New Age Islam
Thu May 15 2025, 11:52 AM

Urdu Section ( 12 Jun 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Opposition Of Hijab A Demonstration Of Hostility Towards Muslims مغربی بنگال میں بھی حجاب مخالف ذہنیت

نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر

12 جون،2024

مسلم خواتین کا حجاب ہندوستان ہی نہیں یوروپی ممالک میں بھی بحث کا موضوع بنتا رہا ہے۔ یوروپی ممالک میں حجاب کی مخالفت اور اس پر قانون سازی کی وجہ وہاں کی سوسائٹی کی یک رنگی ہے۔ یوروپی سماج میں ثقافتی اور مذہبی تنوع کا فقدان ہے اس لئے جب وہاں مسلمانوں کی آبادی بڑھنے لگی اور انہوں نے اپنے مذہبی اور ثقافتی روایتوں کے تحت اکثریتی فرقے سےمنفرد طرز عمل ، پوشاک اور رہن سہن اختیار کرنا شروع کیا تو اکثریتی فرقے میں اضطراب اور ثقافتی عدم تحفظ کا احساس پیدا ہونے لگا۔مسلم خواتین میں حجاب اور مسلم مردوں میں شرعی داڑھی اور ٹوپی رکھنے کے رجحان کے اضافہ نے اکثریتی فرقے کے اضطراب میں اضافہ کیا اور اس کے بعد کئی یوروپی ممالک میں اس کے خلاف ردعمل شروع ہوا ۔ مسلمانوں کے ذریعہ اپنی تہذیبی و ثقافتی شناخت پر اصرار کو وہ اپنی ثقافتی یک رنگی کے لئے خطرہ محسوس کرنے لگے۔ اس کےنتیجے میں فرانس اور کئی دیگر یوروپی ممالک میں حجاب پرپابندی بھی لگائی گئی اورداڑھی اور ٹوپی والےمسلم مردوں پر حملے بھی ہوئے۔

یوروپ کے برعکس ہندوستان زمانہء قدیم سے ایک تکثیری معاشرہ رہا ہے۔یہاں تاریخ کے مختلف ادوار میں دنیا کے مختلف خطوں سے آکر مختلف قومیں آباد ہوئیں ۔ان میں سفید فام قومیں بھی تھیں اور سیاہ فام قومیں بھی۔ افریقہ ، امریکہ ، مشرقی ایشیا اور مرکزی ایشیا سے مختلف نسلوں اور قومیتوں سے تعلق رکھنے والے گروہ ہندوستان میں آکر آباد ہوتےگئے اور ان سبھوں نےمل کر ہندوستان کی مشترکہ تہذیب و ثقافت کی تشکیل کی۔ لہذا، رفتہ رفتہ ہندوستانیوں میں کثرت میں وحدت کا نظریہ فروغ پاتا گیا۔ چونکہ وہ تمام قومیں معاشی مجبوریوں اور سیاسی حالات کے تحت ہندوستان میں آئی تھیں اس لئے انہوں نے ہندوستان میں پرامن بقائے باہم کو ہی اپنا اصول بنایا تاکہ وہ اپنی تہذیب ، اپنےمذہب اور اپنے کلچر پر قائم رہتے ہوئے دوسری قوموں کے ساتھ پرامن طور پر رہ سکیں۔

لیکن گذشتہ چند برسوں میں ہندوستان میں یوروپ کی ثقافتی یک رنگی کےنظرئے کو فروغ دیا جارہا ہے جو کہ ہندوستانی تہذیب و ثوافت کےمنافی ہے۔ ہندوستان میں شمال سے جنوب اور مشرق سے مغرب تک لباس ، رہن سہن ، رسم ورواج ، غذا اور مذہبی امور میں تنوع اور رنگا رنگی ہے اور کسی قوم کو دوسرے کے لباس ، غذا ئی عادات اور ثقافتی روایات پر اعتراض نہیں ہوتا۔ ہندوستان میں کچھ قومیں ایسی ہیں جن کے افراد مادرزاد برہنہ گھومتے ہیں تو کچھ قوموں کے افراد سر سے پاؤں تک بدن ڈھانپنا ضروری سمجھتے ہیں۔ کچھ قوموں میں جانوروں کا گوشت کھانا ممنوع ہے تو کچھ قومیں سانپ اور کتے بھی کھاتی ہیں۔ لیکن کوئی بھی قوم نہ دوسرے کی طرز زندگی کا مذاق اڑاتی ہے اور نہ ہی اس پر اعتراض کرتی ہے۔

لیکن گزشتہ چند برسوں سے ہندوزتان۔میں مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت کو نشانہ بنایا جانے لگا ہے اور اس کے پیچھے فرقہ پرستانہ ذہنیت ہے جو یوروپ کی ثقافتی یک رنگی کے نظرئیے سے متاثر ہے۔ یہاں کبھی مسلم طالب علم کو داڑھی رکھنے پر اسکول انتظامیہ کی طرف سے معتوب کیا جاتا ہے تو کبھی مسلم طالبات اور ٹیچروں کو حجاب میں اسکول یا کالج آنے پرمعتوب کیا جاتا ہے۔ حجاب کے خلاف بڑے پیمانے پر عوامی مہم ہندوستان کی ریاست کرناٹک میں شروع ہوئی اور یہ معاملہ عدالت تک گیا۔ اس مہم کا اثر دوسری رہاستوں پر بھی پڑا اور حجاب پوش خواتین اور طالبات کو نشانہ بنایا گیا۔

حجاب کی مخالفت کا ایک حالیہ واقعہ ہندوستان کی ایک ریاست مغربی بنگال سے سامنے آیا ہے جہاں ایک پرائیوٹ کالج کی ٹیچر کو کالج انتظامیہ کی طرف سے حجاب کے خلاف ڈریس کوڈ نافذکرنے پر استعفی دے دینا پڑا تھا۔ ٹیچر نے ریاستی مائنوریٹی کمیشن سے شکایت کی ۔ جس کے بعد کالج انتظامیہ نے ٹیچر سےمعافی مانگی اور اسے کالج میں بحال کیا۔ سنجیدہ قادر ڈھائی سال سے ایل جے ڈی لاءکالج میں قانون پڑھارہی ہیں۔ گزشتہ رمضان سے وہ حجاب میں کالج آنے لگیں اور ان سے متاثر ہوکر مسلم طالبات بھی حجاب میں کالج آنے لگیں۔ وہ برقع نہیں پہنتی ہیں بلکہ ساڑی پہنتی ہیں اور سر اورکانوں کو اسکارف سے ڈھانپتی ہیں۔ لیکن صرف ان کاسر ڈھانپنا بھی کالج انتظامیہ کی طبیعت پر گراں گزرا اور اس نے آناً فاناً ایک ڈریس کوڈ لاگو کردیا جس کے تحت کسی طالبہ یا ٹیچر کو کالج کے احاطے میں اسکارف سے سر ڈھانپنے کی اجازت نہیں تھی۔ مائناریٹی کمیشن میں معاملے کے جانے کے بعد انتظامیہ نے اپنے فیصلے کو واپس لیا۔اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کالج انتظامیہ کو یہ معلوم تھا کہ اس کا حکمنامہ ملک کے قانون اور آئین کی خلاف ورزی تھا پھر بھی فرقہ وارانہ ذہنیت اور کلچرل فاشزم کےزیر اثر اس نے یہ فیصلہ لیا تھا۔

مغربی بنگال دوسری ریاستوں کے مقابلے میں اقلیتوں کے لئے زیادہ محفوظ تصور کیا جاتا ہے ۔ یہاں کے عوام دیگر ریاستوں کے عوام کےمقابلے میں زیادہ روشن خیال ہیں۔ لیکن کچھ عرصہ سے اس ریاست میں بھی مسلم منافرت کا زہر پھیلنے لگا ہے۔تعلیمی ادارے ہوں یا عدلیہ حکومت کے ہر ادارے میں فرقہ پرست ذہنیت کے افراد داخل ہوگئے ہیں۔

----------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/hijab-demonstration-hostility-muslims/d/132493

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..