سمت پال،
نیو ایج اسلام
2 جولائی 2022
بنیاد پرستی
انتہا پسندانہ عقائد، جذبات اور طرز عمل کو فروغ دینے کا ایک ذریعہ ہے
اہم نکات:
1. بنیاد پرستی کے مکمل رجحان کو سمجھنا ضروری ہے۔
2. بنیاد پرستی کا تعلق اکثر فرسودہ مذہبی عقائد سے
ہوتا ہے۔
3. مذہب فطری طور پر ایک ارتقائی رجحان ہے۔
4. انسانوں کا مذہبی رویہ اکثر
اضطراری اور غیر ارادی اضطراب پر مبنی ہوتا ہے۔
-----
ادے پور میں دو جنونیوں کے ہاتھوں
ایک درزی کے بہیمانہ قتل کے بعد، پوری دنیا حیران ہے اور یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ لوگ
اپنی زندگی کے مشن میں اس قدر جنونی کیسے ہوسکتے ہیں کہ اس طرح کے عمل کے نتائج انہیں
ذرا برابر بھی پریشان نہیں کرتے۔ یہ بنیاد پرستانہ رویہ ہے۔ اس سے پہلے، بنیاد پرستی
کے پورے رجحان کو سمجھنا ضروری ہے۔
بنیاد پرستی انتہا پسندانہ عقائد،
جذبات اور طرز عمل کو فروغ دینے کا ذریعہ ہے۔ انتہا پسندانہ عقائد وہ گہرے عقائد ہیں
جو کسی خاص گروہ (نسلی، مذہبی، سیاسی، معاشی، سماجی وغیرہ) کی بالادستی کی وکالت کرتے
ہوئے معاشرے کے بنیادی اقدار، جمہوریت کے قوانین اور عالمی انسانی حقوق کی مخالفت کرتے
ہیں۔
انتہا پسندانہ جذبات اور رویے کا
اظہار غیر متشدد دباؤ اور جبر اور ایسے حالات میں ہو سکتا ہے جو معمول سے ہٹ کر ہوں
اور جن سے زندگی، آزادی اور انسانی حقوق کی پامالی ہوتی ہو۔ اگرچہ بنیاد پرستی کا تعلق
اکثر مذہبی عقائد سے ہوتا ہے، لیکن اس میں دوسرے عوامل مثلاً ملک/قوم اور نسل بھی ایک
اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ایل ٹی ٹی ای کے خودکش بمباروں
کی مثال سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ ہمیشہ مذہب کی وجہ سے انسان بنیاد پرست نہیں
بنتا ہے۔ بنیاد پرست تامل خودکش بمباروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تاکہ ایک آزاد
تمل ایلم یا ایک تامل ملک قائم کی جا سکے۔ تاہم، مذہبی تعصب یا بنیاد پرستی کی جڑیں
اس سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔
سوال یہ ہے کہ آخر کیوں؟ دنیا
کے سب سے بڑے ملحد اور ارتقائی ماہر حیاتیات رچرڈ ڈاکنز کی رائے یہ ہے کہ مذہب انسانوں
کے درمیان ایک 'نفوذی عمل' کے طور پر موجود ہے۔ اس کا حساب لگانے کی ضرورت ہے۔ کسی
بھی دوسرے عقیدے سے زیادہ تیزی کے ساتھ مذہب نسلوں میں پھیلتا ہے۔ کسی بھی دوسرے عقیدے
کا اثر کسی شخص پر وقتی ہوتا ہے یا زیادہ سے زیادہ اس کا اثر کسی انسان پر زندگی بھر
ہو سکتا ہے۔ یہ آگے نہیں بڑھتا۔ لیکن مذہب فطری طور پر ایک ارتقائی رجحان ہے۔ ہمارے
والدین، ان کے والدین اور اس طرح ہمارے آباؤ اجداد کی ایک پوری نسل کسی نہ کسی مذہب
اور خدا کو مانتی تھی۔ یہ فطری طور پر ہم سب کے ساتھ ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے، اب نیورولوجسٹوں
نے پایا ہے کہ انسانی دماغ میں ایک خدائی جگہ ہے اور ایک خدائی جین بھی ہے؛ جو فعال،
انتہائی فعال اور غیر فعال۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ یہ ایک ملحد کے نیورو جینیاتی
سونے میں بھی موجود ہے۔
انسان کا مذہبی رویہ اکثر اضطراری
اور غیر ارادی اضطراب پر مبنی ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ ڈاکنز جیسے آدمی بھی ایک بار ٹی
وی پر ایک پڑھے لکھے مومن کےسوال سے حیران ہو کر چیخ اٹھے 'اوہ میرے خدا!' اسی موروثی/فطری
مذہبی رویے کی وجہ سے انسان مذہبی طور پر جنونی بن جاتے ہیں۔ کیونکہ ہمارے پاس ریڈیکلائزیشن
کے عمل کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا ذریعہ پہلے ہی موجود ہے۔ لہٰذا، جس لمحے مبلغین،
مذہبی گروہ، ہینڈلر، پادری، علما وغیرہ کسی مذہبی اور کمزور فرد کے رابطے میں آتے ہیں
تو ہمیشہ سے اندر ہی اندر موجود مذہبی رجحان مضبوط ہو جاتا ہے اور لوگ پرجوش ہو جاتے
ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین سماجیات اور
سمجھدار لوگ نوجوان ذہنوں کو مذہبی مبلغین اور ان کے نفرت انگیز خطبات سے دور رہنے
کا مشورہ دیتے ہیں۔ یہ مبلغین کمزور افراد کے دماغ میں خدا کی جگہ کو براہ راست وار
کرتے ہیں اور انہیں بنیاد پرست بنا دیتے ہیں۔
وہ دس پاکستانی نوجوان کون تھے
جو 26/11 کو بمبئی میں لوگوں کو قتل کرنے آئے تھے یا مصر کا وہ محمد موسیٰ کون تھا
جو ماسٹر مائنڈ تھا جس نے 9/11 کو ٹوئن ٹاورز پر حملہ کیا تھا؟ وہ سب کے سب مذہبی بنیاد
پرست لوگ تھے، یہاں تک کہ پڑھے لکھے لوگ بھی بنیاد پرست ہو جاتے ہیں، جنہیں مذہبی رہنما
اور مبلغین نے قربانی کا بکرا بنا لیا تھا۔
لہٰذا، میری حکومت ہند سے
اپیل ہے کہ وہ ہندوستان میں موجود تمام پاکستانی مذہبی چینلوں پر پابندی عائد کر دے
تاکہ مسلم نوجوان مفتی طارق مسعود، مولانا طارق جمیل وغیرہ جیسے مبلغین کی انتہا پسندانہ
تقریروں کو سن کر بنیاد پرستی کا شکار نہ ہوں۔
ہندوستان کے اندر بھی ایسے مسلم
مبلغین ہیں۔ جب آپ ان کے بیانات کو سنیں تو یقین رکھیں کہ کوئی بھی سمجھدار آدمی ان
کی باتوں سے قئے کر بیٹھے گا۔ میں میں جب بھی افسردہ ہوتا ہوں، تو ان احمقوں کے مضحکہ
خیز واعظوں کو چند منٹوں کے لیے دیکھتا ہوں اور دل سے کسی نکل جاتی ہے۔ وہ میری سستی
کو دور کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
ہندوستانی اور برصغیر کے مسلم نوجوان
پہلے ہی ڈاکٹر ذاکر نائیک جیسے انتہائی مشکوک اور شریر مبلغ سے دہشت گردی اور تخریب
کاری میں 'اہم' سبق سیکھ چکے ہیں۔ جولائی، 2016 کے ہولی آرٹیسن کیفے پر حملے کو یاد
رکھیں جس نے بنگلہ دیش کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ تمام مجرموں کو ذاکر نائیک کی مذہبی
تقریروں نے بنیاد پرست بنایا تھا۔ ادے پور قتل میں ملوث ان دونوں مجرموں کو ذاکر نائک
کے بھڑکانے والے خطبات بھی بہت پسند ہیں۔ تمام نوجوانوں (خاص طور پر مسلم نوجوانوں)
کو بنیاد پرستی سے بچانے کے لیے ایسے تمام مقررین کے خطبات پر طعن و تشنیع کرنا انتہائی
ضروری ہے۔ کیا مسلمانوں میں عقلمند افراد اس سلسلے میں فوری طور پر کچھ کرنے کی کوشش
کریں گے؟ یہ وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے
English
Article: How Human Brain Is (Religiously) Radicalised
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism