New Age Islam
Sat May 24 2025, 06:32 AM

Urdu Section ( 9 Nov 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Hypocrisy of the Developed Countries ترقی یافتہ ممالک کی منافقت

جبیں نازاں

5نومبر،2023

امریکی اسکول کے طلبہ سعودی عرب سمیت او ر تمام ممالک جو دوسرے’ہولو کاسٹ‘یعنی اسرائیل کے ذریعہ حماس کی آڑ میں معصوم فلسطینی شہریوں کی نسل کشی پر خاموش ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہوئے ہیں لیکن جب امریکہ انہیں کہتا ہے کہ ’چلو اٹھو! وقت ہوا چاہتا ہے اٹھواور گھنٹی بجادو! تاکہ تمہارے ملک کے بچے (احتجاجی عوام) گھنٹی کی آواز سن کر تھوڑی دیر کے لئے خاموش ہوجائیں اور اسرائیل راحت محسوس کرے، نئی توانائی کے ساتھ فلسطین کو نیست ونابود کرتا رہے۔عرب ممالک سے لے کر ترکی کے طیب اردوغان تک سبھی باری باری گھنٹی بجانے لگتے ہیں۔

مصر رفح کے راہدری کھولتا ہے،لیکن اسرائیل کو تیل دینا بند نہیں کرتا،قطرثالثی کرتاہے لیکن سفارتی رشتہ اسرائیل سے برقرار رکھے ہوئے ہے۔ سعودی عرب فلسطین کو چند ملین ڈالر کی امداد کی تسلی دیتاہے لیکن اسرائیل کا حملہ رکوانے کی ہمت نہیں کرتا، ترکی کہتاہے،اسرائیل کا پاگلپن بند ہونا چاہئے،مگر اسرائیل کے ساتھ کاروباری رشتے پر آنچ نہیں آنے دیتا، ایران ان سبھوں میں ذرا زیادہ زور شور سے گھنٹی نہیں بلکہ گھنٹا بجاتا ہے تو اس لیے کہ امریکہ کے ’سر میں درد‘ ہونا چاہئے۔

روس کے حملے میں ہلاک شدگان یوکرین کے پانچ سوپینتالیس (خیال رہے کہ یہ ہلاکت ڈیڑھ سال کی مدت میں ہوئی ہے جب کہ فلسطین میں صرف ایک مہینے کے اندر 10 ہزار کے قریب جس میں چار ہزار سے زائد بچے شہید کردیئے گئے)یوکرین کے بچوں کے لئے جس امریکہ کے دل میں درد ہوا،فلسطین کے تین ہزار سے زائدبچوں کی ہلاکت پر امریکہ کے سرمیں درد تو دور اس کی پیشانی پہ بل بھی نہیں پڑتا۔تب ایران سو چتاہے کہ گھنٹا بجاکر ہی درد پیدا کیا جائے۔ ویسے ایران کے بازوں کی طاقت کا اندازہ امریکہ کو خوب ہے، پرنہیں مگر طاقت پرواز رکھتاہے۔

ایران اس بات پر خوش کہ میرے گھنٹہ بجانے سے امریکہ صدر کے سر میں درد ہونا میری کامیابی ہے او رامریکہ اس قدر درد میں مبتلا ہوتاہے کہ جدید اسلحہ’آن کی آن‘ مصر کے راستے اسرائیل پہنچا دیتاہے لیکن مصر کو دیکھیں! اسے پیاسے بھوکے فلسطینی بچوں پر ذرا بھی ترس نہیں آتا کہ جب تک محصور فلسطینی کے لیے آب و دانہ پہنچا نے کی اجازت امریکہ نہیں دیتا مگر سب گھنٹی بجانے پر مامور ہوچکے ہیں۔ حتی کہ اقوام متحدہ بھی۔ جس طرح 120 ممالک نے مل کر فوراً جنگ بندی کے لیے قرار داد پیش کیا۔ خیال رہے کہ 45 ممالک غیر حاضر رہے۔ان میں اپنا ملک ہندوستان بھی ہے۔ دراصل وزیراعظم پیچھے کیسے رہتے،انہیں بھی انتخابات جیتناہے۔لہٰذا مودی نے بھی گھنٹی بجادی۔ہندو مسلم نہ سہی مسلم او ریہودی تو ہے، مظلوم کا ساتھ ظالم دے نہیں سکتا۔ظالم کے ساتھ ظالم ہی کھڑا ہوسکتاہے۔ اس قرار داد کو جس طرح اپنے پیرو تلے امریکہ ویٹو کرتاہے،اسرائیل اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری کو عہدے سے معزول کرنے کی بات کرتاہے۔ اس کی جگہ اگر مسلم ممالک کا کوئی بھی رہنما مذکورہ عمل کااظہار کرتا تو اس پر پوری دنیا چڑھ دوڑتی۔ اگر چہ جنگی اسکولوں کاہیڈماسٹر امریکہ مانا جاتا ہے لیکن پوری دنیا جانتی ہے کہ امریکہ کا بھی کوئی گرو ہے او روہ امریکہ کی ’یہودی لابی‘ ہے جس کے ہاتھوں میں امریکہ کی معیشت نہیں وہاں کے صدارت کی کنجی بھی ہے۔

کرسی یا صدارت کچھ بھی کہہ لیں نام مختلف ہوسکتے ہیں لیکن حکومت کی سربراہی کے مناصب سبھی کو عزیز ترہیں۔ نتین یاہو، ولادیمیر پوتن، شاہ سلیمان، طیب اردوغان وغیرہ وغیرہ سب کی دکھتی رگ،اقتدار ہے اور یہ اقتدار کی کرسی عوام کے خون سے رنگی ہوئی ہے۔جنگ کہیں بھی ہو رہنما محفوظ رہتے ہیں، ہلاکت عوام کی ہوتی ہے۔

پوتن نے یوکرین کو تختہ مشق بنا یا۔تو نتین یاہو نے فلسطین کو۔نتین یاہو کو حماس کے حملے کی خبر تھی، لیکن یہ دانستہ طو رپر اس خبر سے بے خبر رہا تاکہ حماس کی آڑ میں اپنی ساکھ بچا نے کی راہ حاصل کرلے، جسے بیٹھے بٹھائے حماس نے مہیا کردیا جس کے متعلق اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری نے بھی کہا’حماس کی کارروائی اچانک نہیں ہوئی‘ بلکہ پچھتر سالوں کی اسرائیلی حکومت کے ظلم وتشدد کا ’رد عمل‘ ہے ان کا یہ بیان ذومعنی ہیں۔ دنیا کو یہ دکھانا ہے کہ حماس اپنے آپ میں ایک عسکریت پسند تنظیم ہے۔میرا ماننا ہے کہ عسکریت پسند نہیں بلکہ اپنے ملک و قوم کے جانباز اور امن پسند سپاہی ہیں۔ حالانکہ اسے اسرائیل نے ہی کھڑا کیا ہے۔ فلسطینی حکومت کے خلاف جس طرح امریکہ نے طالبان کو تیار کیا تھا افغانستان میں کیمونسٹ حکومت کے خلاف نتیجہ دنیا نے دیکھ لیا۔

بہر حال! اسرائیل کادیرینہ منصوبہ ہے کہ غزہ کو دنیا کے نقشے سے مٹا دیا جائے جسے نیتن یاہو جیسا درندہ صفت انسان اپنی سربراہی میں انجام دینا چاہتا ہے۔اسرائیلی عوام کی نظر میں ’سپر ہیٹ ہیرو‘ بننے کا ڈرامہ کی اسکرپٹ اس نے خود لکھی ہے۔ہیرو بننے کی ہوشیاری میں ان کی ساکھ مزید گرچکی ہے۔جنگ بندی کے فوراً بعد اسرائیل کے عوام انہیں حکومت سے بے دخل کرکے ہی دم لیں گے، یہ بالکل طے ہے۔دنیا جانتی ہے کہ امریکہ ویورپ شروع سے ’شب کوری‘ (Nyctalepia) کے مرض میں مبتلا ہے۔ اسے دنیا کی تمام قوموں حتی کہ حیوانات پہ ہورہے ظلم وستم نظر آتے ہیں۔ سوائے مسلمان قوم کے۔ اسے یوکرین، اسرائیل کا معمولی سا نقصان بھی بہت بڑا نظر آتا ہے لیکن فلسطین کا عظیم جان ومال زیاں بالکل دکھائی نہیں دیتا۔

فلسطین کے 35 فیصد رہائشی مکانات زمین بوس کردیئے گئے، طبی،تعلیمی اداروں کے علاوہ مذہبی عمارات میں سو الگ۔ایک گھر بنانے میں عمر بیت جاتی ہے، بستیاں بسانے میں کتنا وقت درکار ہوتا ہے اندازہ کرلیں۔ کسی بھی انسانی حقوق کے ایک بھی نمائندے نے یہ آواز اب تک بلند نہیں کی کہ اسرائیلی نے جن کا گھر بار مسمار کیا، پورے اسرائیلی عوام کی ذمہ داری ہے کہ عام معصوم شہریوں کی تباہی وبربادی کا ازالہ حکومت کے خزانے سے کروائے! انسانی ہمدردی یا خیر سگالی کی بنیاد پر اخلاقی فرض ہے۔ اسرائیل کے سنجیدہ طبقوں کا اس لیے کہ امریکہ میں فلسطینی معصوم نہتے عوام (ایسی حکومت کے عوام جن کے پاس اپنی پولیس تک نہیں) کی حمایت میں مظاہرہ کرنے سے بات نہیں بننے والی اسرائیلی او رفلسطینی عوام کے مابین بغض ونفاق کی دیوار یں سیاسی حکمرانوں نے کھڑی کردی ہیں، ان دیواروں میں دراڑ پڑجائے، ان میں ایک بھی یہودی امن پسند نہیں؟ یا یہ بھی عرب حکمرانوں کی مانند گھنٹی بجارہے ہیں؟ یاد رکھیں جلد یا بدیر ان کی بھی گھنٹیاں کوئی نہ کوئی بجادے گا، ناٹو فوج نے صرف غریب اور مسلم ممالک تباہ وبرباد کرنے کا بیڑہ اٹھا رکھاہے؟ کسی تباہ حال ملک نہتے معصوم کی باز آبادکاری کون کرے گا؟ ترقی یافتہ مہذب ممالک کی چودھراہٹ منافقت سے مملوپالیسی جنگجوقبائلی کے دستور سے بدتر ہے۔ یہ بات پوری دنیا کو مان لینی چاہئے!

5 نومبر،2023، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

------------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/hypocrisy-developed-countries/d/131076

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..