نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر
9 مارچ 2023
ایک ایسے وقت میں جب پاکستان
میں شدید معاشی بحران ہے۔ لوگ غذائی اجناس کی قلت اور آسمان چھوتی گرانی کے سبب فاقہ
کشی کے دہانے پر کھڑے ہیں اور کئی لوگ خودکشی کر چکے ہیں ، پاکستانی مقبوضہ کشمیر کی
حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کرکے ریاست کے تمام مخلوط تعلیمی اداروں میں حجاب لازمی
قرار دے دیا ہے حکم کی خلاف ورزی ہونے پر تعلیمی ادارے کے سربراہ کے خلاف کارروائی
کی جائے گی۔
یہ حکم نامہ ایک ایسے وقت میں آیا
ہے جب ریاست سمیت پورے پاکستان میں کاروبار ٹھپ ہیں اور لوگ آٹے چینی گیس اور سبزیوں
کے لئے پریشان ہیں۔ پاک مقبوضہ کشمیر کے ساتھ پاکستانی حکومت کا رویہ ہیلے ہی سوتیلا
ہے۔ پاکستانی حکومت پاک مقبوضہ کشمیر کو اپنی کالونی سمجھتی ہے اور وہاں کے عوام کو
پاکستانیوں کے مساوی حقوق نہیں دیتی۔ گیہوں کا جو کوٹہ رہاست کے لئے مختص تھا اس میں
اس نے کٹوتی کردی ہے جب کہ اس بحران کے دور میں ریاست کے کوٹے میں اضافہ ہونا چاہئے
تھا۔ ریاست کے کریشر اور دیگر چھوٹی صنعتیں بند ہیں اور یہاں کی عورتیں اب بھیک مانگنے
پر مجبور ہیں۔
لوگ سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں
اور مطالبہ کررہے ہیں کہ انہیں آٹا فراہم کرایا جائے۔ لیکن عوام کی بنیادی ضروریات
کی فراہمی کے بجائے پاکستانی حکومت کی کٹھ پتلی تنویر الیاس کی قیادت والی ریاستی حکومت
نے حجاب نافذ کرکے فاقہ کش,عوام کے ساتھ بھونڈا مذاق کیا ہے۔ اس سے عوام کے اس خیال
کو تقویت پہنچتی ہے کہ حکمرانوں کو عوام کی تکلیفوں کا احساس اور علم نہیں ہوتا اور
ان کے سیاسی مفادات کے آگے عوام کے مسائل کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ۔
پاکستانی مقبوضہ کشمیر کی
تحریک اتفاق رائے کے سربراہ ڈاکٹر امجد,ایوب مرزا نے تنویر الیاس حکومت کے اس فیصلے
کی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ ریاست میں فرقہ وارانہ ماحول کو بگاڑنے والا
ہے اور یہ حکم نامہ عورتوں کی آزادی پر حملہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاک مقبوضہ کشمیر
میں 70 فی صد آبادی ہندوؤں ، سکھوں اور بودھوں پر مشتمل ہے۔ ایسے میں حکومت نے حجاب
نافذ کرکے دیگر فرقوں کی مذہبی آزادی پر بھی حملہ کیا ہے۔
واضح ہو کہ پاک مقبوضہ کشمیر وگلگت
بلچستان پر عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف کی حکومت ہے اور عمران خان نے پاکستان میں
اپنی سیاست چمکانے کے لئے مذہبی جنون کو بڑھاوا دیا ہے۔ امجد ایوب مرزا کے مطابق تنویر
الیاس حکومت نے ایک مذہبی ادارہ رحمت اللعالمین اتھارٹی بھی قائم کیا ہے جو اسی طرح
کے مذہبی فیصلے نافذ کرےگا۔ پاکستان میں عمران خان نے ریاست مدینہ کے ماڈل پر اسلامی
حکومت کانعرہ دیا تھا جبکہ خود ان پر اور ان کے وزراء پر سرکاری خزانے کے خردبرد اور
خیانت و بدعنوانی کا الزام ہے۔ عمران خان نے اپنے دور حکومت میں انتہا پسند مسلکی جماعت
تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ سمجھوتہ کیا اور تحریک طالبان کو اپنے پیر پھیلانے کی آزادی
دی۔
اب عمران خان کی حکومت پاکستان
مقبوضہ کشمیر میں تحریک لبیک کو اپنا نیٹ ورک پھیلانے میں مدد دے رہی ہے اور اس خطے
کے امن وسکون کو غارت کرنا چاہتی ہے۔ جبکہ خطے کے عوام پہلے ہی یہاں دہشت گرد تنظیموں
کے تریتی کیمپوں اور ان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے عاجز آچکے ہیں۔
عمران خان اپنے سیاسی مفادات
کو آگے بڑھانے کے لئے ریاست مدینہ اور رحمۃ للعامین اتھارٹی جیسے جذباتی نعرے اور ادارے
عوام کو دے رہے ہیں جبکہ عوام ان سے گیہوں ، چینی دال اور تیل کا مطالبہ کررہے ہیں۔
پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے
عوام کو خدشہ ہے کہ حجاب کا نفاذ ریاست میں پاکستانی حکومت کے خلاف عورتوں کے احتجاج
کو کمزور کرنے اور یہاں کے عوام کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔پاکستانی
حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں خواتین بلا تفریق مذہب شرکت کررہی ہیں اور یہاں
کے ایک ادارے نے پاکستانی حکومت کو 100 دنوں کے اندر ریاست سے فوج ہٹانے اور ریاست
کوآزاد کرنے کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔ حجاب کا حکم پاکستانی حکومت کے ذریعہ عوامی تحریک
کو کمزور کرنے کی سمت ایک قدم ہے۔مستقبل میں اس طرح کے اور بھی اقدامات کا اندیشہ ہے۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism