New Age Islam
Sun Mar 16 2025, 12:51 PM

Urdu Section ( 7 Aug 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Quranic Influence on Human Souls: The Polytheists of Makkah Used To Listen To the Holy Quran Secretly نفوس انسانی پر قرآنی تاثیر : مشرکین ِمکہ چھپ چھپ کر قرآن مجیدسنتے تھے

میر محمد حسین

4 اگست 2023

ہم عجمی ہیں اور قرآن عربی۔ ہمارا معاملہ کچھ ایسا ہے کہ ’’زبانِ یار من ترکی و من ترکی نمی دانم‘‘۔ قرآن مجید کے الفاظ کی ساخت، ان کی باہمی بندش و ترکیب اور اس کے اسلوب میں کچھ ایسی حلاوت و غنائیت ہے کہ ایک عام آدمی بھی کسی خوش گلو قاری کو قرآن پڑھتے سن کر جھومنے لگتا ہے۔ جب بھی حسن ِ قرأت کی محفلیں جمتی ہیں تو مجمع پر وجد کی سی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔

 قرآن مجید کی ہم عجمیوں پر یہ تاثیر اس کے باوجود ہے کہ ہم نہ اس کے معانی کو سمجھتے ہیں اور نہ اس کی فصاحت و بلاغت کا ادراک رکھتے ہیں۔ اگر کسی کو یہ د ولت بھی نصیب ہو تو قرآن مجید سن کر اس کی کیا کیفیت ہو، اس کا اندازہ ان عربوں سے پوچھئے جن کی نہ صرف مادری زبان عربی تھی بلکہ انہیں اپنی سخن فہمی و سخن وری پر اس قدر ناز تھا کہ وہ پوری دنیا کو اپنے مقابلے میں عجم (بے زبان) تصور کرتے تھے۔

انہوں نے رسول اللہ ﷺ پر جو الزامات عائد کئے، ان میں سے ایک یہ بھی تھا کہ یہ شخص ساحر (جاودگر) ہے۔ یہ الزام خود بتا رہا ہے کہ لسانِ رسالت سے قرآن مجید سن کر ان کے دل اس طرح بے اختیار اس کی طرف کھنچے چلے جاتے تھے جیسے کسی نے ان پر جادو کردیا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے لوگوں سے کہتے :

(ترجمہ)’’تم اِس قرآن کو مت سنا کرو اور اِس (کی قرأت کے اوقات) میں شور و غل مچایا کرو تاکہ تم (اِن کے قرآن پڑھنے پر) غالب رہو۔‘‘ (سورہ فصلت:۲۶)

اور اسی لئے وہ مکہ میں ہر نووارد کو نصیحت کرتے کہ اپنے کانوں میں روئی ٹھونس لو کیونکہ یہاں محمدؐ نامی ایک شخص اپنے کلام کے زور سے لوگوں پر جادو کردیتا ہے۔

معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عمرؓ پانچ سال تک اگر اسلام نہیں لائے تو اس کی وجہ یہ تھی کہ اپنے آبائی دین میں تصلب (مضبوطی، سختی) کی وجہ سے انہوں نے اپنے کان میں قرآن مجید کی آواز پڑنے ہی نہیں دی۔ جوں ہی اپنی بہن کے گھر میں یہ آواز اُن کے کان میں پڑی، ان کے دل کی دنیا بدل گئی اور وہ جو شمشیر بکف ہوکر گھر سے نکلے تھے کہ آپؐ کا کام تمام کردیں گے، اب گردن بزیر ہوکر آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔

 کفار مکہ کی ایذارسانیوں سے تنگ آکر حضرت ابوبکرؓ مکہ سے باہر جانے لگے تو ابن الدغنہ نے کہا: آپ جیسے شریف انسان کا مکہ سے چلے جانا اہلِ مکہ کی بدنصیبی ہوگی۔ آج سے آپ میری امان میں ہیں۔ پوری آزادی کے ساتھ اپنے دین پر عمل کریں، کسی کو آپ کے درپئے آزار کی جرأت نہ ہوگی۔ روایات میں ہے کہ حضرت ابوبکرؓ جب رات کو نماز کے لئے کھڑے ہوتے اور قرآن مجید کی تلاوت کرتے تو پاس سے گزرنے والا ہر شخص اُسے سن کر متاثر ہوئے بغیر نہ رہتا۔ یہ دیکھ کر اہل مکہ چیخ اٹھے کہ ابوبکر کی اس تلاوت ِ قرآن سے ہماری عورتیں، بچے اور نوجوان آبائی دین سے منحرف ہوئے جاتے ہیں۔ وہ سب اکٹھے ہوئے اور ابن الدغنہ سے کہا کہ ابوبکر کو ایسا کرنے سے روکو ورنہ پوری قوم صابی (ایک دین سے منحرف ہوکر دوسرے دین کی طرف جانے والا) ہوجائے گی۔ چنانچہ ابن الدغنہ کو حضرت ابوبکرؓ کو دی گئی امان سے دستبردار ہونا پڑا۔

 ولید بن مغیرہ نے ایک روز رؤسائے قریش سے کہا: آج رات میں اس شخص (محمدؐ) کا جائزہ لے کر تمہیں بتاؤں گا۔ چنانچہ وہ ایسے وقت پہنچا جب آپﷺ نماز میں قرآن مجید تلاوت فرما رہے تھے ۔ دیر تک کھڑا سنتا رہا۔ واپس لوٹا تو لوگوں سے کہنے لگا :

 ’’میں نے ایک شیریں، شاداب اور بارآور کلام سنا ہے جو دلوں میں اترتا چلا جاتا ہے۔‘‘

انہوں نے سوال کیا: تو کیا وہ شعر ہے؟

اس نے کہا: ’’مجھ سے بڑھ کر شعر کا شناسا کون ہوسکتا ہے۔ خدا کی قسم !وہ شعر نہیں۔‘‘

انہوں نے پوچھا: تو کیا محمدؐ کاہن ہے اور اس کا یہ کلام کہانت کی کوئی قسم ہے؟

اس نے جواب دیا: ’’ہرگز نہیں، کیونکہ میں کہانت سے بھی خوب واقف ہوں۔‘‘

انہوں نے کہا : تو کیا وہ جادو ہے؟

کہنے لگا: ’’میں نہیں جانتا ، لیکن اگر وہ (مخلوق کے کلام کی قسموں میں سے) کوئی چیز ہوسکتا ہے تو وہ جادو ہی ہے۔‘‘

خالد بن عقبہ نے قرآن مجید سن کر اس پر ان الفاظ میں تبصرہ کیا کہ:

’’خدا کی قسم! اس میں ایک عجیب مٹھاس ہے اور اس میں ایک عجیب تروتازگی ہے۔ اس کی جڑیں شاداب اور اس کی شاخیں پھلوں سے لدی ہوئی ہیں اور ایسا کلام کوئی انسان نہیں کہہ سکتا۔‘‘

کہتے ہیں کہ ایک دفعہ قریش کے تین بے مثال بلیغ خطیب … ولید بن مغیرہ، اخنس بن قیس اور ابوجہل… مختلف مقامات سے رات کے وقت رسول اکرم ﷺ کو اپنے گھر میں قرآن مجید پڑھتے ہوئے سنتے رہے یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔ واپسی پر جب اُن کی باہم ملاقات ہوئی تو انہوں نے ایک دوسرے کو (اس حرکت پر) ملامت کی اور کہا کہ اگر عوام ہمیں ایسا کرتے ہوئے دیکھ لیں اور وہ بھی قرآن سننے لگیں تو وہ فوراً ایمان لے آئیں گے۔ دوسری شب کو بھی انہوں نے یہی کچھ کیا اور پھر جب باہم ملے تو پہلے سے بھی زیادہ اس حرکت پر شرمسار ہوئے اور قسم کھائی کہ آئندہ ایسا نہیں کریں گے۔

دن چڑھا تو ولید بن مغیرہ، اخنس بن قیس کے پاس آیا اور کہنے لگا: ’’جو کچھ تم نے محمدؐ سے سنا، اُس کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟‘‘ اخنس نے کہا: ’’میں کیا کہہ سکتا ہوں۔ بنوعبدالمطلب نے کہا کہ ہم حاجب ہوں گے، ہم نے تسلیم کرلیا، انہوں نے کہا ہم خانہ ٔ کعبہ کے متولی ہوں گے ،ہم مان گئے ۔ انہوں نے حاجیوں کی سقائی کا کام اپنے ذمے لیا، ہم نے مزاحمت نہ کی۔ اب وہ کہتے ہیں کہ ہم میں نبی بھی آیا ہے جس پر وحی نازل ہوتی ہے۔ خدا کی قسم! میں تو اس پر ہرگز ایمان نہیں لاؤںگا۔‘‘

یہ واقعہ بتارہا ہے کہ رموز سخن سے آشنا ان لوگوں کے دلوں میں قرآن مجید نہ صرف اپنے مضامین بلکہ اپنی فصاحت و بلاغت کے لحاظ سے بھی اتر چکا تھا ، مگر اُن کی وہ شُعوبی (خاندانی) عصبیت ِ جاہلیہ آڑے آتی رہی جس کے نتیجے میں اور وہ ایمان نہ لائے۔

ثمامہ بن آثال، مخالفین کے پروپیگنڈے سے متاثر ہوکر کہا کرتا تھا کہ میرے لئے محمدؐ کے چہرے سے زیادہ مبغوض کوئی چہرہ نہیں اور اس کے شہر (مدینہ) سے بڑھ کر کوئی شہر قابلِ نفرت نہیں، مگر جب گرفتاری کے بعد دو ہی روز تک مسجد نبویؐ میں براہِ راست آنحضرت ﷺ کی زبانِ مبارک سے قرآن مجید سننے کا اتفاق ہوا تو اب یہ کیفیت تھی کہ اس کے لئے حضورﷺ کی ذات ِ مبارکہ سے بڑھ کر کوئی ذات محبوب نہ تھی اور مدینہ منورہ سے بڑھ کر اسے کوئی شہر عزیز نہ تھا۔

ملک الشعراء ولید ، جس کے بعض شعروں پر، کہتے ہیں کہ شاعر اس کے سامنے سر بسجود ہوگئے تھے، قرآن مجید سے اس قدر متاثر تھا کہ ایک ملاقات میں جب حضرت عمرؓ نے اس سے اپنا تازہ کلام سنانے کی فرمائش کی تو کہنے لگا کہ ’’جب سے قرآن سنا ہے ، شعر کہنا چھوڑ چکا ہوں۔‘‘ بالفاظ دیگر ، قرآن مجید کے معجزانہ اسلوب کو دیکھ کر اس عظیم شاعر کو اپنا کلام حقیر دکھائی دینے لگا۔ جنوں کا وہ تاثر بھی یاد رکھئے جس میں غیرمعمولی حقیقت اور گہرائی تھی ’’ بیشک ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے۔‘‘ (سورہ جن:۱)

4 اگست 2023،بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

---------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/holy-quran-human-souls-makkah/d/130400

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..