا پھر یہ کسی انسان کی جان لینے کو جائز کیسے ٹھہر ا سکتا ہے ۔ مولانا خالد فرنگی محلی نے کہا کہ ہمیں خود کو جہاد ی کہنے پر پشیمانی نہیں ہونی چاہئے بشرطیکہ ہم وہ جہاد کررہے ہوں، جس کا ذکر قرآن او رہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو آج تک کسی بھی عالم دین نے جائز نہیں ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کا بھی اس معاملے میں مسلمانوں کے تعلق سے منفی رول رہا ہے ۔ وہ ان حملوں کو سیدھے اسلام اور مسلمانوں سے جوڑ دیتے ہیں جن میں حملہ آور کوئی مسلم ہوتا ہے مگر ان واقعات میں مذہب اور عقیدہ کا ذکر تک نہیں کرتے جن میں حملہ آور غیر مسلم ہوتے ہیں، جب حاضرین کے سوال کا دور آیا تو رام مندر اور قومی ترانہ پر بھی سوال پوچھے گئے ۔پہلے سوال کا جواب دیتے ہوئے خالد رشید نے واضح کردیا کہ ہندوستانی مسلمان ملک کی سب سے بڑی عدالت کے فیصلے کو آنکھ بند کر کے ماننے کو تیار ہے تو پریشانی کیوں؟۔انہوں نے کہا کہ جذبات اور آستھا تو ہمارے بھی ہیں ، اس کی فکر کیوں نہیں کی جاتی ، اس پر کوئی بات کیوں نہیں کرتا؟ ۔ کیا سپریم کورٹ کو ماننا آئین اور دستور کے خلاف ہے؟ ۔ مولانا خالد نے اسی طرح، لو جہاد کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک کے کئی حصوں میں مسلم لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر ان کامذہب تبدیل کرایا جارہا ہے ، مگر اسے روکنے کے بجائے اسے فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے اور واجب او رحق بجانب بھی بتایا جارہا ہے ۔ قومی ترانہ کے تعلق سے ایک شخص کے سوال پر پروگرام کے اینکر شکیل شمسی نے واضح طور پر کہا کہ ہم پر الزام لگایا جاتاہے کہ مسلم اداروں میں قومی ترانہ اور قومی گیت نہیں گائے جاتے جو سراسر بے بنیاد ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ میں خود اپنے اسکول میں یہ گیت اور ترانے گا گا کر بڑا ہوا ہوں۔

3دسمبر،2018، بشکریہ : انقلاب، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/ideological-differences-be-termed-islamic/d/117063

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..